Tag: اپوزیشن

  • آصف زرداری کی طبیعت بدستور ناساز، میڈیکل بورڈ میں توسیع

    آصف زرداری کی طبیعت بدستور ناساز، میڈیکل بورڈ میں توسیع

    اسلام آباد: سابق صدر آصف زرداری کی طبیعت بدستور ناساز ہے، اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو شوگر لیول بڑھنے سے پیچیدگیوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کا علاج کرنے والے طبی بورڈ میں توسیع کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر کا شوگر لیول گزشتہ 3 ماہ سے معمول سے کئی زیادہ ہے، شوگر بڑھنے سے ان کے اندرونی اعضا متاثر ہونے کا خدشہ ہے، معمول سے زیادہ پیشاب آ رہا ہے، ذرایع نے بتایا کہ آصف زرداری کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ میں توسیع کی گئی ہے جس کے بعد بورڈ کے ارکان کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔

    میڈیکل بورڈ میں شعبہ امراض گردہ و مثانہ ساجد قاضی اور پیتھالوجی کے اسپیشلسٹ کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے، میڈیکل بورڈ نے سابق صدر آصف زرداری کا طبی معائنہ بھی کیا، اسپتال ذرایع نے بتایا کہ ان کے گردوں اور مثانے میں انفیکشن کا شبہ ہے، جس پر ڈاکٹرز نے گردوں اور مثانے کے مزید ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے بعد آصف زرداری کے بھی پلیٹ لیٹس کم ہونے لگے

    ذرایع نے بتایا کہ آصف زرداری کا الٹرا ساؤنڈ، یورین کلچر ٹیسٹ کیا جائے گا، ٹیسٹس سے گردوں اور مثانے میں انفیکشن کی مقدار معلوم کی جائے گی،ٹیسٹس کے نتایج کی روشنی میں دوائیں بھی تجویز کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ سابق صدر کا بلڈ پریشر لیول نارمل جب کہ شوگر لیول میں اتار چڑھاؤ ہے، آصف زرداری کی باقاعدگی سے فزیو تھراپی بھی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپتال ذرایع نے انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف کی طرح آصف زرداری کے پلیٹ لیٹس بھی کم ہونا شروع ہو گئے ہیں، 2 روز میں ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں 21 ہزار کی کمی ہوئی ہے۔

  • حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں میں مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم

    حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں میں مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے، کمیٹیوں میں ایک بار پھر رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ایک بار پھر رابطے شروع ہو گئے ہیں، مذاکرات میں جو ڈیڈ لاک آ گیا تھا، ختم ہو گیا ہے اور کمیٹی کے ارکان نے ٹیلی فونک رابطے شروع کر دیے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو جلسہ کرنے کے لیے نئے مقامات بھی تجویز کر دیے ہیں، بتایا گیا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کو ایف نائن پارک استعمال کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لے جانے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئی ہے اور احتجاج کے لیے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا جا چکا ہے۔

    مزید تفصیل:  جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    یہ پیش رفت آج رہبر کمیٹی اور حکومتی ٹیم کے مذاکرات میں سامنے آئی، اس سے قبل اپوزیشن ڈی چوک پر جلسے کے لیے ڈٹی ہوئی تھی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کر سکی تھی۔

    اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم سے ملاقات بھی مؤخر کر دی تھی۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل سفارشات مرتب کی جا رہی ہیں، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پر ان کے ساتھ مشاورت ہوگی۔

  • مریم نواز کو والد کے پاس اسپتال میں رہنے کی اجازت مل گئی

    مریم نواز کو والد کے پاس اسپتال میں رہنے کی اجازت مل گئی

    لاہور: وزیر اعظم عمران خان کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا ہے، مریم نواز کو والد کے پاس اسپتال میں رہنے کی اجازت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت نے مریم نواز کو اپنے والد نواز شریف کے پاس سروسز اسپتال میں رہنے کی اجازت دے دی ہے، کہا گیا ہے کہ مریم نواز اسپتال میں رہ کر والد کی دیکھ بھال کر سکتی ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت سے پنجاب حکومت کو آگاہ کر دیا گیا، گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے مریم کی منتقلی کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    معاون خصوصی نعیم الحق کے مطابق وزیر اعظم نے کہا مریم نواز کو اپنے والد کے پاس ہونا چاہیے، انھوں نے ہدایت کی ہے کہ مریم کو نواز شریف کے پاس پہنچایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مریم نواز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو والد کے وارڈ میں ہی کمرا دیا جائے گا، انھیں نواز شریف کے سامنے والا کمرہ دیا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز کو طبعیت بہتر ہونے پر سروسز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا، مریم نواز کی گزشتہ رات والد سے ملاقات کے دوران طبعیت ناساز ہو گئی تھی جس کے بعد انھیں سروسز اسپتال میں ہی داخل کیا گیا تھا۔

