Tag: اپر چترال

  • اپر چترال کا وہ گاؤں جسے دریا کھا رہا ہے

    اپر چترال کا وہ گاؤں جسے دریا کھا رہا ہے

    چترال: اپر چترال کا تاریخی گاؤں ریشون دریا برد ہونےلگا، چند سال میں گاؤں کی سیکڑوں ایکڑا راضی دریا کی نذر ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اپر چترال کا تاریخی اور خوبصورت گاؤں ریشون دریا کی نذر ہونے لگا ہے, دریا کے کنارے زمین کی کٹائی سے اب تک کئی ایکڑ زرعی زمین اور 25 کے قریب گھر دریا برد ہوگئے ہیں۔

    خیبرپختونخوا کا دور دراز اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع چترال جسے اب لوئر اور اپرچترال میں تقسیم کیا گیا ہے ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے چترال سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے۔

    اپرچترال کا گاؤں ریشون جو دریا کے کنارے واقع ہے زمین کی کٹائی کی وجہ سے سکڑتا جارہا ہے، ریشون گاؤں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے ہمارا گاؤں دریا کھا رہا ہے۔

    ریشون گاؤں کے رہائشی 75 سالہ رحمت نبی نے بتایا کہ ان کا 8 کنال زمین اور گھر دریا کی نذر ہوگیا ہے سیلاب میں زمین کٹائی کی وجہ سے ان کا گھر تباہ ہوگیا اور اب ایک شلیٹر میں رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    اپنے تباہ حال کھنڈر نما گھر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے رحمت نبی نے بتایا کہ اسی جگہ پر ان کا گھر تھا جودریا برد ہوگیا اور اب وہاں صرف ایک چھوٹا سا دیوار ہی نظر آتا ہے, رحمت نبی نے بتایا کہ ان کا گھر تو دریا بہا کر لے گیا لیکن اب ان کے بیٹے کے گھر کو بھی خطرات لاحق ہے دریا کا رخ موڑنے کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے تو ان کے بیٹے کا گھر جو دریا سے 50 فٹ فاصلے پر ہے وہ بھی دریا میں گر کر بہہ جائے گا۔

    ڈپٹی کمشنر اپر چترال منظور آفریدی نے بتایا کہ ریشون دریا کے کنارے واقع ہے اس وجہ سے جب فلڈ آتا ہے یا سلائیڈنگ ہوتی ہے تو اس وقت زمین کی کٹائی ہوتی ہے اس وقت کٹائی نہیں ہورہی موسم سرما میں دریا میں پانی کم ہوتا ہے۔.

    منظور آفریدی کا کہنا ہے کہ دریا کے کنارے واقع ہونے کی وجہ ریشون کی زمین غیر مستحکم ہے اور وہاں پر لوگ چاول گاشت کرتے ہیں چاول کی فصل کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس وجہ سے بھی زمین نرم ہوجاتی ہے ہم وہاں کے لوگوں سے بار بار درخواست کرتے ہیں کہ چاول کی فصل کی کاشت نہ کریں لیکن پھر بھی وہ چاول کاشت کرتے ہیں۔

    ریشون کے ایک اور رہائشی چراغ الدین نے بتایا کہ 2013 میں سیلاب آیا تو اس وقت سے زمین کی کٹائی جاری ہے اور ہرسال اس میں اضافہ ہورہا ہے دریا کے کنارے 25 گھر دریا برد ہوگئے ہیں اور سینکڑوں ایکڑزمین دریا میں بہہ گئی ہے۔

    چراغ الدین کا مزید کہنا تھا کہ پورے گاؤں کو خطرہ ہے گاؤں کو بچانے کے لئے دریا کا رخ موڑنا بہت ضروری ہے اور اس کے لئے مضبوط حفاظتی دیوار تعمیر کرنا ہوگا حکومت نے دریا کے کنارے حفاظتی دیوار شروع کیا لیکن سیلاب نے اس کو بھی نقصان پہنچایا,

    انھوں نے کہا کہ پاکستان ہلال احمر ندی نالوں میں آنے والے سیلابی پانی سے گاؤں کو محفوظ کرنے کے لئے پروٹیکشن وال تعمیر کررہے ہیں اس سے ندی نالوں میں آنے والے پانی سے گاؤں کچھ حد تک محفوظ ہوگا لیکن دریا کا رخ جب تک موڑا نہیں جاتا گاؤں کو خطرہ رہے گا۔

