Tag: آصف زرداری

  • کرپشن اولمپکس کی قسط نمبر 2 آج صبح 11 بجے شروع ہوگی، فوادچوہدری

    کرپشن اولمپکس کی قسط نمبر 2 آج صبح 11 بجے شروع ہوگی، فوادچوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کرپشن اولمپکس کی قسط نمبر 2آج صبح 11بجےشروع ہوگی، چوری ، سینہ زوری واضح کرنی ہوتونوازشریف ، زرداری کارویہ دیکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی وہب سائٹ ٹوئٹر پر بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نیب میں پیشی پر اپنے بیان میں کہا کرپشن اولمپکس کی قسط نمبر2آج صبح 11بجےشروع ہوگی، پورے5 تانگوں میں پوری پارٹی استقبال کےلیےپہنچے گی ، چوری ، سینہ زوری واضح کرنی ہوتونوازشریف ، زرداری کارویہ دیکھ لیں۔

    یاد رہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو آج والد آصف علی زرداری کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گے،اس موقع پر نیب کی درخواست پرسیکیورٹی کےسخت انتظامات کیےگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی سربراہی میں جے آئی ٹی آصف زرداری اور بلاول بھٹوکے بیانات ریکارڈ کرے گی ،جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے زبانی سوالات کے ساتھ ساتھ سوالنامےبھی تیار کئے گئے ہیں، جن کے تحریری جوابات طلب کئے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی آج نیب میں پیشی، نیب کا سوالنامہ تیار

    نیب ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو پارک لین کمپنی کیس میں طلب کیا گیا ہے، پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے،دونوں 25،25فیصد کےشیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنےکااختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کےبطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

  • آصف زرداری کی تین بلٹ پروف گاڑیاں، ڈیوٹی اور ٹیکس کی جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگی

    آصف زرداری کی تین بلٹ پروف گاڑیاں، ڈیوٹی اور ٹیکس کی جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگی

    کراچی : آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین بلٹ پروف گاڑیوں کا ٹیکس جعلی اکاؤنٹس سے ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے پی پی شریک چیئرمین کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین بلٹ پروف گاڑیوں کے معاملے نوٹس لے لیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جے آئی ٹی رپورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے انکشاف پر ایکشن کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری کو تحفے میں ملنے والی تین گاڑیاں2009میں دبئی سے پاکستان لائی گئیں۔

    سال2014میں گاڑیوں کا ٹیکس اور ڈیوٹی جعلی اکاؤنٹس سے ادا کی گئی، مذکورہ گاڑیوں کے چالان بھی آصف زرداری کے نام سے جمع ہوئے، ان گاڑیوں پر3کروڑ71لاکھ روپے سے زائد کی رقم کسٹمز کو ادا کی گئی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بےنامی اکاؤنٹس پر آصف زرداری کو25مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مبینہ طور پر  بحیثیت صدر مملکت پانچ بیش قیمت گاڑیوں کی درآمد کے ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے کی جبکہ دو بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور کاغذات نامزدگی میں پوشیدہ رکھا۔

    مزید پڑھیں: نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کو طلب کرلیا

    یہ تین گاڑیاں جن میں دو یو اے ای سفارت خانے اور ایک لیبیا کے سفارت خانے کی جانب سے سابق صدر کو بطور تحفہ دی گئی تھیں جو بعد ازاں ان ہی کے نام پر رجسٹرڈ ہوئیں جن کا تذکرہ انہوں نے اپنے ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور قومی اسمبلی کے الیکشن کے لئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی کیا۔

  • منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    کراچی : پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی  کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں کہا گیا بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور فریال تالپور نے سندھ ہائی کورٹ پہنچے، جہاں انھوں نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی جبکہ دونوں کی عبوری ضمانت کےلیے حلف نامے بھی جمع کرائے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، بینکنگ کی جانب سے مقدمہ منتقلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا آج صرف فیصلے کو چیلنج کیاہے،درخواست ضمانت بعدمیں دائر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    گذشتہ روز چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا۔

    آصف زرداری تاخیر سے بینکنگ کورٹ پہنچے تھے جب تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا تھا، آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔

    بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔

  • دشمن کی ہماری سرحدوں میں داخل ہونے کی ہمت کیسے ہوئی ؟ آصف زرداری

    دشمن کی ہماری سرحدوں میں داخل ہونے کی ہمت کیسے ہوئی ؟ آصف زرداری

    کراچی : سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ دشمن نے ہمت کیسے کی کہ وہ ہماری سرحدوں میں داخل ہو، قومی پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، آصف زرداری نے کہا کہ قوم کو ساتھ ملا کر پہاڑ کی چوٹی کی طرح کھڑے رہیں گے،دشمن کو بتا دیں گے کہ وہ اپنے آپ کو سمجھتا کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہمت کیسے کی کہ ہماری سرحدوں میں داخل ہو، بھارت کو جو جواب دیا گیا وہ ٹھیک ہے مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر حکومت تمام سیاسی جماعتیں اور پاک افواج ایک پیج پر ہیں، تمام سیاسی رہنماؤں نے حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے اور بھارت کو سخت پیغام دیا ہے۔

    بھارت جارحیت کی جرات کرے گا تو منہ توڑ جواب دیں گے، آصف زرداری 

    اس سے قبل گزشتہ دنوں سابق صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب میں صدر تھا تو اس وقت بھی اسی قسم کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگر جارحیت کی جرات کرے گا تو منہ توڑ جواب دیں گے، اور ’ہم سب پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

  • آصف زرداری کرپشن کےجن ہیں اور ان کی جان مختلف طوطوں میں ہے، فیاض الحسن چوہان

    آصف زرداری کرپشن کےجن ہیں اور ان کی جان مختلف طوطوں میں ہے، فیاض الحسن چوہان

    لاہور :وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا آصف زرداری کرپشن کےجن ہیں ان کی جان مختلف طوطوں میں ہے ، طوطوں ایک طوطی ایان علی بھی ہے، وہ کہتےہیں پاکستان دنیامیں تنہاہوگیا ، پاکستان عالمی سطح پرتنہانہیں عمران خان ہیرو ہیں، ان کی قیادت میں پاکستان کی پذیرائی میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عالمی سطح پرحکومت کی جتنی پذیرائی ہے وہ زرداری صاحب کو نظر نہیں آتی، آصف زرداری خود کو تنہاتنہا محسوس کررہے ہیں، پاکستان عالمی سطح پر تنہا نہیں عمران خان ہیرو ہیں، ان کی قیادت میں پاکستان کی پذیرائی میں اضافہ ہوا۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کرپشن کاجن ہے، جس کی جان طوطوں میں ہے، سراج درانی، شرجیل ، ڈاکٹرعاصم، مظفرٹبی ان کے طوطے ہیں، طوطوں میں ایک طوطی ایان علی بھی شامل ہے۔

    وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کرپشن کےجن آصف زرداری کوپاکستان تنہانظرآرہاہے، برطانوی فضائی کمپنی نے پاکستان میں سروس کاآغازکردیاہے، طالبان کے امریکا سے مذاکرات موجودہ پاکستانی قیادت کی وجہ سےہوئے، امریکی صدرنےعمران خان سےملاقات کی خواہش کااظہار جبکہ یورپ اور امریکا میں پاکستانی پالیسیوں کوتسلیم کیاجارہاہے۔

    عمران خان کوسراہناچاہیےکہ انہوں نےعالمی سطح پر پاکستان کوعزت وقاردلایا

    فیاض الحسن چوہان  نے کہا  آصف زرداری کہتے ہیں پاکستان دنیا میں تنہاہوگیا، بڑے اہم دورے ہورہے ہیں اورآگےاور بھی رہنما آئیں گے، پاکستان دنیا میں تنہا نہیں دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی ہے، چین، ترکی، قطر، عرب امارات اور سعودی عرب ہمارے ساتھ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کامسئلہ پاکستان کی تنہائی نہیں،کرپشن ہے ، کرپشن کیخلاف احتساب کے بادل پر کرپشن کے پرندے تنہامحسوس کرتے ہیں ، آغاسراج درانی نے11 سال سے لوٹ مارکا بازارگرم کر رکھا تھا۔

