Tag: اپوزیشن اتحاد

  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

    جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار

    اسلام آباد :جمیعت علما اسلام ف نے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کردیا، سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا بڑا اتحاد بنانے کیلئے پارٹی ابھی تیار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کیساتھ ماضی کے تعلقات کی نسبت اب فرق ہے، ماضی میں ہم بالکل ملاقات نہیں کرتے تھے اب ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں، پی ٹی آئی والے رابطے بھی رکھتے ہیں اورایکشن ان کے اپنے ہوتے ہیں۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شفاف اور پرامن الیکشن کی ضرورت ہے تاہم پوزیشن کا بڑا اتحاد بنانے کیلئے پارٹی ابھی تیار نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی جماعتوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں، ہماری جنرل کونسل کسی باقاعدہ اپوزیشن اتحاد کے لئے آمادہ نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت ایک سال سے چل رہی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، ان سے پہلے ملتے نہیں تھےاب بے تکلفی سے مل رہے ہیں۔

    موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہا دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں، ہم اپنےہی پلیٹ فارم سےسیاسی جدوجہدجاری رکھیں گے، اصول تویہ ہےغیرجانبدارالیکشن کمیشن کی نگرانی میں شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ شکایت ہےکہ انتخابی عملےکی مرضی سےتعیناتی ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کی جانبداری ہوتی ہےاورمن پسندنتائج حاصل کیےجاتےہیں۔

    اپوزیشن جماعتوں کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں میں باہمی اتحادکوبرقراررکھیں گے، مذہبی جماعتوں کےرابطےقائم کرنامثبت کام ہے، ایک عرصہ ہو چکا تھا منصورہ نہیں جاسکاتھا، پروفیسرخورشیدکی وفات پرتعزیت کرنے منصورہ گیا تھا، علماکےاکٹھےبیٹھنےسےفائدہ اٹھاناچاہیے.

    انھوں نے مزید کہا صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑےرہیں گے، مشترک امور پر اپوزیشن جماعتوں سےاشتراک عمل ہو تو شوریٰ فیصلہ کرے گی۔

  • فضل الرحمان کے 3 مطالبات بانی پی ٹی آئی تک پہنچا دیئے گئے،  جے یوآئی پر اعتبار نہ کرنے کا مشورہ

    فضل الرحمان کے 3 مطالبات بانی پی ٹی آئی تک پہنچا دیئے گئے، جے یوآئی پر اعتبار نہ کرنے کا مشورہ

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپوزیشن اتحاد کیلئے فضل الرحمان کے تین مطالبات بانی پی ٹی آئی تک پہنچادیئے اور جے یوآئی پر اعتبار نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپوزیشن اتحاد کیلئےمولاناکے مطالبات پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ فضل الرحمان کے تین مطالبات پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان تک پہنچائے، مولانا نے اپوزیشن اتحاد کی سربراہی، کے پی حکومت میں شمولیت اور مائنس پی ٹی ایم کا مطالبہ کیا۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں نے دو بار بانی سے ملاقاتوں میں مشاورت کی، چند رہنماؤں نے 26 ویں ترمیم پر ووٹ دینے پر عمران خان کو جے یو آئی پر اعتبار نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

    چھبیس ویں ترمیم کی حمایت کرنے پر عمران خان نے مولانا کو تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

    خیال رہے اپوزیشن کے گرینڈ الائنس میں ڈیڈلاک برقرار ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں مفاہمت آگے نہیں بڑھ سکی۔

    مولانا فضل الرحمان کل غیرملکی دورے پرروانہ ہو رہے ہیں، جس سے معاملہ کھٹائی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی نے گرینڈ الائنس میں شمولیت سے انکار کیا ہے، جماعت اسلامی سولو فلائیٹ کی پالیسی پر گامزن ہے۔

