Tag: اٹارنی جنرل

  • ریکوڈک کیس پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے، اٹارنی جنرل انور منصور

    ریکوڈک کیس پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے، اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ ریکوڈک کیس پر ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کیس میں ہمارے خلاف فیصلہ آیا ہے، اس معاملے پر ہم اگلے فورم پر جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے دیا گیا ہے، ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے، نظرثانی اپیل نئے بینچ کے سامنے پیش کی جائے گی۔

    اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں جو شواہد لے کر گئے وہ ہمارے خلاف ہی استعمال ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جنوری میں کارکے کیس کی سماعت ہوگی، کارکے کا معاملہ بھی بہت اہم ہے جبکہ پاکستان میں ایک نے تو پل بارگین بھی کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

    انور منصور کے مطابق کسی بھی آئی پی پیز کو ادائیگی نہیں کی گئی، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہوسکتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق فائنل فیصلہ ہونا باقی ہے، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی سیٹلمنٹ میں ابھی وقت لگے گا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ غیرملکی کمپنیوں سے معاہدے سے متعلق ایک سیل بنا ہے، کابینہ نے بھی واضح کیا ہے ایسے معاہدوں کی جانچ ہوگی۔

    واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عاید کیا گیا ہے۔

  • مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں، دکھائی گئی ویڈیو ترمیم شدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ جج کی ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ہے، اس لیے فرانزک مشکل ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے میں نے رپورٹ پیش کی تھی، جج کی ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جج نے ایف آئی اے میں خود ایف آئی آر درج کرائی تھی، جو ویڈیو دکھائی گئی ہے اس کی اصلی ویڈیو نہیں ہے، جو ویڈیو مریم نواز نے دکھائی وہ کچھ حصوں میں کٹی ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی آڈیو کسی اور کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح نواز شریف کی اپیل کو خراب کیا جائے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ نے ویڈیو کا فرانزک کرایا تھا، عدالت میں کہا گیا کہ ہم نے ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی ہے، یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہو سکتا۔

    انور منصور نے کہا کہ ویڈیو کس نے دی، کہاں سے آئی نہیں معلوم، ویڈیو پر ناصر بٹ کا نام لیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان سے باہر ہے، اب ویڈیو کی سچائی کا بوجھ ن لیگ پر ہے، اس ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں، پہلا کیس ویڈیو کے ذریعے عدلیہ کو بلیک میلنگ کا، ایک کیس مقدمے پر اثر اندازہونے کا بھی بنتا ہے۔

  • ہم نے ثابت کردیا کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، انورمنصورخان

    ہم نے ثابت کردیا کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، انورمنصورخان

    لاہور: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کا کہنا ہے کہ بھارت جاسوسی کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے کہا کہ عالمی عدالت نے جو فیصلہ دیا اس سے بہترنہیں ہوسکتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت میں پاکستان کی کھلی طور پرجیت ہوئی ہے، جو دلائل ہم نے عالمی عدالت میں پیش کیےانھیں تسلیم کیا گیا، کلبھوشن پاکستان میں ہی رہے گا۔

    اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ ہم نے کم سے کم ثابت کردیا کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارت جاسوسی کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانا چاہتا ہے۔

    انور منصور خان نے کہا کہ میں فیصلے پرقوم اور پاک فوج کومبارکباد دیتا ہوں، عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ کس طرح سے رسائی دی جائے گی۔

    عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف نے دی ہیگ کے پیس پیلس میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔

    عالمی عدالت انصاف نے بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ کلبھوشن یادیو کو سنائی جانے والی سزا کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی تصور نہیں کیا جاسکتا۔

  • آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کا تعین‘ سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کا تعین‘ سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کی سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 62 ون ایف پرنااہلی کی مدت کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے سوال کیا کہ کیا یہ نا اہلی تاحیات ہوگی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سزا کی مدت واضح نہیں ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واضح نہیں صادق وامین نہ ہونا صرف ایک الیکشن تک ہے یا تاحیات ہے۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے کہا کہ نا اہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کوکرنا ہےعدالت کونہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں سب سے پہلے نااہلی کی مدت سے متعلق دیکھنا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آئین میں مدت واضح نہیں تو نااہلی تاحیات ہوگی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نےاٹارنی جنرل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہت سے اہم کیسزہیں آپ کوباہر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے جواب دیا کہ عدالت کے حکم کی پابندی کروں گا۔


    نا اہلی مدت کیس: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پر جرمانہ عائد کردیا


    خیال رہے کہ 12 فروری کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس میں اٹارنی جنرل پرعدالت سے غیر حاضر ہونے پر20 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 جنوری کو سپریم کورٹ نے آرٹئکل 62 ون ایف کے تحت نا اہل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آرٹیکل 62 ون ایف کیس: غیرحاضرہونےپر اٹارنی جنرل کوجرمانےکا سامنا