    صوبائی وزیراطلاعات نے کہا عمران خان کی موجودگی میں پاکستان کی عزت میں اضافہ ہوا، عمران خان کوسراہناچاہیے کہ انہوں نےعالمی سطح پر پاکستان کو عزت وقار دلایا۔

    نوازشریف  وہ کریکٹر ہیں جوپاکستان کےخلاف پوائزنگ کیساتھ کام کررہےتھے

    عالمی عدالت میں بھارت نے پاکستان کیخلاف نوازشریف کابیان پیش کیا، یہ ہیں وہ کریکٹر جو پاکستان کے خلاف پوائزنگ کیساتھ کام کررہےتھے۔

    نیب کے حوالے سے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اسپیکرہویاکوئی اورکرپشن کاملزم ہےگرفتاری سےفرق نہیں پڑتا ، موجودہ نیب کی تشکیل میں ہمارا کوئی  کردار نہیں، ن لیگ او رپیپلزپارٹی نے مل کر موجودہ نیب کوتشکیل دیاتھا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکونظرثانی کی اپیل دائرکرنےکی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سماعت میں آصف زرداری کےوکیل لطیف کھوسہ نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے تاریخی جملے ادا کیےتھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فل کورٹ ریفرنس کی تقریرعدالتی مثال نہیں ہوتی، یہ مقدمے کی دوبارہ سماعت یا اپیل کی سماعت نہیں ہے۔

    فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، جسٹس اعجازالاحسن کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ

    جسٹس اعجازالاحسن نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ میں کہا فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، نظرثانی کادائرہ ذہن میں رکھیں، نظر ثانی کے دائرے پر 50 سے زائد عدالتی فیصلے موجودہیں ، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کسی بھی مقدمےمیں درجہ بدرجہ نچلی عدالت سے مقدمہ اوپر آتا ہے، اسلامی تصور بھی ہے کہ اپیل کاحق ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا نیب کےسامنےساراموادرکھاگیا، کہاگیا ریفرنس بنتا ہے تو بنائیں نہیں بنتا تو نہ بنائیں، ہم اس معاملے میں مداخلت کیوں کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس مقدمےمیں عدالت نےکوئی فیصلہ نہیں دیا، ہم نےتوصرف متعلقہ اداروں کوتفتیش کےلیےکہا، اس سے آپ کا اپیل کاحق کیسے متاثرہوا اور لطیف کھوسہ کو ہدایت کی کہ آپ اپنے قانونی نکات دیں، جائزہ لیں گے قانونی نکات نظرثانی کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا عام مقدمات میں سائلین کوقانونی راستہ کےتمام حق ملتےہیں، عام مقدمات میں نچلی عدالتوں کےفیصلوں کیخلاف اپیل کاحق ہوتاہے، اسلامی قانون میں بھی اپیل کاحق ہوتا ہے، عدالت  آرٹیکل 184/3 کے اطلاق پیرا میٹرز کا جائزہ لے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت کےسامنےایک معاملہ آیاجو متعلقہ فورم کو بھجوادیاگیا، عدالت نے اب کیا کر دیا جوآپ اپیل کاحق مانگ رہے ہیں،  جس پر  لطیف کھوسہ نے کہا فیصلےمیں کہاگیاسندھ حکومت جےآئی ٹی سےتعاون نہیں کررہی، تو  چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں توتفتیشی افسران کو سیکیورٹی دیناپڑی، جس خاتون کےنام پرجعلی اکاؤنٹ کھولاساری رات تھانےمیں رکھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نےکہاگواہان کوہراساں نہ کیاجائے، رینجرزکی سیکیورٹی بھی مہیاکی گئی، تو لطیف کھوسہ نے سوال کیا کیاایف آئی اےتفتیش میں سست روی پرسوموٹولیاجاسکتاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، آپ عدالتی مؤقف سے متفق نہیں تویہ نظرثانی کی وجہ نہیں۔

      اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن 

    چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے مطابق مقدمے کی منتقلی کی درخواست دے سکتے ہیں، فیصلے میں جو لکھاہےاس کا پس منظر ہے، خطرے کے پیش نظر جے آئی ٹی اور گواہان کوسیکیورٹی کا حکم دیا،کیس کی منتقلی کے بعد بھی آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے، جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسران نے ہراساں کرنے کی شکایت نہیں کی، لاکھوں انکوائریاں زیرالتوا ہیں انہیں نہیں چھیڑا گیا اور عدالت نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کاحکم دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا بینچ کے کسی ممبرکی یہ آبزرویشن ہوسکتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اعتراض تو فالودہ والے کو کرنا چاہیے، اعتراض کرنا چاہیے کہ میرے پیسوں کیخلاف کیوں تحقیقات کررہے ہیں، آپ تو اکاؤنٹس کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا نیب اور ایف آئی اے متوازی تحقیقات کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا جعلی اکاؤنٹس میں ملٹی پل ٹرانزیکشن ہوئیں، ایک حدتک معاملہ نیب کو  بھجوا دیا ہے، ایف آئی اے تحقیقات باقی معاملے پر روک تو نہیں سکتا، آپ بری ہوگئے تو خوشی خوشی جائیں، پورا ملک مطمئن ہو جائے گا۔

    آپ تمام کیسوں میں سست روی کانوٹس لیں تو مجھےاعتراض نہیں،لطیف کھوسہ

    آصف زرداری کےوکیل کا کہنا تھا کہ آپ تمام کیسوں میں سست روی کا نوٹس لیں تو مجھے اعتراض نہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سوال پر تفصیل سے بحث ہوچکی ہے، آپ کے خلاف ابھی ریفرنس فائل نہیں ہوا تو لطیف کھوسہ نے کہا زرداری صاحب کی بہن کو روز اسلام آباد طلب کیا جاتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کے مؤکل کو ریکارڈ مہیا کرنے کیلئے سیکڑوں خط لکھےگئے، آپ کے مؤکل نے ریکارڈ مہیا نہیں کیا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے مانا نوکروں کے نام پر اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے اس کامطلب ہے غلطی کو چلنے دیا جائے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب نے بینکنگ کورٹ کو مقدمے کی منتقلی کی درخواست کی ، آپ کے آرڈر سے میرے لیے تمام دروازے بند ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے تحت مقدمہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے، آپ کے موکل ابھی ملزم ہیں پتہ نہیں کیوں یہ دلائل دے رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا یہ وائٹ کالر کرائم کا مقدمہ ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، جب آپ کہتے ہیں اکاؤنٹ آپ کے مؤکل کے نہیں تو کیا پریشانی ہے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا میرے مؤکل کے سارے خاندان کو ہراساں کیا جارہاہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ای سی ایل سے متعلق یہ متعلقہ فورم نہیں، اربوں روپے ادھر ادھر ہوگئے کسی کو تو تفتیش کرنی ہے، اس لیے ہم نے معاملہ نیب کے سپرد کیا ہے۔

    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل


    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا ہمیں توقع ہے کہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ نیا ہوگا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا  تھا کہ 7 جنوری کا فیصلہ عدالتی اختیارات سے تجاوز ہے، متفق ہوں نظر ثانی میں دائرہ محدود ہوتا ہے، غلطی کی نشاندہی کروں گا، جو معاملے میں سطح کے اوپر ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیا جے آئی ٹی کو منی ٹریل کی کھوج لگانے سے منع کر دیاجاتا؟ غیر قانونی رقم کو مختلف ذرائع سےجائز پیسہ بنانے کی کوشش کی گئی، غیرقانونی پیسے سے جائیدادیں، شیئرز اور بہت کچھ خریدا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جے آئی ٹی کے اختیار پر بحث کرنا چاہتا ہوں،  جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا جے آئی ٹی کو صرف جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کے لیے کہاگیا تھا، شاید آپ نے سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کی نقل کی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک صاحب مجھے بڑی حیرانی ہے، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلے میں کیس کے میرٹس  پر تو بحث کی ہی نہیں،  تمام فریقین متفق تھے معاملہ نیب کو بھجوایا جائے، جسٹس فیصل عرب  نے کہا  ہم نے صرف یہ کہا معاملے کی تفتیش کی جائے۔

