Tag: اٹلی

  • اٹلی کا روسی گیس کی ادائیگی روبل میں کرنے کا فیصلہ

    اٹلی کا روسی گیس کی ادائیگی روبل میں کرنے کا فیصلہ

    روم: اٹلی کی توانائی فرم نے روسی گیس کی ادائیگی روبل میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لییے ماسکو کے بینک میں اکاؤنٹ قائم کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اطالوی توانائی فرم ای این آئی روسی گیس کے لیے روبل کی ادائیگی کے لیے Gazprombank میں ایک اکاؤنٹ قائم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

    یورپی یونین کی جانب سے پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے روس کے فیصلے پر تنقید کرنے کے بعد کمپنیوں کو خبردار کیا گیا، روس کے مطالبات کی تعمیل کرتے ہوئے پابندیوں کی خلاف ورزی کے خلاف اب اٹلی کو بھی روسی گیس کی قیمت روبل میں ادا کرنی ہوگی۔

    ای این آئی کا روسی بینک میں روبل اکاؤنٹ کھولنے کا فیصلہ ایک احتیاطی اقدام ہے جو اسے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے حکم کی تعمیل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے کہ غیر دوست ممالک گیس کی روسی کرنسی میں ادائیگی کریں۔

    یورپ کی کمپنیاں اس معاملے پر یورپی یونین کے حکام سے مزید رہنمائی کی کوشش کر رہی ہیں لیکن رپورٹ کے مطابق روسی گیس کی ایک اور بڑی خریدار جرمنی کی یونیپر کمپنی کا خیال ہے کہ وہ بغیر کسی اصول کی خلاف ورزی کیے روسی گیس کی خریداری جاری رکھ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے یورپی ممالک کو گیس کی قیمت صرف روبل میں وصول کرنے کی شرط عائد کی تھی کیونکہ یورپی ممالک نے یوکرین میں جاری روس کے فوجی آپریشن کے بعد روس کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں۔

    مشرقی یوکرین کا بحران اس وقت شروع ہوا جب یوکرینی حکام نے ان علاقوں میں فوجی طاقت سے کام لینے کی کوشش کی، جنگ بندی پرعمل نہیں کیا، دونباس میں عام شہریوں کا قتل عام نہیں رکوایا اور اس علاقے کے لوگوں کا محاصرہ کرلیا۔

    روس بارہا یوکرین کو اسلحے کی فراہمی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ نہ دینے اور مشرقی یوکرین کے روسی نژاد باشندوں پر یوکرینی فوج کے حملوں کے بارے میں مغربی ملکوں کو سخت خبردار کر چکا ہے۔

    مغربی ممالک اور خاص کر امریکا حالیہ برسوں کے دوران یوکرین کو بڑے پیمانے پر مالی اور عسکری امداد فراہم کرتا رہا ہے، مشرقی علاقوں میں جنگ شروع ہونے کے بعد اس نے جنگجو بھی بھیجنا شروع کردیے ہیں۔

  • آتش فشاں پھٹنے کا دل دہلا دینے والا منظر (ویڈیو)

    آتش فشاں پھٹنے کا دل دہلا دینے والا منظر (ویڈیو)

    سسلی: اٹلی کا مشہور پہاڑ ایٹنا ایک بار پھر قیامت خیز آوازوں کے ساتھ پھٹ پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے ماؤنٹ ایٹنا میں موجود آتش فشاں خوف ناک آوازوں کے ساتھ پھٹ پڑا ہے، جس سے اس کی راکھ اور دھواں آسماں میں 12 کلو میٹر کی بلندی تک پہنچے۔

    ایٹنا پہاڑ سے لاوا اگلنے کا یہ دل دہلا دینے والا منظر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے، ماؤنٹ ایٹنا دنیا کے سب سے زیادہ فعال آتش فشاں پہاڑوں میں سے ایک ہے، گزشتہ روز دل دہلا دینے والی گرج کے ساتھ پھٹنے سے مشرقی سسلی پر 12 کلومیٹر (7.5 میل) بلند آتش فشانی راکھ کا بادل چھا گیا تھا۔

