Tag: اپوزیشن

  • مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں رہبر کمیٹی کی مشاورت اور رابطے جاری ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بیک ڈور رابطے کام کر گئے ہیں، مولانا کا مہم جویانہ موڈ دیکھ کر دونوں بڑی جماعتوں نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    ذرایع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں رہے، صادق سنجرانی نے اپوزیشن کی جماعتوں کو تعاون کی درخواست کی، جس کے بعد پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی، کہا جا رہا ہے کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی، دونوں جماعتوں نے مولانا کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنے اور پر امن طور پر واپس جانے کا مشورہ بھی دیا۔

    تازہ ترین:  مولانا کی ہرزہ سرائی، وزیر اعظم کی جانب سے پاک فوج کا بھرپور دفاع

    ذرایع کے مطابق اپوزیشن نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ احتجاج کو تحریک میں بھی بدلا جا سکتا ہے، جیل بھرو تحریک، استعفوں اور ملک گیر احتجاج کے آپشن بھی زیر غور آئے، دونوں بڑی جماعتیں رہبر کمیٹی برقرار رکھنے پر مشکل سے رضا مند ہوئیں۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 نومبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن اور بڑی شاہراہیں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رہبر کمیٹی اجلاس میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کی گرفتاری کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مولانا نے اداروں کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، جس پر وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے۔

  • ڈی چوک جانا زیر غور نہیں، پارلیمنٹ سے مشترکہ استعفوں کی تجویز دی ہے: رہبر کمیٹی

    ڈی چوک جانا زیر غور نہیں، پارلیمنٹ سے مشترکہ استعفوں کی تجویز دی ہے: رہبر کمیٹی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنر کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر قائم ہیں لیکن حکومت بھاگ رہی ہے، ڈی چوک جانا ابھی زیر غور نہیں دیگر آپشن پر مشاورت جاری ہے، تاہم یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم نے کہاں جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اراکین نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چند تجاویز آئی ہیں، جو پارٹی قیادت سے شیئر کیے جائیں گے، ان تجاویز میں پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے مشترکہ استعفوں کی تجویز بھی شامل ہے، مشترکہ استعفوں کے علاوہ شٹر ڈاؤن اور ہائی ویز بلاک کرنے کی تجاویز بھی ہیں۔

    اکرم درانی نے کہا کہ وزیر اعظم اور پرویز خٹک سمیت ممبران لب و لہجہ درست کریں، ہمارا پہلا مطالبہ ہی وزیر اعظم عمران خان کا استعفیٰ ہے، وزیر اعظم کے استعفے اور فوج کے بغیر نئے الیکشن کے مطالبے پرقائم ہیں، مارچ کے مقاصد پر اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ہے، اگر وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں ہو سکتی تو رابطے کی کیا ضرورت ہے۔

    تازہ ترین:  عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    انھوں نے کہا غیر جمہوری قوتوں کو بھی خبردار کرتے ہیں، ماورائے آئین قدم اٹھایا گیا تو تمام سیاسی جماعتیں مل کر مزاحمت کریں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ رہبر کمیٹی قائم رہے گی اور حکومتی کمیٹی سے رابطے جاری رکھیں گے۔

    تازہ ترین:  جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    واضح رہے کہ آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے دھرنے اور وزیر اعظم یا ڈی چوک جانے کے معاملے کی مخالفت کی، جے یو آئی ف اس سلسلے میں دونوں اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہ کر سکی۔

    قبل ازیں، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے عوام کو اکسانے کے بیان پر عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

  • جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جے یو آئی ف کو ن لیگ اور پی پی کی مخالفت کا سامنا رہا، دھرنے کے معاملے پر رہبر کمیٹی میں بھی عدم اتفاق سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مارچ کے آیندہ لائحہ عمل پر رہبر کمیٹی کی مشاورت ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہی، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس یا ڈی چوک کی جانب مارچ پر اپوزیشن جماعتوں میں عدم اتفاق رہا، جے یو آئی کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    اراکین کی رائے تھی کہ حکومت کی جانب سے رابطہ ہوا تو مثبت جواب دیا جائے، ذرایع کے مطابق رات اے پی سی میں بلاول بھٹو، احسن اقبال کافی دیر غصے میں خاموش بیٹھے رہے۔

    تازہ ترین:  عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    واضح رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، پرویز خٹک نے کہا کیس تیار ہو جائے گا، پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

  • اپوزیشن کے جلسے پر فواد چوہدری کا چشم کشا ٹویٹ، پول کھول دیا

    اپوزیشن کے جلسے پر فواد چوہدری کا چشم کشا ٹویٹ، پول کھول دیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں اپوزیشن کے جلسے کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال اور کنفیوژن کے حوالے سے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے چشم کشا ٹویٹ کر کے احتجاج کرنے والوں کا پول کھول دیا۔

    فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ جدوجہد کی بنیاد اور نظریہ نہ ہو تو جے یو آئی جیسے مارچ ہوتے ہیں، مخصوص طبقہ مفادات کے لیے ملکی مفاد پس پشت ڈال دے تو مقبولیت نہیں ملتی۔

    فواد چوہدری نے لکھا کہ یہی سب کرپٹ بچاؤ تحریک کے ساتھ ہو رہا ہے، جب جدوجہد کی بنیاد ہی نہ ہو، اور جب تک عام آدمی تحریک سے نہ جڑے مقبولیت کیسے ملے گی۔

    تازہ ترین:  آزادی مارچ جلسہ ملتوی نہیں ہوا ، مولانا فضل الرحمان کا اعلان

    واضح رہے کہ مولانا کا مارچ اسلام آباد کے قریب ہے، تاہم ن لیگ کے اچانک اعلان نے سب اپوزیشن کو تتر بتر کر دیا، مریم اورنگزیب نے کہا سانحہ تیزگام کے سبب جلسہ ملتوی کیا جا رہا ہے، جس پر مولانا نے کہا فیصلہ ہم نے کرنا ہے، ہمارا جلسہ ہے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جلسہ ملتوی نہیں ہوا، سب اسلام آباد کی طرف رخ کریں، ن لیگ کی قیادت کو بتا دیا کہ اسلام آباد میں جلسہ آج ہی ہوگا۔ دوسری طرف جلسہ گاہ میں آج عجیب منظر دکھائی دیا، اے این پی اور ن لیگ نے الگ الگ جلسے کیے جب کہ مولانا کا دور دور تک کچھ پتا نہیں۔

  • اے این پی کا قافلہ پہنچ گیا، بلاول بھٹو بھی جلسے سے خطاب کریں گے

    اے این پی کا قافلہ پہنچ گیا، بلاول بھٹو بھی جلسے سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد: اسفندیار ولی کی قیادت میں عوامی نیشنل پارٹی کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا، پی پی چیئرمین کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو آج اپوزیشن کے جلسے میں شرکت کریں گے اور اپنے فیصلے کے تحت جلسے سے مختصر خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پی پی چیئرمین آزادی مارچ میں شرکت کریں گے، انھوں نے کہا شیڈول کے تحت بلاول بھٹو نے 31 اکتوبر جلسے کے لیے وقت رکھا تھا، تاہم آج صبح سے مشترکہ جلسے سے متعلق کنفیوژن رہا، کنفیوژن ابھی تک ہے لیکن بلاول نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جلسے میں جائیں گے۔

    مصطفیٰ نواز کے مطابق فضل الرحمان کی درخواست پر بلاول نے آج کا دن جلسے کے لیے رکھا تھا، بلاول شیڈول کے مطابق جلسہ گاہ پہنچیں گے اور خطاب کریں گے، پی پی چیئرمین کل رحیم یار خان جائیں گے، موقع ملا تو دوبارہ اسلام آباد آئیں گے۔

    تازہ ترین: ‌‌’کنٹینر ہمیں اسلام آباد آنے سے نہیں روک سکتے’

    ادھر اے این پی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں جلسہ گاہ پہنچ گیا ہے، اسفندیار ولی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی نے آج جلسے کا اعلان کیا تھا، کوئی پہنچے یا نہ پہنچے اے این پی پہنچ گئی ہے، تحریکوں میں پروگرام آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں، اپوزیشن میں کوئی دراڑ نہیں ہے۔

    اسفندیار نے کہا کہ اے این پی جلسہ گاہ پہنچ گئی ہے، ہم نے اپنا جلسہ کرنا ہے، رہبر کمیٹی کے آخری فیصلے کے بعد کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، ہم یہاں آ گئے، جلسہ ہوگا، تقریریں ہوں گی اور ہم چلے جائیں گے، فضل الرحمان نے جنگ کا بگل بجا دیا ہے میں ان کی لڑائی لڑوں گا، پہلی قسط چلا دوں گا دوسری فضل الرحمان چلائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ رہبر کمیٹی کے فیصلے پر سب سے پہلے اے این پی ہوگی، نعروں سے کام نہیں بنے گا، عملی کام کرنا ہوگا، جو اجتماع اپوزیشن کر سکتی ہے وہ حکومت نہیں کر سکتی۔

    اے این پی کے سربراہ نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی بھی کیا، اور کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہے۔

  • نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 55 ہزار، سفر کے امکانات روشن

    نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 55 ہزار، سفر کے امکانات روشن

