Tag: اٹارنی جنرل خالد جاوید

  • ثاقب نثار پر الزامات، اٹارنی جنرل نے غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا

    ثاقب نثار پر الزامات، اٹارنی جنرل نے غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار پر الزامات کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی جانب سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپنا غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم کی ہدایت پر دورہ منسوخ کر لیا ہے۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، انھیں اس کیس کے سلسلے میں عدالت نے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا سابق چیف جسٹس جی بی رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس

    خالد جاوید خان کو آج رات سرکاری دورے پر بیرون ملک روانہ ہونا تھا، اٹارنی جنرل نے بین الاقوامی قانونی معاہدے کے لیے بیرون ملک جانا تھا۔

    واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ رانا شمیم نے ایک حلف نامہ دیا ہے کہ اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے جج کو فون پر کہا تھا کہ 2018 کے انتخابات تک نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رہنا چاہیے۔

    دوسری جانب رانا شمیم کا یہ بیان حلفی نوٹرائز کرنے والے برطانیہ کے چارلس ڈراسٹن نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا وہی کام ہے جو کسی نوٹری پبلک کا ہوتاہے، رانا شمیم نے جو کہا وہ بیان نوٹرائز کیا، رانا شمیم کا حلف نامہ سچ ہے یا جھوٹ، ہمارا کام نہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس پر رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کو کل 10 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمان اور دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اور انصار عباسی کو بھی نوٹسز جاری کر دیے۔

  • اللہ کی مہربانی ہے، جو چاہتے تھے وہ مل گیا، اٹارنی جنرل

    اللہ کی مہربانی ہے، جو چاہتے تھے وہ مل گیا، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ اللہ کی مہربانی ہے،جو چاہتے تھے وہ مل گیا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کا سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس ختم ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اے آروائی نیوز پر خصوصی گفتگو میں سپریم کورٹ کی جانب سے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اللہ کی مہربانی ہےجوچاہتے تھے وہ مل گیا، سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپر کا کہہ دیا ہے، اب یہ الیکشن کمیشن پرہے کہ وہ بار کوڈلگائے یا سیریل نمبر۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاانتخابات صاف شفاف ہونے چاہئے، سپریم کورٹ کی یہ رائے بہت اہم ہے کہ بیلٹ پیپر کی سیکریسی حتمی نہیں۔

    خالد جاوید نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ2017میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم ازخود ختم ہوگئی، سپریم کورٹ کی رائے کے بعد سینیٹ الیکشن شفاف بنانےہوں گے ، حکومت کا آرڈیننس ختم ہوگیا ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دے دی ،  رائےکے مطابق سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل دوسوچھبیس کے تحت ہوتےہیں ، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ اورشفاف الیکشن کروائے اور اس کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے جبکہ  تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔

    سینیٹ انتخابات سے متعلق رائے چار ایک کی اکثریت سے دی گئی، جسٹس یحیی آفریدی نےرائےسےاختلاف کیا۔

  • شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ: وفاق کا سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ: وفاق کا سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    اسلام آباد: شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ سے متعلق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

    واضح رہے کہ آج سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چینی کی قلت اور قیمت میں اضافے کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، 20 سے زائد شوگر ملز مالکان نے کمیشن کے خلاف درخواست دے کر کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو چیلنج کیا تھا، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر ادارے قانون کے مطابق چینی کی قلت اور اس کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کریں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا آئینی آپشن سے متعلق میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا، آئینی آپشن کا مطلب گورنر راج یا کوئی اور آپشن نہیں تھا، کراچی سے متعلق ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، یہ بھی آئینی آپشن ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ : شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کالعدم قرار

    خالد جاوید نے کہا وفاق چاہتا ہے کراچی میں غیر جانب دار ایڈمنسٹریٹر اور ایڈوائزری کمیٹی مل کر کام کرے، وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا گیا کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جو آئین کے خلاف ہوگا، گورنر راج اور آرٹیکل 149 زیر غور نہیں ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ضرورت پڑنے پر دوسرے وفاقی ادارے مدد کریں گے۔

  • جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں، نمائندگی نہیں کرسکتا، اٹارنی جنرل خالد جاوید

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں، نمائندگی نہیں کرسکتا، اٹارنی جنرل خالد جاوید