    اٹلی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف جیو فزکس اینڈ ولکینولوجی نے پیر کو بتایا کہ ایٹنا سے لاوے کا بہاؤ کا مرکز پہاڑ کی جنوب مشرقی ڈھلوان پر موجود گڑھے کے آس پاس تھا، جس کی وجہ سے سسلی کے قریبی شہر کیٹینیا میں ونچنزو بلینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پیر کو دوپہر کے کھانے کے وقت بند کر دیا گیا تھا۔

    دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    آسمان میں راکھ اور دھوئیں کا بلند ہونے والا بادل کئی کلومیٹر دور سے نظر آ رہا تھا، یہ اس پہاڑ کی ایک طاقت ور آتش فشانی تھی، رواں ماہ کے شروع میں ایک خاص طور پر نہایت طاقت ور آتش فشانی نے تو مشرقی سسلی پر ڈرامائی طور پر آسمانی بجلی کے کڑاکے بھیج دیے تھے۔

    آتش فشاں پہاڑ کی ڈھلوانوں پر آباد بستیوں میں زخمی ہونے یا املاک کو پہنچنے والے نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے، یہ ڈھلوانیں ہائیکرز، اسکیئرز اور دیگر سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔ واضح رہے کہ پہاڑ سے لاوے کا بہاؤ پیر کی دوپہر تک رک گیا تھا۔

    ایٹنا پہاڑ کی تاریخ میں آتش فشانی کے ایسے متعدد معلوم واقعات موجود ہیں، آتش فشانی کا سب سے بدترین واقعہ 1669 میں پیش آیا تھا، جس میں لاوے نے سسلی کے جزیرے پر مشرق میں سب سے بڑے شہر کیٹینیا کے ایک حصے کو دفن کر دیا تھا، اور درجنوں دیہات تباہ ہو گئے تھے۔

    1983 میں قصبات کے لیے خطرہ بننے والے لاوے کا رخ بدلنے کے لیے بارودی دھماکوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ 1992 میں فوج نے ایٹنا پہاڑ سے مہینوں تک بہنے والے لاوے کو روکنے کے لیے مٹی کی دیوار بنائی تھی، تاکہ یہ ڈھلوان پر واقع کسی گاؤں میں نہ جا سکے۔

  • 6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    اٹلی میں ایک شخص میں موت کے بعد کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی اور حیران کن طور پر 6 ہفتوں اور 28 ٹیسٹس کے بعد بھی نتیجہ مثبت آتا رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ستمبر 2021 میں اٹلی کے علاقے کیتی میں یوکرین سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اپنے دوست کے ساتھ سمندر کی سیر پر گیا اور وہاں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔

    یہ واقعہ افسوسناک تو تھا لیکن موت کے بعد جو ہوا اس نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا، لاش کا موت کے بعد لگ بھگ 6 ہفتوں تک کم از کم 28 بار کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا اور ہر بار لاش کا ٹیسٹ مثبت رہا۔

    اس سے بھی زیادہ حیران کن حقیقت یہ تھی کہ موت کے وقت اس شخص میں کووڈ کی علامات بالکل بھی نہیں تھی اور ممکنہ طور پر اگر وائرس اس کے اندر موجود ہوگا بھی تو وائرل لوڈ کی مقدار بہت کم ہوگی۔

    طبی جریدے بی ایم سی جرنل آف میڈیکل کیس رپورٹس میں اس کیس پر تحقیق کے نتائج شائع ہوئے اور کہا گیا کہ تمام افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران سواب ٹیسٹ ہونے چاہیئں چاہے وہ موت کووڈ سے جڑی ہوئی ہو یا نہ ہو۔

    اگرچہ اس شخص (اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کے بارے میں تصدیق ہوچکی تھی کہ وہ ڈوب کر مرا ہے مگر اٹلی کے قوانین کے تحت موت کی وجہ جو بھی ہو ایک کووڈ ٹیسٹ لازمی کیا جاتا ہے۔

