Tag: آزادی صحافت کا عالمی دن

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج  آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    اسلام آباد : پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا دن منایا جارہا ہے، اس دن کو ارشد شریف کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا دن منایاجارہا ہے، صحافت کا عالمی دن ارشد شریف کے نام سے منارہے ہیں۔

    آزادی صحافت کے عالمی دن پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں قومی سیمینار ہوگا ، قومی سیمینارپی ایف یوجے،پارلیمنٹیرینزکمیشن انسانی حقوق کےاشتراک سے ہوگا۔

    موضوع’’ڈیجیٹل ٹیکنالوجی،سوشل میڈیاکےآزادی اظہاراورانسانی حقوق پراثرات‘‘ہوگا ، قومی سیمینار آج نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں سہ پہر3بجے ہوگا، قومی سیمینار کا مقصدانسانی حقوق کیلئے آزادی اظہار کے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔

    پی ایف یوجے اور پارلیمنٹیرینزکمیشن اعلامیے میں کہا کہ آزادی صحافت کاعالمی دن ارشد شریف کے اعزازمیں منایا جارہا ہے ، آزادی صحافت دن ارشدشریف کی یاد دلاتا ہے ، سیمینارمیں جاں بحق167صحافیوں کےلیےانصاف کامطالبہ کیاجائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ بہادرصحافی ارشدشریف نےحقائق پرمبنی رپورٹنگ کافریضہ اداکرتےجان دی، آزادی صحافت کادن پاکستان میں صحافیوں پرتشددکےمسئلےکواجاگرکرتاہے، صحافیوں کیخلاف جرائم میں ملوث عناصرکوکٹہرےمیں لایاجائے اور صحافیوں کوبلاخوف وخطراپنےفرائض کی سرانجام دہی کی آزادی دی جائے۔

    آزادی صحافت کادن آزاداورجمہوری معاشرےمیں صحافیوں کاکرداریاددلاتاہے ، سیمینارمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی،سوشل میڈیاکی خامیوں اورپوٹینشل پربات ہوگی

    آزادی صحافت کا دن ویانا ڈکلیئریشن اور ہیومن رائٹس کے تحت منایا جاتا ہے، انسانی حقوق کاعالمی دن یونیورسل ڈکلیئریشن برائےانسانی حقوق کا بھی حصہ ہے۔

    پی ایف یو جے کی کال پرپنجاب یونین آف جرنلسٹس آج شام4بجےریلی نکالے گی ، ریلی پریس کلب سےشروع ہوکرپنجاب اسمبلی پر اختتام پذیر ہوگی۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

    آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، سنہ 1992 سے 2020 تک دنیا بھر میں 13 سو 69 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2020 تک 13 سو 69 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 64 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

    اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 250 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ترکمانستان، ویت نام، ایران، بیلا روس اور کیوبا شامل ہیں۔

  • سنہ 2016 میں 48 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک

    سنہ 2016 میں 48 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 48 صحافی پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے لیے صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویے، صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق دنیا کو آگاہ کرنا، آزادی صحافت پر حملوں سے بچاؤ اور صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشروں کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس زنداں ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کو منانے کا آغاز 1993 میں ہوا تھا جس کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔

    صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔

    کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    تاہم تمام مشکلات کے باوجود عام لوگوں تک سچ پہنچانے کا سفر جاری ہے اور اس شعبے میں قدم رکھنے والا ہر نیا صحافی جان کی پرواہ کیے بغیر بلند مقاصد کے ساتھ اپنا سفر شروع کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