Tag: آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان

  • آسٹریلیا کے خلاف اسامہ اور شاداب میں سے کون کھیلے گا؟ اہم خبر آگئی

    آسٹریلیا کے خلاف اسامہ اور شاداب میں سے کون کھیلے گا؟ اہم خبر آگئی

    آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف اگلے اہم مقابلے سے قبل پاکستانی ٹیم میں تبدیلیوں کی خبریں سامنے آنے لگیں۔

    اے آر وائی کے پرگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسپورٹس رپورٹر شاہد ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سارے پلیئرز صحتیاب ہوگئے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور عبداللہ شفیق کا پریکٹس سے قبل ٹمپریچر چیک کیا گیا۔ پاکستان کے لیے اچھی خبریں ہیں۔

    شاداب خان کو اگلے میچ میں بٹھانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے کہ شاداب خان کو ورلڈکپ میں اب آرام دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ امکان ہے کہ اگلے میچ کے لیے انھیں ٹیم سے ڈراپ کردیا جائے گا کیوں کہ انکی پرفارمنس اچھی نہیں ہے۔ ان کی جگہ اگلے میچ میں لیگ اسپنر اسامہ میر ٹیم میں آئیں گے۔

    اس موقع پر باسط علی نے کہا کہ پاکستان کو اپنا ہر میچ جیتنا ہوگا اور اوسط بھی بہتری بنانا ہوگی اور یہی صورتحال آسٹریلیا کے ساتھ بھی ہے۔

    جبوبی افریقہ کی ٹیم بھی میچ ہارنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر نیچے آگئی۔ پانچ میچز تک اوپر نیچے ہوتا رہے گا اس کے بعد فیصلہ ہوجائے گا کہ آپ نے کرنا کیا ہے۔

  • ابو ظہبی تیسرا ون ڈے، آسٹریلیا نے پاکستان کوہرادیا

    ابو ظہبی تیسرا ون ڈے، آسٹریلیا نے پاکستان کوہرادیا

    ابو ظہبی: آسٹریلیا نے پاکستان کو تیسرے ون ڈے میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رن سے شکست دیکر سیریز تین صفر سے جیت لی۔

    ابو ظہبی میں پاکستان ٹیم جیت کا جھنڈا گاڑنے میں ناکام رہی، کینگروز نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رن سے شکست دیکر سیریز میں وائٹ واش کی ہیٹرک کرلی۔

    آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، وارنر اور فنچ نے ٹیم کو اڑتالیس رنز کا جارحانہ آغاز فراہم کیا، پاکستانی بولرز نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے ناصرف آسٹریلیا کی وکٹیں گرائی بلکہ رن زپر بھی بریک لگائی، مہمان ٹیم مقررہ اوورز میں نو وکٹوں پر دو سو اکتیس رنز ہی بناسکی۔

    ہدف کے تعاقب میں پاکستانی کو احمد شہزاد اور سرفراز احمد نے چھپن رنز کا آغاز تو فراہم کیا لیکن ایک وکٹ گرتے ہوئے بلے بازوں نے تین وکٹوں کا تحفہ آسٹریلیا کی جھولی میں رکھ دیا، اسد شفیق اور صہیب مقصود کی شراکت نے میچ میں پاکستان کی فتح کو یقینی بنا دیا اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔

    ایک وکٹ گرتے ہی بلے باز وکٹ پر جم نہ سکے اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہی، آخری اوور میں دو کھلاڑی بھی دو رنز نہ بنا سکے، اور پوری ٹیم دو سو تیس رنز پر ڈھیر ہوگئی۔