Tag: آزادی مارچ

  • آزادی مارچ کے شرکا کا ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کا امکان

    آزادی مارچ کے شرکا کا ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کا امکان

    اسلام آباد: آزادی مارچ کے شرکا کا ڈی چوک کی طرف مارچ کا امکان ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے بلیوایریا میں ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی۔

    ذرائع کے مطابق شرکا کی پیش قدمی کے پیش نظر انتظامیہ نے تمام علاقوں سے نفری ڈی چوک بلیو ایریا تعینات کرنےکافیصلہ کیا جس کے بعد ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، بلیو ایریا اور ڈی چوک کے اطراف رینجرز، ایلیٹ فورس کی مزید نفری بھی تعینات کی جارہی ہے۔

    وزارتِ داخلہ کے حکام کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بکتر بند گاڑیاں بھی پہنچا دی گئیں جبکہ حساس علاقے میں مزید نفری کو بھی طلب کرلیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا  تھا کہ مظاہرین کی جانب سے کسی بھی اقدام کی صورت میں حکومت ردعمل دے گی، اگر قانون کے دائرے میں احتجاج ہوا تو کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔

  • مولانافضل الرحمان  کا آج اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا عندیہ

    مولانافضل الرحمان کا آج اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا عندیہ

    اسلام آباد: مولانافضل الرحمان نے آج اپنے مطالبات حکومت کےسامنےرکھنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا نماز جمعہ کے بعد قومی یکجہتی سے مارچ کا آغاز ہوگا ، اگر حکومت نےخلاف ورزی نہیں کی تومعاہدےکی مکمل پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسہ گاہ پہنچنے پر آزادی مارچ کےشرکاء سےخطاب کرتے ہوئے کہا سفر کے باعث اسفند یارولی کااستقبال نہیں کرسکا، اسفندیارولی بہت پہلےاسٹیج پرپہنچے، ان کا شکرگزارہوں، بلاول بھٹو کا بھی شکر گزار ہوں، انہوں نے اسٹیج کو پذیرائی بخشی۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ن لیگ سمیت تمام حزب اختلاف کےکارکنان تشریف لائیں گے، قومی یکجہتی کے ساتھ آزادی مارچ کاآغازکریں گے اور مطالبات پیش کریں گے ، ہم نے بہت دن یہاں گزارنے ہیں۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے کہا جمعے کی نماز اسی پنڈال میں ادا کریں گے، جمعےکی نمازکےبعدآزادی مارچ کاافتتاح کریں گے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان دھمکیوں‌ پر اتر آئے

    سربراہ جے یو آئی ف نے کہا معاہدے کی پاسداری کرنے والے ہیں، فتح وکامرانی ہماری ہوگی ، ہم معاہدےتوڑنےوالےنہیں ، جب تک حکومت کی جانب سے خلاف ورزی نہ ہومعاہدےپرقائم رہیں گے۔

    یاد رہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم لڑ کر استعفیٰ لیں گے، اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کو 2 ، 3 دن دیں گے، اگر حکومت رخصت نہ ہوئی تو ملک میں افرا تفری ہوگی اور جو بھی ہوگا وہ میرے اختیار کی بات نہیں ہوگی۔

  • آزادی مارچ آج شہر اقتدار میں داخل ہوگا

    آزادی مارچ آج شہر اقتدار میں داخل ہوگا

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کا آزادی مارچ آج شہر اقتدار میں داخل ہوگا، ایچ نائن سیکٹر میں سو ایکڑ کے میدان میں تیاری آخری مراحل میں ہیں، حکومت نے واضح کردیا ہے کہ مارچ والے آئیں، جلسہ گاہ تک جائیں، کوئی رکاوٹ نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کا آزادی مارچ صبح سویرے گوجر خان پہنچا، مولانا فضل الرحمان آج صبح گیارہ بجے قافلے سےخطاب کریں گے، جس کے بعد قافلہ اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگا، سب کی نگاہیں اسلام آباد پر مرکوز ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ آج شہر اقتدار میں داخل ہوگا، آزادی مارچ کےلئے اسلام آباد میں تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں، اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے مارچ کیلئے سو ایکڑ کی زمین کشمیر ہائی وے پر مختص کر دی ہے تاہم جے یو آئی کے مقامی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ سو ایکڑ زمین ناکافی ہے اور ضلعی انتظامیہ ڈیڑھ سو ایکڑ زمین مزید دے، جس کی حامی ضلعی انتظامیہ نے بھر لی ہے۔

