Tag: اٹارنی جنرل انور منصور

  • پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ترمیمی قانون کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا: سابق اٹارنی جنرل

    پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ترمیمی قانون کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا: سابق اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ بل اگر رولز کے مطابق اسمبلی سے منظور ہو تو اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ترمیمی قانون ناقابل چیلنج ہوتے ہیں۔

    سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ بل غیر قانونی طریقے سے پاس ہوا، ہم اسے چیلنج کریں گے، لیکن اگر کوئی چیز آئین و قانون کے خلاف ہوئی ہو تو ہی اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

    انور منصور کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ترمیم اکثریت کے ساتھ منظور ہوئی ہے تو اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، پارلیمنٹ اسپیکر چلاتا ہے اور اسپیکر کے اقدامات کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن اکثریت دکھا سکتی ہے تو ترمیم کو پارلیمان میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

    ای وی ایم اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے: اپوزیشن

    واضح رہے کہ اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، بلز منظور کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس کو استعمال کیا گیا، جوائنٹ سیشن سے منظوری کے لیے حکومت کے پاس 222 ووٹ ہونا لازمی ہے۔

    واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ پر اسپیکر نے ایوان میں بتایا کہ تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ممبران ہیں، جس پر تحریک منظور ہو گئی ہے۔

  • سمجھ نہیں آتی مشرف کے خلاف فیصلہ عجلت میں کیوں دیا گیا، اٹارنی جنرل انور منصور

    سمجھ نہیں آتی مشرف کے خلاف فیصلہ عجلت میں کیوں دیا گیا، اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتی مشرف کے خلاف فیصلہ عجلت میں کیوں دیا گیا، ٹرائل کا موقع ہر ملزم کو پورا دیا جاتا ہے، وقت گزرنے اور کیس نہ چلنے کی کئی مثالیں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرمنل کیسز 12 سے 18 سال زیر التوا رہتے ہیں، مقدمے میں فریق بننے کی بیوروکریٹس کی درخواست بھی مسترد کی گئی، کوئی کہے کہ عدالت آزاد ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ بنیادی حق نہ دے۔

    انور منصور نے کہا کہ حکومت ناانصافی کے خلاف کھڑی ہوگی، کسی بھی شخص کو فیئر ٹرائل نہ ہونے پر سزا نہیں دی جاسکتی ہے، عدالت نے مشرف کو ویڈیو لنک سے بیان کی اجازت بھی نہیں دی، کمیشن کو باہر بھیج کر بیان ریکارڈ کرنے کی استدعا بھی مسترد کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ مشرف اس وقت بیمار ہیں اور آئی سی یو میں ہیں، غیرموجودگی میں سزا دی گئی، کیا جلدی تھی فیصلہ سنانے کی، عدالتیں آزاد ہیں لیکن وہ قانون سے بالاتر فیصلہ نہیں کرسکتیں۔

    انہوں نے کہا کہ کمال کی بات ہے جو فیصلہ سنایا اب تک کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے، آرڈر وہ نہیں ہوتا جس پر کسی کے دستخط نہیں ہوتے، چوہدری شجاعت کی فریق بننے کی درخواست بھی عدالت نے مسترد کی۔

    انور منصور نے کہا کہ ناانصافی اس ملک کے لیے ایک عذاب ہے، موجودہ حکومت کا موقف ہے ہر شخص کو انصاف ملنا چاہئے، سینئر وکلا کی ٹیم نے کہا کچھ وقت دیں تاکہ کیس پڑھ سکیں، عدالت نے کہا ابھی دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنادیں گے، مشرف نے بیان لینے کا کہا تو عدالت نے کہا پاکستان آئیں۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ شواہد پیش کرنے کی اجازت مانگی گئی تو اس سے روک دیا گیا، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد حکومت اپنے موقف سے آگاہ کرے گی۔

  • وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کو عالمی عدالتِ انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی کام یاب پیروی کے سلسلے میں بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے آج اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے ملاقات کی، انور منصور نے وزیرِ اعظم کو کلبھوشن کیس کے سلسلے میں بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم کو بریفنگ”][/bs-quote]

    ملاقات وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی، جس میں مختلف قانونی امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

    عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس میں پاکستان کے مؤقف کو زبردست طریقے سے پیش کرنے والے پاکستانی اٹارنی جنرل انور منصور نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی کہ عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تھی، پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا جواب دیا، انھوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے دیے۔

    انور منصور نے پاکستانی عدالتی نظام کے دفاع کے بعد سمجھوتا ایکسپریس کیس، بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کیس، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال کیس کے حوالے دے کر ثابت کیا کہ بھارتی عدالتی نظام ایک مکمل جانب دار نظام ہے، جب کہ اتنے مظالم کے بعد بھی بھارت اپنی مظلومیت کے راگ الاپتا ہے۔