Tag: اپوزیشن

  • حکومت اور اپوزیشن کا منظور متنازع آرڈیننس منسوخ کرنے پر اتفاق

    حکومت اور اپوزیشن کا منظور متنازع آرڈیننس منسوخ کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن نے منظور متنازع آرڈیننس منسوخ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، اپوزیشن نے بھی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیرصدارت اجلاس میں منظور کیے گئے آرڈیننس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے جس کے بعد اپوزیشن نے قاسم خان سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا اعلان کردیا۔

    قومی اسمبلی میں منظور متنازع آرڈیننس منسوخ کر دیے جائیں گے، حکومت، اپوزیشن اتفاق رائے سے متنازع آرڈیننس منظور کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لے رہے ہیں، تمام آرڈیننس بلڈوز کیے گئے تھے وہ سارے واپس لیے جا رہے ہیں، آج جو ہوا ہے اس دن ہوتا تو تلخی سے نہیں گزرنا ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوش اسلوبی سے تمام آرڈیننس اب واپس لیے جا رہے ہیں، کمیٹی اب ان امور کو دیکھے گی۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کل بھی میٹنگ تھی آج بھی ہے جس کا اچھا نتیجہ نکلا ہے، جو فیصلے یہاں ہوں گے وہ متفقہ ہوں گے، ہمارے مستقبل کے لیے بہترین فیصلہ آج ہوا ہے، اللہ کرے اسمبلی بہتر طریقے سے چلے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کمیٹیز کو مضبوط بنائیں، ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ بہتر طریقے سے چلے۔

    اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، تحریک میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر ارکان اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

  • اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    اسلام آباد: اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی، تحریک میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف مرتضیٰ جاوید اور محسن شاہنواز رانجھا نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی، یہ تحریک آرٹیکل 53 کے تحت جمع کرائی گئی ہے۔

    تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر ارکان اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ نوٹس کے 7 دن بعد اس قرارداد کو کارروائی کے لیے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  خواجہ آصف کا ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان

    قبل ازیں، قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے اعلان کیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی، انھوں نے کہا کل ایوان میں جو کچھ ہوا وہ پارلیمنٹ کا سیاہ ترین دن تھا، ہماری تقاریر کو میوٹ کیا گیا۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اِسٹے آرڈر کے پیچھے چھپے ڈپٹی اسپیکر نے 12 آرڈیننس بغیر کارروائی پاس کرائے، قاسم سوری نے اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر یہ سیاہ دن دکھایا۔

  • اپوزیشن کے پاس فلاح عامہ کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، عثمان بزدار

    اپوزیشن کے پاس فلاح عامہ کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا غیر جمہوری طرز عمل جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے، اپوزیشن کے پاس فلاح عامہ کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ تشار کی سیاست نے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچایا ہے،منفی سیاست سے ملک آگے نہیں بلکہ پیچھے چلا جاتا ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ اپوزیشن کا غیر جمہوری طرز عمل جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے، اپوزیشن کے پاس فلاح عامہ کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں پر ذمےداری ہے کہ وہ قومی مفادات کو مقدم رکھیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مختصر عرصے میں پائیدار ترقی کی بنیاد رکھی جا چکی ہے، ترقی اور خوشحالی کے سفر کو افراتفری کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔

    انتشار کی سیاست میں وقت ضائع کرنا ملک وقوم سے ناانصافی ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ انتشار کی سیاست میں وقت ضائع کرنا ملک وقوم سے ناانصافی ہے، موجودہ حالات میں بالغ نظری اور دوراندیشی کی ضرورت ہے۔

    سردار عثمان بزدارکا کہنا تھا کہ ترقی کے سفر کو افراتفری کی سیاست کی نذر کرنا دانشمندی نہیں ہے، تبدیلی سے خوف کھائے عناصر صرف تنقید برائے تنقید کر رہے ہیں۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال زیربحث آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال زیربحث آئے گی، جے یو آئی مارچ سے پیدا شدہ صورت حال پرغور ہوگا۔

    چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس میں مقبوضہ کشمیر، پی ایم ڈی سی کی تحلیل کا معاملہ بھی زیرغور آئے گا۔ اجلاس میں معاشی صورتحال، بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق بحث ہوگی۔

    اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی الگ الگ اجلاس طلب کیے ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس سہ پہر سوا 3 بجے قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 4 میں ہوگا۔

    اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفرالحق کی زیرصدارت 3 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 1 میں ہوگا۔ اجلاس میں سینیٹ سیشن سے متعلق مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا، اہم بیٹھک وزیراعظم ہاؤس میں ہوگی۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک مذاکرات پر پیشرفت سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کریں گے جبکہ پرویز الہیٰ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر بریفنگ دیں گے۔

  • فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    اسلام آباد: وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج آئینی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، افواج پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ بدامنی نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید نے آج کور کمانڈرز کانفرنس کے تناظر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کا بیان بہت اہم ہے، فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے واضح کہہ دیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمان 48 گھنٹے میں ایک واضح فیصلہ کر لیں گے، اسلام آباد میں بیٹھ کر مذہبی انتہا پسندی کا پیغام دیا جا رہا ہے، مولانا کے مارچ کی وجہ سے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹی۔

    تازہ ترین:  تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، آرمی چیف

    شیخ رشید کا کہنا تھا مشکل وقت میں بھی افواج پاکستان کے خلاف ایسی گفتگو نہیں سنی جو اب کی گئی ہے، تمام سیاسی صورت حال سمجھ میں آ رہی ہے، فوج نے واضح پیغام دے دیا ہے، حالات ٹھیک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ جب بھی بات ہوتی ہے ریلیف ان لوگوں کو ہی ملتا ہے، جدوجہد کسی اور کی ہوتی ہے فائدہ ن لیگ اور پی پی اٹھاتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج آرمی چیف کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 226 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی معاملات پر ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے، ہم تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، افواج پاکستان آئین کے مطابق فرائض انجام دیتی رہے گی۔

  • مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: آج فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی 9 جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج مولانا کی رہایش گاہ پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شرکت نہیں کی، مولانا نے دونوں جماعتوں کے نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے خلاف جاری تحریک کے سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کریں۔

    ذرایع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے استفسار کیا کہ کیا یہ جماعتیں حکومت سے نجات چاہتی ہیں یا نہیں، تذبذب کا شکار ہونے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی، کیا احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ تھا؟

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو اپوزیشن کی اے پی سی میں شریک نہیں ہوں گے

    مولانا نے کہا کہ آپ سب حکمت عملی بنائیں، جے یو آئی ہر اوّل دستے کا کردار ادا کرے گی، خواہش ہے کہ مل کر کردار ادا کریں۔

    علاوہ ازیں، اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی قیادت کا مؤقف پیش کیا، اپوزیشن جماعتوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا جائے۔

    دریں اثنا، اپوزیشن کی اے پی سی کے بعد مولانا عبد الغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ اے پی سی فیصلوں کا اعلان فضل الرحمان جلسے میں کریں گے، اے پی سی بہت مثبت رہی، تمام جماعتیں یک زبان ہیں، سب کا کردار مثبت تھا، کوشش ہے معاملات افہام و تفہیم سے حل کر لیں، ہمارا احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا۔

  • مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے ، جس میں مشاورت کے بعد دھرنے کے مستقبل اور احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک اور اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے، جو دوپہر ایک بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، جس کہ بعد مولانا فضل الرحمان دھرنے کے مستقبل اور  احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کریں گے۔

    رہنماجےیوآئی حافظ حسین احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بات چیت کرتے ہوئے کہا احتجاج یا دھرنا ختم نہیں ہوا، فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں 9 جماعتیں شامل ہیں، اے پی سی کے بعد ہی بی اور سی پلان ہے، تمام پتے شو نہیں کریں گے۔

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا نےچوہدری شجاعت کے فون پر رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لیا، شہباز شریف کے رویے پر شکوہ ہے، وہ استقبال کے لیے نہیں آئے، بداعتمادی کی فضا ایک بار بن گئی تو پھر ختم کرنا مشکل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے اکرم درانی کو سیاسی جماعتوں سےرابطوں کا ٹاسک دیتے ہوئے پی پی اور ن لیگ سے دوٹوک بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

    خیال رہے پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی تھی اور  کہا جا رہا تھا کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • مولانا مارچ میں توسیع، پولیس کی مشکلات میں اضافہ

    مولانا مارچ میں توسیع، پولیس کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں کئی دنوں سے جاری اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ نے پولیس کی مشکلات میں اضافہ کردیا، بجٹ ختم ہونے کے قریب آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانامارچ میں توسیع کے باعث حکومت کی جانب سے بجٹ کی مد میں دیے گئے 7کروڑ روپے ختم ہونے کے قریب ہے، پولیس نے 25کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی جس پر انہیں 7کروڑ ملے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوہسار کمپلیکس میں رہائش پذیر پولیس اہلکاروں کو بلڈنگ سے نکال دیا گیا ہے، اہلکاروں کی رہائش کا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا، اہلکار سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

    اس وقت اسلام آباد میں 23ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں، ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر انہیں بجٹ کی مدد میں مزید رقم نہیں ملتی تو معاملات دشواریوں کی طرف جاسکتے ہیں۔

    آزادی مارچ جلسہ ملتوی نہیں ہوا ، مولانا فضل الرحمان کا اعلان

    خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف اب تک فیصلہ نہیں کرسکی کہ انہیں اپنا یہ احتجاجی مارچ کب ختم کرنا ہے۔ گذشتہ روز جے یو آئی (ف) مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو کہا گیا کہ دھرنا ختم کرنے یا احتجاجی تحریک کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

    جے یو آئی ف ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس شوریٰ نے فیصلوں کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیا ہے، اجلاس میں رہبر کمیٹی کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں اکرم درانی اور مولانا فضل الرحمان وضاحتیں پیش کرتے رہے۔

  • مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مثبت اشارہ دے دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد ان کی جانب سے مثبت پیغام کا اشارہ ملا، چوہدری پرویز الہیٰ نے مولانا کو ٹیلی فون کر کے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی نے مولانا سے فون پر گفتگو میں کہا کہ معاملے کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔

    ادھر ذرایع نے بتایا کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک سے دو روز کی توسیع کی جا سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں، حتمی فیصلہ جلد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    دوسری جانب مولانا کی ڈیڈ لائن کے سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک اور بیٹھک کی ہے، یہ اجلاس اسپیکر ہاؤس میں جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن کے بعد ممکنہ صورت حال پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات اور لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے خطاب کا بھی انتظار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

    مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

    سیہون : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، عوام پی ٹی آئی حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے، مہنگائی، بے روزگاری سے تنگ لوگوں نے مارچ میں شرکت کی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو کہہ چکے وزیراعظم کے جانے سے معاملات آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی کو بغیر سوچے سمجھے بیان دینے کا صلہ مل رہا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، عوام پی ٹی آئی حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان ٹرین حادثے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، جاں بحق افراد کے لواحقین کو تاحال لاشیں حوالے نہیں کی گئیں، تحقیقات سے پہلے لواحقین سے کہا جا رہا ہے کے قصوروار ان کےاپنے ہیں۔

    لیاقت پور: تیزگام کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی، 74 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے علاقے لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق اور متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

    تیزگام ایکسپریس کو حادثہ صبح چھ بجکر پندرہ منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