    جے یو آئی کی جانب سے آزادی مارچ کے شرکاءکے کھانے پینے کےلئے کنٹین بھی بنادی گئی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے دو ٹیوب ویلوں کے کنکشن بھی لگا دیئے ہیں اور چھ ہزار بیت الخلاء بنائے گئے ہیں اور آزادی مارچ کے شرکاءکو بستر،اضافی کپڑے اور راشن لانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت آزادی مارچ سے کیسے نمٹے گی؟ آپشنز سامنے آگئے

    حکومت نے واضح کیا ہے کہ مارچ والے آئیں، جلسہ گاہ تک جائیں، کوئی رکاوٹ نہیں ملے گی، ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے، پولیس کے اضافی دستے تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں ڈرون کیمروں پر پابندی عائد ہے جبکہ اسلام آباد میں نجی اورسرکاری اسکول کھلے رہیں گے اور راولپنڈی کےتمام اسکولوں میں آج چھٹی ہوگی۔

    خیال رہے وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشن تیار کرلیے ہیں، جلسےکے بعد دھرنےکی نوبت آئی تو حکومت کا پہلاآپشن مذاکرات ہوگا اور موجودہ حکومتی کمیٹی ہی پرویزخٹک کی سربراہی میں مذاکرات کرے گی، جتنے روز دھرنا جاری رہا، مذاکرات بھی جاری رہیں گے جبکہ معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کاآپشن بھی زیر غور ہے۔

    مزید  پڑھیں: یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ عمران خان استعفیٰ دیں گے، مولانا فضل الرحمان

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اورآصف زرداری کوجیل سےباہردیکھنا چاہتا ہوں۔ احتساب کےنام پرسیاستدانوں کی گرفتاریوں کا ڈرامہ بند ہوناچاہیے۔ معیشت ڈوبےتو جغرافیہ بھی تبدیل ہوجاتاہے، یقین سے نہیں کہہ سکتا عمران خان استعفیٰ دیں گے۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اورآصف زرداری کوجیل سےباہردیکھنا چاہتا ہوں۔ احتساب کےنام پرسیاستدانوں کی گرفتاریوں کا ڈرامہ بند ہوناچاہیے۔ معیشت ڈوبےتو جغرافیہ بھی تبدیل ہوجاتاہے، یقین سے نہیں کہہ سکتا عمران خان استعفیٰ دیں گے۔

  • جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی اور احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رہبرکمیٹی اور حکومتی مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، جےیو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے، احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوراپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ڈیڈلاک برقرار تھے ، اپوزیشن ڈی چوک پرجلسے کے لئے ڈٹ گئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کرسکی تھی۔

    پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی موخر کردی تھی۔

    اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اسپیکر ہاؤس میں اجلاس ہوا تھا ، جس میں رہبرکمیٹی کےساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت ہوئی اور اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔.

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سےملاقات سےقبل سفارشات مرتب کی جارہی ہیں ، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرےگی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پروزیراعظم سےمشاورت ہو گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا, جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

    بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

  • حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان  کی زیر صدارت کورکمیٹی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرویز خٹک کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کا معاملہ حکومتی اور پارٹی سطح پر زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا ، اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کورکمیٹی کا اجلاس بنی گالہ سیکرٹریٹ میں ہوا، جس میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وزیر اعلی کے پی کے محمود خان سمیت وفاقی وزراء اور پارٹی کی سنئیر قیادت شریک ہوئی۔

    اجلاس میں حکومت نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ، وزیردفاع پرویز خٹک کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ، پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی۔

