Tag: اپوزیشن جماعتیں

  • اپوزیشن جماعتوں نے فوری طور پر شفاف انتخابات کا مطالبہ کردیا

    اپوزیشن جماعتوں نے فوری طور پر شفاف انتخابات کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : ملک بھر کی اپوزیشن جماعتوں نے فوری طور پر شفاف اور آزادانہ انتخابات کا مطالبہ کردیا، تمام رہنما آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر متفق ہوگئے۔

    اپوزیشن جماعتوں کے گرینڈ الائنس کا مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

    تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ پر اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور اسلم غوری پی ٹی آئی رہنما عمرایوب، شبلی فراز ، اسد قیصر ، لطیف کھوسہ، بیرسٹر گوہر اور جنید اکبر نے شرکت کی۔

    اس کے علاوہ صاحبزادہ حامد رضا، شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور علامہ ناصرعباس بھی عشایئے میں موجود تھے۔

    اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں فوری طور پرشفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد چیف الیکشن کمیشن کا مستعفی اور ایک آزادانہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    اجلاس میں ملک میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

    اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی معاشی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قانون کی حکمرانی اور عدل کا نظام نہ ہو وہاں معیشت کیسے بہتر ہوسکتی ہے؟ ہمیں مشکلات سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے اپنے گھرکو ٹھیک کرنا ہوگا۔

    مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت لوگوں کے جان ومال کو محفوظ بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، یہ وقت سیاست کانہیں بلکہ ملک کی بقاکا ہے، ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر ملکی سالمیت کو ترجیح دینا ہوگی۔

    اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملکی حالات کاتقاضا ہے کہ تمام جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فارم پراکھٹی ہوں اور ملک و قوم کو موجودہ بحران سے نکالیں،

    اجلاس میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آل پارٹیزکانفرنس کے انعقاد اور نیشنل ایجنڈا ڈرافٹ کرنے کیلئے اسٹیرنگ کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کریں گے، اعلامیہ کے مطابق اسد قیصر، شبلی فراز، کامران مرتضیٰ، مصطفی نواز، صاحبزادہ حامد رضا و دیگر اس کے رکن ہونگے۔

    اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے گرینڈ اتحاد پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اس دوران اپوزیشن رہنماؤں  نے موجودہ صورتحال میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر بھی اتفاق کیا۔

  • تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن جماعتوں کی ‘پوزیشن’ کیا ہے؟

    تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن جماعتوں کی ‘پوزیشن’ کیا ہے؟

    اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ذرائع نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اب تک صرف 80 ارکان اسمبلی کے دستخط حاصل کر سکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے لیے 80 ارکان اسمبلی کے دستخط حاصل کیے ہیں، جب کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 172 ارکان کی مکمل حمایت درکار ہو گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بھی اہم رابطے جاری ہیں، اور اتحادیوں کو آن بورڈ کیا جا رہا ہے، ایک طرف وزیر اعظم اور دوسری طرف حکومتی شخصیات کی انفرادی طور پر ملاقاتیں جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فتح یا شکست کے لیے 9 اراکین قومی اسمبلی کا کردار فیصلہ کن ہوگا، قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں 341 ارکان فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔

    ہم سے کون رابطے میں ہے، مناسب وقت پر سامنے لائیں گے، بلاول بھٹو

    قومی اسمبلی کی ایک نشست پی ٹی آئی رکن کی وفات کے باعث خالی ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ کے ارکان کی تعداد 84 ہے۔

    قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 56، ایم ایم اے کے 15 ارکان ہیں، بی این پی کے 4، اے این پی ایک، 3 آزاد ارکان اپوزیشن کا حصہ ہیں۔

  • اپوزیشن جماعتیں حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شکست دینے کیلئے پُر عزم

    اپوزیشن جماعتیں حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شکست دینے کیلئے پُر عزم

