Tag: آمدن سے زائد اثاثہ جات

  • نیب نے شہباز شریف کو آج طلب کرلیا

    نیب نے شہباز شریف کو آج طلب کرلیا

    لاہور: نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آج پھر طلب کرلیا، شہباز شریف کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرپشن اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آج پھر طلب کرلیا ہے، شہباز شریف کے لیے تیار کیے گئے سوالات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔

    ذرائع کے مطابق ایل ڈبلیو ایم سی کرپشن کیس میں 7 سوالات تیار کیے گئے ہیں، زائد اثاثے بنانے سے متعلق بھی مختلف سوالات تیار کیے گئے ہیں۔

    نیب سوالات میں پوچھا جائے گا کہ خلاف قانون لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بنانے کی سمری کیوں منظور کی؟ منصوبے کا مینجمنٹ یونٹ فعال ہونے کے باوجود کمپنی کیوں بنائی۔

    شہباز شریف سے پوچھا جائے گا کہ صفائی کمپنی بنانے سے پہلے منافع، استحکام، کم خرچ ہونے کی تحقیق کرائی تھیں؟ کمپنی آئی اسٹیک کو قانونی طریقہ استعمال کیے بغیر ٹھیکہ دیا گیا، غیرملکی کمپنیوں کو 320 ملین ڈالر کا ٹھیکہ آؤٹ سورس کا اختیار کس نے دیا تھا۔

    شہباز شریف کے گرد احتساب کا شکنجہ مزید سخت

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے سوال کیا جائے گا کہ کمپنی کو بغیر کسی جامع منصوبے کے بغیر قرضہ اور امداد دینے کا فیصلہ کیوں دیا گیا، قرض واپس کرنے، سرمایہ پیدا کرنے کے منصوبے کو کیوں مسترد کیا گیا۔

    نیب سوالات میں پوچھا جائے گا کہ مشتبہ ٹرانزیکشن کی رقوم کے ذرائع کیا ہیں، بیرون ملک سے شہباز شریف اکاؤنٹ میں مشتبہ ٹرانزیکشن کے شواہد بھی ملے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگر ملز میں کی جانے والی سرمایہ کاری، شیئرز سے متعلق بھی سوالات شامل ہیں۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں11 اپریل تک توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں11 اپریل تک توسیع

    لاہور:احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11 اپریل تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ بتائیں کیس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے جواب دیا کہ انکوائری حتمی مراحل میں ہے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک ریفرنس کیوں دائرنہیں کیا گیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ تفتیش مکمل ہوتے ہی ریفرنس دائرکردیا جائے گا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ 2 ماہ گزرگئے ابھی تک تفتیش کیوں مکمل نہیں ہوئی، ایک شخص کو بغیر چالان جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کسی کو جیل میں ڈال دیا جائے اوروہ پڑا رہے، وکیل علیم خان نے کہا کہ 15 دن کی بجائے7 دن کا جوڈیشل ریمانڈ دیں تا کہ پتہ چلے کیا پیشرفت ہوئی۔

    عدالت نے نیب کوعلیم خان کیس کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11 اپریل تک توسیع کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ سے استفسار کیا تھا کہ ریفرنس کب فائل کیا جائے گا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ حتمی رپورٹ جلد مرتب کرلی جائے گی۔

    وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت حکم دے کہ ریفرنس جلد فائل کیا جائے، وکیل نیب وارث جنجوعہ نے کہا کہ کیس کا ریفرنس بھی جلد ہی مکمل کر کے پیش کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران وکیل علیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیم خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

    بعدازاں عدالت نے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما کو 2 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس پر سماعت جاری

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس پر سماعت جاری

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہورہی ہے، مقدمے میں نامزد ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر ، سابق وزیرخزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔ اس موقع پر مقدمے میں نامزد ملزمان سعید احمد، منصور رضا اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت نے گواہ محسن امجد سے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ جوتفصیلات آپ نےدیں ان میں سےپہلااکاؤنٹ کب کھولاگیا؟۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ پہلااکاؤنٹ28دسمبر1994میں کھولاگیا، 16مارچ2006میں فارن اکاؤنٹ بندہواتھا۔

    وکیل حشمت نے سوال کیا کہ اکاؤنٹ میں آخری ٹرانزیکشن کب ہوئی تھی جس کے جواب میں گواہ محسن کا کہنا تھا کہ آخری ٹرانزیکشن 28 اگست 1995 میں ہوئی تھی۔ جس پر وکیل نے سوال کیا کہ اکاؤنٹس سےمتعلق بینک اسٹاف کی انویسٹی گیشن ہوئی تھی؟ ۔ گواہ کا جواب نفی تھا جس پر وکیل نے کہا کہ فرض کرسکتےہیں5اکاؤنٹس میں کوئی وائیلیشن نہیں ہوئی، جس پر گواہ کا موقف تھا کہ اسے نہیں پتا لہذا وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    دستخط کے حوالے سے وکیل نے سوال کیا کہ پاسپورٹ اور اکاؤنٹ فارم پردستخط مشترک نہیں،یہ بات آپ کو کب پتہ چلی۔ جواب میں گواہ کا کہنا تھا کہ جب آپ نےدکھایااسی دن پتہ چلا۔ وکیل حشمت نے مزید سوال کیا کہ آپ نےاپنےسینئرزکوآگاہ کیااور اس پرکوئی ایکشن لیا گیا ؟، تو گواہ محسن کا کہنا تھا کہ بتایا تھالیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔

    وکیل نے مزید سوال کیا کہ جب دستخط مشترک نہیں تویہ کہاجاسکتاہے5اکاؤنٹ جعلی ہیں۔ جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ ہم نےکبھی نہیں کہاکہ یہ اکاؤنٹس جعلی ہیں۔ مزید سوال کیا گیا کہ دوسرےاکاؤنٹ اوپننگ فارم پرجودستخط ہیں وہ اصل ہیں یاجعلی، جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ اوپننگ کیلئےجوشناختی کارڈدیاگیااس سےدستخط ملتےہیں۔

    اس سوال پر نیب کے پراسیکیوٹر عمران شفیق نے اعتراض کیا کہ یہ سوالات مذکورہ گواہ سے متعلق نہیں ہیں۔ سماعت ابھی جاری ہے۔