    کورکمیٹی اجلاس میں پنجاب اورخیبرپختونخوا میں فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ بھی کیا۔

    اس موقع پر وزیراعظم نے کہا ملک کواس وقت اوربھی خطرات درپیش ہیں، ہم کشمیر کا مقدمہ عالمی فورمز پر لڑ رہےہیں، حکومت کو معیشت اور کشمیر جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت اپوزیشن کے جائز تحفظات ضرور سنے گی۔

    مزید  پڑھیں:  آزادی مارچ پر مذاکرات کا آپشن کھلا ہے، ہمارے دروازے بند نہیں، وزیراعظم عمران خان

    یاد رہے کہ 12 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں کہا تھا کہ آزادی مارچ پر بات چیت کا آپشن کھلا ہے، جمعیت علمائے اسلام سے بات چیت کے لیے کمیٹی کی فی الحال ضرورت نہیں، اگر کوئی خود مدرسہ ریفارمز سمیت تمام اہم ایشوز پر بات کرنا چاہے تو ہمارے دروازے بند نہیں۔

    عمران خان نے حکومتی ترجمانوں پر واضح کیا کہ کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کو بھی اہم ٹاسک دیا تھا اور سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • آزادی مارچ پر مذاکرات کا آپشن کھلا ہے، ہمارے دروازے بند نہیں، وزیراعظم عمران خان

    آزادی مارچ پر مذاکرات کا آپشن کھلا ہے، ہمارے دروازے بند نہیں، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام سے بات چیت کے لیے کمیٹی کی فی الحال ضرورت نہیں، اگر کوئی خود مدرسہ ریفارمز سمیت تمام اہم ایشوز پر بات کرنا چاہے تو ہمارے دروازے بند نہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کے دورہ چین ایران اور سعودی عرب سمیت مسئلہ کشمیر اور جے یو آئی ف کا آزادی مارچ اور دھرنا زیر غور آیا۔

    اجلاس کے اختتام پر جے یو آئی کے آزادی مارچ سے متعلق بھی بات ہوئی، اراکین نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا جے یو آئی سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی قائم کی گئی ہے ؟

    جس پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حکومتی ترجمانوں پر واضح کردیا کہ جے یو آئی سے بات چیت کے لیے کمیٹی کی فی الحال ضرورت نہیں ہے لیکن اگر کوئی خود بات کرنا چاہے تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی مدرسہ ریفارمز سمیت اہم ایشوز پربات کرنا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔

    مزید پڑھیں: آزادی مارچ، وزیر اعظم نے نورالحق قادری کو اہم ٹاسک دے دیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روقز وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کو اہم ٹاسک دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی وفاقی وزیر سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں آزادی مارچ سمیت دیگر امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ عمران خان نے نورالحق قادری سے دھرنے سے متعلق اہم معلومات بھی حاصل کیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے دھرنے سے متعلق وفاقی وزیر کو اہم ٹاسک دیا اور سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نورالحق قادری کا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کریں‌ گے۔

  • مولانا فضل الرحمان  کے آزادی مارچ میں شرکت کریں یا نہیں؟ مسلم ن لیگ تذبذب کا شکار

    مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کریں یا نہیں؟ مسلم ن لیگ تذبذب کا شکار

    لاہور : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر میں تکلیف کے باعث نوازشریف سے ملاقات کیلئے جیل نہ جاسکے،ملاقات میں مولانافضل الرحمان کے  آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت سے متعلق تذبذب کا شکار ہے ، مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے آج کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے ملاقات میں شرکت کا کوئی حتمی فیصلہ کرنا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کمر درد میں مبتلا ہے ، جس کے باعث وہ ملاقات کیلئے نہیں آسکے تاہم کیپٹن صفدر، شمیم بیگم اور دیگراہلخانہ نے نواز شریف سے ملاقات کی۔

    پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے شہباز شریف کو آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اجلاس شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوا تھا، جس میں شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال سمیت مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی حامی نہیں تھی جبکہ جونیئرقیادت نے مارچ میں شرکت کی تجویز دی تھی۔