    پوسٹ مارٹم کے دوران جب کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تو لاش کو مقامی مردہ خانے میں جراثیم سے پاک واٹر پروف بیگ میں بند کرکے منتقل کردیا گیا، مگر تدفین کی اجازت میں تاخیر کے باعث وہ لاش مردہ خانے میں 41 دن تک موجود رہی۔

    تحقیق کے مطابق اس عرصے کے دوران 28 بار کووڈ ٹیسٹ کیے گئے اور ہر بار ٹیسٹ کو ایک ہی ٹیم نے کیا اور اس دوران عالمی قوانین کو مدنظر رکھا گیا۔ یہ وہی روایتی کووڈ ٹیسٹ ہے جس میں ناک سے مواد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور ہر بار ٹیسٹ مثبت رہا۔

    یہاں تک کہ تحقیقی ٹیم کو شبہ ہوا تو انہوں نے اسی ٹیسٹنگ کٹس سے ایک دوسرے کے ٹیسٹ بھی کیے۔

    نہ صرف موت کے لگ بھگ 6 ہفتوں بعد تک لاش میں کووڈ کے وائرل ذرات دریافت ہوتے رہے بلکہ ٹیسٹنگ کے اختتام پر صرف وہی قابل شناخت ذرات رہ گئے تھے۔

    ماہرین کی جانب سے کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ہر بار ایک کنٹرول ٹیسٹ بھی کیا جاتا تھا جس کا مقصد انسانی خلیاتی آر این اے کو جانچنا ہوتا تھا۔

    موت کے 41 دن کے دوران ٹیسٹوں میں انسانی آر این اے نظر آنا بند ہوگیا تھا مگر کووڈ ٹیسٹ بدستور مثبت آرہے تھے حالانکہ انسانی خلیات دریافت نہیں ہورہے تھے۔

    ماہرین نے کہا کہ زندہ انسانی جسموں اور ان کے ماحول میں وائرس کے رویوں کے بارے میں تو اب تک اچھی خاصی تحقیق ہوچکی ہے مگر مردہ جسموں اور ان کے متعدی ہونے کے بارے میں ڈیٹا موجود نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ سے ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم کا حصہ بننے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہوسکتا ہے مگر اس حوالے سے تحقیق کے بعد ہی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کرونا وائرس زیادہ تر منہ یا ناک سے خارج ہونے والے بڑے ذرات کے باعث ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے مگر یہی واحد ذریعہ نہیں بلکہ آلودہ اشیا، فضا وغیرہ بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    ماہرین نے تسلیم کیا کہ ان کی تحقیق محدود تھی اور اس حوالے سے تحقیقی کام کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ کیونکہ اخلاقی طور پر مردہ افراد پر اس طرح کا کام نہیں کیا جاسکتا۔ مگر انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نتائج سے مستقبل میں تحقیق کا راستہ کھل جائے گا۔

  • ’جعلی بازو‘ پر کرونا ویکسین لگانے کا انجام

    ’جعلی بازو‘ پر کرونا ویکسین لگانے کا انجام

    روم: اٹلی میں کرونا ویکسین سے کترانے والے ایک شخص نے اپنے ’جعلی بازو‘ پر ویکسین لگانے کی کوشش کی تاہم گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’جعلی بازو‘ پر ویکسین لگانے کی کوشش میں ایک اطالوی شہری گرفتار کر لیا گیا ہے، پچاس سالہ شہری ویکسین لگوائے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا تھا۔

    اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ شمال مغربی اٹلی میں اطالوی شہری جب ویکسین لگانے کے لیے پہنچا تو اس نے اپنے بازو پر سیلیکون لگایا ہوا تھا، تاہم وہ نرس کو چکمہ نہ دے سکے اور ان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    اطالوی اخبار کے مطابق نرس فیلیپا بوا نے بتایا کہ جب انھوں نے اس شخص کی آستین اوپر کی تو ان کو محسوس ہوا کہ ان کے بازو کی جلد اصلی نہیں ہے۔

