Tag: اپوزیشن رہنما چوہدری اعتزاز احسن

  • قطری خط کو درست مان لیا تو آئندہ کے لیے یہ جواز بن جائے گا، اعتزاز احسن

    قطری خط کو درست مان لیا تو آئندہ کے لیے یہ جواز بن جائے گا، اعتزاز احسن

    لاہور : سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کاروباری لین دین بینکوں کے ذریعے ہوتا ہے مگر میاں شریف نے جو اربوں روپے کا کاروبار کیا ہے اس کی منی ٹریل کا پتہ نہیں چل رہا جس سے لگتا ہے کہ شریف فیملی بوریوں میں کیش ڈال کر گدھوں کے ذریعے باہر بھجواتے رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف عرصہ دراز سے کاروبار کر رہے ہیں اور اربوں روپوں میں کاروبار کیا ہے لیکن ان کے پاس منی ٹریل نہیں جو کہ حیران کن بات ہے۔

    انہوں نے قطری خط پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کیس میں حکومت خط پر خط پیش کر رہی ہے اگر آج قطری خطوط کو درست تسلیم کر لیا گیا تو ہر کالا دھن سفید ہو جائے گا اور آئندہ کے لیے یہ قطری خطوط ہر منی لانڈرنگ کرنے والوں کو بچانے کا راستہ اور جواز بن جائے گا۔

    چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ قطری خط صرف شریف فیملی کو نہیں بلکہ آئندہ ہر منی لانڈرنگ کرنے والوں کو بھی بچائے گا اور جب تک شریف فیملی کے ایک ایک فرد کے بنک اکاﺅنٹ کی چھان بین نہیں ہوگی اس وقت تک منی ٹریل کا پتہ لگانا ناممکن ہے،قطری خط کے بعد پچاس کروڑ دے کر کالے دھن کو اب ہر کوئی سفید کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ انتہائی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پورا خاندان ایک دوسرے کو اربوں روپے کے گفٹ دے رہا ہے ایسا تو پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوتا جو سوال پوچھا جائے یاتو جواب میں قطری خط آجاتا ہے یا پھر پورے اہلِ خانہ کا ایک دوسرے کو تحفے دینے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر پورا اعتماد ہے اور توقع کرتے ہیں کہ عدالت میرٹ کے مطابق فیصلہ کرے گی اور ایسا فیصلہ نہیں دے گی جس سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہو ۔

  • پانامہ کیس، حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں، اعتزاز احسن

    پانامہ کیس، حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کیےگئے حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں ہے یہ صرف اور صرف ردی کا ٹکڑا ہے۔

    سینیٹر اعتزاز احسن اے آر وائی نیوز سے بات کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جب تک حمد بن جاسم خط کی تصدیق نہیں کرتے یہ خط ردی کے ایک ٹکڑے کے سوا کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور یہ خط خود نواز شریف کے بیان سے بھی متصادم ہے۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پانامہ پپیپرز میں نواز شریف کے اہل خانہ کا نام آنے کے بعد سے دو مرتبہ وزیر اعظم قوم سے خطاب کر چکے ہیں اور دونوں مرتبہ حمد بن جاسم کے گروپ الثانی میں سرمایہ کاری کا ذکر تک نہیں کیا اور آج اچانک خط سامنے لے آئے ہیں جو کہ ناقابل فہم ہے۔

    اسی سے متعلق : حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    انہوں نے مزید کہا کہ حمد بن جاسم سے منت سماجت کر کے خط لیا گیا ہو گا تا ہم اب انہیں پاکستان آنا چاہئے اور سپریم کورٹ میں باقاعدہ جرح ہونی چاہئے ایسا ہوا تو میں وکلاءکو بتاﺅں گا کہ حمد بن جاسم سے کیا سوالات کرنے ہیں۔

    یہ پڑھیے : پاناما کیس، وزیراعظم کےبچوں نے دستاویزی ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے

    اعتزاز احسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خط تو پتہ نہیں ثابت ہو گا یا نہیں ہو گا لیکن پاکستان میں یہ بات مشہور ہے کہ لندن کے فلیٹس موٹر وے کی تعمیر کے دوران لیے گئے کمیشن سے خریدے گئے ہیں۔

  • انیس سوننانوے میں فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کی وجہ حالت امن تھی، اعتزاز احسن

    انیس سوننانوے میں فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کی وجہ حالت امن تھی، اعتزاز احسن

    واشنگٹن : اپوزیشن رہنما چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ انیس سوننانوے میں فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کی وجہ حالت امن تھی لیکن اگر پاکستان آج کسی جنگ کی کیفیت میں ہے تو سپریم کورٹ ان عدالتوں کو کسی اور زاویے سے دیکھے گی۔

    واشنگٹن میں پاکستانی پارلیمانی وفد کی نمائندگی کیلئے آئے ہوئے اپوزیشن رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے ورجینیا میں پاکستانی کمیونٹی سے طویل ملاقات کی اور قومی سیاست اور دیگر معاملات پر لوگوں کے جوابات دئیے۔

    معروف قانون دان کے مطابق بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی حالات میں فوجی عدالتیں لگائی جاسکتی ہیں، اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اگر چاہے تو چند دنوں میں معاملہ نمٹایا جاسکتا ہے۔ تھیلے امیدواروں کے سامنے کھولے جائیں۔

      انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے عدالتی ٹرائل سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستانی پارلیمانی وفد کی امریکی نمائندگان سے ملاقاتیں مفید رہیں، امریکیوں کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرتے وقت جی ایچ کیو اور وزیر اعظم ہاؤس کے ساتھ ساتھ پاکستانی پارلیمنٹیریئنز سے بھی ملاقاتیں ضروری ہیں۔