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 50 ہزار سے زائد ہونے کے بعد سفر کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں، ذرایع میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 55 ہزار ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ نے سفر کے لیے پلیٹ لیٹس 50 ہزار سے زائد ہونا ضروری قرار دیا تھا، اب ذرایع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 55 ہزار ہو گئی ہے۔

    نواز شریف سفر کریں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ میڈیکل بورڈ سے مشاورت کے بعد ہوگا۔

    قبل ازیں، لاہور میں نواز شریف کی طبیعت سے متعلق میڈیکل بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس کے بعد پروفیسر محمود ایاز نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس 35 ہزار ہیں، جو آہستہ آہستہ روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 6 ہزار بڑھیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پلیٹ لیٹس اب قدرتی طور پر بڑھیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے لیکن اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔

    تازہ ترین:  نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    خیال رہے کہ آج نواز شریف کا سروسز اسپتال میں دسواں روز تھا، طبیعت بدستور ناساز ہے، نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔

    گزشتہ روز میڈیکل بورڈ کے ذرایع نے بتایا تھا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 39 ہزار تک پہنچ گئی ہے، آئی وی آئی جی کی انجکشن تھراپی بھی روک دی گئی ہے، نواز شریف 30 ہزار پلیٹ لیٹس میں زندگی گزار سکتے ہیں، مزید بڑھانے کے لیے ادویات دی گئیں تو خطرہ ہو سکتا ہے۔

    بورڈ کے مطابق نواز شریف کو بلیڈنگ ہونے کے خطرات اب کم ہیں تاہم دل اور گردوں کے سنگین مسائل ہیں، جس کی وجہ سے ان کی حالت سنبھل نہیں رہی۔

    گزشتہ روز نیب افسروں کی جانب سے نواز شریف کو خون دینے کی خبریں بھی گردش کرنے لگی تھیں، جس پر نیب نے وضاحت جاری کی کہ ڈی جی نیب لاہور کے بیٹے، نیب افسر یا اہل کاروں نے نواز شریف کو خون نہیں دیا، نیب نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر خون کی فراہمی میں مدد کی تھی۔

    ادھر آج چوہدری شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 8 نومبر کو صبح 8 بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے، سابق وزیر اعظم اس کیس میں ضمانت پر ہیں۔

  • آصف زرداری کے ہاتھوں میں کپکپاہٹ مزید بڑھ گئی

    آصف زرداری کے ہاتھوں میں کپکپاہٹ مزید بڑھ گئی

    اسلام آباد: پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بہتری آ رہی ہے تاہم ہاتھوں میں رعشے کے باعث کپکپاہٹ میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کا طبی معائنہ کرنے کے بعد تشخیصی رپورٹ وزارتِ قومی صحت کو ارسال کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔

    اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے پلیٹ لیٹس کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار ہو گئی ہے، لیکن ہاتھ اور پیر سن ہونے کی شکایت برقرار ہے، ہاتھوں میں رعشے کے باعث کپکپاہٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔

    تازہ ترین:  حکومت سے آصف زرداری کو بھی طبی بنیاد پر رہا کرنے کا مطالبہ

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف زرداری کے دل کے بائیں حصے میں کلاٹ بدستور موجود ہے، میڈیکل بورڈ نے تھیلیم اسکین کرنے پر غور کیا ہے، تھیلیم اسکین کے ذریعے کلاٹ کے مقام اور موجودہ حجم چیک کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں، آصف زرداری کا شوگر اور بلڈ پریشر لیول معمول کے مطابق ہے، شوگر لیول نارمل رکھنے کے لیے انسولین دی جا رہی ہے، تمام ٹیسٹ کلیئر ہونے تک آصف زرداری کو اسپتال ہی میں رکھے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کی طبی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کے الٹراساؤنڈ میں یورینری ٹریکٹ انفیکشن کی تشخیص ہوئی ہے، جس پر انھیں اینٹی بائیوٹک ادویات شروع کرا دی گئی ہیں۔

  • یہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا مارچ ہے، مقابلہ کیا جائے: عمران خان

    یہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا مارچ ہے، مقابلہ کیا جائے: عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کو ہدایت کی ہے کہ آزادی مارچ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف لے جانے کا مارچ ہے، اپوزیشن کے مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس بلایا گیا، جس میں اپوزیشن کے آزادی مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کرنے کا عزم دہرایا گیا، اور مارچ کے پس پردہ اپوزیشن کے مقاصد میڈیا میں بے نقاب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    ترجمانوں کے اجلاس میں شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کو حکومت کی معاشی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے، اس دوران نواز شریف کی بیماری کو موضوع نہ بنایا جائے، جب کہ حکومتی اور پارٹی ترجمان مارچ کے دوران اسلام آباد میں رہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں موجودہ میڈیا حکمت عملی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وزرا میڈیا پر اپنی وزارتوں سے متعلق شرکت یقینی بنائیں، ذاتی ایجنڈے کی بہ جائے حکومتی پالیسی کا دفاع کیا جائے، اور حکومتی اقدامات اور پالیسی کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آزادی مارچ کا پارٹی بیانیے سے مقابلہ کیا جائے، ملک معاشی خوش حالی کی جانب بڑھ رہا ہے، لیکن کچھ عناصر ملکی ترقی کے سفر میں رکاوٹیں ڈالنے پر تلے ہیں، کوشش ہے کہ سیاسی طور پر معاملہ حل کیا جائے۔