  • محمود خان اچکزئی کو  پی ٹی آئی کے حکومت سے مذاکرات پر تحفظات

    محمود خان اچکزئی کو پی ٹی آئی کے حکومت سے مذاکرات پر تحفظات

    اسلام آباد : اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے حکومت سے مذاکرات پر تحفظات اظہار کردیا اور کہا احتجاج پر ایکشن لینے والی حکومت سے مذاکرات کیوں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کے چند اتحادیوں نے پی ٹی آئی کے حکومت سے مذاکرات پر تحفظات کا اظہار کردیا ، ذرائع نے بتایا محمود اچکزئی کا مؤقف ہے احتجاج پر ایکشن لینے والی حکومت سے مذاکرات کیوں ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں بھی مذاکراتی کمیٹی کے سوا دیگر رہنماؤں کو مذاکرات پر اعتراضات ہیں تاہم محمود اچکزئی کے اعتراضات دور کرنےکےلیےاسدقیصرملاقات کریں گے۔

    دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس محمودخان اچکزئی کی رہائش گاہ پرہوگا ، اجلاس میں عمر ایوب،بیرسٹرگوہرشرکت کریں گے جبکہ علامہ ناصر عباس اور دیگررہنما بھی شریک ہوں گے.

    اجلاس میں سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی زیرغور آئے گی۔

  • اپوزیشن اتحاد کا  ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ

    اپوزیشن اتحاد کا ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : اپوزیشن اتحاد نے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا اور کہا فیصل آباد اور کراچی جلسوں کیلئے انتظامیہ کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کامحمودخان اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، اجلاس میں اپوزیشن لیڈرعمر ایوب اور پی ٹی آئی کےمرکزی رہنمااسدقیصر ، سنی اتحاد کونسل کےسربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے شرکت کی۔

    جس میں تحریک آگے بڑھانے اور حقیقی آزادی کےحصول کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل پرغور کیا گیا۔

    اجلاس میں آئین کی بحالی کیلئے ملک گیر مہم چلانے کے ساتھ ساتھ فیصل آباد اور کراچی جلسوں کیلئےانتظامیہ کیخلاف عدالت سےرجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اپوزیشن اتحاد نے کہا کہ عوامی اجتماعات کرناآئینی،قانونی اورجمہوری حق ہے،جلسےہر صورت ہوں گے، ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی اور آئین کےساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے، ہماری تحریک آئین کی بحالی تک جاری رہے گی۔

    گوادرمیں 7افراد کےقتل کی مذمت اوراہل خانہ سےافسوس کا اظہارکیاگیا اور لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا پرتشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔

  • آئندہ برس عام انتخابات سے قبل مودی  ایک بار پھر دھرم کارڈ کھیلنے لگ گئے

    آئندہ برس عام انتخابات سے قبل مودی ایک بار پھر دھرم کارڈ کھیلنے لگ گئے

    نئی دہلی : بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے آئندہ برس عام انتخابات سے قبل ہندو ووٹرز کو رام کرنے کے لئے نفرت کی آگ بھڑکانا شروع کردی اور اپوزیشن اتحاد کو ہندو دھرم کا دشمن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہندوتوا کےعلمبردار مودی جی کھل کر سامنے آ گئے ، آئندہ برس عام انتخابات سےقبل مودی جی ایک بار پھر دھرم کارڈ کھیلنے لگ گئے۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے اپوزیشن اتحاد کو ہندو دھرم کا دشمن قرار دے دیا اور دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اتحاد درحقیقت سناتن دھرم کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

    مودی نے ہندو ووٹرز کو رام کرنے کے لئے نفرت کی آگ بھڑکانا شروع کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کو گھمنڈی الائنس اور ہندو دشمن قرار دے دیا اور اعلان کیا کہ ہندو دھرم کےدشمنوں کو روکنا ہو گا۔

    مودی نے مدھیہ پردیش کےضلع ساگر میں مذہبی شدت پسندی، نفرت انگیزی میں ڈوبے خطاب میں تمام کٹر ہندوؤں کو اپوزیشن کے خلاف چوکنا ہونے کی ہدایت کر دی۔

