Tag: اٹک جیل

  • چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی

    چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی

    اٹک : چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوگی، اس موقع پر جیل کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر کیس کی سماعت آج دوبارہ اٹک جیل میں ہوگی، جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اٹک جیل میں ہی سماعت کریں گے۔

    سائفر کیس کی سماعت کے باعث اٹک جیل کےباہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اٹک جیل کےباہر پہنچ گئی ہے۔

    وزارت قانون وانصاف کےنوٹی فیکشن کے مطابق مقدمہ کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کےسبب جیل میں رکھی گئی ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ سائفرکیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرچکی ہے۔

    گزشتہ روزچیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اوربہن نورین نیازی جیل میں ملاقات کی تھی ، جیل سپرنٹنڈنٹ کےدفترمیں ہونےوالی ملاقات میں پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی موجود تھی۔

    ذرائع نےبتایا تھا سوا گھنٹے کے دورانیے کی ملاقات سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفترمیں ہوئی ، رسمی گفتگو کےدوران چیئرمین پی ٹی آئی کوکارکنوں کے جذبات سےمتعلق آگاہ کیا گیا تھا ، ملاقات کے بعد نورین نیازی نےمیڈیا سےغیر رسمی گفتگو میں بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قید کے باوجود قوم کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔

  • سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیے کہ سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے پیچھے بدنیتی ہے۔ سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنا تھا۔ ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے دلائل دیے کہ کل بھی ٹرائل کورٹ میں پراسیکویشن نے کہا کیس ہائیکورٹ ہے تو وہاں کیس 14 ستمبر تک چلا گیا، جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسے نہیں ہے وہاں کیس اس لیے ملتوی ہوا کیونکہ شریک ملزم کی ضمانت کا کیس 14 تک گیا ہوا تھا۔

    وکیل شیر افضل مروت نے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کو عدالت کے سامنے پڑھا اور کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی، اسلام آباد سے ٹرائل کیسے پنجاب میں منتقل ہو سکتا ہے ؟ دوسرے صوبے منتقلی قانونی طور صرف سپریم کورٹ کر سکتی ہے، چیف کمشنر یا سیکرٹری داخلہ کا اختیار نہیں کہ وہ ٹرائل دوسرے صوبے منتقل کریں۔

    شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل تبدیلی کرنی تھی تو ان کو ٹرائل جج سے پوچھنا تھا لیکن نہیں پوچھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت ہو چکی، چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت جوڈیشل حراست میں ہیں اور اسلام آباد سے کسی دوسرے صوبے میں ٹرائل منتقل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ اسلام آباد الگ سے خود مختار علاقہ ہے ،کسی صوبے کی حدود میں نہیں آتا، کسی بھی عدالت کی سماعت کا مقام تبدیل کرنے کا طریقہ کار قانون میں واضح ہے، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کیلئے متعلقہ عدالت کے جج کی رضا مندی بھی ضروری ہوتی ہے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا تھا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیے کہ جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کے لئے تھا، نوٹیفکیشن جب ایک دفعہ کے لیے تھا تو ان کی پٹیشن غیر موثر ہو چکی۔ رولز آف بزنس میں وزارت قانون کے پاس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے۔ وزارت قانون نے صرف این او سی جاری کیا تھا۔ سائفر کیس میں عدالت کی مقام تبدیلی صرف ایک بار کیلئے تھی۔

    شیر افضل مروت نے کہا کہ 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعت کیلئے عدالت اٹک جیل منتقل کی گئی تھی، یہ نوٹیفکیشن وزارت قانون نے کیا اور اسی کا ہی اختیار تھا، وزارت قانون نے این او سی جاری کیا کہ وینیو تبدیلی پر کوئی اعتراض نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جیل ٹرائل کوئی ایسی چیز نہیں جو نہ ہوتی ہو، جیل ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو گا اس حوالے سے بتائیں تو پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ سائفر کیس کا ابھی ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارت قانون نے قانون کے مطابق عدالت منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سے پہلے دو ججز اسی بنیاد پر تعینات ہوتے رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی بھی اسی طرح تعینات ہوتے رہے، جج راجہ جواد عباس کی تعیناتی بھی اسی طرح ہی ہوئی ہے۔

    شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ کیا گیا کہ میرا نوٹیفکیشن غیر موثر ہو گیا یہ نہیں کہہ سکتے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ غیر موثر کی حد تک یہ ہے کہ اگر کل دوبارہ آپ کر دیں پھر کیا ہو گا ؟ یہ طے تو ہونا ہے کہ نوٹیفکیشن کس اختیار کے تحت کر سکتے ہیں ؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو سائفر عدالت کا اختیار دینا قانون کے مطابق ہے، فرسٹ کلاس مجسٹریٹ یا اس سے اوپر کے کسی بھی جج کو اختیار دیا جا سکتا ہے۔

    پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ عدالت کا مقام تبدیل کرنے کی درخواست غیرموثر ہو چکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کل دوبارہ وہی نوٹیفکیشن کر دیا جائے تو یہی سوال متعلقہ ہو جاتا ہے، یہ طے ہونا چاہئے کہ عدالت کا مقام تبدیل کرنے کا اختیار کس کا ہے۔ درخواست غیرموثر ہونے والی بات سے میں اتفاق نہیں کرتا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ کیلئے ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ضروری نہیں، جب جسمانی ریمانڈ ہو تو ملزم کو پیش کیا جانا لازم ہے، جس پر شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریمانڈ میں بھی ملزم کو پیش کرنے سے کوئی استثنی نہیں ہے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ ملزم پر تشدد تو نہیں کیا جا رہا، اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ریمانڈ میں ملزم عدالتی تحویل میں ہوتا ہے۔

    وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ وزارت قانون کا نوٹیفکیشن بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست غیرموثر نہیں ہوئی، عدالت نے طے کرنا ہے کہ نوٹیفکیشن درست تھا یا نہیں۔ کسی کے پاس جواب ہے کہ سزا معطل ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں کیوں قید ہیں۔

    شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج این او سی پر اٹک جیل کیوں چلے گئے؟ فاضل جج نے اپنا دماغ استعمال ہی نہیں کیا اور چلے گئے، کل لانڈھی جیل کا این او سی آ جائے تو جج صاحب لانڈھی چلے جائیں گے؟ اگر پہلا آرڈر بلاجواز اور غیر قانونی تھا تو اس کے نتائج تو ہونگے، ہماری درخواست کے جواب میں یہ کہہ دینا کہ نوٹیفکیشن غیر موثر ہوگیا ہے،کافی نہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قانون کے تحت اٹک جیل میں ہیں؟ اس پر آنکھیں تو بند نہیں کی جاسکتیں۔ کسی کے پاس کوئی قانون جواب ہے ؟ کیوں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں ہیں ؟ ایک بار اٹک جیل کا نوٹیفکیشن ہوگیا کل کو لانڈھی جیل کا ہوجائے تو کیا ہم وہاں جائیں گے ؟

    شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ ہماری ایک اور درخواست پر فیصلہ محفوظ ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ محفوظ فیصلہ سنایا جائے، فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اُس درخواست پر میں آرڈر کردونگا، کل اگر عدالت دوبارہ اٹک جیل منتقل ہونی ہے تو طریقہ کار کیا ہے؟

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اُس عدالت کی حراست میں ہیں۔ قانون میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ جج جیل نہیں جا سکتے، بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • بشریٰ بی بی آج چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں گی

    بشریٰ بی بی آج چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں گی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی آج چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آج بشریٰ بی بی کے ہمراہ ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد پیش ہو‌ں گی ، چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے مختلف کیسز لگے ہوئے ہیں۔

    نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی آج چیئرمین پی ٹی آئی سےملاقات کیلئےاٹک جیل بھی جائیں گی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی، سہولیات اورملاقات کی درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا۔

