Tag: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ

  • نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈلاک ختم ہوگیا ، دونوں ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، جس میں  متفقہ امیدوارکے اعلان کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی حکومت ختم ہونے میں 3 دن رہ گئے ، نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور خورشیدشاہ کی وزیراعظم آفس میں ملاقات ہوئی ، دونوں کے درمیان ملاقات تقریباً35 منٹ جاری رہی۔

    دوران ملاقات نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ناموں پر غور کیا گیا اور  متفقہ امیدوار کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

    نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، دونوں رہنما ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، مشترکہ پریس کانفرنس وزیراعظم ہاؤس کے بجائے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی ، جس میں نگراں وزیراعظم کا اعلان متوقع ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق بھی پریس کانفرنس میں موجودہوں گے۔

    ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،خورشید شاہ


    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور میرے درمیان ففٹی ففٹی اتفاق ہوگیا ہے،  وزیر اعظم کے ساتھ ساڑھے بارہ بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے،  ساڑھے بارہ بجے سےپہلے وزیر اعظم سےایک اور ملاقات ہوگی،  ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،  میری پوری کوشش ہےکہ یہ فیصلہ سیاستدان کریں، پہلےدن سےپارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتاہوں۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ روز  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرکے  خصوصی طور پر ملاقات کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلایا تھا۔

    وزیراعظم سے ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ آج معاملہ حل ہوجائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں رہنماﺅں میں 5 ملاقاتیں ہو چکی ہیں جن میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟  وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟ وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بے نتیجہ رہی، نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے تقرر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق تاحال نہیں ہوسکا، ایک دوروزمیں وزیراعظم سےپھرملاقات ہوگی،کوشش ہےیہ معاملہ پارلیمنٹ کےذریعےہی حل ہو، وزیراعظم نےکہاآج اورکل مزیدناموں پرسوچ لیتےہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ اتفاق نہ ہوسکا تو4،4ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائےگی، تمام نام اچھے ہیں لیکن ہماری کوشش بہترین کیلئے ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ  اپوزیشن کےنام اچھےہیں حکومت کےناموں پربھی غورکیاجائے۔

    ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دو نام آج وزیراعظم کو پیش کیے جائیں گے، امید ہے آج نگراں وزیراعظم کےمعاملے پر پیش رفت ہوگی، آج اتفاق نہ ہواتونگراں وزیراعظم کافیصلہ ایک 2روز میں ہوگا۔

    پیپلزپارٹی نگراں وزیراعظم کیلئے ذکااشرف اورجلیل عباس کے نام فائنل کرچکی ہے جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کئے ہیں تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں کو مسترد کردیا گیا ہے۔

    خورشید شاہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    ذکا اشرف پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ سے مستعفی ہوچکے ہیں، نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤ الدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں۔

    دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔

    یاد رہے کی 2013 میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    اس سے قبل 18 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا تھا ، خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت چار ماہ کے مینڈیٹ سے آگے نہ بڑھے، خورشید شاہ

    حکومت چار ماہ کے مینڈیٹ سے آگے نہ بڑھے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ چار ماہ کے مینڈیٹ سے آگے نہ بڑھے، حکومت صرف روزمرہ اخراجات کا بجٹ پیش کرے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے عوامی نمائندوں سے سیکورٹی واپس لینے کے معاملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، بے نظیر واقعہ بھی اسی وجہ سے ہوا تھا۔ کسی سیاست دان کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو الزام عدالت پر آئے گا۔

    انھوں نے کہا کہ میں ہر جگہ اور ہروقت ایک ہی بات کہتا ہوں کہ اداروں کا ٹکراؤ خطرناک ہے، حکومت اور عدلیہ خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    میں ایک سیاسی ورکر ہوں اس لیے اس صورت حال پر فکرمند ہوں، کہیں نظام ہی ریزہ ریزہ نہ ہوجائے۔ معافی چاہتا ہوں نواز شریف کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیئں لیکن عدالت کو بھی ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

     

    حکومت اور عدلیہ کا ٹکراؤ خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہا ہے: خورشید شاہ

    سیکوٹی ہٹانے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اسفند یار ولی اور فضل الرحمان پر بھی حملے ہوئے، پرویز مشرف نے بے نظیر کی سیکورٹی ہٹادی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سیاست نہیں کرتی، دعا ہے اللہ میری بہن کلثوم نوازکو صحت دے، وہ جمہوریت کے لیے لڑیں۔

    نگراں وزیراعظم کیلئے غیرجانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، خورشید شاہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی دھمکی، اپوزیشن لیڈر کا فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