    دوسری جانب پاکستان ہلال احمر خیبرپختونخوا نے ریشون گاؤں کے مکینوں کے مشکلات کو کم کرنے کے لئے کچھ پراجیکٹس شروع کئے ہیں۔

    ترجمان ہلال احمر کے پی ذیشان انور نے بتایا کہ دریا کا رخ گاؤں کی جانب ہونے سے مسلسل زمین کی کٹاؤ جاری ہے زمین کی کٹائی سے گاؤں کو شدید خطرات ہے۔

    ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے ریشون زیادہ متاثر ہورہا ہے ایک طرف بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی علاقہ مکینوں کے گھروں کو متاثر کرتا ہے تو دوسری جانب دریا کی طرف زمین کی جوکٹائی ہورہی ہے وہ اس گاؤں کے لئے بڑا خطرہ ہے۔

    ہلال احمر نے برساتی نالوں سے مقامی آبادی کو محفوظ کرنے کے لیے پروٹیکشن وال تعمیر کئے ہیں لیکن دریا کی کٹائی سنگین مسئلہ ہے جس کے لیے مزید اقدامات اٹھانا انتہائی ضروری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر اپر چترال منظور آفریدی نے بتایا حالیہ سیلاب سے ریشون میں 17 گھر متاثر ہوئے تھے اس وقت متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اور ان کو معاوضہ بھی دیا ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ زمینی کٹاؤں روکنے اور گاؤں کو محفوظ بنانے کے لئے ایریگشن ڈیپارٹمنٹ نے پروٹیکشن وال پر کام شروع کیا لیکن سیلاب اور پانی کے بہاؤں میں اضافے نے اس کو نقصان پہنچایا ہے, اس وقت چترال میں برف باری کا سیزن شروع ہوگیا ہے اور درجہ حرات منفی 1 ہے اب تعمیراتی کام رک گئے ہیں اپریل 2023 میں دوبارہ کام کا آغاز ہوگا این ایچ اے بھی روڈ تعمیر کررہا ہے ریشون گاؤں کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

    ذیشان انور نے بتایا کہ ہلال احمر مقامی کمیونٹی کو سیلاب کے نقصانات سے بچانے کے لئے پروٹیکشن وال تعمیر کررہے ہیں اس کے ساتھ سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے خود کو محفوظ رکھنے اور نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے مقامی کمیونٹی کو آگاہی بھی فراہم کررہے ہیں۔

    ذیشان انور نے کہا کہ دریائے کا رخ اس مقام پر ریشون گاؤں کی جانب ہے دریا میں پانی کا بہاؤں زیادہ ہوجاتا ہے تو پھر زمین کی کٹائی ہوتی ہے یہی وجہ سے کہ ریشون میں زرعی زمین اور گھر دریا برد ہورہے ہی

  • اپر چترال میں موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ، اسکول بند

    اپر چترال میں موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ، اسکول بند

    چترال: موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے اپر چترال میں گلیشیئر پھٹنے اور سیلاب کا خطرہ لا حق ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گلیشیئر پھٹنے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر اپر چترال کے اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے سیلاب کے خطرے کے باعث ابتدائی طور پر اسکول 10 دن بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    سیلاب کی وجہ سے اپرچترال کے زیادہ تر علاقے پہلے ہی سے شدید متاثر ہیں، محکمہ تعلیم اپرچترال کے مطابق ممکنہ سیلاب اور گلیشیئر پھٹنے کے باعث مزید نقصان سے بچنے کے لیے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار چترال اپر کے متاثرہ علاقہ کھوژ مستوج کے متاثرہ خاندانوں کو امدادی سامان پہنچا رہے ہیں

     

    اعلامیے کے مطابق اپرچترال کے ریشن، چوئنج، کھوژ، دزگ، اوی اور یونین کونسل یارخون کے تمام اسکول دس دن بند رہے گے۔

    واضح رہے کہ چترال میں مون سون بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، بالخصوص اپر چترال بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہے، تاہم دوسری طرف صوبائی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ ہونے کے باوجود بھی متاثرین بے یار و مددگار ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق اپر چترال میں کھوژ گاؤں میں 18 گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں، بریپ، ریشن، چوئنج، کھوژ، دزگ، اوی اور یونین کونسل یارخون میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پاور کے علاقے میں ابھی تک امدادی کارروائیاں شروع نہیں ہوئیں۔