    آرٹیکل 62 ون ایف کیس: غیرحاضرہونےپر اٹارنی جنرل کوجرمانےکا سامنا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 62 ون ایف کیس میں اٹارنی جنرل اشتراوصاف پرعدالت سے غیر حاضر ہونے پر20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا پانچ رکنی لارجر بینچ آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ لاہور میں ہیں۔

    ایڈیشنل جنرل رانا وقار نے کہا کہ میں پتہ کرلیتا ہوں، ان کی دستیابی کا پوچھ کر بتاتا ہوں انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی ان کی جگہ میں تحریری دلائل د ینے کے لیےموجود ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیس اہم ہے ان کو یہاں ہونا چاہیے تھا، جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے سوالات بھی کرنےہوتے ہیں، تحریری دلائل سے کام نہیں چلتا۔

    رانا وقار نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی وفات کے باعث اٹارنی جنرل اشترلاہورمیں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرکےانتقال پرججز، اسٹاف سب لوگ دکھی ہیں، دنیا کے کام چلتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے عدم پیشی پراٹارنی جنرل کو10 ہزار روپے جرمانہ کردیا، جرمانے کی رقم فاطمی فاؤنڈشن میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سماعت کب تک ملتوی کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل کل لندن روانہ ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل سیرکرنے کے لیے جارہے ہیں، اتنا اہم کیس لگا ہے وہ نہیں آئے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقارنےعدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل نے عالمی ثالثی کے معاملات میں پیش ہونا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کسی مقدمے کے لیے نہیں جا رہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ ملک کے اٹارنی جنرل کا یہ رویہ ہے، اٹارنی جنرل سے کہیں 4 بجے لاہور سے آجائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کی استدعا پر جرمانے کا حکم واپس لیتے کیس کی سماعت میں 4 بجے تک وقفہ کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نے مقرر وقت گزر جانے کے باوجود اٹارنی جنرل اشتراوصاف عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر عدالت نے ان پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کیس میں اٹارنی جنرل 14 فروری کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت طےکرنا سپریم کورٹ کا کام ہے‘ چیف جسٹس


    یاد رہے کہ 8 فروری 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت طے کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کلبھوشن کے معاملہ پر سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے ملاقات

    کلبھوشن کے معاملہ پر سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے ملاقات

    اسلام آباد: عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن کیس کی جلد سماعت کے لیے خط لکھ دیا۔ عالمی عدالت کا دائرہ اختیار اور کیس کا میرٹ دوبارہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے کیس پر اسلام آباد میں سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے اہم ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مشاورت کی گئی۔

    اس دوران طے کیا گیا کہ پاکستان اپنا کیس بھرپور طریقے سے لڑے گا۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار اور کیس کا میرٹ دوبارہ چیلنج کرے گا۔

    ملاقات میں ایڈ ہاک جج کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی۔ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے کیس کی جلد سماعت کے لیے خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت میں پیش ہوکر ہی اس کا اختیار چیلنج کیا جاسکتا ہے، اٹارنی جنرل

    عدالت میں پیش ہوکر ہی اس کا اختیار چیلنج کیا جاسکتا ہے، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے احترام میں وہاں پیش ہوئے کیوں کہ عدالت میں پیش ہوکر ہی اس کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، آج کے فیصلے سے کلبھوشن کیس پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

    اپنے بیان میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس ابھی بھی اپیل کا موقع ہے،عالمی عدالت انصاف جلد ازجلد سماعت کرے، ہم عدلیہ کے احترام میں عدالت میں پیش ہواکیوں کہ عدالتی دائرکار پراعتراض عدالت میں پیش ہوکر ہی  کیا جاسکتا ہے، ہم نے آئی سی جے کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے تمام قانونی مواقع دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ تمام مسائل پرامن طریقے سے حل  کیے جاسکتے ہیں،بھارت کلبھوشن کی امن مخالف سرگرمیاں نہیں چھپا سکتا۔

    واضح رہے کہ حکومت اور پاکستانی وکلا پر تنقید کی جارہی ہے کہ اگر پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار پر اعتراض تھا تو وہ بھارتی درخواست کی سماعت میں پیش ہی کیوں ہوا؟