    جعلی بازو پر ویکسین لگوانے کا واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان لوگوں کے لیے قوانین کو سخت کیا گیا ہے جنھوں نے ابھی تک کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اٹلی میں کرونا وائرس کے 17 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ 74 افراد ہلاک ہوئے۔ یورپ اور امریکا میں بھی کچھ افراد ویکسینیشن کے خلاف ہیں اور وہ ویکسین لگوانے سے کترا رہے ہیں۔ کرونا وائرس کی نئی پابندیوں کے خلاف یورپ میں مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔

  • 24 سال سے گمشدہ بھائی نے اچانک سامنے آ کر بھائی پر حملہ کردیا

    24 سال سے گمشدہ بھائی نے اچانک سامنے آ کر بھائی پر حملہ کردیا

    اٹلی میں 24 سال تک اپنے گمشدہ بھائی کو ڈھونڈنے والے شخص کو بھائی کا سراغ اس وقت ملا، جب اس کا بھائی چاقو لہراتا ہوا اس کے گھر میں داخل ہوا اور اس پر حملہ کردیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 35 سالہ مارٹن گزشتہ 24 سال سے اپنے بھائی آئیوو کی تلاش میں تھا، اس نے کئی اخبارات میں اشتہارات دیے لیکن بھائی کو ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔

    آئیوو باپ کے مرنے کے بعد 18 سال کی عمر میں گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

    پھر ایک رات اچانک ایک حملہ آور اس کے گھر میں داخل ہوا اور چاقو سے اس پر حملہ کردیا، خوفزدہ مارٹن نے چلا کر پوچھا کہ وہ کون ہے اور کیا چاہتا ہے، جس پر حملہ آور نے بتایا، میں تمہارا بھائی ہوں کیا تم نے مجھے پہچانا نہیں؟

    مارٹن اس وقت زخمی حالت میں اسپتال میں موجود ہے جبکہ آئیوو کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    مارٹن کے وکیل کے مطابق آئیوو ممکنہ طور پر جائیداد کی تقسیم پر نالاں تھا، مارٹن جس گھر میں رہائش پذیر تھا وہ ان دونوں کے باپ نے مارٹن کو دے دیا تھا۔

    تاہم وکیل کا کہنا ہے کہ اس قسم کے معاملات کے حل کے لیے لوگ وکیل کی مدد لیتے ہیں، 2 دہائیوں تک غائب رہنا اور پھر ایک رات اچانک چاقو کے ساتھ نمودار ہونا اس مسئلے کا حل نہیں۔

    گھر سے جانے کے بعد آئیوو غربت میں زندگی بسر کر رہا تھا اور یقیناً وراثتی گھر سے محروم ہونے کا غصہ لیے بیٹھا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ آئیوو نے اپنے بھائی پر چاقو سے پے در پے کئی وار کیے لیکن اس بات کا خیال رکھا کہ کوئی وار جان لیوا ثابت نہ ہو۔ کیس کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد آئیوو کی زندگی کا فیصلہ ہوگا۔

  • گھر میں نظر بند رہ کر سزا کاٹنے والا مجرم بیوی سے تنگ آ گیا

    گھر میں نظر بند رہ کر سزا کاٹنے والا مجرم بیوی سے تنگ آ گیا

    روم: اٹلی کے ایک شہری کو جب عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزا کے طور پر گھر میں نظر بند کیا، تو یہ سزا اسے جیل سے بھی زیادہ سخت لگی، اور اس نے جیل جانے کی درخواست کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں بیوی سے تنگ شخص پولیس اسٹیشن پہنچ گیا اور جیل جانے کی درخواست کر دی، منشیات کیس کے مجرم کو گھر میں نظر بندی کی سزا سنائی گئی تھی تاہم مذکورہ شخص بیوی سے تنگ آ کر تھانے پہنچ گیا۔

