Tag: اٹارنی جنرل

  • ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت

    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت

    ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کا صدر بننے کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والی اٹارنی جنرل جیسیکا ایبر اپنے گھر پر مردہ پائی گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ریاست ورجینیا کے مشرقی ضلع کی سابق اٹارنی جنرل جیسیکا ایبر اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں جس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 43 سالہ جیسیکا جنہوں نے رواں برس جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی موت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ ورجینیا کے چیف میڈیکل ایگزامینر کا دفتر موت کی وجہ اور طریقہ کا تعین کرے گا۔

    واضح رہے کہ جیسیکا ایبر کو اگست 2021 میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے ورجینیا کے مشرقی ضلع کے لیے امریکا کے اٹارنی کے طور پر نامزد کیا تھا۔

    انہوں نے سنہ 2009 میں ایک اسسٹنٹ امریکی اٹارنی کے طور پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں اپنی خدمات کا آغاز کیا، وہ مالی فراڈ، عوامی بدعنوانی، پرتشدد جرائم، اور بچوں کے استحصال کے مقدمات دیکھتی تھیں۔

    سنہ 2015 سے 2016 تک، جیسیکا ابر نے محکمہ انصاف کے کریمنل ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے مشیر کے طور پر تفصیلی اسائنمنٹ پر کام کیا۔ اس کے بعد سنہ 2016 سے 2016 سے امریکی اٹارنی بننے تک انہوں نے فوجداری ڈویژن کی ڈپٹی چیف کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

    تاہم رواں برس جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد جیسیکا نے مزید کام کرنے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • مخصوص نشستوں کا کیس: اٹارنی جنرل کی سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا

    مخصوص نشستوں کا کیس: اٹارنی جنرل کی سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں استدعا کی ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں خارج کی جائے۔

    جواب میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ کہ الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ کا مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔

    اٹارنی جنرل کی جانب سے جواب میں کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی تقسیم کے وقت پارلیمانی جماعت نہیں تھی، سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور آزاد ارکان کی شمولیت سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتی۔

    تحریری جواب میں مزید کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی، آزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے باوجود وہ آزاد ہی رہیں گے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں اس جماعت کو دی جا سکتی ہے جس نےعام انتخابات میں سیٹ جیتی ہو، مخصوص سیٹوں کیلئےفہرست مقررہ تاریخ تک جمع کرائی ہو۔

    خیال رہے
    سپریم کورٹ کافل بنچ آج پھر سنی اتحاد کونسل مخصوص نشتوں کی اپیلوں پرسماعت کرے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 13 رکنی فل کورٹ کی سربراہی کریں گے۔

    الیکشن کمیشن وکیل اسکندر بشیر مہمند دلائل دیں گے ، الیکشن کمیشن وکیل کے بعد پیپلز پارٹی وکیل فاروق ایچ نائیک دلائل دینگے۔مخصوص نشتوں پر سماعت آج مکمل ہونے کا امکان ہے ہے۔

    فل کورٹ آج اٹارنی جنرل کا تحریری جواب بھی پیش ہوگا جبکہ فل کورٹ تحریک انصاف کی پارٹی بننے کی درخواست کا جائزہ لے گا۔

  • فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

    فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلے سنانے کی اجازت کی استدعا کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی لاجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بینچ میں شامل ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا، مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزمان کی رہائی کےلئے تین مراحل سے گزرنا ہوگا، پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایاجانادوسرا اس کی توثیق ہوگی اور تیسرامرحلہ کم سزاوالوں کوآرمی چیف کی جانب سےرعایت دینا ہوگا۔

    اٹارنی جنرل نےفوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلے سنانے کی اجازت کی استدعا کر دی ، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اجازت دی بھی تواپیلوں کے حتمی فیصلے سےمشروط ہوگی۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جب تک فوجی عدالتوں سےفیصلے نہیں آتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہےانہیں رعایت دےدی جائے گی۔

    وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے،جس پر وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ اگریہ ملزمان عام عدالتوں میں ہوتےتواب تک باہر آچکے ہوتے توجسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ آپ مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلوانا چاہتے ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت میں تو14سال سے کم سزا ہے ہی نہیں۔

    وکیل فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ اے ٹی اےعدالت ہوتی تو اب تک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہوتیں، ان مقدمات میں تو کوئی شواہد ہیں ہی نہیں، جسٹس شاہدوحید نے استفسار کیا ایف آئی آر میں کیادفعات لگائی گئیں ہیں؟ تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں ہیں۔

    جس پرجسٹس شاہدوحید کا کہنا تھا کہ پھر ہم ان ملزمان کوضمانتیں کیوں نہ دےدیں، ہم ان ملزمان کی سزائیں کیوں نہ معطل کردیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کی سزا معطل کرنے کیلئے پہلے سزا سنانی ہوگی، ضمانت تب دی جاسکتی ہے جب عدالت کہے قانون لاگونہیں ہو سکتا۔

  • نگران وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو کام جاری رکھنے کیلئے گرین سگنل دے دیا

    نگران وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو کام جاری رکھنے کیلئے گرین سگنل دے دیا

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عبوری حکومت کے دورمیں اپنا کام جاری رکھیں گے، گران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اٹارنی جنرل کو کام جاری رکھنے کیلئے گرین سگنل دے دیا ، ذرائع نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان عبوری حکومت کے دورمیں اپنا کام جاری رکھیں گے۔

    اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی تعیناتی سابقہ حکومت میں کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نگراں کابینہ کو جلد حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع نے بتایا تھا کہ نگراں کابینہ کی تشکیل کیلئےنگراں وزیراعظم نے مشاورت شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نگراں کابینہ کے لئے تجربہ کار شخصیات کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ، نگراں کابینہ کیلئےجلیل عباس جیلانی ،محمدعلی درانی کے نام زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق عبد الحفیظ شیخ ،مظفر رانجھا ،شعیب سڈل کے نام بھی نگراں کابینہ کیلئے زیر غور ہیں۔

  • سویلینز کا  فوجی عدالتوں میں ٹرائل: اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو 9  مئی کے واقعات اور نقصانات کی تفصیلات بتادیں

    سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو 9 مئی کے واقعات اور نقصانات کی تفصیلات بتادیں

    اسلام آباد : سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو نو مئی کے واقعات اور نقصانات کی تفصیلات بتادیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

    اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئے توچیف جسٹس نے کہا کہ جی اٹارنی جنرل صاحب فرمائیے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تحریری گزارشات کا والیم ٹو پڑھوں گا۔

    اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے نو اور دس مئی کے واقعات کی تصاویرعدالت میں پیش کی اور بتایا کہ نو مئی کےواقعات تین بجےسےشام سات بجے کے درمیان ہوئے ۔ راولپنڈی اور بنوں میں تین بجے واقعات پیش آئے، کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں پانچ بجکر چالیس منٹ ،میانوالی میں ساڑھے پانچ بجے ،سیالکوٹ میں پانچ بجے حملہ کیا گیا۔

    منصور عثمان نے کہا کہ پی ایف بیس میانوالی کی باؤنڈری دیوار کو نشانہ بنایا گیا، ایئر بیس پر میراج فائٹر طیارے موجود تھے، ایم ایم عالم کی طرف سے انیس سو پینسٹھ میں استعمال طیارےکو جلایا گیا جبکہ ایئر بیس پر دیگر لڑاکا طیارے اور بڑی تعداد میں فیول موجودتھا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ باسٹھ واقعات صرف پنجاب میں پیش آئے۔ جن میں250 اور ایک سو اٹھانوے اہلکار زخمی ہوئے ، جبکہ 98 سرکاری گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا ، لاہور میں سی ایس ڈی کو جلا دیا گیا، فوج ہتھیار چلانےمیں تربیت یافتہ ہوتی ہے لیکن 9مئی کے واقعات پر فوج نے لچک کامظاہرہ کیا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ فیصل آبادمیں آئی ایس آئی دفترمیں ملوث افرادمسلح تھے، ریڈیو پشاور کومکمل طور پر تباہ کیا گیا، تیمرگراہ میں سکول کو نقصان پہنچایا گیا، پنجاب رجمنٹ مردان سینٹر،بلوچستان رجمنٹ ایبٹ آبادپرحملہ کیا گیا، موٹروے ٹول پلازہ سوات کوجلایا گیا مگر اس کارروائی کی ویڈیو نہیں۔

