Tag: اپوزیشن ٹی او آرز

  • عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ اسلام آباد پہنچیں گے، عمران خان

    عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ اسلام آباد پہنچیں گے، عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 30 اکتوبر کو وفاقی دار الحکومت میں تاریخی احتجاج ہوگا جس میں ملک بھر کے عوام بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس میں 30 اکتوبر کو ہونے والے تاریخی احتجاج کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

    پڑھیں:  عمران خان کی نواز شریف کومحرم تک ڈیڈ لائن، اسلام آباد بند کرنے کا اعلان

     اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ملک کی معیشت اور اداروں پر کرپشن کے مہلک اثرات پر ڈاکیو مینٹری بھی دکھائی گئی۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ ’’حکمران چاہتے ہیں پاناما لیکس کے اسکینڈل کو دفن کردیا جائے تاہم تحریک انصاف پاناما اسکینڈل کو قوم کی نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دے گی۔

    مزید پڑھیں:  عمران خان کو گرفتار کیا جائے، جسٹس پارٹی کی آئی جی پنجاب سے درخواست

    عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کو احتساب کے لیے مجبور ہونا ہی  پڑے گا کیونکہ عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ ہیں اور حکمرانوں کے احتساب کے لیے 30 اکتوبر کو رائے ونڈ جلسے کی طرح بڑی تعداد میں اسلام آباد پہنچیں گے۔

    یاد رہے کہ 30 ستمبر کو رائے ونڈ جلسے میں احتساب ریلی کے دوران عمران خان نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو محرم تک کا الٹی میٹم دیتے ہوئے 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا تھا، عمران خان کا کہنا تھا کہ محرم کے بعد حکومت چلنے نہیں دی جائے گی اور اسلام آباد میں احتساب ہونے تک دھرنا دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: تیس اکتوبر کو صرف دھرنا نہیں دھرنا پلس ہوگا، عمران خان

    دوسری جانب اسپیکر ایاز صادق اور حکومتی نمائندوں نے اسلام آباد کو بند کرنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ’’اسلام آباد بند کرنے کے لیے بڑے تالے کی ضرورت ہے جو کسی کے پاس موجود نہیں، جمہوریت کے دشمن ملک میں اتنشار پھیلا کر ترقی کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں‘‘۔
  • پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا ٹی او آرز پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا ٹی او آرز پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاناما لیکس پر ٹی او آرز سے متعلق حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان رابطہ ہوا ہے،اپوزیشن نے صف بندی کرنے پر غور شروع کردیااور اس معاملے میں لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ کیا، دونوں جماعتوں نے ٹرمز آف ریفرنس پر لچک نہ دکھانے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا۔

    اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز ڈیڈ لاک کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پانامہ لیکس کے معاملے پر تشکیل دئیے جانے والے ٹی او آرز پر مشاورت کی۔

    دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کے درمیاں رابطوں کو بڑھانے اور مشترکہ اجلاس بلانے پر بھی غور کیا اور کسی بھی صورت میں حکومت کو سہولت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ٹی او آرز پر اتفاق کے لیے بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے تسلیم کریں تاکہ احتساب کے عمل کو جلد از جلد شروع کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، حکومتی کمیٹی نے موقف ظاہر کیا ہے کہ جب وزیراعظم نوازشریف کا نام پانامہ پیرز میں موجود نہیں ہے تو ٹی او آرز میں ان کا نام حکومتی ضد ہے۔

    پڑھیں : پانامہ پیپرز: ٹی او آرز کمیٹی کی مدت آج ختم، ڈیڈ لاک برقرار

      حکومتی کمیٹی نے موقف ظاہر کیا ہے کہ ’’ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ٹی او آرز کے نام پر وزیراعظم کا احتساب چاہتے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کے لیے بہتر ہے اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرلیں، خورشید شاہ

      دوسری جانب قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ’’مسلم لیگ ن کے اراکین کو اپوزیشن کے ٹی او آرز ہر صورت تسلیم کرنے ہوں گے، حکومتی اراکین بلاجواز ایک خاندان کا دفاع کررہے ہیں‘‘۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے معروف قانون دان کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر کہا تھا کہ ’’ حکومت کو ٹی او آرز کے لیے ابھی وقت دیں گے، میاں صاحب اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کریں اور احتساب کا عمل شروع کروائیں تاکہ صیح صورتحال قوم کے سامنے لائی جاسکے‘‘۔

  • اپوزیشن کا ٹی اوآرز ڈیڈ لاک کے حقائق قوم کے سامنے لانے کا اعلان

    اپوزیشن کا ٹی اوآرز ڈیڈ لاک کے حقائق قوم کے سامنے لانے کا اعلان

    اسلام آباد : پاناما لیکس کے حوالے سے ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے ، اپوزیشن نے تمام حقائق قوم کے سامنے لانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہونے اور حکومت کا اپوزیشن کے نقطہ نظر پر متفق نہ ہونے پر معاملہ بند گلی میں کیسے داخل ہوا اپوزیشن نے حقائق عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیر کے روز بیرسٹر اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر اپوزیشن کا اہم اجلاس ہے جس میں تمام دستاویزات کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

    سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ’’ جب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ملزم نہیں تو انہیں کس بات کا ڈر ہے، حکومت ٹی او آرز پر پیش رفت سے کیوں گھبرا رہی ہے‘‘؟۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ سے حکومتی ٹی او آرز مسترد ہونے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کو شامل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کے لیے بہتر ہے اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرلیں، خورشید شاہ

