Tag: اپوزیشن مذاکرات

  • ن لیگ کی کونسی 3 اہم شخصیات اپوزیشن سے مذاکرات کو ڈیل کررہی ہیں؟

    ن لیگ کی کونسی 3 اہم شخصیات اپوزیشن سے مذاکرات کو ڈیل کررہی ہیں؟

    لاہور: مسلم لیگ ن کی 3 اہم شخصیات اپوزیشن سے مذاکرات کو ڈیل کررہی ہیں، مذکرات سے انکاری لیگی رہنماؤں کو ان معاملات سے لاعلم رکھا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملات پاکستان مسلم لیگ ن کے 3 اہم شخصیات، نواز شریف، راناثنااللہ اور وزیر اعظم دیکھ رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قائد ن لیگ اور سابق وزیراعظم نواز شریف، راناثنا اللہ کے ذریعے پیغام رسانی کررہے ہیں جبکہ وزیراعظم شہبازشریف کو بھی ان بات چیت سے آگاہ کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اپوزیشن سے مذاکرات سے انکار کرنے والے اکثر لیگی رہنماؤں کو معاملات سے لاعلم رکھا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ، محمود اچکزئی، فضل الرحمان اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے میں ہیں، پیغام رسانی میں راناثنااللہ کی نوازشریف سے ون آن ون متعدد ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔

    ذرائع کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن سے کہہ رہی ہے سیاسی معاملات آپس میں طے کریں۔

    واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے چند ہفتے قبل ایک پریس کانفرنس میں مذاکرات کیلئے 9 مئی کے حملوں پر عوامی معافی کی شرط رکھی تھی۔ فوجی ترجمان نے مزید کہا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔

    جس کے بعد تحریک انصاف نے سیاسی قیادت سے مذاکرات کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو مکمل اختیارات دیے ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی سے بالواسطہ بات چیت کیلئے مسلم لیگ (ن) محمود خان اچکزئی سے رابطے میں ہے۔

  • اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اسلام آباد: اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے آج پریس کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے میں فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فوج بلانے کی نوبت آئے گی نہ اس پر غور کر رہے ہیں، فوج کو بلانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کے مخالفین کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا کسی اور کے ایجنڈے کے پیچھے نہیں چلیں گے۔

    ان کا کہنا تھا تمام اپوزیشن جماعتوں سے گزارش ہے آ کر بات کریں، اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو افراتفری ہوگی، جس کی ذمہ دار وہی جماعتیں ہوں گی، اگر آپ ہم سے بات نہیں کریں گے تو پھر ہم اپنا فرض ادا کریں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا ہم نے اپنے کارڈز اوپن کر دیے ہیں، حکومتی رٹ کو کوئی چیلنج کرے تو قانون حرکت میں آئے گا، ہماری کمیٹی کا مقصد سے بات چیت ہے، اگر بات چیت فیل ہوگئی تو پھر حکومت اور اداروں نے فیصلہ کرنا ہے، ہم صحیح نیت سے آئے ہیں اور ارادے بھی ٹھیک ہیں، وزیر اعظم کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے، یہ ڈکٹیٹ کر کے زبردستی آنا چاہتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آزادی مارچ : اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کیلئے سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل

    وزیر دفاع نے کہا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو پیغام پہنچایا اور بات چیت کرنے کا کہا، ملکی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نے گھبراہٹ میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ہمیں کوئی فکر نہیں، پوری زندگی جلسے جلوس دیکھے، حکومت وہی فیصلہ کرے گی جو قانون میں اجازت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں کوئی ڈیمانڈ پیش نہیں کی گئی، مولانا فضل الرحمان کو پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، مولانا کو پاکستان اور کشمیریوں سے محبت ہے تو پھر بیٹھ کر بات کریں، اپنے ڈیمانڈ سامنے رکھیں، ویلکم کریں گے، شفقت محمود سمیت ہم سب آپ سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔

    شفقت محمود نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فضل الرحمان سے گزارش کروں گا سیاسی گفتگو چلتی رہتی ہے، کسی بھی سیاسی تحریک میں بچوں کی تعلیم پر کوئی حرج نہیں آنی چاہیے، آئین و قانون میں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، گزارش ہے مدرسے کے بچوں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