    منصور عثمان کا کہنا تھا کہ 9مئی کو بلوچستان اور سندھ میں صورتحال قابو میں تھی، فوجی افسران کی پولیس کی طرح مظاہرین سےنمٹنے کی تربیت نہیں ہوتی،فوجی افسران کو اس طرح کے جتھوں کو منتشر کرنا نہیں سکھایا جاتا۔

    جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ فوجی صرف گولی چلانا جانتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملک کومجموعی طور پر اڑھائی ارب کا نقصان ہوا، صرف فوجی تنصیبات کو 1 ارب 98 کروڑ روپے نقصان ہوا، ۔ جس میں فوجی تنصیبات کو پہنچنے والےنقصانات کا تخمینہ ایک ارب 99 کروڑ روپےلگایا گیا ہے۔

    منصور عثمان نے عدالت میں کہا کہ میں کچھ تصاویر دکھانا چاہتا ہوں، تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کس طرح لوگ جی ایچ کیو میں داخل ہوئے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کل عدالت سے فل کورٹ تشکیل دینےکی استدعا کی تھی، پہلی بارسیاسی جماعت کی جانب سےعسکری تنصیبات پرحملےہیں،دوسری وجہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا شرپسندوں پر اطلاق ہونا ہے، اس نوعیت کا مقدمہ پہلی بارسپریم کورٹ میں آیا ہے اس لئےفل کورٹ استدعا کی، سپریم کورٹ ماضی میں بھی فوجی عدالتوں میں ٹرائل درست قرار دے چکی ، جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ماضی میں فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے نتیجہ میں بنی تھیں۔

    اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ شرپسندوں کیخلاف فوجداری مقدمات آرمی قوانین کے تحت ہیں تو جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ اصل سوال یہ ہے سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتاہے یا نہیں،آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اس نکتے کا جواب دیں۔

  • حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا، فواد چوہدری

    حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہا کہ حکومت بائیکاٹ سے پیچھے ہٹ گئی ہے، حکومت نے میڈیا پر جو 2 دنوں سے پوزیشن لی تھی اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

    فوادچوہدری نے کہا کہ جج صاحب نے کہاکلیئر کریں کہ مقدمہ منسوخ کیا جائے یا فل کورٹ بنائیں، حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہاکبھی کہتے ہیں مقدمہ سنیں کبھی کہتے ہیں نہیں سنیں جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ ایک ذہن بنا کر آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیکرٹری فنانس اور دفاع نے رپورٹ پیش کی کہ ملک ڈوب چکا ہے، انہوں نےکہا الیکشن کیلئے دینےکو 20 ارب روپے بھی نہیں ہیں، عدالت نےکہاکہ آئین میں نامزدگیوں پر حکومت نہیں چلتی آپ کوکچھ کرنےکیلئے نیت دکھانا ہوگی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کیا کوئی حکومت عوامی سطح پر قبول کر سکتی ہے کہ ہم فیل ہوگئے؟ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں صرف نامزدگیوں پر حکومت چلانا چاہتے ہیں، آج اسلام آباد کو غزہ بنا دیاگیا، میڈیا اور وکلا کو اندر آنے سے روکا گیا۔

    فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ وکلا نے آئین اور سپریم کورٹ سے یکجہتی کا اظہار کیا یہ روشن پاکستان کی نوید ہے، بائیکاٹ اور حکومت کا نہ ماننا یہ سوچ آئین میں نہیں ہے اگرحکومت نہیں مانتی تو 2  وزیر اعظم پہلے گھر گئے تیسرا بھی چلا جائے گا۔