     ٹی او آرز کمیٹی کو ایوان کی طرف سے 15 دن کا وقت دیا گیا تھا کہ ٹی او آر کو مشترکہ طور پر حتمی شکل دے کر ایوان میں پیش کرے تاہم مقررہ وقت گزرے بھی عرصہ گزر چکا ہے۔

    تحریک انصاف کے سینئرلیڈر شاہ محمود قریشی نے ناراضی کا اظہار کیا ہے جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اپنی جماعت کے اراکین کو ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

  • ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار، پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ

    ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار، پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ

    اسلام آباد: ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار،پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بےنتیجہ رہا۔خواجہ سعدرفیق کہتے ہیں اپوزیشن کی دو جماعتوں کا ہدف صرف نواز شریف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اراکین اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان ٹی او آرز کے تعین کے لیے آٹھواں اجلاس منعقد ہوا تاہم دونوں میں اتفاق رائے نہ ہوسکا جس کے بعد معاملہ جوں کا توں ہے اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے وفاقی وزیر سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’’ پارلیمانی کمیٹی کا کام ایسا راستہ تلاش کرنا ہے جو سب کو منظور ہو،کسی جماعت کی آمرانہ سوچ مسلط نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن کے ٹی او آرز دراصل جراح ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی دو جماعتوں کا ہدف صرف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ہیں، کسی ایک شخصیت کے احتساب کی خواہش کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی۔ اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی تک مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’’ حکومت کے پاس کمیشن بنانے اور راستے موجود ہیں، جب قانون بننے گا تو مستقل بنیادوں پر لاگو کروانا ہوگا‘‘۔

    حکومت کی پہلی کوشش ہے کہ ضابطہ کار پر عمل درآمد ہو، وزیراعظم کے صاحب زادے کمیشن کے سامنے ضرور پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو پانامہ لیکس کے حوالے سے پارٹی پالیسی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت ٹی او آرز پر متفق نہیں ہوئی تو حکومت کو کسی صورت بھاگنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔

    دریں اثنا حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان آئندہ اجلاس کی تاریخ کا تعین بھی نہیں کیا جاسکا۔

    اس مسئلے پر تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی کے پروگرام ’’ آف دی ریکارڈ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مستقبل میں ٹی او آرز کے حوالے سے کوئی بیٹھک نظر نہیں آرہی اور نہ ہی مذاکرات آگے بڑھنے کے کوئی امکانات نظر آرہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج کے اجلاس میں مکمل اس امید کے ساتھ خاموشی اختیار کی ہوئی تھی کہ کوئی پیشرفت نہیں ہوگی، متحدہ اپوزیشن اور عمران خان کے سامنے بھی اپنی رائے کا اظہار کرچکا ہوں‘‘۔

  • حکمران مشکل میں ہوں تو پاؤں، باہر نکل آئیں تو گلا پکڑتے ہیں،بلاول

    حکمران مشکل میں ہوں تو پاؤں، باہر نکل آئیں تو گلا پکڑتے ہیں،بلاول

    کراچی : بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ’’حکمران جب مشکل میں ہوتے ہیں تو پاؤں پکڑتے ہیں اور جب مشکل سے نکل جائیں تو گلا پکڑتے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بلاول بھٹو زرداری نے  وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان پارلیمنٹ لارجز میں ہونے والی ملاقات پر طنز کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔


    قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات نے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کر کے پاناما لیکس کے حوالے سے ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک اور الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔

    اس موقع پر قائد حزب اختلاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے غیر جانب دار اراکین کا تقرر کیا جائے، حکومت ہر بات کو سازش کہہ کر نہ ٹالے اگر ٹی او آرز کے معاملے میں مذاکرات ناکام ہوئے تو فیصلہ پارٹی کرے گی۔

    خورشید شاہ نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی سڑکوں کی سیاست سے گریز کرنا چاہتی ہے، حکومت کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کرلے، ہم وزیر اعظم کو بچانا چاہتے ہیں مگر اس کے لیے مسلم لیگ ن کو آگے بڑھنا ہوگا۔

  • مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری سے لندن میں ملاقات

    مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری سے لندن میں ملاقات

    لندن: مولانا فضل الرحمان کی سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی جس میں مفاہمتی پالیسی اور جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچانے پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کےسربراہ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی ملاقات لندن میں سابق صدر کی رہائش گاہ پر ناشتے کے وقت کی گئی۔

    دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں پانامہ لیکس کے بعد پیدا ہونے والی ملکی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور کرپشن کے نام پر پیدا ہونے والی صورتحال حال پر مشاورت کر کے مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

    اس موقع پر فضل الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ دونوں جماعتوں کے رہنماء ملاقات اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرتے ہوئے ملک کو موجودہ بحران سے نکال سکتے ہیں۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے سربراہ جمعیت علماءاسلام کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کرپشن کے نام پر جمہوریت کو ڈی ریل ہونے کی سازش کو ہر صورت ناکام بنا دیں گے۔

    مزید پڑھیں : وزیرِ اعظم میاں نوازشریف ایک بار پھر طبی معائنے کے لیے لندن روانہ

    اس ملاقات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنماء قمر زمان قائرہ نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ پیپلزپارٹی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے واضح موقف اختیار کیا ہوا ہے اگر آصف علی زرداری صاحب اور میاں نوازشریف کی ملاقات ہوئی تو اس سے پیپلزپارٹی کی ساخت بہت بری حد تک متاثر ہوگی۔

    واضح رہے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف بھی طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود ہیں۔