Tag: اپوزیشن کے ٹی او آرز

  • دباؤکے تحت وزیراعظم کا استعفیٰ کوئی نہیں لے سکتا، محمد زبیر، دانیال عزیز

    دباؤکے تحت وزیراعظم کا استعفیٰ کوئی نہیں لے سکتا، محمد زبیر، دانیال عزیز

    اسلام آباد: مسلم لیگی رہنماؤں محمد زبیر اور دانیال عزیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن پانامہ لیکس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز رہے، دباؤ کے تحت وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے استعفی کوئی نہیں لے سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن پانامہ پیپرز پر پوائنٹ اسکورنگ کررہی ہے، اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے مطالبات ایک حد تک قابل قبول ضرور ہیں مگر ان کی ایماء پر قانون کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

    اس موقع پر وزیر نجکاری محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پانامہ پیپرز میں وزیراعظم کا نام موجود نہیں ہے مگر پھر بھی انہوں نے سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا، اپوزیشن کی جانب سے کئے ہوئے مطالبات تسلیم کئے مگر اپوزیشن اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے،  اپوزیشن کے عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ وہ احتساب نہیں بلکہ دباؤ کے ذریعے وزیراعظم کا استعفی چاہتے ہیں۔

    یہ ممکن نہیں ہے کہ سینیٹر بیرسٹر اعتزاز احسن اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی خواہش پر قانون تبدیل کر دیا جائے، اپوزیشن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آف شور کمپنیز کے حوالے سے تحقیقات کس سے کروائی جائیں، اپوزیشن دباؤ کے تحت وزیر اعظم کا استعفی ٰچاہتی ہے مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکتا ، اگر ہم پر انگلیاں اٹھیں گی تو ہم بھی ویسا ہی جواب دینگے۔

    دانیال عزیز نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے تنقید کرنے والے افراد تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے سے اس وجہ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کہ پانامہ پپیرزمیں ان کے براہ راست نام موجود ہیں، چوہدری برادران کے صاحبزادے مونس الہی ٰ سمیت اور بھی لوگوں کے نام سامنے آرہے ہیں، مگر میاں محمد نواز شریف صاحب کا نام موجود نہیں اس کے باوجود انہوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے۔

    انہوں نے مزیر کہا کہ اب عوام کے سامنے سب کچھ آرہا ہے، جہازوں میں گھومنے والے افراد تحقیقات سے پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں، اگر شفاف تحقیقات ہونگی تو پرائیوٹ جہازوں کے مالکان اور اُن میں گھومنے والے افراد کو بھی کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں :  پاناما پیپرز: آرمی چیف کا وزیراعظم پر معاملہ جلد حل کرنے پرزور

    اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ  پانامہ پیپرز میں غلط بیانی کے حوالے سے حکومت پاکستان جلدآئی سی آئی جے کو لیگل نوٹس جاری کرے گی ۔

  • اپوزیشن کے ٹی او آرزحکومت نے یکسرمسترد کردیئے

    اپوزیشن کے ٹی او آرزحکومت نے یکسرمسترد کردیئے

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا ہدف کرپشن نہیں صرف ایک شخصیت ہے، اپوزیشن نیا سپریم کورٹ بھی بنالے، اس سےبڑی ٹی او آرز کیا ہوسکتی ہے کہ وزیراعظم نے خود کہا ہے کہ کرپشن ثابت ہوگئی تو گھرچلا جاؤں گا۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت سے متفقہ قابل فہم،کرپشن سے پاک ٹی او آرز بنانے کیلئے بات چیت پرتیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پانامہ لیکس پراپوزیشن کےٹی او آرز مسترد کردیئے اور اپوزیشن کے ٹی اوآرز پرغور کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ ٹی او آرز میں ایک ہی کمی ہے کہ اپوزیشن نیا سپریم کورٹ بھی بنالے،اپوزیشن کے ٹی او آرز پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے اپوزیشن کا ضابطہ کار مسترد کرنے کا اعلان کردیا۔

    وزیراطلاعات نےحسب عادت طویل پریس کانفرنس میں ماضی کے اقدامات گنواتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مسئلہ حل کرنا ہی نہیں چاہتی، کچھ لوگ چاہتے ہیں یہ کیس میڈیا پرہی چلتا رہے اور یہ کیس منطقی انجام تک نہ پہنچے۔

    اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ سچ کو قوم کے سامنے آنے دیں، سچ کے سامنے دیواریں اور رکاوٹ کھڑی نہ کی جائیں، پانامالیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پانا ما لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن کو ہیڈ کرنے کیلئے جن انتہائی قابل احترام ججز سے رابطہ کیا گیا ہے ان میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک ،جسٹس گیلانی ،جسٹس مینگل ،جسٹس عثمانی اورجسٹس ساحر علی شامل ہیں ۔

    اس سے آپ کو انداہ ہونا چاہیے کہ اگر کسی کے پیچھے چھپنا ہوتا تو اتنے بڑے ناموں سے رابطہ نہیں کیا جاتا،یہ ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے ساری عمر عزت کمائی ہے اور ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ کسی ایک وجہ سے تمام عمر کی عزت داﺅ پر لگا دیں گے،۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیا اپوزیشن کو سپریم کورٹ اورپاکستان کے قوانین کااحترام نہیں؟ اور کیا سپریم کورٹ کسی سے ڈکٹیٹ ہو سکتاہے ،کیا سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیارات کی لمٹ ہے ،سپریم کورٹ جس طرح چاہے تحقیقات کر سکتاہے ۔مگر جب حتمی مطالبہ بھی مان لیا گیا پھر ٹی او آر ز کا تماشا لگا لیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹی او آرزوہاں اہم ہوتے ہیں جہاں خصوصی کمیشن بنایا جاتاہے،سپریم کورٹ کے پاس لامحدو د اختیارات ہوتے ہیں ،اس سے بڑا ٹی او آر کیاہے کہ وزیراعظم نے اعلان کردیاہے کہ اگر کوئی کرپشن ثابت ہو تو وہ گھر چلے جائیں گے ،اس سے زیادہ نیک نیتی کیا ہوگی ؟

    انہوں نے کہا کہ جن کی خود اپنی آف شور کمپنیاں ہیں وہ اچھل اچھل کرآف شورکمپنیوں پربات کررہے ہیں، ریکارڈ کے مطابق جوٹیکس چوری کرتے رہے ہیں وہ آج نعرے لگارہے ہیں، میڈیا اورجلسے میں تماشہ لگانا افراتفری پھیلانا،کیاہم نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

    وزیراعظم اوران کی اولاد سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہے، ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ نوازشریف اثاثے ظاہر کریں وہ ٹیکس نہیں دیتے، میاں نوازشریف کے اثاثے پہلے سے ہی ڈیکلیئر ہیں، نوازشریف یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ احتساب کا آغاز مجھ سے کریں،کون سی زبان استعمال کریں جس سے آپ کو قائل کر سکیں کہ حکومت اور نوازشریف دونوں یہ کیس پوری قوم کے سامنے رکھنے کیلئے تیار ہیں۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ ہر بات اپوزیشن کی نہیں مانی جاتی لیکن ہم نے تو سب باتیں تسلیم کیں، اپوزیشن سنجیدہ انکوائری نہیں چاہتی، مخالفین الزامات کوسیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرناچاہتے ہیں، اپوزیشن کے ٹی او آرز دیکھے تو لگا ہم کسی اور ملک میں رہتے ہیں۔