Tag: آنکھیں

  • میگا پکسلز : آنکھوں سے متعلق حیران کن حقائق

    میگا پکسلز : آنکھوں سے متعلق حیران کن حقائق

    ہماری آنکھیں ہمارے جذبات کی بھر پور عکاسی کرتی ہیں، اگر آپ اپنی آنکھوں سے متعلق جاننے کوشش کریں گے تو کئی حیرت انگیز حقائق سامنے آئیں گے جیسے کہ آنکھ کے میگا پکسلز کی تعداد کتنی ہوتی ہے؟۔

    قدرت کی اس شاہکار تخلیق کے حوالے سے ایسے حقائق سامنے آچکے ہیں جن سے لوگوں کی بڑی اکثریت لاعلم ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ان حقائق کا جائزہ لیا جارہا ہے جو آپ کو بھی خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیںگے۔ آنکھ کے بارے میں چند حیران کن حقائق درج ذیل ہیں۔

    دماغ کے بعد انسانی جسم کا سب سے پیچیدہ حصّہ آنکھ ہے۔ آنکھ کم و بیش 10 ملین ( 1 کروڑ) رنگوں میں فرق کر سکتی ہے۔ کھلی آنکھ کے ساتھ چهینکنا ناممکن ہے۔ ہم جو سیکھتے ہیں، قریباً 80فیصد آنکھ سے ہی سیکھتے ہیں، یعنی دیکھنے کی حس سے سیکھتے ہیں۔ ہماری آنکھ 1.7 میل دور رکھی مون بتی کے شعلے کو پہچان سکتی ہے۔

    ہماری آنکھ کتنے میگا پکسلز کی ہے؟

    ماہرین کے مطابق انسانی آنکھ کی ریزولوشن تقریباً 576 میگا پکسلز کے برابر ہوتی ہے۔ یعنی ہماری آنکھ دنیا اور مناظر کو ان کے اصل رنگوں اور تفصیل کے ساتھ دیکھنے کے لیے اتنی صلاحیت رکھتی ہے۔

    میگا پکسلز کا مطلب تصویر میں موجود چھوٹے چھوٹے پکسلز کی تعداد ہے، اور ایک میگا پکسل میں 10 لاکھ پکسلز ہوتے ہیں۔

    انسانی آنکھ کی ریزولوشن کا اندازہ ان تفصیلات سے لگایا جاتا ہے جو ہم کسی منظر میں دیکھ سکتے ہیں۔

    خاص بات یہ ہے کہ جب کوئی منظر حرکت کر رہا ہو، تو آنکھ سب سے زیادہ واضح دیکھتی ہے۔ لیکن اگر منظر ایک جگہ ٹھہرا ہو، تو یہ صلاحیت کم ہو کر 5 سے 15 میگا پکسلز تک رہ جاتی ہے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا کا کوئی کیمرہ ابھی تک انسانی آنکھ جیسی زبردست بصری صلاحیت کی نقل نہیں کر سکا۔

  • مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    آج کل مختلف اسکرینز کا کئی گھنٹے استعمال بے حد عام بن گیا ہے، چاہے وہ دفاتر میں کمپیوٹر اسکرینز ہوں، فارغ وقت میں ٹی وی اسکرینز یا پھر بے مقصد اسکرولنگ کے لیے اسمارٹ فون کی اسکرینز۔

    مسلسل اسکرینز کے استعمال سے آنکھیں تھک جاتی ہیں جو ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    آنکھوں میں تناؤ یا درد جسے آئی اسٹرین کہاجاتا ہے، آنکھوں کی ایک عام حالت ہے، جو عام طور پر طویل عرصے تک کسی سرگرمی پر شدت سے توجہ مرکوز کرنے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

    یہ اسکرین دیکھنے کے عالاوہ کتاب پڑھنے یا طویل عرصے تک کار چلانے سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ہر فرد آنکھوں کے تناؤ سے مختلف طرح متاثر ہوتا ہے جس کی سب سے عام علامات یہ ہیں۔

    آنکھوں میں درد، تھکن، خارش، آنکھوں کا خشک ہونا یا پانی بہنا، دوہری یا دھندلی نظر، سر درد، کمر، کندھوں یا گردن میں درد، روشنی کی حساسیت، توجہ مرکوز کرنے اور پڑھنے میں دشواری اور آنکھ سے رابطہ برقرار رکھنا مشکل ہونا۔