  • پاکستانی یاسر نقوی کینیڈا کے صوبہ کا اٹارنی جنرل مقرر

    پاکستانی یاسر نقوی کینیڈا کے صوبہ کا اٹارنی جنرل مقرر

    ٹورانٹو: پاکستانی نژاد کینیڈین شہری یاسر نقوی کو کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کا اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ کینیڈین شہری یاسر نقوی وہ پندرہ برس کی عمر میں 1988 میں والدین کے ہمراہ کینیڈا ہجرت کر گئے تھےپیشے کے اعتبار سے وکیل یاسر نقوی کا تعلق کینیڈا کے صوبے انٹاریو کی حکمراں جماعت لبرل پارٹی ہے۔

    دورانِ وکالت بھی یاسر نقوی سیاسی میدان میں بھی متحرک رہے جس کی بناء پر انہیں کینیڈین کمیونٹی کی خدمات اور سیاست کے میدان میں کئی اعزازات سے نجی اور سرکاری طور پر نوازا گیا۔

    پاکستانی نژاد کینیڈین یاسر نقوی 2007 ء میں پہلی بار لبرل پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اوراس کے بعد مسلسل جیت سے ہمکنار ہوتے چلے آئے ہیں۔

    کینیڈا کے دارالحکومت ٓاٹوا سے انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے یاسر نقوی اس سے قبل وزیر محنت اور وزیر تحفظ کمیونٹی و جیل خانہ جات اور گورنمنٹ ہاوس کے لیڈر کے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

    اُن کی انہی اعلیٰ خدمات کے عوض حکمراں جماعت لبرل پارٹی نے انہیں انٹاریو کا اٹارنی جنرل منتخب کیا ہے، کسی پاکستانی کیلئے اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز ہونا بڑے اعزاز کی بات ہے،کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں نے یاسر نقوی کے اٹارنی جنرل بننے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ انٹاریو صوبہ آبادی کے لحاظ سے کینیڈا کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کی آبادی بارہ کروڑ کے لگ بھگ ہے،اس صوبے میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔

    واضح رہے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری یاسر نقوی اٹارنی جنرل منتخب ہونے کے باوجود گورنمنٹ ہاوس کے لیڈر کے فرائض بھی سر انجام دیتے رہیں گے۔

    اس سے قبل پاکستانی نژاد برطانوی شہری صادق خان پہلے مسلم میئر برائے لندن کے فرائض انجام دے رہے ہیں،اور ایسی کئی اور قبلِ تقلید مثالیں دنیا بھر پاکستان کی نیک نامی کا باعث بن رہی ہیں جو کہ نہایت خوش آئند بات ہے۔

  • چیف الیکشن کمشنر تقرری، سپریم کورٹ نے مہلت 8دسمبر تک بڑھا دی

    چیف الیکشن کمشنر تقرری، سپریم کورٹ نے مہلت 8دسمبر تک بڑھا دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پرچیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے مہلت 8 دسمبر تک کی بڑھا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت آج چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ہے۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اعلیٰ عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پانچ دسمبر تک عہدے پر تقرری ہوجائے گی، وقت دے دیں۔ انھوں نے پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پیر کے روز وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں، معاملہ اتفاق رائے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

    جس پر عدالت نے پیر تک وقت دیتے ہو ئے کہا کہ حکم پرعملدرآمد نہ ہوا تو کارروائی ہوگی۔

  • الیکشن کمیشن کابیلٹ پیپرزچھپائی سے متعلق بیان تبدیل

    الیکشن کمیشن کابیلٹ پیپرزچھپائی سے متعلق بیان تبدیل

    اسلام آباد: عام انتخابات میں اضافی بیلٹ پیپرز کے بار ے میں الیکشن کمیشن نے ایک نیا یو ٹرن لے لیا اورتصدیق کی ہے کہ عام انتخابات میں 93 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کی تصدیق کر دی ہے۔

    الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں جو تفصیلات پیش کی گئیں ان میں کہا گیا کہ عام انتخابات کے لئے اٹھارہ کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے اب یہ کہا جارہا ہے کہ 93 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز کے ساتھ کل اٹھارہ کروڑ سترہ لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔

    ڈی جی الیکشن مسعود ملک کا کہنا ہے کہ یہ اضافی بیلٹ پیپرز نہیں بلکہ ضرورت کے مطابق بیلٹ پیپرز کی چھپوائی کی گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد عام انتخابات میں دھاندلی نہیں تھا اور یہ فنی ضرورت تھی۔الیکشن کمیشن کے مطابق 1997 عام انتخابات میں 83 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے۔2002 میں 94لاکھ بیلٹ پیپرز‘2008 میں 90 لاکھ جبکہ 2013 کے عام انتخابات میں 93لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔

    پا کستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طر ف سے پہلے آٹھ لاکھ بعد اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کی الزام عائد کیاگیا بعد میں ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے پچپن لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کا دعویٰ کیا جبکہ گزشتہ روز کے جلسہ میں عمران خان نے الیکشن کمیشن پر 70لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کا الزام عائد کیا تھا۔