  • اٹارنی جنرل آف پاکستان کی تعیناتی،  حکومت کا مختلف ناموں پر غور

    اٹارنی جنرل آف پاکستان کی تعیناتی، حکومت کا مختلف ناموں پر غور

    اسلام آباد : حکومت نے اٹارنی جنرل کی تعیناتی کے لیے مختلف ناموں پر غور شروع کردیا ، شہزاد عطاء الہٰی نے اٹارنی جنرل عہدے سے استعفا دے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت نے مختلف ناموں پر غور شروع کردیا ، منصور اعجاز اعوان کو نیا اٹارنی جنرل مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز اٹارنی جنرل پاکستان شہزاد عطاء الہٰی نے عہدے سے استعفا دے دیا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ بیرسٹر شہزاد سے کچھ اہم وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی مستعفی

    یاد رہے حکومت نے شہزاد عطاء الہٰی کو دو فروری 2023 کو پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا اور صدرمملکت عارف علوی نے بیرسٹر شہزاد عطاء الہٰی کو اٹارنی جنرل کےعہدے پرتعینات کرنےکی منظوری دی تھی، شہزاد عطاء کو منصورعثمان کے عہدہ نہ سنبھالنے کے باعث اٹارنی جنرل تعینات کیا گیا۔

    اس سے قبل اشتراوصاف نے صحت کی خرابی کے باعث بارہ اکتوبر دوہزار بائیس کو اٹارنی جنرل کے عہدے سے استعفا دے دیا تھا۔۔

  • اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے استعفیٰ دے دیا

    اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی نے خرابی صحت کے باعث مزید کام جاری رکھنے سے معذرت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے خرابی صحت کے باعث مزید کام جاری رکھنے سے معذرت کی۔

    وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو نئی تعیناتی تک کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے نئے اٹارنی جنرل کی تلاش بھی شروع کردی ہے۔

    یاد رہے رواں سال مئی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا۔ وہ اس سے قبل بھی مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

    خیال رہے اشتر اوصاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی اٹارنی جنرل رہے، وہ 16-2015 میں وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ قانون و انصاف بھی رہے۔

    وہ دو بار، 99-1998 اور 13-2012 میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رہے جبکہ 12-2011 میں صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل بھی رہے۔

  • اشتر اوصاف علی اٹارنی جنرل مقرر

    اشتر اوصاف علی اٹارنی جنرل مقرر

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کر دیا، وہ اس سے قبل بھی مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کر دیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اشتراوصاف علی کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

    اشتر اوصاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی اٹارنی جنرل رہے، وہ 16-2015 میں وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ قانون و انصاف بھی رہے۔

    اشتر اوصاف دو بار، 99-1998 اور 13-2012 میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رہے جبکہ 12-2011 میں صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل بھی رہے۔

  • کلبھوشن قومی ایشو ہے اس پرسیاست نہ کی جائے، اٹارنی جنرل کی اپوزیشن سے درخواست

    کلبھوشن قومی ایشو ہے اس پرسیاست نہ کی جائے، اٹارنی جنرل کی اپوزیشن سے درخواست

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالدجاوید نے اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ کلبھوشن قومی ایشو ہے اس پر سیاست نہ کی جائے، تفصیلی بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل خالدجاوید نے الیکشن کمیشن اورکلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوتنہاکرنے کا بھارتی ڈیزائن ناکام ہواہے، بھارت پاکستان کودوبارہ عالمی عدالت ،سلامتی کونسل لے جاناچاہتا تھا، اےجی

    خالدجاوید کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان پرپابندیاں عائد کرانے کی کوششیں سبوتاژ ہوگئیں، کلبھوشن پاکستانیوں کاقاتل اوربھارتی جاسوس ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق قانون سازی کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے پیشکش کی کہ اپوزیشن چاہے تو تفصیلی بریفنگ دینے کو تیار ہیں، اسلام آبادہائیکورٹ میں کارروائی بھی اسی قانون کےتحت ہو رہی ہے۔

    انھوں نے اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ کلبھوشن قومی ایشو ہے اس پر سیاست نہ کی جائے۔