    جاوید لطیف، امیر مقام اور سینیٹر پرویز رشید مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی ہیں۔

    مزید پڑھیں : ن لیگی مرکزی قیادت نے آزادی مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمن کے مارچ میں شرکت کو پارٹی کے لیے نقصان دہ قراردیا اور اتفاق ہوا کہ نوازشریف کے سامنے تجاویزاور خدشات رکھی جائیں آخری فیصلہ وہی کریں گے۔

    یاد رہے 3 اکتوبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے شہبازشریف سے ملاقات میں آزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کوساتھ ملانے کی ہدایت کی تھی اور واضح کیا تھا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیرکی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب میں کہا تھا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اور دیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے۔

  • جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے: شوکت یوسفزئی

    جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے: شوکت یوسفزئی

    پشاور: وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ جے یو آئی کا حکومت کو جعلی کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ملکی بقا کو کوئی رسک یا خطرہ نہیں، مولانا صاحب کی سیاست کو رسک ہے.

    مولانا حکومت گرانےکاخواب نہ دیکھیں، ان کا یہ خواب ایک خواب ہی رہ جائے گا، مدارس کے طلبا کو اپنی ذاتی سیاست کی نذر نہ کیا جائے، مولانا صاحب لٹیروں کو بچانا چاہتے ہیں.

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اداروں کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے، مسئلہ کشمیر عمران خان کی بدولت پوری دنیا کا مسئلہ بنا.

    مزید پڑھیں: اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    مولانا صاحب کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ہونے کے باوجود کچھ نہ کرسکے، مولانا کی وزیراعظم کی تقریر پر تنقید غیر سنجیدہ ہے.

    شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ملکی قرضوں کی ادائیگی کی جا رہی ہے.

    خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں‌ دھرنے کا اعلان کیا ہے.

  • کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں پارٹی کی قیادت سے معذرت کر لی.

    تفصیلات کے مطابق آج کوٹ لکھپت میں نواز شریف، شہباز شریف ملاقات ہوئی، شہباز شریف نے ملکی صورت حال اور بلاول بھٹو سے ہونے والی حالیہ ملاقات سے آگاہ کیا.

    اس موقع پر نواز شریف نے شہبازشریف کوآزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کوساتھ ملانے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے واضح کیا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیرکی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب دیا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اوردیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے.

    مزید پڑھیں: سب معاملات طے ہیں لانگ مارچ کی نوبت ہی نہیں آئے گی، شیخ رشید کا دعویٰ

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ آزادی مارچ کو نومبریا اس سے آگے تک لے جائیں، شاید نومبرمیں آپ کوکچھ اچھی خبریں بھی ملیں.

    خیال رہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ن لیگ میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے. پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے.

    ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو آزادی مارچ میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ شہباز شریف اور ان کے حامی اس سے متفق نہیں.

  • آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری کا نائن زیرو کا دورہ

    آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری کا نائن زیرو کا دورہ

    کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری پرویز مشرف کا خصوصی پیغام لے کر نائن زیرو پہنچے گئے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے عوام کو محکوم بنا کر رکھا ہوا ہے۔

    آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے نائن زیرو کا دورہ کیا اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے اہم ملاقات کی ۔احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، احمد رضا قصوری نےکہا کہ الطاف حسین نے کراچی سے غریب نمائندوں کوایوانوں میں بھیجا ،وہ ایم کیو کے مرکز نائن زیرو پرخطاب کر رہے تھے

    میڈیا سے خصوصی گفتگو میں بابر غوری نے وزیر اعلی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا، بابر غوری کہتے ہیں کہ پبلک سروس کمیشن میں بے قاعدگیوں اور وزیر اعلی سندھ کے اختیارات کو چیلنج کرنے کے لیے ایم کیو ایم عدالت جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن صرف سندھ دیہی کمیشن کا کام کر رہا ہے، متحدہ رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ اگر میرٹ کا قتل اور بھرتیوں میں بے قاعدگیاں ختم نہ ہوئیں تو انتظامی یونٹس کا نعرہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