    ادھر پی ڈی ایم اے نے صوبے میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کر کے الرٹ جاری کیا ہے، جس کے بعد ممکنہ سیلاب کے خطرے کے باعث محکمہ تعلیم اپر چترال نے متاثرہ علاقوں میں اسکول بند کرنے کا اعلامیہ جاری کیا۔

  • جہیز: اپر چترال کے عوام کا بڑا فیصلہ

    جہیز: اپر چترال کے عوام کا بڑا فیصلہ

    چترال: اپر چترال کے عوام نے جہیز سے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے، لڑکی کے گھر والوں سے جہیز مانگنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپر چترال کے گاؤں لاسپور کے رہائشیوں نے شادی میں جہیز سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ علاقے کے بزرگوں نے ایک جرگہ منعقد کر کے جہیز کے غیر ضروری رواج کو ختم کرنے پر اتفاق کیا، اور ایک متفقہ قرار داد پیش کر کے اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

    علاقے کے بزرگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ شادی میں دلہن کے گھر والوں سے کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، اور لڑکے کے گھر والے بھی غیر ضروری اخراجات کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ مہنگائی سے لوگ پہلے ہی سے پریشان ہیں، شای بیاہ کے دعوت میں کھانوں پر کم سے کم خرچہ کیا جائے گا، فضول خرچی سے گریز کیا جائے گا، اور جو لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرے گا اس سے سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔

    لاسپور سے تعلق رکھنے والے سید صاحب جان نے بتایا کہ جہیز اور غیر ضروری اخراجات کی وجہ سے والدین اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے پریشان رہتے ہیں، بہت سے ایسی لڑکیاں ہیں جن کی رخصتی جہیز کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پاتیں۔

    انھوں نے کہا جب کسی کی بیٹی کا رشتہ طے ہو جاتا ہے تو پھر لڑکے کے گھر والے اتنے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ لڑکی کے گھر والوں کو وہ پورا کرنا ممکن نہیں ہوتا، لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا غیر اسلامی اور غیر اخلاقی ہے۔

    صاحب جان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ نہیں کرے گا، ہم نے اس فرسودہ روایت کو اب ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو بھی لڑکی کے گھر والوں سے جہیز کا مطالبہ کرے گا، اور جو اس قرار داد کی خلاف ورزی کرے گا، اس سے ہم بائیکاٹ کریں گے۔

    علاقہ مکینوں نے ضلعی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جرگے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تعاون کرے۔

  • اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال کے خوب صورت علاقے لاسپور میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد موسم سرد ہوگیا ہے، برف باری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

    تصاویر: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا

    چترال کے پہاڑوں پر معمول کے مطابق برف باری نومبر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سال اکتوبر میں برف باری شروع ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔

    سخت سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، وقت سے پہلے شروع ہونے والی اس برف باری نے علاقے میں معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔

    چترال، سوات اور دیر کے پہاڑوں پر برف باری سے میدانی علاقوں میں بھی سردی کی آمد ہوئی ہے اور موسم انتہائی خوش گوار ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات نے جمعہ سے اتوار تک بالائی علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال کے علاقوں میں لاسپور، شندور بروغل، یارخون، تور کھو اور مور کھو کے پہاڑوں پر تقریباً 3 انچ برف باری ہوئی ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ اس سال موسم سرما کے فیسٹیول منعقد کیے جائیں گے، جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی شرکت متوقع ہے، کرونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس موسم سرما کے فیسٹیول متاثر ہوئے تھے، اب جب کہ کرونا کیسز میں کمی آگئی ہے، تو سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار 800 فٹ بلندی پر پاکستان کے خوب صورت مقام زینی پاس پر پہاڑ کی چوٹی سے فضاؤں میں اڑان بھرنے کے مقابلے شروع ہو چکے ہیں، اپر چترال کے علاقے زینی میں پیرا گلائیڈنگ کے انتہائی دل چسپ مقابلے جاری ہیں، تین روزہ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کا انعقاد ضلعی انتظامیہ اپر چترال نے کیا ہے۔

