کراچی : سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمارے ملین میں تو چھ صفر ہوتے ہیں لیکن آج کل شاید دو تین صفر سے کام چل رہا ہے۔
وہ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور مارچ سے کچھ نہیں ہونے والا ہے بات اس سے آگے بڑھ چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سستی شہرت کے لیے سڑکوں کو بلاک کرنا اور شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا کسی طور مناسب نہیں ہے اگر شہری مسائل پر احتجاج کرنا ہی تھا تو میئر کا ہاتھ بٹاتے۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان شہری مسائل کے حق اور میئ کے اختیارات کی بحالی کے لیے ہر قانونی اور جائز اقدمات اٹھا رہی ہے جس کے لیے عدالت سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی ہے اسے خواب غفلت سے جگانے کے لیے اسمبلی میں آواز لگاتے رہتے ہیں۔
خواجہ اظہار نے پی ایس پی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمارے ملین مارچ میں تو چھ صفر ہوتے ہیں اور وہ لوگوں نے کراچی حقوق ریلی میں دیکھ بھی لیے لیکن آج کل شاید ملین میں دو چار ہی صفر ہوتے ہیں۔
کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاؤسز پر حملے میں ایک بار پھر ایم کیوایم پاکستان کی قیادت کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار،مشہور اینکر پرسن عامر لیاقت اور خالد مقبول سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف ایک بار پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ذرائع کے مطابق تفتیشی افسران نے مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے سے معزرت کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ معزز عدالت آئی جی سندھ پولیس کو ان رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ہدایات جاری کریں۔
جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کا کہنا تھا یہ عدالت کا کام نہیں کہ وہ آئی جی سندھ پولیس کو خط لکھیں اس لیے حکم دیتے ہیں کہ پولیس اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مفرور ملزمان کو اکتیس جنوری تک پیش کریں جس کے بعد عدالت کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے گزشتہ برس 22 اگست کو پریس کلب پر بانی ایم کیو ایم کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد میڈیا ہاؤسز پر حملے کیے گئے تھے جس کی ایف آئی آر میں سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن، عامر لیاقت اور خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر رہنماؤں کو نامزد کیا گیا تھا۔
کراچی : ایکسپو سینٹر میں 15 دسمبر سے جاری کتب میلے کے چوتھے روز زبردست گہما گہمی ہے، اساتذہ اور طالب علم کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولیات ہونے کے باوجود کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں 15 دسمبر سے جاری پانچ روزہ بارہویں کتب میلے کی میں کتب بینوں کی کثیر تعداد اپنی پسندیدہ کتب کی رعائیتی قیمتوں پر دستیابی سے مستفید ہو رہے ہیں، بین الاقوامی پبلشرز کی موجودگی نے اس کتب میلے کی اہمیت مزید بڑھا دی ہے۔
اس موقع پر اساتذہ اور طلبہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے جدید دور میں بھی کتاب کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ مسلم ہے اور سنجیدہ افراد اب بھی کتاب پڑھنے کو ہی اہمیت دیتے ہیں، کتاب کے صفحات کا اپنا لمس اور خوشبو ہے جو انٹر نیٹ پر دستیاب کتب سے حاصل نہیں ہو سکتی۔
بین الاقوامی کتب میلے کے چوتھے روز ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے ہمراہ نے کتب میلے کا دورہ کیا اور تعلیمی سرگرمی پر منتظم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے حکومت سے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نصاب اور لائبریریز کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ کراچی میں ہونے والے اس عالمی کتب میلے کے منتظم خالد عزیز ہیں، جو پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین بھی ہیں جب کہ کتب میلے میں ایران، بھارت، ترکی، سنگا پور اور ملائیشیاء سمیت دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے پبلشرز کے تین سو تیس اسٹال لگائے گئے ہیں جہاں سائنس، مذہب، تاریخ ،ادب اور دیگر موضوعات پر کتب دستیاب ہیں۔
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے نوکریوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ نوکریوں کی تقسیم کے وقت شہری سندھ کے عوام کو بھی یاد رکھا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ کی جانب سے نوکریوں پر سے عائد پابندی ختم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مراد علی شاہ سندھ حکومت کی جانب سے ماضی میں دی گئی نوکریوں کی بندر بانٹ، جعلی ڈومیسائل اور شہری سندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی توجہ دیں اور اُن کا ازالہ کریں۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں میں سندھ حکومت کی جانب سے 2 لاکھ سے زائد نوکریاں بانٹی گئیں جس میں شہری سندھ کے کوٹے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور ایک سازش کے تحت شہری علاقوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری میں بسنے والے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا جس کے سبب شہریوں سندھ کے عوام خصوصاً کراچی کے لوگوں میں بڑی حد تک بے چینی و احساس محرومی جنم لے چکی ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کوٹا سسٹم کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سربراہ بھی اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، جس میں انہوں نے سندھ حکومت کو مشورہ بھی دیا تھا کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوٹا سسٹم معطل کیا جائے۔
خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ نوکریوں کی تقسیم میں شہری نمائندگی کا خاص خیال رکھا جائے اور شہری علاقوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
یاد رہے آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں سندھ میں نوکریوں پر عائد پابندی ہٹانے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے تھے، چیئرمین پیپلزپارٹی کی خاص ہدایت پر سندھ کابینہ نے سندھ میں نئے ملازمین بھرتی کرنے کے حوالے سے آمادگی ظاہر کی جس پر سی ایم سندھ کی جانب سے باضابطہ بیان اور نوٹیفکشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
واضح رہے 1973 میں پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں ذوالفقار علی بھٹو نے اندرونِ سندھ کے لوگوں میں پیدا ہونے والی احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوٹا سسٹم کا قانون اسمبلی سے منظوری کے بعد لاگو کیا تھا، جس کے تحت شہری سندھ کو 40 فیصد اور دہیی سندھ کو 60 فیصد نوکریوں کا حق دیا گیا تھا۔
کوٹا سسٹم کے باعث شہری سندھ میں ایک حلقے نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے سفر کو کامیابی سے طے کرتے ہوئے ملک کے مختلف ایوانوں میں پہنچے۔
کراچی : سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ” میرے لیے بہت آسان تھا کہ کسی دوسری جماعت میں چلا جاتا تو ایک گھنٹے میں ہیرو بن کر سامنے آتا لیکن ہم نے انگاروں پر چلنے کا فیصلہ کیا”۔
سند ھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکنا ن اپنے رہنما کو لے کر جذباتی ہوتے ہیں اس لیے نعرے لگ جاتے ہیں لیکن ان لوگوں پر نظررکھی جائے جو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر ملک کو لوٹتے ہیں ،ہم اپنے عمل سے پاکستان زند ہ باد کے نعرے لگا ئیں گے۔
قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ 22اگست کے بعد سے اب تک بہت مشکل دور دیکھا ہے، اگرابھی ایم کیو ایم کو چھوڑ کر کسی دوسری جماعت میں چلا جاﺅں تو میں بالکل صاف شفاف ہو جاﺅں گا اور سب لوگ مجھے قبول بھی کرلیں گے اور میری محب الوطنی پر شک بھی نہیں کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 22اگست کے بعد سے جو ہمارے ساتھ گزری ہے اس کا پانچ فیصد لوگوں کو پتہ ہوگا 22 اگست کی صبح تک تمام معاملات معمول کے مطابق چل رہے تھے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما ہمارے ساتھ اظہاریکجہتی کررہے تھے اور ہمارے مطالبات کو جائز طریقے سے حل کرانے کی یقین دہانی کرا رہے تھے،ہمارا بھی یہ مقصد تھا کہ شام تک کوئی حکومتی وفد آئے گا اور بھوک ہڑتال ختم کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 22اگست کو وزیر اعلیٰ سندھ نے فون کر کے صورتحال کے بارے میں بتا یا تو انہیں کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے لیکن پھر اس رات ہمارے ساتھ جو ہوا وہ کسی قیامت سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 22اگست کی رات کو فیصلہ کیا کہ پریس کلب جا کر اس واقعے کی مذمت ،قطع تعلق ،شرمندگی اور معذرت کا اظہار کریں گے لیکن اس سے پہلے ہی ہمیں حراست میں لے لیا گیا جس کی وجہ سے یہ سب کچھ دوسرے دن کرنا پڑا تھا۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ22اگست کے بعد ہمارے پاس تین آپشن تھے پہلا موبائل بند کر کے ملک چھوڑ جائیں ،دوسرا یہ کہ کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں اور تیسرا راستہ وہ ہی تھا جس پر ہم چل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تینوں آپشنز میں سے سب سے خطر ناک آپشن یہ ہی تھی جس پر چل رہے ہیں کیوں کہ ہم اپنی قوم کو تنہا نہیں چھوڑسکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شہر میں را سمیت کسی ملک دشمن ایجنسی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے،ہم سب صف اول کا کردار ادا کریں گے۔
کراچی : ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہارالحسن اپنی گرفتاری کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کے خلاف نیک نیتی سے کارروائی ہو نی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے اپنی گرفتاری کےخلاف قانون کا دروازہ نہ کھٹکھٹانےکا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس آوازبلندکرنےکیلئےاسمبلی کاپلیٹ فارم موجودہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کےموقع پرایم کیوایم رہنما نےکہا حراست میں لینے بعد ٹارگٹ کلرزکا سربراہ بنادیا گیا اور چیف کا لقب بھی دے دیا گیا جب کہ تفتیش کے نام پر تذلیل کی گئی اور چھاپہ مارکارروائی کو چادراورچاردیواری کےتقدس کےخلاف قراردیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے گھر ایسے حراست میں لیا گیا جیسے میں انتہائی مطلوب ملزم ہوں زبان کی بنیاد پر غدارقرار دینا ظلم ہے الزامات پرعدالتوں کا سامناکرنےکی جرات ہے الزام جتنا بھی بڑا ہو سامنا کریں گے عدالتوں پر مکمل اعتبار ہے۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کے وکیل نےمزید چارمقدمات کی نقول حاصل کرکےعبوری ضمانت کیلئےتیاری شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو گزشتہ روز اُن کے گھر سے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی مداخلت کے بعد انہیں رہائی ملی تھی جب کہ راؤ انوار کو معطل کردیا گیا تھا۔