    امریکن آپٹو میٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق، خشک آنکھیں، سر درد اور دھندلا پن آنکھوں میں تناؤ کی سب سے عام علامات ہیں۔

    ان علامات کو آنکھوں کی دیکھ بھال کے کچھ نکات کو استعمال کر کے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر آپ کی آنکھوں میں مسلسل درد رہتا ہے تو آپ کو آنکھوں کے ماہر سے مشورہ کرنا چاہیئے تاکہ مستقبل میں آنکھوں کی تھکاوٹ سے بچ سکیں۔

    وہ طریقے کچھ یوں ہیں۔

    20-20-20 کا اصول

    یہ اصول کافی عام ہے اور تقریباً سبھی نے اس آنکھوں کی ورزش کے بارے میں سنا ہے، لیکن حقیقت میں کبھی اس پر عمل نہیں کیا ہے۔

    اس کے لیے آپ کو 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور کسی چیز کو دیکھنے کے لیے ہر 20 منٹ میں وقفہ لینا ہوتا ہے۔

    ایسا کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح اسکرین کے سامنے سے نہ صرف نظروں کو ہٹایا جاتا ہے بلکہ دور 20 سیکنڈ تک دیکھنا بصارت کو بہتر بناتا ہے اور مستقل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں پر پڑنے والی تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    مناسب فاصلہ برقرار رکھیں

    ڈیجیٹل آلات پر کام کرتے وقت درست فاصلہ اور مناسب پوزیشن کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے، اسکرین کو آنکھوں سے چند فٹ کے فاصلے پر رکھنا چاہیئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ اسکرین کو آنکھوں کی سطح پر یا ان سے تھوڑا نیچے ہونا چاہیئے۔

    آنکھوں کے لیے یوگا کی مشق

    آپ کی بصارت اور آنکھوں کو سہارا دینے والے پٹھے آنکھوں کے یوگا کے ذریعے بہتر ہوسکتے ہیں، یہ آپ کے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتے ہیں اور آنکھوں کے دباؤ کو کم کرسکتے ہیں۔

    آنکھوں کی یوگا کی سادہ مشقوں میں پلک جھپکنا اور ہتھیلیوں کو گرم کر کے آنکھوں پر رکھنا شامل ہیں۔

    مناسب روشنی میں کام کریں

    نامناسب روشنی، جو یا تو بہت مدھم ہو بہت زیادہ آنکھوں کے تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ مزید، اگر آپ کسی چیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جیسے پڑھنا تو روشنی آپ کے پیچھے سے آنی چاہیئے۔ نیز، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو اسکرینز دیکھی جا رہی ہیں وہ مناسب طریقے سے روشن ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے استعمال کریں

    اسکرین کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے آپ ایک منٹ میں کتنی بار آنکھیں جھپکاتے ہیں اس میں ڈرامائی کمی واقع ہو سکتی ہے، جب آپ کم آنکھیں جھپکاتے ہیں تو یہ آنکھوں کی خشکی کا سبب بنتی ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے جیسے مصنوعی آنسو استعمال کرنے سے آپ کے ان مسائل کوحل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز یا سیشنز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت برتنا نقصان دہ ہوسکتا ہے اور آنکھیں انفیکشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین امراض چشم کے کہنا ہے کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کے کئی گھنٹوں تک مسلسل استعمال سے آنکھوں میں انفیکشن ہوسکتا ہے اور آنکھیں خشک ہوسکتی ہیں۔

    ایک ڈاکٹر کے مطابق اگرچہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے گزارنے کے لیے کوئی مقررہ اوقات نہیں لیکن ان چیزوں کا طویل وقت تک مسلسل استعمال آنکھوں کی خشکی اور انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیئے کہ آنکھوں کے تحفظ کے لیے ان چیزوں کے استعمال کے دوران درمیان میں وقفہ کریں، کرونا وائرس کے پیش نظر شروع کیے جانے والے آن لائن کلاسز کی مدت کو دھیان میں رکھا جانا چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق آن لائن کلاس عام طور پر 45 منٹس پر مشتمل ہوں اور 2 کلاسوں کے درمیان 15 سے 20 منٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے دوران آنکھوں کے پٹھوں کا آرام لازمی ہے۔

    اسی طرح سونے سے چند منٹ قبل بھی موبائل فون کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے اور آنکھوں میں بھی انفیکشن ہوجاتا ہے۔ْ