    سزا یافتہ مجرم نے پولیس کو درخواست دی کہ اسے گھر کی بجائے جیل میں رکھا جائے، کیوں کہ گھر میں بیوی کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔

    سزا یافتہ شخص کا کہنا تھا کہ وہ اب اپنی بیوی کے ساتھ ’جبری ہم آہنگی‘ قائم نہیں رکھ سکتا اوراسی لیے گھر سے بھاگنے کو ترجیح دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گھر سے بھاگ کر تھانے آنے والا شخص گزشتہ کئی ماہ سے منشیات کے کیس میں سزا پانے کے بعد گھر میں نظر بند تھا اور اپنی بیوی اور خاندان کے ساتھ رہ رہا تھا۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کی رہائی میں کچھ سال باقی تھے لیکن اس نے بتایا کہ میری گھریلو زندگی جہنم بن چکی ہے اور میں اب گھر میں نظر بند نہیں رہ سکتا۔

    پولیس نے مذکورہ شخص کو نظر بندی کی خلاف ورزی کے کیس میں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے اسے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

  • اٹلی کا سیزنل ورک ویزا، پاکستانیوں کے لیے بڑی خوش خبری

    اٹلی کا سیزنل ورک ویزا، پاکستانیوں کے لیے بڑی خوش خبری

    اسلام آباد: اٹلی کے لیے پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کہا ہے کہ اٹلی نے پاکستان کو 2022 کے لیے سیزنل ورک ویزا کی لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سفیر جوہر سلیم نے کہا ہے کہ اٹلی نے سیزنل ورک ویزا لسٹ میں پاکستان کو شامل کر لیا ہے، سیزنل ورک ویزا پاکستانی لیبر فورس کے لیے بڑی خوش خبری ہے۔

    جوہر سلیم کے مطابق کرونا وبا کے باوجود پاکستان کی اٹلی کو برآمدات میں 9.1 فی صد اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سال 786 ملین ڈالر رہی جو بلند ترین سطح ہے، جب کہ دوسری طرف وبا کے باعث غیر یورپی ممالک سے اٹلی کی درآمدات میں 14 فی صد کمی ہوئی۔

    Image
    اٹلی کے لیے پاکستانی سفیر جوہر سلیم

    انھوں نے کہا پاکستان نے 300 ملین ڈالر کا تجارتی سرپلس ریکارڈ کیا ہے، اٹلی میں چاول کی مجموعی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 37.4 فی صد ہے، پاکستانی باسمتی کو اٹلی زیادہ پسند کیا گیا ہے۔

    پاکستانی سفیر جوہر سلیم کے مطابق پاکستانی ورکرز نے بلند ترین 601 ملین ڈالر بطور ترسیلات زر بھیجے، یوں اٹلی سے پاکستان کو ترسیلات زر میں 66 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • وہ جنگ جو ایک بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی

    وہ جنگ جو ایک بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی

    جنگیں ہر طرح کی وجوہات کے لیے لڑی جاتی ہیں، معاشی سلامتی، طاقت، انتقام، سیاست، بین الاقوامی اتحاد، شخصیات کے مابین تنازعہ وغیرہ لیکن تاریخ میں ایک جنگ ایسی بھی ہوئی ہے جو لکڑی کی بالٹی کی وجہ سے شروع ہوئی۔

    لکڑی کی ایک عام سی بالٹی جو کنویں سے پانی بھرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ اس عجیب و غریب بالٹی کی جنگ میں 2 ہزار لوگ مارے گئے۔

    یہ سنہ 1325 کی بات ہے جب اٹلی میں دو ریاستیں بلونہ اور موڈینا ایک دوسرے کی سخت مخالف تھیں، ان دونوں شہروں کی الگ الگ فوج تھی اور ان کی حکومت، افواج اور لوگوں کے درمیان اختلاف اس قدر شدید تھا کہ یہ ایک دوسرے کا نقصان کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔

    ایک بار موڈینا شہر کے کچھ فوجی بلونہ میں داخل ہوگئے اور بلونہ شہر کے بیچ و بیچ بنے ایک کنویں میں پانی نکالنے کے لیے لکڑی کی بنی بالٹی کو چرا لیا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔

    ویسے تو یہ ایک لکڑی کی عام سی بالٹی تھی لیکن یہ بالٹی اب اس شہر کی حکومت اور ان کی فوج کے لیے انا کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے موڈینا کی حکومت سے بالٹی کی واپسی کا مطالبہ کیا جس کے انکار میں بلونہ نے موڈینا کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا۔

    بالٹی چرانے والے موڈینا کے پاس فوج اور گھوڑوں کی تعداد بلونہ سے تقریباً 3 سے 4 گنا کم تھی۔ 15 نومبر 1325 کو لکڑی کی بالٹی کی وجہ سے اس جنگ کا آغاز ہوا۔

    دونوں شہروں کے ہزاروں فوجی کئی گھنٹے ایک دوسرے سے لڑتے رہے جس کے نتیجے میں 2 ہزار کے قریب فوجی بالٹی کی لڑائی کے نام ہوگئے۔

    موڈینا کے 8 ہزار فوجی بلونہ کے 32 ہزار فوجیوں پر بھاری پڑگئے اور بلونہ کی فوج کو بالٹی لیے بغیر ہی واپس بھاگنا پڑا۔ اسی چڑھائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موڈینا کی فوج بلونہ کے شہر میں گھس گئی اور ان کے کئی قلعے تباہ کردیے اور بہت سارا نقصان کر دیا۔

    بلونہ نے تعداد میں تین سے چار گنا ہونے کے باوجود اس جنگ میں منہ کی کھائی، موڈینا نے یہ بالٹی کبھی بھی واپس نہیں کی۔ یہ تاریخ کی چند عجیب ترین جنگوں میں سے ایک جنگ تھی جسے وار آف دا بکٹ کا نام دیا گیا۔

    یہ بالٹی اٹلی کے شہر موڈینا میں آج بھی محفوظ ہے۔

  • انگلینڈ کو ہوم گراؤنڈ میں شکست، اٹلی یورپ کا نیا فٹبال چیمپئین بن گیا

    انگلینڈ کو ہوم گراؤنڈ میں شکست، اٹلی یورپ کا نیا فٹبال چیمپئین بن گیا

    لندن : اٹلی یورپ کا نیا فٹبال چیمپئین بن گیا، اٹلی نے انگلینڈ کوسنسنی خیزمیچ میں دو کے مقابلے تین گول سے شکست دی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی انگلینڈ کو ہوم گراؤنڈ میں شکست دے کریوروکپ کا فاتح بن گیا ، یوروکپ فائنل کے سنسنی خیز فائنل میچ کا فیصلہ پنالٹی شوٹ آؤٹس پر ہوا، جو اٹلی نے دو کے مقابلہ میں تین گول سے جیت لیا۔

    ویمبلے اسٹیڈیم میں کھیلےگئے یورو کپ کےفائنل میں انگلینڈ کےلیوک شا نے میچ کے دوسرے ہی منٹ میں اٹلی کے خلاف پہلا گول داغا
    تاہم اٹلی کے لیونارڈو بونوجی نے میچ کے سڑسٹھ ویں منٹ پر جوابی گول کرکےمیچ برابرکردیا۔

    مقررہ وقت کےاختتام پر میچ ایک ایک گول سے برابر تھا، جس کے بعد میچ کو نتیجہ خیز بنانےکیلئے چھ منٹ کے اضافی وقت کےبعد ساتھ پندرہ پندرہ منٹ کےدوہاف دئے گئے ، اس دوران کوئی ٹیم گول نہ کردلی۔

    بعد ازاں پنالٹی شوٹ آؤٹس میں بہتر کارکردگی کے باعث اٹلی یوروکپ کا نیا چیمپیئین بن گیا، اٹلی کی فتح کیساتھ ہی روم میں ہزاروں افراد جشن مناتے سڑکوں پر نکل آئے اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا۔

