Tag: اٹھارہویں ترمیم

  • 8 اپریل: پاکستان کی سیاست میں ایک اہم اور یادگار دن

    8 اپریل: پاکستان کی سیاست میں ایک اہم اور یادگار دن

    آئین میں اٹھارہویں ترمیم کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل کہا جاتا ہے جس نے صدارتی نظام سے اختیارات کو دوبارہ پارلیمان تک پہنچایا۔

    پاکستان کی قومی اسمبلی میں آج ہی کے دن اٹھارہویں آئینی ترمیم پیش کی گئی تھی جسے 15 اپریل 2010ء کو سینیٹ نے پاس کیا اور صدرِ پاکستان کی حیثیت سے آصف علی زرداری کے دستخط سے یہ ترمیم 19 اپریل کو آئین کا حصّہ بنی۔

    یہ جنرل ضیاء کا دور تھا جب آٹھویں ترمیم کے ذریعے وزیرِاعظم کے اختیارات صدر کو منتقل ہوئے اور اسمبلی توڑنے کا صوابدیدی اختیار صدر کو مل گیا۔ آپ نے آرٹیکل 58-2 (b) کا ذکر سنا ہی ہو گا۔ اسی کے ذریعے ملک کا صدر اسمبلی برطرف کرسکتا تھا۔ ملکی سیاست میں اس صوابدیدی اختیار کو جنرل ضیاء الحق نے وزیرِ اعظم محمد خان جونیجو کی حکومت ختم کرنے کے لیے استعمال کیا، صدر غلام اسحٰق خان نے محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی حکومتوں اور پھر صدر فاروق لغاری نے بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو برطرف کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

    سیاسیات اور آئین و قانون کے ماہرین کے مطابق 18 ویں ترمیم نے ملک میں شراکتی وفاقی کلچر کو فروغ دیا اور یہ ترمیم سیاسی اتفاقِ رائے کا مظہر ہے۔ اس ترمیم نے مارشل لاء کے ادوار میں‌ کی گئی ترامیم کو ختم کرکے پارلیمانی اختیارات کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا۔ اس ترمیم کو ملک کے تمام صوبوں کو اختیارات دے کر وفاق کو مضبوط کرنے کا ذریعہ کہا جاتا ہے۔

    8 اپریل 2010ء کو قومی اسمبلی نے آمرانہ دور کی ترامیم ختم کرتے ہوئے دو تہائی اکثریت سے زیادہ ارکان کی حمایت سے بل کو منظور کیا تھا اور پارلیمانی جمہوریت بحال ہوئی تھی جس میں اہم اختیارات صدر سے وزیرِ اعظم کو منتقل ہوگئے۔ اس بل کی منظوری کو سیاسی جماعتیں تاریخی اقدام قرار دیتی ہیں۔

  • اٹھارہویں ترمیم چند خاندانوں کے فائدے کیلئے نہیں بنی تھی، فہمیدہ مرزا

    اٹھارہویں ترمیم چند خاندانوں کے فائدے کیلئے نہیں بنی تھی، فہمیدہ مرزا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ سندھ پر غیرمنتخب لوگ قابض ہیں،18ویں ترمیم چند خاندانوں کے فائدے کیلئے نہیں بنی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سندھ کی موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور اسمبلی منتخب نمائندے نہیں چلارہے ہیں۔

    صوبے پر غیرمنتخب لوگ قابض ہیں، سندھ میں بڑی تعداد میں بچے اسکول نہیں جاتے اور جن اسکولوں میں بچے پڑھنے جاتے ہیں ان کی حالت بہت خراب ہے، صوبے میں تعلیم کی حالت بہت بری ہے۔

    اسٹینڈرڈ آف لوونگ کسی کو دیکھنا ہے تو بدین اور تھرپارکر آکر دیکھیں، فہمیدہ مرزا نے مزید کہا کہ جمہور کو مار کر جمہوریت مضبوط نہیں کی جاسکتی۔

    یہاں جمہور کا قتل ہورہا ہے اور بات جمہوریت کی ہورہی ہے،18ویں ترمیم چند خاندانوں کے فائدے کیلئے نہیں بنی تھی،18ویں ترمیم کا مقصد یہ تھا کہ اس کے فائدے جمہور تک پہنچنے چاہیے تھے، ماضی کے حکمران بتائیں آپ نے 18ویں ترمیم پر عمل کیا ہی کب ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور اسمبلی منتخب نمائندے نہیں چلارہے ہیں صوبے پر غیرمنتخب لوگ قابض ہیں، سندھ کی بات کریں تو غربت کا براہ راست تعلق کرپشن سے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حساب لگایا جائے کہ ہر صوبے کو 9نو سال میں کتنا پیسہ گیا اور کہاں خرچ ہواَ؟؟30ہزار ارب قرضہ لینےوالے11ماہ کی حکومت سے حساب مانگ رہے ہیں۔

  • اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا،  بلاول بھٹو

    اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو

    گھوٹکی : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور مزدور طبقہ بدحال ہے۔

    یہ بات انہوں نےگھوٹکی میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم 18ویں ترمیم ختم کرکے حقوق غضب کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ سندھ کے عوام کے حقوق پر قبضہ اور پنجاب کے عوام کا حق مارنا چاہتے ہیں، یہ وفاق کو کمزور کرکے ون یونٹ کی طرز کا نظام لانا چاہتے ہیں۔

    یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی ون یونٹ سے ملک ٹوٹا تھا اب یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں، یہ بھٹو شہید کے دیئے ہوئے متفقہ آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    اس آئین میں ہماری جدوجہد اور ہمارا خون شامل ہے، ہم نے جانیں دی ہیں ہم اس آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے، میں حکمرانوں کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔

    حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں

    انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں کسی نے کوئی ایسی حکومت دیکھی ہے جو ایک سال میں 3،3بجٹ دیتی ہے، ہمارا وزیرخزانہ خود ٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ معاشی پالیسی سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، یہ حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں۔

    آخر غریب عوام جائیں تو جائیں کہاں؟ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، جس کے باعث مزدور طبقہ بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، اناج پیدا کرنے والے ہاری آج خود بھی دو روٹی کیلئے ترس رہے ہیں، پیٹرول ،گیس ،بجلی دالیں اور دوائیاں بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف گرمی کی شدت بڑھتی جارہی ہے تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی بڑھ رہا ہے،12،12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

     ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا

    عمران خان نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے،50لاکھ گھر بنائیں گے، آج لاکھوں نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لئے بےروزگاری کا رونا رو رہے ہیں، انکروچمنٹ کے نام پر غریب سے چھت بھی چھینی جارہی ہے، یہ نااہل لوگوں کا ٹولہ ہے ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ان لوگوں کا ہر وعدہ جھوٹا اور ہر نعرہ دھوکا نکلا۔

    چیئرمین پی پی کا مزید کہنا تھا کہ آج کوئٹہ میں افسوسناک واقعہ ہوا،بہت سے لوگ شہید ہوئے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کے وزیراعظم شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے کوئٹہ نہیں پہنچے۔

    احتساب سب کا ہونا چاہیے ،  نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالتا

    احتسابی عمل کے حوالے سے انہوں نےکہا کہ میں بھی کہتا ہوں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور احتساب کا ایسا نظام ہو ناچاہیے جس سے انتقام کی بو نہ آئے، یہ کیسا احتساب ہے کہ نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔

    سندھ کے وزیراعلیٰ کو تو نیب بلا لیتا ہے، پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اربوں کی کرپشن پر نوٹس تک نہیں دیا جاتا، یہ انتقام یہ نیب گردی نہیں تو اور کیا ہے یہ آمروں کے قانون سے ہمیں جھکا اور ڈرا نہیں سکتے، آمروں کا بھی مقابلہ کیا تھا اب ان کا بھی مقابلہ کریں گے۔

  • اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو سب مل کر لائیں گے، ن لیگی سینیٹرعبدالقیوم

    اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو سب مل کر لائیں گے، ن لیگی سینیٹرعبدالقیوم

    کراچی : مسلم لیگ ن کے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو مل کر کریں گے، اس کیلئے پی ٹی آئی کو ماحول بنانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ دنیا بھر میں جو آئین بنتے ہیں ان میں بھی ترامیم ہوتی ہیں۔

    اٹھارہویں ترمیم میں95شقیں ہیں ان میں بہت ساری باتیں بہت اچھی ہیں لیکن یہ کہنا کہ اس کو چھیڑ نہیں سکتے یہ بات ٹھیک نہیں ہے،18ویں ترمیم سے کیا فائدہ ہوا اور کیا نقصان ہورہا ہے دیکھا جاسکتا ہے، اس کی بعض شقوں کا بغور جائزہ لے کر اس کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

    لہٰذا اس کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا، آئینی ترمیم کے معاملے پر ہر پارٹی اپنے اپنے ممبران پر نظر رکھے، ترمیم اتفاق رائے سے بنی تھی تو تبدیلی بھی مل کرہی لانا ہوگی۔

    اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے خورشید شاہ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اتفاق رائے سے ہوئی تھی، اس میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے، دس بیس سال بعد ضرورت پڑی تو کرلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سینیٹر عبدالقیوم کی اپنی رائے ہے لیکن یہ ن لیگ کی نہیں ہوسکتی اور اگر جب ن لیگ ترمیم میں تبدیلی کی بات کرے گی تو پیپلز پارٹی بھی لائحہ عمل بتائے گی۔