    حکمنامے میں عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی دوستوں، فیملی اور وکلاء سے ملاقات کروائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں، جو قیدی کو ہفتے میں ایک سے زائد بار ملاقات سے روکے، چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور انگلش ترجمے کیساتھ قرآن مجید دیا جائے اور مناسب طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔

    خیال رہے 10 اگست کو ڈسٹرکٹ جیل میں بشریٰ بی بی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی ، ملاقات آدھا گھنٹہ جاری رہی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے بتایا چیئرمین پی ٹی آئی خیریت سے ہیں۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں کیا سہولتیں فراہم کی گئی ہیں؟

    چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں کیا سہولتیں فراہم کی گئی ہیں؟

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں سزا اور گرفتاری کے بعد رات اٹک جیل میں گزاری، انھیں جیل میں متعدد سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتاری کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کا گزشتہ رات پمز اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا، اور انھوں نے رات اٹک جیل میں گزاری، جہاں انھیں جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں فراہم کی گئیں۔

    جیل میں پی ٹی آئی چیئرمین کو جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں ان میں تولیہ، ٹشو پیپر، پینے کا پانی، چشمہ، تسبیح اور گھڑی شامل ہیں، یہ اشیا انھیں رکھنے کی اجازت ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں پانی، کرسی، اور زمین پر سونے کے لیے میٹرس بھی فراہم کر دیا گیا ہے، تاہم دوسری طرف کولر اور ایئرکنڈیشنڈ جیسی سہولیات عدالتی حکم سے مشروط ہیں۔

    چیئرمین پی آئی کو گزشتہ روز ایس ایس پی سی آئی اے ملک لیاقت کی زیر سربراہی پولیس ٹیم نے گرفتار کیا تھا، ان کی چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے ہوئے تصویر بھی سامنے آئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہور سے اٹک جیل منتقلی کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    واضح رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بے ایمانی اور بد عنوانی کا مرتکب قرار دیا، اور انھیں تین سال کی قید اور لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، جب کہ پانچ سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہور سے اٹک جیل منتقلی کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہور سے اٹک جیل منتقلی کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہور سے اٹک جیل منتقلی کی تفصیلات سامنے آ گئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری اور لاہور سے منتقلی کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتار ی کے لیے ایس ایس پی سی آئی اے لاہور ملک لیاقت علی کو ذمہ داری دی گئی تھی، گرفتاری کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے حوالے کیا گیا۔

    لاہور سے چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈی آئی جی آپریشنز ناصر رضوی لے کر روانہ ہوئے تھے، موٹر وے پر کوٹ مومن کے قریب ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد نے انھیں اپنی تحویل میں لیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے سے قبل تمام اہل کاروں کے فون لے لیے گئے تھے، اہلکاروں کے علاوہ افسران کو بھی فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرلیا گیا

    ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد نے رات 10 بجے چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈی پی او اٹک کے حوالے کیا، اس کے بعد ڈی پی او سردار غیاث گل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل حکام کے حوالے کیا۔

  • رہائی پانے والے پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ گرفتار کرلئے گئے

    رہائی پانے والے پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ گرفتار کرلئے گئے

    ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے رہا کئے گئے بیس سے زائد کارکنان کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق عدالتی حکم پر ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے 23 پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کرتے ہی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ضمانت پر رہا کارکنان کو راولپنڈی کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا تاہم انہیں سولہ ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

    سولہ ایم پی او کے تحت گرفتار کئے جانے والے ان کارکنان کو اٹک جیل کے مرکزی گیٹ سے دوبارہ اندر بھیج دیا گیا ہے جہاں وہ ایک ماہ کے لئے نظر بند رہیں گے۔

    ادھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پنجاب کی نگراں حکومت نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث مطلوبہ افراد کی فہرست دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: زمان پارک سرچ آپریشن: عمران خان اور حکومتی ٹیم میں ڈیڈ لاک برقرار

