Tag: اپوزیشن جماعتیں

  • مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز دے دی، ادھر اپوزیشن جماعتوں نے انھیں اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرانی خواہش مولانا فضل الرحمان کی زبان پر پھر آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قیادت سے ملاقاتوں میں انھوں نے اسمبلی سے استعفوں کی تجویز دی۔

    دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کو اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تاہم انھوں نے اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ تاریخ میں تبدیلی کی تجویز ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے دی، تاہم مولانا نے کہا کہ اراکین کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ممکن نہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ اے پی سی 26 جون ہی کو صبح 11 بجے ہوگی، جب کہ اپوزیشن جماعتیں بجٹ اجلاس میں بحث کے باعث تاریخ کی تبدیلی چاہتی تھیں۔

    ادھر مولانا نے تجویز دی کہ اپوزیشن جماعتیں ارکان سے استعفے جمع کر لیں، اپوزیشن ارکان سے استعفے لے کر حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ استعفوں کے آپشن کو آخری ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اپوزیشن قیادت نے فضل الرحمان کو پارٹیوں میں مشاورت کی یقین دہانی کرائی، ذرایع نے بتایا کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں استعفوں کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا۔

  • مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کوٹیلیفون

    مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کوٹیلیفون

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو ٹیلیفون کیا اور انہیں اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ کے صدر شہبازشریف اور نائب صدر مریم نواز سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں اے پی سی میں شرکت کی دعوت کی۔

    مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، عوامی نشینل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو سے بھی رابطہ کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے اختر مینگل سے بھی رابطے کی کوشش کی تاہم ان کے ملک سے باہر ہونے کے باعث رابطہ نہ ہوسکا۔

    مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ اخترمینگل نے انہیں اے پی سی میں شرکت کی یقین دہائی کرائی ہے۔

    سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26 جون کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

    اقتدار ایسے لوگوں کو دیا گیا جن کے اہداف ملک کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں، فضل الرحمان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ اقتدار ایسے لوگوں کو دیا گیا جن کے اہداف پاکستان کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں۔

  • اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس 26 جون کو طلب

    اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس 26 جون کو طلب

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی طلب کر لی گئی ہے، آل پارٹیز کانفرنس 26 جون کو صبح 11 بجے اسلام آباد میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس 26 جون کو طلب کر لی گئی، مولانا فضل الرحمان اے پی سی کی سربراہی کریں گے۔

    اے پی سی میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم ایم اے اور اے این پی شریک ہوں گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے مشاورت کے بعد اے پی سی بلائی ہے، آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف تحریک اور لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی اور بجٹ کی منظوری سے متعلق امور پر بھی غور ہوگا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قائد حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ان کی رہایش گاہ پر ملاقات کی تھی جس میں اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    ان ملاقاتوں میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کی کوشش ہوگی کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو، اور جون کے آخری عشرے میں اپوزیشن کی اے پی سی بلائی جائے۔

  • ن لیگ کی پارٹی قیادت کا اجلاس: عید کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ

    ن لیگ کی پارٹی قیادت کا اجلاس: عید کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت کے خلاف عید کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ ن کی پارٹی قیادت کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق نے کی۔

    ذرایع ن لیگ کا کہنا ہے کہ اجلاس میں عید کے بعد حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پارٹی کے نائب صدور مریم نواز اور حمزہ شہباز احتجاجی جلسوں سے خطاب کریں گے، جلسوں کا شیڈول رمضان کے بعد طے کیا جائے گا۔

    دریں اثنا، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہی ہے، ہمارا بیانیہ ہے کہ وٹ کو عزت دو۔

    مریم نواز نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی بالا دستی سے ہی ملک چلے گا، حکومت کے پاس جھوٹ بولنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ پاکستان کے اچھے مستقبل کی ضمانت ہے، موجودہ حکومت ووٹ کی عزت کو روند کر آئی، ہم لوگ جعلی مقدمات اور احتساب بھگت کے یہاں پہنچے، انشاء اللہ آپ کو مسلم لیگ ن میں جان نظر آئے گی، فری اینڈ فیئر الیکشن سے عوام کی ترجمان حکومت آئے گی۔

    یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی عید کے بعد حکومت کے خلاف احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

  • اپوزیشن جماعتیں اکھٹی ہو رہی ہیں، ملکی معاملات پر بات چیت ہوگی: حمزہ شہباز

    اپوزیشن جماعتیں اکھٹی ہو رہی ہیں، ملکی معاملات پر بات چیت ہوگی: حمزہ شہباز

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں آج اکٹھی ہو رہی ہیں، ملکی معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کے افطار ڈنر میں شرکت کے لیے اسلام آباد روانگی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں آج اکٹھی ہو رہی ہیں، ملکی معاملات پر بات چیت ہو گی۔

    انھوں نے کہا ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے، عمران خان کو کارکردگی بہتر کرنا ہوگی یا گھر جانا ہو گا، موجودہ حکمران نا اہل ہیں، عوام ان کے جھوٹ پر توجہ نہ دیں۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جو بات چیت ہوگی اس سے نواز شریف اور شہباز شریف کو آگاہ کریں گے، سیاسی جماعتوں کو مل کر بیٹھنا چاہیے ورنہ قوم معاف نہیں کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کی دعوت افطار آج ہوگی، مریم نواز ودیگر رہنماؤں کی آمد متوقع

    انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گالیوں سے بائیس کروڑ لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا، آپ کو کارکردگی بہتر کرنا ہوگی، دواؤں کی قیمتوں میں تین سو فی صد اضافہ ہوا ہے، ملک کی تاریخ کا یہ بد ترین معاشی بحران ہے، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمران نا اہل ہیں، بزنس مین چیخ رہے ہیں، گیس غریبوں کے لیے مہنگی اور امیروں کے لیے سستی کر دی گئی ہے، اب قوم کے لیے باہر نہیں نکلیں گے تو کب نکلیں گے۔

    حمزہ نے کہا ’کل وزیر اعظم نے کہا دعا مانگو ایک ہفتے میں گیس نکل آئے، ابھی الفاظ پورے بھی نہیں ہوئے کہ گیس نہ ملنے کا اعلان ہو گیا۔‘

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے نہ صرف آئی ایم ایف پروگرام شروع کیا بلکہ ختم بھی کیا، گروتھ ریٹ 6 فی صد پر چھوڑ گئے تھے، 9 ماہ میں انھوں نے آدھا کر دیا، الٹی گنگا بہہ رہی ہے جو زیادہ گیس استعمال کر رہے ہیں ان کو رعایت ہے، جو لوگ کم گیس استعمال کر رہے ہیں ان سے زیادہ پیسے لے رہے ہیں۔

  • منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے تحت اہم اعلانات پر اپوزیشن نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں اپنے غیر پارلیمانی اور جارح طرزِ عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے کیے جانے والے کسی قدم کی پذیرائی نہیں کریں گے۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن کے ساتھ ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، اس کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد قیصر” author_job=”اسپیکر قومی اسمبلی”][/bs-quote]

    اپوزیشن اراکین نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب پر شور شرابا شروع کیا اور انھیں بات نہیں کرنے دی گئی، حالاں کہ ان سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا اختلافی مؤقف کھل کر پیش کیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بار بار اپوزیشن اراکین کو یاد دلاتے رہے کہ ان کے ساتھ اجلاس کی کارروائی جاری رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، چناں چہ اس طریقہ کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔

    اسپیکر کی جانب سے وزیرِ خزانہ اسد عمر کو بولنے کی اجازت ملنے پر اپوزیشن نے ایوان سر پر اٹھا لیا، اور اسمبلی ہال کو ان کی پوری تقریر کے دوران مسلسل مچھلی بازار بنائے رکھا۔

    اسد عمر کی منی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایک لمحے کے لیے بھی شور شرابا ترک نہیں کیا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے، ڈیسک بجاتے رہے۔

    منی بجٹ کے مطابق ٹیکس فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا، بینکوں پر انکم ٹیکس 39 فی صد سے کم کر کے 20 فی صد کرنے کی تجویز دی گئی، زرعی قرضوں پر بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فی صد کیا گیا، لو انکم ہاؤسنگ کے لیے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39 سے کم کر 20 فی صد کی گئی۔