  • آرٹسٹ نے نظر نہ آنے والا مجسمہ لاکھوں میں فروخت کر دیا، لوگ حیران (ویڈیو دیکھیں)

    آرٹسٹ نے نظر نہ آنے والا مجسمہ لاکھوں میں فروخت کر دیا، لوگ حیران (ویڈیو دیکھیں)

    روم: اٹلی میں ایک آرٹسٹ نے ’نادیدہ مجسمہ‘ لاکھوں روپے میں فروخت کر دیا، لوگ اس دکھائی نہ دینے والے مجسمے کی فروخت پر حیران رہ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے مشہور آرٹسٹ سالواتورے گارؤ نے ایک ایسا مجسمہ 18 ہزار ڈالرز (13 لاکھ روپے سے زائد) میں فروخت کیا ہے جو کسی کو دکھائی نہیں دیتا، دل چسپ بات یہ ہے کہ خریدار کو اس کی سندِ اعتبار بھی فراہم کی گئی ہے، جو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ یہ حقیقی ہے۔

    لوگ ایک غیر مرئی مجسمہ اتنا مہنگا خریدے جانے پر سر کھجا کر ہی رہ گئے، اگرچہ یہ رقم آرٹ کی دنیا میں بہت کم ہے تاہم یہی رقم بہت زیادہ لگنے لگتی ہے جب اسے ایک غیر مادی مجسمے کے لیے خرچ کیا گیا ہو۔

    یعنی کسی نے ہزاروں ڈالر ایک ایسے نظر نہ آنے والے فن پارے کے لیے پھینک دیے ہیں، جو سچ میں کسی بھی چیز سے نہیں بنا، اس فن پارے کو اطالوی میں Io Sono یعنی ’میں ہوں‘ کا عنوان دیا گیا ہے، اور اسے ایک نامعلوم شخص نے خریدا۔

    آرٹ رائٹ نامی آکشن ہاؤس نے اس غیر مرئی مجسمے کی نیلامی مئی میں شروع کی تھی، بولی کا آغاز 7 ہزار ڈالر سے ہوا، آخر کار ایک شخص نے اسے 18300 ڈالر میں خرید لیا، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

    آرٹسٹ سالواتورے گارؤ نے اس مجسمے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں مجسمے کو ایک خلا کے طور پر سوچنا مرغوب ہے۔ واضح رہے کہ خلا (ویکیوم) توانائی سے بھری ہوئی ایک جگہ ہوتی ہے، جرمن طبیعیات دان وارنر ہائزنبرگ کے’غیر یقینی صورت حال‘ کے اصول کے مطابق اگر اس خلا کو خالی بھی کیا جائے تو وہاں کچھ نہیں بچتا، لیکن اس کچھ نہیں کا بھی ایک وزن ہوتا ہے، لہٰذا اس خلا میں توانائی ہے جو کثیف اور ذرات میں تبدیل شدہ ہوتی ہے، اور یہ ہم میں ہوتی ہے۔

    اٹلی کے مشہور آرٹسٹ سالواتورے گارؤ

    لوگوں کی طرف سے تنقید کے بعد گارؤ نے اپنے دفاع میں کہا کہ کیا ہم نے خدا کو صورت گری نہیں کی ہے، حالاں کہ ہم نے اسے بھی کبھی نہیں دیکھا۔

    امریکی اخبار کے مطابق یہ گارؤ کا پہلا نادیدہ مجسمہ نہیں ہے، بلکہ فروری میں انھوں نے ’بدھا مراقبے میں‘ کے عنوان والا نادیدہ مجسمہ بھی شہر میلان میں ایک عوامی جگہ پر رکھ کر اس کی نمائش کرائی تھی۔

    رواں ہفتے انھوں نے ایک اور مجسمہ افروڈائٹ کے نام سے نیویارک اسٹاک ایکسچینج کے سامنے رکھ کر اس کی نمائش کرائی تھی۔