    نگراں وزیر اطلاعات و نشریات عامر میر نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے ڈیڈ لاک ہے کیونکہ عمران خان کا اصرار ہے کہ زیادہ پولیس اہلکار آپریشن کیلیے نہ آئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 2200 مطلوبہ افراد کی فہرست دی گئی ہے، ہم نے ان کو بتا دیا کہ یہ افراد ہمیں مطلوب ہیں۔

  • معمولی جرائم کے قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان

    معمولی جرائم کے قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے معمولی جرائم کے قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کمی کا اعلان کردیا۔ان کا کہنا ہے کہ صوبے بھرمیں جیلوں کے نظام میں اصلاحات لارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جے یوآئی(ف) کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی تربیت نہیں ہوئی،میں انھیں مولانا نہیں کہتا، جولوہے کےچنے کی بات کرتا تھا وہ آج رو رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف

    وزیراعلیٰ نے صوبے بھر کی جیلوں میں معمولی جرائم کی وجہ سے قید کاٹنے والوں کی سزا میں 2 ماہ کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے تحریک انصاف کے وژن کے مطابق کام کریں.

    محمود خان نے کہا کہ صوبے بھرمیں جیلوں کے نظام میں اصلاحات لارہے ہیں اور مختلف اضلاع میں جیلوں کو بہتر بنایا جارہا ہے جب کہ صوبائی حکومت مختلف شعبوں میں بہتری کی اصلاحات کررہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دیکھتاہوں میرے حلقے اورگھرکون آتاہے اگر کوئی میرے پاس آیا تو میں اس سے اخلاق سے گری ہوئی بات نہیں کروں گا۔

    یاد رہے چند روز قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہاتھا کہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا اپنے بیان پر قائم رہوں گا، بی آرٹی منصوبے میں غلطی ضرور ہے لیکن کرپشن نہیں ہوئی۔

  • حنیف عباسی کواڈیالہ سے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا

    حنیف عباسی کواڈیالہ سے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا

    راولپنڈی : ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو اڈیالہ سے اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل سے تصویر وائرل ہونے کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔

    سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کو ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن کی ہدایت پر منتقل کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 ستمبرکو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی رہائی کے موقع پرجیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر سے نوازشریف ، شہبازشریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ساتھ حنیف عباسی کی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی۔

    حنیف عباسی کی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی ملک سرفراز نواز پرمشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    بعدازاں انکوائری کمیٹی کی تجویز پرحنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ایفی ڈرین کوٹہ کیس، حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا

    واضح رہے کہ حنیف عباسی کو 21 جولائی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد سے وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے۔

  • اٹک جیل : اغواء کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری، پھانسی منگل کو ہو گی

    اٹک جیل : اغواء کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری، پھانسی منگل کو ہو گی

    اٹک: اغواکےمجرم اکرام الحق کومنگل کو اٹک جیل میں پھانسی دے دی جائے گی ،جیل انتظامیہ کو مجرم کی ڈیتھ وارنٹ موصول ہوگئے۔

    صدر پاکستان نے اکرام الحق کی معافی کی اپیل کو پندرہ مرتبہ مسترد کیا تھا،تفصیلات کے مطابق اکرام الحق اوراس کے 7ساتھیوں نے 3سالہ بچی آمنہ صدیقی کو تاوان کے لئے اغواء کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نےچار ملزمان کو سزائے موت دو کو عمر قیداور دو کو بری کر دیا تھا،لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے اکرام الحق کی سزائے موت برقرا ررکھی اور باقی تمام ملزمان کو بری کردیا تھا ۔

    اکرام الحق کی اپیل سپریم کورٹ سے بھی خارج کر دی گئی ۔ مدعی جاوید صدیقی کے مجرم اکرام الحق کے ساتھ تحریری راضی نامہ کے باوجود صدرمملکت نےپندرہ بارمعافی کی اپیل مسترد کردی۔