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی بلوں کومسترد کرنے کی حکمت عملی طے کرلی اور تمام اپوزیشن اراکین کوایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوگئیں ، متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق مشاورت مکمل کرلی اور نیب ترمیمی بل سمیت تمام حکومتی بلوں کومسترد کرنے کی حکمت عملی بھی طے کرلی ہے۔

    مشترکہ اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور حاضری کیساتھ شرکت کا فیصلہ کرتے ہوئے ممکنہ حکومتی قانون سازی کو عددی اکثریت سے مسترد کرانے پر اتفاق کیا جبکہ تمام پارٹیزنےاپنےاراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

    گذشتہ روز اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا اور مشترکہ اجلاس سےمتعلق حکمت عملی پرغور کیا گیا۔

    اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کو این آر او نہیں لینے دے گی، حکومتی عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا، پارلیمنٹ کو بلڈوز کرنے کی سازش ناکام بنائیں گے اور پارلیمنٹ کے اندر رہ کر کردارادا کریں گے۔

    یاد رہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 11 نومبرکو صبح 11بجے طلب کیا گیا ہے ، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مشترکہ اجلاس میں ممکنہ قانون سازی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں تاریخی قانون سازی کیلئے جارہے ہیں۔

    باہر اعوان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات، لاریفارمز، الیکٹرانک ووٹنگ ، ادارہ جاتی اصلاحات، کلبوشن کیس سے متعلق قانون سازی ہوگی۔

  • حکومت مخالف اپوزیشن جماعتیں پھر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہونے کو تیار

    حکومت مخالف اپوزیشن جماعتیں پھر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہونے کو تیار

    لاہور : حکومت مخالف اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصلاحات پر پھر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہونے کو تیار ہوگئی ، پیپلزپارٹی اور اےاین پی نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی حامی بھر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف اپوزیشن جماعتیں پھر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہونے کو تیار ہوگئی، شہبازشریف انتخابی اصلاحات پر آل پارٹیز کانفرنس کامیاب بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سے باہر پیپلزپارٹی اوراےاین پی نے بھی شرکت کی حامی بھر لی جبکہ فضل الرحمان ،پی ڈی ایم میں شامل دیگرجماعتوں نےبھی شرکت کافیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع جےیوآئی کے مطابق فضل الرحمان نے شہبازشریف کو بھرپورحمایت کی یقین دہانی کرادی، حکومت مخالف جماعتیں حکومت کےانتخابی بل پرمشترکہ لائحہ عمل تیارکریں گی،ذرائع

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اورعوامی سطح پرانتخابی بل کی بھرپور مخالفت کی جائے گی اور بل کومنظور ہونےسےروکنے کےلیےحکمت عملی طےکی جائےگی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ شہبازشریف کی اپوزیشن جماعتوں کےقائدین سے اے پی سی تاریخ پرمشاورت جاری ہے ، حتمی تاریخ کااعلان اپوزیشن جماعتوں کے مشورےکے بعد کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی اےپی سی جولائی کے پہلے ہفتے میں بلائے جانے کا امکان ہے۔

  • اپوزیشن کی تمام جماعتیں محب وطن اور سلامتی کی ضامن ہیں، فردوس عاشق اعوان

    اپوزیشن کی تمام جماعتیں محب وطن اور سلامتی کی ضامن ہیں، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان کے ادارے قومی سلامتی کے ضامن ہیں، اہم قومی مسئلے پر پارلیمنٹ سے رجوع کیا گیا ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں محب وطن اور سلامتی کی ضامن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے ہمیشہ ملک سے محبت کا اظہار کیا، سمندر پار پاکستانی ملکی ترقی، تعمیرمیں پیش پیش ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ملک میں کاروبار کے طریقہ کار کو سہل بنانا وزیراعظم کی ترجیح ہے، رواں سال امید اور ترقی کا سال ہے، پاکستان کھلے دل سے دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو ویلکم کر رہا ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو تقویت دی جائے گی، نوجوانوں کو باصلاحیت بنا رہے ہیں، پاکستان کو معاشی مضبوط بنانے کے لیے دوست ممالک تعاون کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے قومی سلامتی کے ضامن ہیں، اہم قومی مسئلے پر پارلیمنٹ سے رجوع کیا گیا ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں محب وطن اور سلامتی کی ضامن ہیں۔

    ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس اہم قومی مسئلے کو حل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کلیدی کردار ادا کرے گی، قومی سلامتی ، دفاع سے جڑے معاملات کو سیاست سے پاک ہونا چاہیے، اداروں کو سیاست زدہ بنانے کا رجحان ختم ہونا چاہیے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم کا ایگزیکٹیو اختیار پارلیمنٹ کو ریفر کیا گیا ہے، امید ہے پارلیمنٹ آئینی کردار ادا کر کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری لیڈرشپ معاشی، سفارتی محاذ پر پاکستان کا مثبت تشخص بڑھانے کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی،امید کرتے ہیں میڈیا بھی قومی مفاد کو ترجیح دیتا رہے گا۔

  • اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی اور اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران قائد ایوان سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی امور پربھرپور تعاون حاصل رہا ہے، ایوان بالا نے بھی معاملات کی بہتری کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

    اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ دونوں ایوانوں کے مابین تعاون کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائے گی-

    سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی نے سینیٹ کی چیئرمین شپ کے عہدے کا حق ادا کیا ہے- صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کے منفی حربوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا-

  • اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے بھی مخلص نہیں،  وزیراعلیٰ پنجاب

    اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے بھی مخلص نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے بھی مخلص نہیں، ان کا غیر فطری اتحاد جلد منطقی انجام کو پہنچ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے بیان میں کہا اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے بھی مخلص نہیں، اپوزیشن جماعتوں کا غیر فطری اتحاد جلد منطقی انجام کوپہنچ جائے گا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا انتشارپھیلانےکی ناکام کوشش کرنے والی اپوزیشن خودانتشارکاشکارہے، اے پی سی کی ناکامی کے بعد اپوزیشن کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہو گئی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہماری حکومت نے انسانی ترقی پر فوکس کیاہے، ذاتی نمودو نمائش کے منصوبوں کی بجائےانسانی ترقی کو محور بنایا ہے۔

    خیال رہے چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا تھا اپوزیشن کےپاس کوئی ایجنڈانہیں، کرپشن کرنےوالوں کوترقی میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے، ملکی خزانہ لوٹنے والوں کو اپنے کئے کاحساب دینا ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ن لیگ کے ناراض ارکان کی عثمان بزدار کی قیادت میں وزیر اعظم سے ملاقات: ذرائع

    یاد رہے گذشتہ روز پارٹی قیادت سےنالاں ن لیگی اراکین پنجاب اسمبلی نے بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ، ملاقاتیوں میں غیاث الدین جانباز، حاجی اشرف انصاری،جمیل شرقپوری، نشاط ڈھا، اظہر خان،شعیب اویسی شامل تھے۔

    ذرائع کےمطابق لیگی اراکین کا کہنا تھا پارٹی قیادت اس وقت دو بیانیوں کے درمیان تذبذب کا شکار ہے اور لیگی اراکین اپنے قائدین کی سیاست کے باعث خود پارٹی سے الگ ہورہے ہیں۔

    وزیراعظم نےلیگی اراکین کی حمایت حاصل کرنےپرعثمان بزدارکی کارکردگی کوسراہا، ناراض لیگی اراکین کا دوسرا وفد وزیراعظم سے آئندہ ہفتےملاقات کرےگا۔

    معاون خصوصی نعیم الحق نےبتایا وزیراعظم سے لیگی ایم پی ایز کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی اور لیگی ارکان نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

  • اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: اے پی سی اعلامیہ

    اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: اے پی سی اعلامیہ

    اسلام آباد: اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال میں اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے بلائی جانے والی اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک کیے جانے والے فیصلوں سے واضح ہو گیا ہے کہ صورت حال قابو میں نہیں ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں ضروری ہو گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔

    اے پی سی میں میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی، اسفند یار ولی، قومی وطن پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے رہنما اور وفود شریک ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اے پی سی، مولانا فضل الرحمان کی اجتماعی استعفوں اور یوم سیاہ کی تجویز

    مشترکہ اعلامیے کے مطابق اے پی سی میں ملکی معیشت پر خصوصی توجہ دی گئی، رہنماؤں نے معیشت کی موجودہ صورت حال پر واضح تشویش کا اظہار کیا۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے اجتماعی استعفوں اور یوم سیاہ کی تجویز بھی دی، تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے استعفے دینے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

  • اے پی سی کوکامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے، مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتفاق

    اے پی سی کوکامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے، مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتفاق

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف شہبازشریف کہتے ہیں مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتفاق کیاگیاہے کہ پارٹیوں کے سربراہ اپنے وفود کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے اور اے پی سی کوکامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جاری ہے، اپوزیشن اراکین کمیٹی روم نمبر 2 میں اجلاس میں موجود ہیں۔

    اجلاس میں اپوزیشن جماعتیں بجٹ پر حکمت عملی پر بات کی گئی جبکہ اپوزیشن کی طرف سے بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک پیش کی گئیں۔

    قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتفاق کیاگیا ہے کہ پارٹیوں کے سربراہ اپنے وفود کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے اور اے پی سی کوکامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

    اجلاس میں شہبازشریف کا کہنا ہے متحدہ اپوزیشن کی اے پی سی میں شمولیت کا صرف ایک مقصد ہے، آئی ایم ایف کے بنائے ہوئے عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں ، عوام کوتباہ معاشی حالت اور مہنگائی کےدلدل سے نکالنا ہے۔

    شہبازشریف نے کہا نندی پور ریفرنس میں پرویز اشرف کی درخواست مسترد کی گئی، ریفرنس میں بابر اعوان کو بری کیا گیا، اسلام آباد:سلیکٹڈاحتساب ہے، نیب کامعیارسب نےدیکھ لیا۔

    بلاول بھٹو مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیےپہنچ گئے، اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی نوید قمر، پرویزاشرف، خورشید شاہ،نوابزادہ افتخار، ناز بلوچ اور رفیق جمالی، مہیش ملانی، خورشیدجونیجو، خالدلونڈ، نعمان شیخ، شازیہ مری اور شگفتہ جمانی ، عابد بھیو، شمیم پنہور، شاہدہ رحمانی، یوسف تالپور اور مسرت رفیق مہیسر بھی شریک ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، عوام دشمن بجٹ کی مخالفت میں ووٹ دیں گے ، دو معزز ارکان کےپروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے ، حکومت دھاندلی سے بجٹ منظورکرانا چاہتی ہے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا فضل الرحمان صاحب ہمیشہ اپوزیشن کو ملاتے ہیں، نوجوان ہوں زبان دی ہے،اے پی سی میں شرکت کروں گا۔

  • اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے لیے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن کے سربراہوں کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے ترجمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کو دعوت دے دی گئی ہے، ایم ایم اے میں شامل سربراہان کو بھی دعوت نامے بھجوائے گئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔

    جے یو آئی ف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حاصل بزنجو، اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، اسفندیار ولی، آفتاب شیرپاؤ، سراج الحق، ساجد نقوی، ساجد میر اور اویس نورانی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں کو دعوت دی جا چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک دن قبل ذرایع نے بتایا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے مولانا فضل الرحمان کو اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دے دیا تھا، تاہم انھوں نے اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار کیا، مولانا نے کہا کہ اراکین کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ممکن نہیں۔

    ادھر جے یو آئی سربراہ نے بھی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو استعفے دینے کا مشورہ دیا ہے۔