    فاروق نائیک نے کہا کراچی سے مقدمہ راولپنڈی منتقل کیوں کیاگیا وجہ سمجھ نہیں آرہی، وقوعہ کراچی کا ہے تو تفتیش وہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلے میں کہاگیا ہے اسلام آباد میں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، ایک تھانیدار اپنے تھانے میں کہیں بھی بیٹھ کر تفتیش کرسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا نیب کے اختیارات پورے ملک میں ہیں، ہم نے کہا کہ اسلام آباد سمیت کہیں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ   آپ اس مقدمے کو سندھ سے کیوں نکال کرلے آئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو آپ کی پریشانی ہے وہ اس فیصلے میں نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا  ملزم تو عدالت کا لاڈلہ بچہ ہوتاہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہاں تو ضدی بچہ بناہوا ہے، ابھی تو آپ ملزم بنے ہی نہیں۔

    سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور،مرادعلی شاہ ، سندھ حکومت اور اومنی گروپ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکو نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کی اجازت دے دی۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے 99.9 فیصددرخواستیں مستقبل کے خدشات پرمبنی ہیں، ہم سےوہ باتیں منسوب کی گئیں جوہم نےنہیں کیں۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ججعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی، بلاول بھٹو نے  اپیل  میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب  ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی جانب سے ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، عدالت نے نیب کو ہر پندرہ دن بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھاہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے متعلق ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، نیب راولپنڈی کی رپورٹ ہیڈکوارٹرز کو موصول ہوگئی ہے ، رپورٹ ڈی جی نیب عرفان منگی نے تیار کی ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تحریری فیصلہ میں نیب کو ہرپندرہ دن بعد تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں، اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس کی تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں۔

    مزید پڑھیں : نیب اپنی 15روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی، فیصلہ

    تحریری فیصلے کے مطابق نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی تاہم نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کے خلاف  تحقیقات جاری رکھے، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، چیف جسٹس نےدرخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات دور کردیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، درخواستوں پر رجسٹرار آفس نےنمبرلگادیے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کیس ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا اور حکم دیا تھا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کے وکیل سےکہا تھا سیاسی درخواست عدالت لے کر کیوں آتے ہیں ؟ درخواست کا متعلقہ فورم الیکشن کمیشن ہے،  سیاسی لڑائی سیاسی فورم اور پارلیمنٹ میں لڑنی چاہیے۔ عدالت میں متعدد کیسز زیر التوا ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    چیف جسٹس کا آئندہ سماعت پردلائل طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مطمئن کرنا ہو گا کہ یہ کیس عوامی نوعیت کا ہے، اس پر بھی مطمئن کریں اسے ترجیحی بنیادوں پر کیوں سنیں؟

    جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے،وہ صادق اورامین نہیں رہے، اثاثےچھپانےپرآرٹیکل باسٹھ ون ایف کےتحت نااہل قراردیاجائے۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پر رجسٹرار  آفس کے اعتراضات ختم کردیئے اور درخواستوں کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کرلیا جبکہ درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر سماعت ہوئی ، سماعت رجسٹرار آفس کے عائد اعتراضات کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    وزیر مملکت عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے سکندر بشیر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے کہا رجسٹرار آفس کے اعتراضات درست ہیں، آپ کو الیکشن کمیشن میں جانا چاہئے، سیاسی معاملات کو عدالت میں کیوں لاتے ہو، بہت سارے کیس عدالت میں التوا کا شکار ہیں، اس معاملے کو پارلیمنٹ لے جائیں، درخواستیں قابل سماعت ہونے پر مطمئن کرنا ہوگا۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے، آصف علی زرداری صادق اور امین نہیں رہے، سابق صدر این اے 213 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے،  اثاثے چھپانے پر ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت آصف علی زرداری کو نااہل قرار دے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرارکے اعتراضات ختم کردئیے۔

    عدالت نے حکم دیا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں، جوڈیشل طریقے سے کیسز کو سن لیں گے جبکہ وکلاسے درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کی نااہلی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر بینچ تشکیل

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائرکیں تھیں، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی کے عثمان ڈارکی درخواست پر ابتدائی سماعت کے لئے بینچ تشکیل دے دیا تھا اور رجسٹرارآفس نےعثمان ڈارکی درخواست پر1551نمبرالاٹ کردیا تھا۔