Tag: اٹارنی جنرل آف پاکستان

  • خالد جاوید خان  اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات ، نوٹی فکیشن جاری

    خالد جاوید خان اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات ، نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد : خالد جاوید خان کو اٹارنی جنرل تعینات کردیا گیا ، خالدجاوید خان کاعہدہ وفاقی وزیرکے برابرہوگا ، صدرمملکت کی منظوری سےوزارت قانون نےنوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خالدجاویدخان اٹارنی جنرل تعینات کردیا گیا ، صدرمملکت نےخالدجاویدخان کواٹارنی جنرل تعینات کرنےکی منظوری دی ، جس کے بعد وزارت قانون نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق خالدجاوید خان کاعہدہ وفاقی وزیرکے برابرہوگا۔

    یاد رہے حکومت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کے استعفیٰ کے بعد خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل پاکستان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے بعد وزارت قانون نے خالد جاوید خان کی اٹارنی جنرل آف پاکستان کی حیثیت سے تقرری کی سمری وزیر اعظم آفس بھجوائی جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پروزارت قانون نےصدرکوسمری ارسال کی تھی۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا خالد جاوید خان کو اٹارنی جنرل مقرر کرنے کا فیصلہ

    خیال رہے خالدجاوید خان پہلے بھی اٹارنی جنرل کےفرائض انجام دےچکےہیں ، خالدجاوید خان پیرکےروزجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں پیش ہوں گے ، جسٹس قاضی فائزکیس3 ہفتے ملتوی کرنے کی درخواست پہلےہی دی جاچکی ہے، نئے اٹارنی جنرل مقدمےکی تیاری کیلئے وقت دئیے جانے کی استدعاکریں گے۔

    واضح رہے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے صدر مملکت کو ارسال کیے گئے استعفے میں کہا تھا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر خود کو عہدے سے الگ کر رہا ہوں، گزشتہ ڈیڑھ سال تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ذمہ داریوں کو نبھایا۔

  • اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

    اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے استعفیٰ دے دیا ہے، اٹارنی جنرل نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ گفتگو میں استعفے کی تصدیق بھی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کر دیا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر فوری مستعفی ہو رہا ہوں۔

    انور منصور نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے میرے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر میں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، افسوس کہ جس بار کونسل کا میں چیئرمین ہوں اس نے مجھ سے استعفیٰ مانگا۔ اگر اپنی برادری کہے کہ استعفیٰ دیں تو پھر اسے ماننا پڑتا ہے، میں نے خود اپنا بیان جمع کرا دیا ہے اور معذرت بھی کر لی۔

    اٹارنی جنرل کے استعفے میں لکھا گیا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر خود کو عہدے سے الگ کر رہا ہوں، گزشتہ ڈیڑھ سال تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ذمہ داریوں کو نبھایا، کراچی بار، سندھ بار، سپریم کورٹ بار اور اے جی سندھ رہ چکا ہوں، ہائی کورٹ کا جج بھی رہ چکا ہوں، میں بار کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہوں، اٹارنی جنرل کے عہدے سے فی الفور استعفیٰ دیتا ہوں، صدر پاکستان سے درخواست ہے استعفے کو منظور کریں۔

    دوسری طرف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے کیس میں اٹارنی جنرل کے بیان سے اظہار لاتعلقی کیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ انور منصور خان نے جو زبانی بیان دیا وہ حکومت کی مرضی کے خلاف تھا، وفاقی حکومت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی عزت اور احترام کرتی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے فل بینچ نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ کے ججز پر لگائے گئے الزام کا تحریری ثبوت دینے یا معافی مانگنے کا حکم دیا تھا۔

  • ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ سائبر قوانین کے تحت باقاعدہ اس ویڈیو پر کارروائی کی جائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور خان نے کہا کہ کسی کو بتائے بغیر اس کی ویڈیو بنانا جرم ہے، ویڈیو بنانے اور نشر کرنے پر تین سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور نشر کرنے میں شریک تمام لوگوں پر بھی سزا ہے۔

    انور منصور خان نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ویڈیو کا معاملہ حکومت اٹھا سکتی ہے، جج بھی اٹھا سکتے ہیں، فیصلے کے وقت اس ویڈیو کا کوئی معاملہ نہیں تھا، تاہم ہائی کورٹ کے جج بھی سزا کے فیصلے کو جانچیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے: چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    انھوں نے کہا کہ سائبر قوانین کے تحت ویڈیو سے جڑا ہر شخص ملوث کہلائے گا، ویڈیو بنانے کا کہنے والے اور نشر کرنے والے پر بھی سائبر قوانین لاگو ہوں گے، ویڈیو جس کے سامنے بنی ہو اس کا بھی سامنے ہونا ضروری ہے، ویڈیو بنانے والے کو بھی سامنے آنا ہوگا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ اصل ویڈیو اور ریکارڈنگ کا آلہ بھی پیش کرنا ہوگا، جب کوئی ویڈیو آئے، ایڈٹنگ ہو تو اس کے ڈیجیٹل امپرنٹس موجود ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