    مودی پارٹی نے الیکشن جیتنے کیلئے انتہا پسند ہندوؤں کے مذہبی جذبات کوبھڑکانا شروع کر دیا ہے جبکہ اترپردیش کےانتہا پسند وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ سناتن دھرم کو پہلے ہی بھارت کا قومی مذہب قراردے چکے ہین۔

    تامل ناڈو کے وزیر ادھیا نیدی اسٹالن نے ہندو مذہب کو ملیریا اور ڈینگی سے تشبیہ دی جبکہ ڈی ایم کے پارٹی رکن لوک سبھا اے راجا ذات پات اور نفرت کے نظام کے باعث ہندو مذہب کو کوڑھ اور ایچ آئی وی سے جوڑ چکے ہیں۔

    ڈی ایم کےپارٹی کے متنازع بیانات کی آڑ میں بی جے پی نےبھی کھلم کھلا ہندوتوا کی آڑ میں سیاسی مخالفین پر مذہبی حملے شروع کر دیئے ہیں

  • اپوزیشن  کا  وزیراعظم  کے بعد عثمان بزدار کیخلاف بھی تحریکِ عدم اعتماد  لانے کا فیصلہ

    اپوزیشن کا وزیراعظم کے بعد عثمان بزدار کیخلاف بھی تحریکِ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ملتان: اپوزیشن اتحاد نے وزیراعظم عمران خان کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے میں اسپیکرپنجاب اسمبلی کو عدم اعتماد تحریک پیش کردی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈرافٹ آج تیار کرلیا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے 40 سے زائد اراکین اسمبلی نے ملاقاتیں کیں تھیں ، جس میں اراکین اسمبلی نے عثمان بزدار کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ہم ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے، میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، انتقام کی سیاست ہمارا شیوہ نہیں ہے۔

    دوسری جانب جہانگیر ترین گروپ کے رکن نعمان لنگڑیال کا کہنا تھا کہ گروپ کے تمام ارکان مائنس بزدار پر متفق ہیں اس کے بغیر بات آگے نہیں بڑھے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیصلے سے متعلق تمام اختیارات جہانگیرترین کے پاس ہیں کوئی بغاوت نہیں ہے،کوئی رکاوٹ نہیں ہے ہم ایک مینڈیٹ لے کر آئے ہیں توقعات کو مدنظر رکھ کرپی ٹی آئی کیلئےاچھاسوچ رہےہیں، پنجاب اسمبلی میں جہانگیرترین گروپ کی تعداد تیسرے نمبر پر ہے۔

  • پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپسی کے لیے راستہ دینے کا عندیہ دے دیا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں، پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے۔

    آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان افسوس ناک تھا، انھوں نے استعفے بھی بھجوا دیے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کے پاس اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور اتحاد سے رجوع کرنے کا موقع ہے۔

    مولانا نے دس جماعتوں کے اتحاد کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی حیثیت برابر کی ہے، اکثر فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے، ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کی جائے، نہ کہ شکایت کو چوک چوراہوں پر لے آئیں، اس لیے ہم نے ساتھیوں کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ وہ جواب دینے کے لیے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اور اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم بہت سنجیدہ فورم ہے، عہدوں اور منصب کے لیے لڑنے کا نہیں، آج بھی ان کے لیے موقع ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، اور پی ڈی ایم سے رجوع کر لیں۔

    فضل الرحمان نے کہا سیاست میں وقار پیدا کریں،35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دے رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار اور آگے بڑھنے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، جو میرے ساتھ کھڑے ہیں ان سے کہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا، یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا ہوں، میرا خیال ہے پیپلز پارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، حمایت یا مخالفت کی بات نہیں، کرسیوں اور الیکشن کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے، اور افراد آتے جاتے رہتے ہیں، پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی۔

  • پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    اسلام آباد: حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں ٹوٹ پھوٹ اور اختلافات کے سلسلے میں گزشتہ روز ہی وزیر اعظم عمران خان نے اشارہ دے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کے اکٹھ کو آج آخر کار پہلا بڑا جھٹکا لگ گیا ہے، جب عوامی نیشنل پارٹی نے شو کاز نوٹس کے ردِ عمل کے طور پر پریس کانفرنس میں باقاعدہ طور پر اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    اس سلسلے میں وزیر اعظم نےگزشتہ روز ہی اشارہ دے دیا تھا، عمران خان نے ترجمانوں کے اجلاس میں پی ڈی ایم کو نظر انداز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا اپوزیشن آپس میں گتھم گتھا ہیں، انھیں اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اپوزیشن کے آپسی اختلافات کی وجہ سے پی ڈی ایم کا مستقبل ختم ہو چکا ہے۔

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    دوسری طرف پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی برہم ہے، اس لیے پی پی نے سخت جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس کے جواب میں پیپلز پارٹی مصالحانہ نہیں، جارحانہ انداز اختیار کرے گی۔

    چیئرمن بلاول بھٹو نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز اختیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے، اس حوالے سے ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی اور کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا جائے گا، شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، اور نیر حسین بخاری سمیت دیگر رہنما شوکاز نوٹس کا جواب تیار کریں گے۔

  • اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد، تحریک انصاف بھی میدان میں آگئی

    اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد، تحریک انصاف بھی میدان میں آگئی

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے بعد تحریک انصاف بھی میدان میں آگئی، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی ارکان کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف کا اہم اجلاس آج صبح 10 بجے پارلیمنٹ میں ہوگا، قومی اسمبلی اجلاس سے پہلےحکومتی جماعت کے اراکین کی بیٹھک ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سیاسی صورت حال اور اپوزیشن اتحاد پر حکومتی حکمت عملی طے کی جائے گی، معیشت اور منی بجٹ کے معاملات پر اراکین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر حکومتی اراکین کو بریفنگ دیں گے، وزیرخزانہ اقتصادی صورت حال پر حکومتی بیانیہ اراکین کے سامنے رکھیں گے۔

    وزیرخزانہ ممبران کو منی بجٹ سے متعلق بھی آگاہ کریں گے، جبکہ پی ٹی آئی ممبران کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    خادم اعلیٰ نے آج بہادری سے زرداری کو اسلام آباد میں گھسیٹا: جہانگیر ترین کا طنزیہ ردِ عمل

    خیال رہے کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس کے بعد سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، ان کی آمد کے موقع پر شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا تھا۔

    اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ’جو کرنا ہے جلدی کیجیے‘ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں سعد رفیق کا کسی سے فون پر رابطہ

    ’جو کرنا ہے جلدی کیجیے‘ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں سعد رفیق کا کسی سے فون پر رابطہ

    اسلام آباد: قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کی دعوت پر اپوزیشن رہنماؤں کے خصوصی اجلاس کے دوران خواجہ سعد رفیق اہم رابطے کرتے نظر آئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی دعوت پر ان کے چیمبر میں اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق ٹیلی فون رابطے کرتے دکھائی دیے۔

    [bs-quote quote=”فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے غصے میں ہاتھ میں پکڑے کاغذ کو بھی پٹخ دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس میں آصف زرداری، بلاول بھٹو، نوید قمر، جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی، مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور رانا تنویر نے شرکت کی۔

    خواجہ سعد رفیق نے چیمبر میں موجود لینڈ لائن نمبر کا استعمال کرتے ہوئے متعدد کالز کیں، سابق وفاقی وزیر ریلوے پریشانی اور تناؤ کا شکار نظر آئے۔

    ایک موقع پر فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے غصے میں ہاتھ میں پکڑے کاغذ کو بھی پٹخ دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن متحد ہوگئی، مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    انھوں نے لینڈ لائن نمبر پر کسی کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جو کرنا ہے جلدی کیجیے، وقت ضائع نہ کریں۔ خواجہ سعد رفیق 20 منٹ تک ٹیلی فونک رابطے کرتے رہے۔

    خیال ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