    منی بجٹ کی تفصیل پڑھیں:  آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے: اسدعمر

    کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فی صد ٹیکس رجیم کو ختم کر دیا گیا، نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کر دیا گیا۔

    خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کیا گیا، گرین فیلڈ پراجیکٹس پر سیلز ٹیکس سمیت تمام ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کر دیا گیا، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔

  • انتخابات 2018  کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    انتخابات 2018 کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن آج احتجاج کرے گی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگرجماعتیں احتجاج میں شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 کے نتائج کےخلاف اپوزیشن جماعتیں آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان احتجاج کی قیادت کریں گے۔

    احتجاج میں بلاول بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق شریک نہیں ہوں گے جبکہ ان کی جماعتوں کے نمائندے احتجاج میں شرکت کریں گے ۔

    جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    اسلام آباد انتظامیہ نے سیکورٹی انتظامات کرلیے، احتجاج کرنے والوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف سیاسی قائدین کو الیکشن کمیشن تک جانے کی اجازت ہوگی۔

    مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلےسےروکنےکیلئےانتظامیہ نےحکمت عملی بنالی، راستے سیل کرکے خاردارتاریں لگادیں گئی جبکہ  کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی ہے۔


    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق


    دوسری جانب احتجاج سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دے دی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    یاد رہے 3 اگست کو انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

  • اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیٹی کے باہر احتجاج کرنے پر متفق ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ 9 اگست کو ملک بھر میں الیکشن کمیشن دفاتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا جبکہ ہم خیال جماعتوں کا اتحاد 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: اے پی سی: ایوان کے اندر اور باہر احتجاج، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ

    اے پی سی میں عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے 10 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔

    گزشتہ روز کانفرنس کے اختتام پر شیری رحمان نے اے پی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ ملک کے انتخابات غیر منصفانہ اور دھاندلی زدہ ہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں اس پر متفق ہیں اور پارلیمنٹ میں وائٹ پیپر لے کر آئیں گی، اپوزیشن کو الیکشن اور اس کے نتائج منظور نہیں ہیں۔

    شیری رحمان نے مزید کہا تھا کہ اے پی سی میں فیصلہ ہوا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے امیدوار مسلم لیگ (ن) سے، اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے امیدوار پیپلز پارٹی سے، جب کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار ایم ایم اے سے لیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاناما پیپرز: اپوزیشن جماعتوں کا ٹی او آرز پر اتفاق

    پاناما پیپرز: اپوزیشن جماعتوں کا ٹی او آرز پر اتفاق

    اسلام آباد : پاناما لیکس کی تحیقیات کے لئے اپوزیشن نے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں آزاد کمیشن کا مطالبہ کریا.

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس اعتزاز احسن کے گھر پر ہوا جس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، ایم کیوایم، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ (ق) اوردیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی.

    اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے حکومتی ٹی اوآرز کو مسترد کردیا، جب کہ آج کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر ٹی او آرز تیار کر لئے، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں آزاد کمیشن بنایا جائےجو سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان کی تحقیقات کرے.

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے لئے اسپیشل انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ بنایا جائے جو تین ماہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ شائع کرے، جس میں ان تمام باتوں کی تفتیش کی جائے کہ بیرون ملک کس سال میں اثاثے بنائے گئے، کن ذرائع سے خریدے گئے، پیسے کیسے بھیجے گئے، کتنا ٹیکس دیا گیا اور کس فنڈ سے املاک خریدی گئی، انہوں نے کہا کہ کمیشن پاناما لیکس میں شامل دیگرافراد کے اثاثوں کی انکوائری ایک سال میں مکمل کرے اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد رپورٹ منظر عام کی جائے۔

    سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے استعفی کے معاملے پر اپوزیشن کے درمیان اختلاف نہیں لیکن اتفاق رائے بھی نہیں تاہم اس سے اپوزیشن کا اتحاد کمزور نہیں ہوگا.