    ٹرمپ کی دھمکی، اپوزیشن لیڈر کا فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ ٹرمپ کے بیانات اور اقدامات دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف نے امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے فوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    خورشیدشاہ نے کہا کہ حکومت ملکی سلامتی اور وقارکےحوالےسےقوم کواعتمادمیں لے، ٹرمپ کا بیان حقائق کے منافی اور ناپختہ سیاسی سوچ کامظہر ہے، ٹرمپ کے بیانات اور اقدامات دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمارے بار بار اصرارکے باوجود وزیر خارجہ مقرر نہ کیا گیا، وزیرخارجہ نہ ہونےسےہم خارجہ محاذپرتنہائی کاشکار ہوئے، وزیرخارجہ نہ ہونے سے ہم دنیا میں اپنامقدمہ لڑنے میں ناکام رہے۔


    مزید پڑھیں : ہم نے امداد دی، پاکستان نے دھوکا دیا، اب ایسا نہیں ہوگا: امریکی صدر


    ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنےمفاد کی جنگ ہم پرتھونپی، امریکی مفادات کی جنگوں میں ہمارابےپناہ جانی ومالی نقصان ہوا۔

    خورشیدشاہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کامالی نقصان 30 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہوا، نقصان کے بدلے امریکہ نے ہمیں لالی پاپ ،مونگ پھلی دیکر بہلایا۔

    یاد رہے گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ15سال میں33ارب ڈالرز پاکستان کو دے کر بے وقوفی کی، پاکستان امریکہ کو ہمیشہ دھوکہ دیتا آیا ہے، پاکستان نے امداد کے بدلے امریکہ کو بے وقوف بنانے کے بجائے کچھ نہیں کیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں، امداد وصول کرنے کے باوجود پاکستان نے امریکا سے جھوٹ بولا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اپوزیشن کا پانامہ لیکس پرحکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    اپوزیشن کا پانامہ لیکس پرحکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاناما لیکس کے معاملے پر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکمران خاندان کے لوگ ٹیکس بچانے کیلئے ملک سے باہر کاروبار کررہے ہیں، بتایا جائے پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ میڈیا یا پی ٹی آئی نے نہیں اٹھایا، انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دوسروں پرالزامات لگا کر توپوں کا رخ خود اپنی جانب موڑا اور ہمیں جواب دینے پر مجبور کیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس پر پیدا ہونے والے اہم سوالات پرجواب جوڈیشل کمیشن بنانا نہیں، بلکہ ایوان کو بتایا جائے کہ برے وقت میں ہی سہی پیسہ باہر بھجوایا تو کیسے؟ کیا پیسے منی لانڈرنگ سے باہر گئے یا کسی اور طریقے سے، معاملے کا غیر ملکی کمپنیوں سے آڈٹ کرانے سمیت اس پر ایک عالمی تحقیقات کمیشن مقرر کیا جائے۔

    قومی اسمبلی میں بحث میں حصہ لیتے شیخ رشید احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس کی نگرانی میں کمیشن نہ بنا تو حکومت کے گرد گھیرا تنگ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت حالات و معاملات کو پرکھنے کی کوشش کرے،ورنہ حکمران برے حالات میں پھنس جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب اگر پی ٹی آئی ایوان سے گئی تو کبھی واپس نہیں آئے گی۔نواز شریف کا کاندان باہر سرمایہ کاری کرے گا تو اور کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں کرے گا۔

    شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا کہ نواز شریف کو کسی نے زبردستی جلا وطن نہیں کیا تھا بلکہ وہ کود اپنی خواہش پر جلا وطن ہوئے،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جلا وطن نہیں ہونا چاہتے تھے۔شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی اپنی مرضی کی جلا وطنی اور شہباز شریف کے انکار کی گواہی خود دیں گے۔

    دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے ملاقات کی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نےپاناما لیکس پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پاکستان کی بدنامی کا با عث بنی ہے، وزیراعظم اورانکی فیملی کاپاناما لیکس میں ذکر آنا انتہائی سنگین ہے، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں پارلیمنٹ میں پاناما لیکس پر بات ہو اور بات ضرور ہوگی ۔

  • فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    فرنس آئل کی عدم دستیابی بحران کی وجہ بنی، خورشید شاہ

    سکھر: خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عابد شیر علی نے بلوچستان میں دھماکوں کی وجہ سے بجلی بند ہونے کا کہا ہے اگر دھماکوں سے بجلی بند ہوتی تو بلوچستان میں ہوتی پورے ملک میں بجلی بند نہیں ہوتی۔

    قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے سکھر میں میڈیا سے بات کر تے ہوئے کہا کے حکومت اگراداروں کی نجکاری کرے گی تو مزرور روڈوں پر نکل آئیں گے ملک میں 30سے 40لاکھ مزرور ہیں ،جو ایک بڑی طاقت ہو کر حکومت کے سامنے آجائیں گے ارباب غلام رحیم کا دماغ خراب ہو گیا ہے ،بلاول بھٹو ذرداری پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئر مین ہے اور رہے گا۔