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیراعظم سےکہہ دیا ہے میں جسٹس فائز کیس میں نمائندگی نہیں کرسکتا ، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق اٹارنی جنرل خالدجاوید نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں وفاق کا نمائندہ ہوں اور کورٹ کامعاون بھی، میری ذمہ داریاں دیگر سرکاری نمائندوں سے زیادہ ہے، کہیں کوئی غلطی ہو تو میڈیا کےنمائندے نشاندہی کریں، نشاندہی پرلگا کہ وفاقی حکومت غلط ہےتواس کی درستی کروں گا۔

    خالد جاوید کا کہنا تھا اللہ نے مجھے امتحان میں ڈالا ہے، اس عہدے میں عزت کے لئےآیا ہوں، وزیر اعظم سے پہلے کاکوئی تعلق نہیں تھا، والدین کا سیاسی بیک گراؤنڈ ہےمگرمیری کسی جماعت سے وابستگی نہیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیر اعظم کو واضح بتا دیا کہ ریفرنس بہت بڑا کیس ہے ، اٹارنی جنرل آفس اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہیں، مجھےلگتا تھا میری بات پر وزیر اعظم مجھےاٹارنی جنرل نہیں بنائیں گے، وزیر اعظم نے شاید اس لیے مجھے منتخب کیا کیونکہ میں پروفیشنل ہوں، ان کو مجھ سے جو توقعات ہیں وہی عدلیہ کو بھی مجھ سے ہے۔

    انھوں نے کہا حکومت کے نیشنل سیکیورٹی اور ریونیو کیسز پر بھر پور توجہ ہو گی، وزیر اعظم کی ترجیحات میں پاکستان کے اہم عالمی مقدمات بھی ہے ، ریکوڈک کیس ملک کی سلامتی کے لئےبڑا اہم ہے، وزیر اعظم کی مددسےاٹارنی جنرل آفس کو آئین کےمطابق قائم کروں گا اور کوشش کروں گاجب عہدہ چھوڑکرجاؤتواس آفس کاقداونچا ہو، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

    خالد جاوید کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات صرف ایک مرتبہ ہوئی ، ایوان صدر میں ملاقات میں نوجوت سنگھ سدھوبھی موجود تھے ، آرمی چیف نے کبھی ملاقات کا کہا تو ضرور کروں گا، سدھوکو کرتارپور راہداری کی پیشکش آرمی چیف نےملاقات میں نہیں کی تھی ، ایوان میں سدھوکیساتھ ہونےوالی ملاقات صرف 2منٹ کی تھی۔

    اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس دیکھنے کا کہا ہے، میں وفاقی حکومت کے ریفرنس کے معاملہ میں نہیں آؤں گا، عدلیہ بحیثیت ادارہ اور جسٹس فائزعیسیٰ سمیت سب ججزقابل احترام ہیں، کسی مقدمےمیں والد صاحب بھی سامنے آئے تو کیس لڑوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کے ساتھ بالکل ری لیکس ہوں، ان سے پرانا اوردوستی کا رشتہ ہے اور وہ میرے بھائی بھی ہے ہم دونوں برابر ہیں، وزیرقانون کوخط خبر کی تردید کیلئےلکھا تھا ، نہیں چاہتا کوئی میرے کام میں مداخلت ہو، اٹارنی جنرل آفس کی آزادی میری پہلی شرط تھی۔

    خالد جاوید نے کہا کہ ہماری بڑی اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہو گی، قانون کے مطابق حقائق پر متعلقہ اداروں سے ہدایت لوں گا، مجھے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میں وکیل کیلئےرابطہ کیا گیا تھا، اسی وجہ سے حکومت کا مقدمہ لڑنے سے انکار کیا، ریکوڈک کیس کے بعد ہمارے اثاثوں پر تلوار لٹک رہی ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسی کیس میں کئی درخواستیں دائر ہوئی ہیں ، ایک درخواستگزار نے مجھے نمائندگی کرنے کا کہا تھا ، اس کیس میں درخواستگزارکی نمائندگی سےمعذرت کی تھی ، ایک فریق وکالت کیلئے پیشکش کرے تو دوسرے کی نمائندگی مناسب نہیں ، بطور وکیل یہ پروفیشنلزم اور اخلاقیات کیخلاف ہے۔