Tag: آم

  • آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں!

    آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں!

    کوٹ ادو : آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں ، کیا آپ کیلشیم کاربائیڈ سے پکے آم تو نہیں کھا رہے؟

    تفصیلات کے مطابق گرمی کے آتے ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین پھلوں کے بادشاہ کا مزہ لینے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔

    اس وقت مارکیٹ میں آموں کی بہت سی اقسام دستیاب ہیں، جس میں انور رٹول، لنگڑا، سندھڑی، چونسہ، طوطا پری اور دسہری وغیرہ شامل ہیں۔

    کوٹ ادو میں آموں کو پکانے کیلئے ممنوعہ کیلشیم کاربائیڈ استعمال کرنیوالوں کیخلاف ایکشن ہوا۔

    ڈائریکٹرآپریشنز فوڈ اتھارٹی شہزاد مگسی کی زیرنگرانی 216 مقامات پر انسپکشن کیا گیا اور اس دوران 117 کلو کیلشیم کاربائیڈ اور 95 کلو آم تلف کر دیے گئے۔

    فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ حفظان صحت کی خلاف ورزی پر94 ہزارروپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : آم تو آم اس کے چھلکے بھی فائدہ مند، جان کر حیران رہ جائیں

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ فروٹ منڈی میں دکانوں اورگاڑیوں کی انسپکشن کی گئی، باغات کا دورہ کیا گیا آم پکانے کیلئے کاربائیڈ استعمال کیخلاف کارروائیاں کیں۔

    خیال رہے آموں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کا استعمال ممنوع ہے اور صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    کیلشیم کاربائیڈ ایک کیمیائی مادہ ہے، جو نمی کے ساتھ تعامل کرکے ایسیٹائیلین گیس پیدا کرتا ہے، جو آموں کو پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اس میں آرسینک اور فاسفورس جیسے زہریلے مادے بھی شامل ہو سکتے ہیں، جو صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

  • پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    کراچی: موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی دنیا بھر میں پاکستان کے آموں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ کئی ممالک برآمد کیے جاتے ہیں تاہم امسال موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی قلت کے باعث اس پھل کی پیداوار 35 فیصد کم رہنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    فروٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری کے ذریعے چین کو پہلی بار زمین راستے کے ذریعے آم  برآمد کیا جائے گا جس کا آغاز 20 مئی سے ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دنیا بھر میں آم کی برآمدات کا آغاز دو دن بعد ہوگا، اس بار ایک لاکھ ٹن آموں کی برآمد کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے ذریعے 100 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔

    فروٹ ایکسپورٹر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے رواں سال آم کی پیداوار 35 فیصد کم ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ صرف چین کو رواں برس 500 سے 2ہزار ٹن تک آم برآمد کیے جانے کی توقع بھی ہے۔

    مزید پڑھیں: مراکش میں پاکستانی آموں کا فیسٹیول

    اُن کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں جاپان کو 100 سے 150 ٹن پھل بھیجا جائے گا جبکہ ایران کی کرنسی میں غیر معمولی کمی کے باعث کوئی بھی شخص آم وہاں بھیجنے کا خواہش مند نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں اچھی قیمت نہیں ملے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کلائمٹ چینج کے اثرات تیزی سے پاکستان پر اثر انداز ہورہے ہیں۔

    پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ

    پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔ یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    لاہور: موسم گرما میں آموں کی سوغات پاکستان کی پہچان ہے لیکن ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں برس ملک کے لیے کلائمٹ چینج کے حوالے سے ایک بدترین سال رہا اور کلائمٹ چینج سے بے شمار نقصانات ہوئے۔

    کلائمٹ چینج کے باعث موسموں کے غیر معمولی تغیر نے ملک کی بیشتر غذائی فصلوں اور پھلوں کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا ہے اور انہیں نقصان پہنچایا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا ضروری

    ملتان سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج نے اس بار جنوبی پنجاب کے ان حصوں کو شدید متاثر کیا ہے جہاں آموں کے باغات ہیں۔

    ان علاقوں میں خانیوال، ملتان، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

    ان کے مطابق اس حوالے سےصوبہ سندھ نسبتاً کم متاثر ہوا ہے تاہم پنجاب کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس آم کی مجموعی پیداوار 17 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی جس میں سے دو تہائی پیداوار پنجاب اور ایک تہائی سندھ میں ہوئی۔

    سید فخر امام کے مطابق سندھ میں تو نہیں، البتہ پنجاب میں رواں سال آموں کی پیداوار شدید متاثر ہوجائے گی۔

    پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ

    پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔

    یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ اس سال آم کی برآمدات ممکن نہیں ہوسکے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    ان کے مطابق رواں برس مطابق پنجاب میں آم کی اوسط پیداوار میں نصف کمی ہوجائے گی جس کے بعد اسے برآمد کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ رواں سال مارچ کا مہینہ نسبتاً ٹھنڈا تھا اور اس کے بعد شدید گرد و غبار کے طوفان اور اچانک گرمی میں غیر معمولی اضافہ، وہ وجوہات ہیں جنہوں نے آم سمیت کئی غذائی فصلوں کو متاثر کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آم کی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے سے نہ صرف قومی معیشت کو دھچکہ پہنے گا بلکہ ان ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہوگا جو اس پیشے سے وابستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