    دریں اثنا، آزادی مارچ سے متعلق اسلام آباد میں سیکریٹری داخلہ صدارت میں بھی ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں مارچ سے متعلق انتظامات کا جائزہ لیا گیا، سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ حکومت معاہدے کی پاس داری پر تعاون کرے گی، شرکا کو براستہ روات طے شدہ روٹ پر آنے کی اجازت ہے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور ہر قسم کا اسلحہ ساتھ لانے اور معاہدے کے مطابق ریڈ زون میں داخلے پر پابندی ہے۔

  • نواز شریف نے بلاول بھٹو سے ملنے سے انکار کر دیا، پی پی قیادت حیران

    نواز شریف نے بلاول بھٹو سے ملنے سے انکار کر دیا، پی پی قیادت حیران

    لاہور: سروسز اسپتال میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملنے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق بلاول بھٹو نے نواز شریف کی عیادت کے لیے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن مسلم لیگ ن کے رہنما نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ بلاول بھٹو کی جانب سے آج شام کے لیے ملاقات کا پیغام بھجوایا گیا تھا، لیکن ن لیگ کا مؤقف تھا کہ ڈاکٹرز ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز سمیت لیگی رہنما نواز شریف کی عیادت کرتے رہے۔

    پیپلز پارٹی کی قیادت حیرت زدہ ہے کہ ہفتے کے روز قمر زمان کائرہ پانچ رکنی وفد کے ساتھ نواز شریف کی عیادت کرنے گئے تھے لیکن ڈاکٹرز کو اعتراض نہ ہوا۔ اس موقع پر مریم نواز اور شہباز شریف سے بھی پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقا ت ہوئی تھی۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم جلد استعفیٰ دینے والے ہیں: بلاول بھٹو کا عجیب و غریب دعویٰ

    لیکن اب پیپلز پارٹی کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات سے لیت و لعل پر حیر ت زدہ ہے، کہ بلاول سے ملاقات سے نواز شریف کی ہچکچاہٹ کی وجہ حکومتی دباؤ ہے یا مولانا فضل الرحمان سے معاملات ہیں، کیوں کہ پیپلز پارٹی آزادی مارچ کو دھرنے کی شکل دینے کی مخالف ہے۔

    خیال رہے کہ آج بلاول بھٹو اپنے والد آصف علی زرداری کی عیادت کے لیے پمز اسپتال گئے تھے، جس کے بعد انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عجیب و غریب دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان استعفیٰ دینے والے ہیں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا حادثاتی چیئرمین یاد رکھیں، وزیر اعظم مستعفی نہیں ہوں گے۔

    ادھر نواز شریف کا علاج میڈیکل بورڈ کے لیے چیلنج بن گیا ہے، وہ پریشان ہیں ان کا شوگر سنبھالیں، بلڈ پریشر یا پلیٹ لیٹس۔ اسٹیرائیڈز دینے سے سابق وزیر اعظم کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول بڑھ گیا ہے، دوسری طرف پلیٹ لیٹس مزید کم ہو گئے ہیں۔

  • شہباز شریف کا نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر اظہار تشکر

    شہباز شریف کا نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر اظہار تشکر

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت منظور ہونے اللہ کا شکر ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ ضمانت ہونے پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، نواز شریف کو عوام کی دعاؤں کی ضرور ت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اب یہی دعا ہے کہ نواز شریف کی صحت خطرے سے باہر آ جائے، وہ پاکستان اور قوم کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں، نواز شریف پاکستان کی خدمت اور ترقی کی علامت ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی

    خیال رہے کہ آج ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر منگل تک سزا معطلی اور درخواست ضمانت منظور کی گئی ہے۔

    عدالت نے فیصلے سے قبل کہا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ جامع رپورٹ دے، حکومت نے آئینی اختیارات استعمال نہیں کیے، حکومتیں ذمہ داری ادا کر رہی ہیں نہ ذمہ داری لے رہی ہیں، ماضی کے فیصلوں میں سزا یافتہ قیدیوں پر اصول وضع کر چکے ہیں، آج حکومتوں سے پوچھا گیا کہ عدالتی فیصلے پر کس حد تک عمل کیا گیا، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتیں واضح جواب نہیں دے سکیں۔