    انکا کہنا تھا کہ 15روز قبل میں نے نشاندہی کی تھی کے پیٹرول کے بحران کے بعد ایک بڑا بحران آنے والا ہے وہ بحران بجلی کی شکل میں حکومت کے سامنے آیا بجلی چلانے کے لئیے فرنس آئل نہیں ہے اور 90فیصد فرنس آئل کی کمی کے باعث بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے حکومت کو اس جانب سنجیدا ہونا چاہئے انھوں نے کہا کہ فارین منسٹر تاحال نہیں ہیں ۔

     ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان سپر پاور ملکوں میں جو شمار ہوا ہے وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے۔

     انھوں نے کہا کے سانحہ پشاور کئے شہیدوں کے چہلم کے فوراَ بعد عمرے کا خیال آگیا اگر انہیں عمرہ کرنا ہی تھا تو کچھ دن بعد چلے جاتے سعودیہ عرب کے شاہ عبداللہ انتقال ہو گئے ،عمران خان ان کے غم میں شریک ہونے کے بجائے سعودی عرب سے پریس کانفرس کر رہے ہیں۔

  • آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چوبیس دسمبرکو آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔

    چوبیس دسمبر کو سیاسی و عسکری قیادت کی طویل بیٹھک کے بعد وزیرِاعظم کا رات قوم سےخطاب میں فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان اور ایک دن کی سنجیدگی پر حسبِ سابق پھر سیاست غالب آگئی۔

    قائد حزبِ اختلاف نے انکشاف کیا ہے کہ آل پارٹیزکانفرنس میں ملٹری کورٹ سے متعلق کوئی بات ہی نہیں ہوئی، اے پی سی میں خصوصی عدالتوں کے قیام پر مشاورت ہوئی، سانحۂ پشاورکے بعد دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا عزم اپنی جگہ لیکن سیاسی قیادت ایک بار پھر الفاظ کی ہیرا پھیری میں مصروف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں بات ملٹری کورٹس کی ہوئی یا خصوصی عدالتوں کی لیکن یہ بات ضرور ہوئی کہ عدالتوں کی سربراہی فوجی افسر کرے گا۔

    پھر لفظوں کی جنگ میں الجھ کر قومی اتفاق رائے کو اختلاف رائے بنانےکی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟ خورشید شاہ کے بیان کے بعد اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ وزیرِاعظم کا رات گئے قوم سے خطاب قومی اتفاق رائے تھا یا اختلاف رائے۔

  • خورشید شاہ کا وزیر اعظم کو خط،تعلیم اورصحت پر چارٹر کا مطالبہ

    خورشید شاہ کا وزیر اعظم کو خط،تعلیم اورصحت پر چارٹر کا مطالبہ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں تعلیم اورصحت کے شعبوں کیلئے چارٹرپر دستخط کی تجویز دی گئی ۔

    خورشید کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ یہ چارٹر میثاق جمہوریت کی طرزپرہوناچاہیے، وزیر اعظم نواز شریف نے خورشید شاہ کو جوابی خط میں کہا ہے کہ حکومت ایسے کسی بھی چارٹر کے لیے تیار ہے، حکومت تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وزیر اعظم نے اپنے خط میں خورشید شاہ سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل شروع کیا جائے ۔

  • خورشید شاہ کی پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    خورشید شاہ کی پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی سے ملاقات

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں رانا بھگوان داس کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے ۔

    اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی سے ملاقات کی دونوں جماعتوں کے قائدین نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے رانا بھگوان داس پر اتفاق کیا، میڈیا سے گفتگومیں خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی آئینی ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے بعدحتمی نام وزیراعظم کو پیش کریں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے تحریک انصاف کے ناموں پر اختلاف کیاتو ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔

  • اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی وزیرِاعظم سے ملاقات

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی وزیرِاعظم سے ملاقات

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے وزیرِاعظم نواز شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرری پر مشاورت کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیرِاعظم سے ملاقات کے بعد بتایا کہ نئے چیف الیکشن کمشنرکے لیے تین نام آج کی ملاقات میں پیش کیئے گئے ہیں ، ان کی جانب سے رانا بھگوان داس اور ریٹائرڈ جسٹس اجمل میاں کا نام دیا گیا مگر وزیرِاعظم نے سابق سیکرٹری قانون ہونے کے باعث اجمل میاں کے نام پر اعتراض کیا۔

    انہوں نے کہا کہ رانا بھگوان داس کے لیئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے اور وہ خود بھی اس عہدے کے لیئے رضا مند نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم نے جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کا نام دیا مگر وہ ن لیگ کے صدارتی امیدوار تھے، اس لیے ان کی جانب سے اعتراض آیا۔

    خورشید شاہ نے بتایا کہ  پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی جائے گی، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ تیرہ نومبر سے قبل چیف الیکشن کمشنر کے نام کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