Tag: آٹھ ماہ کے دوران کراچی سے کتنی گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں؟ ہوشربا انکشاف

  • کراچی : فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کا انکشاف

    کراچی : فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کا انکشاف

    کراچی :ہ محرم کی تعطیلات کے دوران فریئر ہال کے احاطے سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز سمیت دیگر قیمتی اشیا چوری کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لینڈمارک کی حیثیت رکھنے والے فیریئر ہال سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری ہونے کے انکشاف کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ پارک کی مدعیت میں تھانہ آرٹلری میدان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مدعی مقدمے نے بتایا کہ محرم کی تعطیلات کے دوران آفس بند تھا، تعطیلات کے بعد آفس کھولاتوڈی جی آفس کی عقبی کھڑکی ٹوٹی ہوئی تھی۔

    مدعی کا کہنا تھا کہ آفس سے جنگ عظیم کی یادگاراور نایاب 5 شیلڈز غائب تھیں جبکہ کیبل، کاپر، ڈی وی ڈی پلیئر، ایک عدد اسپیکراور دیگر اشیا بھی غائب تھیں۔

    شکایت کنندہ کے بیان کے مطابق نامعلوم شخص تمام اشیا چوری کرکے لے گیا، چوری شدہ اشیاء کو آزادانہ طور پر تلاش کرنے کی کوششوں کے باوجود ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

    کراچی میں حکام اب اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس نے عوامی دفاتر میں تاریخی نوادرات کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے فریئر ہال کراچی کے نوآبادیاتی دور کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے، جسے 1865 میں برطانوی دور حکومت میں انڈو گوتھک طرز تعمیر میں بنایا گیا تھا۔

    سرسبز باغات سے گھرا ہوا، فریئر ہال مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔ اس عمارت کا نام سر ہنری بارٹل ایڈورڈ فریر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

    شہر کے وسط میں واقع یہ ہال کراچی کے شاندار تاریخی اور ثقافتی ورثے کی یاد دہانی کے طور پر کھڑا ہے۔

  • آٹھ ماہ کے دوران کراچی سے کتنی گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں؟ ہوشربا انکشاف

    آٹھ ماہ کے دوران کراچی سے کتنی گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں؟ ہوشربا انکشاف

    رواں سال کراچی والوں کےلیے بہت گراں گزرا، 27 ہزار شہری اپنی مختلف اقسام کی گاڑیوں سے محروم ہوئے جب کہ سیکڑوں افراد ڈکیتی مزاحمت اور مختلف واقعات میں قتل ہوئے۔

    حکمرانوں نے کراچی کی عوام کو ڈکیتوں اور راہزنوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے، شہری آئے روز مسلح افواج کے ہاتھوں لٹے رہتے ہیں لیکن ملزمان کے خلاف کارروائی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

    جنوری سے اگست تک شہر قائد میں بسنے شہریوں کے جان و مال کے ساتھ کیا ہوا؟ اے آر وائی نیوز نے مکمل تفصیلات حاصل کرلیں۔

    سی پی ایل سی کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران 355 شہری ڈکیتی مزاحمت اور دیگر واقعات میں قتل ہوئے جبکہ 842 افراد زخمی ہوئے۔

    اے آر وائی نیوز کو حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق آٹھ ماہ میں 35 ہزار کے قریب موٹر سائیکلیں اور 1061 کاریں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں جب کہ تین ہزار 187 شہری قیمتی 125 موٹر سائیکل سے محروم ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے اگست تک 27 ہزار 821 شہریوں کی 70 سی سی موٹر سائیکل جب کہ 825 رکشے چوری ہوئے یا چھینے گئی۔

    راہزنی کی وارداتوں کے دوران سڑک پر گھر کے باہر 16 ہزار 591 موبائل چھینے گئے۔

    سی پی ایل سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کراچی میں اغوا برائے تاوان کی 12، بھتے کی 20 وارداتیں جب کہ بینک ڈکیتی 1 اور بینک لاکر چوری کی کی ایک واردات رپورٹ ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینک لاکر کی چوری کے دوران کروڑوں روپے کا سونا اور سامان لوٹا گیا جب کہ بینک کی خطیر رقم 20 کروڑ 50 لاکھ بھی چوری کیے گئے۔

    سی پی ایل سی کی مرتب کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ راہزنی کی وارداتوں میں عام شہریوں کے علاوہ پولیس اور دیگر افراد بھی لٹنے والوں میں شامل ہیں۔

    ان آٹھ ماہ کے دوران سابق کمشنر کراچی کی والدہ کے گھر بھی ڈکیتی کی بڑی واردات سمیت کراچی کے تمام ڈسٹرکٹس میں ہزاروں ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں رونما ہوئیں اور ان کارروائیوں کے دوران اربوں روپے کی نقدی اور جیولری لوٹی گئی۔