    ان مقابلوں میں ملک بھر سے 63 سے زائد پیرا گلائیڈرز شرکت کر رہے ہیں، وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب بھی پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کے لیے زینی پاس پہنچ گئے، عمر ایوب نے بھی دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں حصہ لیا۔

    اڑان بھرنے سے قبل عمر ایوب نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کے مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں، زینی پاس انتہائی بلندی پر واقع پیرا گلائیڈنگ اسپاٹ ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ کا اپنا مزہ ہے۔

    عمر ایوب نے بتایا کہ ان کی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس سوال پر کہ چترال کی سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، عمر ایوب نے بتایا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان سے اس بارے میں بات کی ہے، سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد علی خان خود پیرا گلائیڈنگ کے ان مقابلوں کی نگرانی کر رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ملک بھر سے 63 پیرا گلائیڈرز مقابلوں میں شریک ہوئے ہیں، پہلی بار ملکی سطح پر پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے منعقد کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا زینی پاس پیراگلائیڈنگ کے لیے ایشیا کا دوسرا سب سے بڑا موزوں مقام ہے، پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے اب یہاں ہر سال منعقد کیے جائیں گے، اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے سال غیر ملکی کھلاڑی بھی مقابلوں میں شرکت کریں، اور یہاں انٹرنیشل سطح پر پیرا گلائیڈنگ مقابلے ہوں۔

    ڈپٹی کمشنر نے کہا چترال میں سیاحت کے ساتھ کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سیاح یہاں کے خوب صورت نظاروں کے ساتھ کھیلوں کے مقابلوں سے بھی لطف اندوز ہوں۔

    زینی پاس میں پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں شریک کھلاڑی بھی اتنی اونچائی پر پہلی بار پیرا گلائیڈنگ مقابلے منعقد ہونے پر خوش ہیں، چترال سے تعلق رکھنے والے پیرا گلائیڈر محمد شفیق نے بتایا کہ زینی پاس پر تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں پیرا گلائیڈنگ کرنا آسان نہیں ہے، تیز ہواؤں کی وجہ سے نئے کھلاڑیوں کو یہاں اڑان بھرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    اسلام آباد سے آئے پیرا گلائیڈر محمد سلمان نے بتایا کہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کر چکے ہیں لیکن آج پہلی بار اتنی اونچائی سے پیرا گلائیڈنگ ہو رہی ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ ایڈونچر سے کم نہیں ہے۔

    محمد سلمان نے کہا 12 ہزار فٹ سے زائد بلندی سے جب آپ پرواز بھرتے ہیں تو اس علاقے کے خوب صورت نظاروں کو دیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اور جب آپ ققلشت میں اترتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ ہاں میں نے پیرا گلائیڈنگ کی ہے۔

  • اپر چترال کو ضلع کا درجہ مل گیا، عوام میں خوشی کی لہردوڑ گئی

    اپر چترال کو ضلع کا درجہ مل گیا، عوام میں خوشی کی لہردوڑ گئی

    چترال : خیبرپختونخوا حکومت نے اپر چترال کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دے دیا، عوام خوشی سے پھولے نہیں سما رہے، انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پحتونخواہ کے سب سے بڑے ضلع چترال کو دو ضلعوں میں تقیسم کردیا گیا ہے، ضلع اپر چترا ل کا حکم نامہ جاری ہونے پر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اپرچترال والوں کو بہت بڑا تحفہ دیا ہے، دل کی مراد بھر آنے پر ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری اور سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی اسرار الدین صبور نوٹیفیکیشن لے کر چترال پہنچے تو سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان، سابق تحصیل ناظم مستوج شہزادہ سکندر الملک، سیکرٹری ریٹائرڈ رحمت غازی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    نیا ضلع بننے پر اپر چترال کے لوگوں نے جشن منایا اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا، نوٹیفیکشن جاری ہونے پر عوام نے تحریک انصاف حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

    مزید پڑھیں: چترال کی حسین وادی ’گولین‘ حکومتی توجہ کی منتظر

    نیا ضلع اپر چترال مستوج، مورکہو اور تورکہو کی تحصیلوں پر مشتمل ہوگا، اپرچترال ضلع کی منظوری سے خیبرپختونخوا میں اضلاع کی تعداد اٹھائیس ہوگئی ہے۔