    بتایا گیا کہ اینگزائٹی اٹیک سے مریم نواز کا رنگ پیلا پڑ گیا تھا، دل کی دھڑکن تیز اور پسینے آنے لگے تھے، جس کے بعد مختلف ٹیسٹ اور ای سی جی کی گئی جو کہ نارمل آئی۔

  • رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ رہبر کمیٹی کی شرط ہے کہ جلوس کو نہ روکا جائے، ہم نے ان کو جلوس کی اجازت دی ہے، لیکن وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کے آزادی مارچ کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر رابطہ کیا، وزیر دفاع نے انھیں اپوزیشن کے ساتھ اب تک کیے گئے رابطوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی۔

    بعد ازاں، پرویز خٹک نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے فون پر رابطے کیے اور ملاقاتیں طے کیں، انھوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی۔

    قبل ازیں، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم سے مشاورت کی، کے پی میں احتجاجی ڈاکٹروں سے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا، وزیر اعظم نے ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔

    فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب رہبر کمیٹی سے میٹنگ ہوگی تو کوئی لائحہ عمل طے ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت چلے اور کوئی نقصان نہ ہو، رہبر کمیٹی کے مزید مطالبات پر بات کریں گے، کل میٹنگ میں امید ہے کہ فیصلہ ہو جائے گا۔

    پرویز خٹک نے کہا ہم جلوس اور دھرنوں کے عادی ہیں، کسی کو آزادی اظہار سے نہیں روکا جائے گا، عدالت نے اجازت دے دی ہے تو ہم مظاہرین کو کیوں روکیں گے، ہم نے اپوزیشن کا مارچ میں رکاوٹ نہ بننے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کہا کہ ہم کسی کے بھی احتجاج اور مارچ کو اس کا جمہوری حق سمجھتے ہیں، اپوزیشن کو جلسے جلوس ریلیوں کا حق ہے وہ کریں، تاہم کسی سے استعفیٰ مانگنے کے لیے صرف دھرنا کافی نہیں ہوتا۔

    جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل رہبر کمیٹی سے میٹنگ میں تمام فیصلے طے کیے جائیں گے، ہر چیز کو جمہوری طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔

  • نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے میاں شہباز شریف کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی سزا کی معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا، 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے جاری کیا۔

    عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ اعتراضات پر وکیل نے کہا سزا معطلی کے لیے کوئی بھی درخواست دے سکتا ہے، شہباز شریف کی استدعا پر کل درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جاتی ہے، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ پنجاب کل تک جواب جمع کرائیں۔

    تازہ ترین:  مریم نواز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل

    نواز شریف کی صحت کے معاملے پر عدالت نے میڈیکل ٹیم کے ایک ڈاکٹر کو نئی رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایس سروسز اسپتال ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، نواز شریف کی بیماری کی نوعیت کے باعث کل کیس پر سماعت ہوگی۔

    جج نے فریقین کو ٹیلی فون یا دیگر ذرایع سے عدالتی حکم سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی کی اور رجسٹرار کو حکم دیا کہ شہباز شریف کی درخواست پر اعتراضات ختم کر کے سماعت کے لیے مقرر کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے متاثرہ فریق ہونے کا فیصلہ جوڈیشل سائیڈ پر کیا جائے گا۔

  • میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی

    میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے سابق صدر کو پرہیز سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پمز کے ذرایع نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے تشکیل دیے جانے والے میڈیکل بورڈ نے پرہیز سمیت کئی قسم کی احتیاطیں تجویز کر دی ہیں۔

    ڈاکٹرز نے سابق صدر کو تا دیر کھڑے ہونے سے گریز کی ہدایت کے ساتھ گردن میں تکلیف پر نرم سرہانہ استعمال کرنے کی ہدایت بھی کی، اور کھانے میں خصوصی احتیاط کی تجویز دی۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق ڈاکٹرز نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی ہے، ڈاکٹرز نے ہدایت کی کہ چکنائی اور نمک کا کم استعمال کیا جائے، مچھلی اور تھوڑی مقدار میں چکن بھی کھا سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع

    میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو دن میں 2 بار الیکٹرک مساج چیئر کے استعمال کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر کے طبی معائنے کے لیے چار رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، جس نے آصف زرداری کا بلڈ پریشر، شوگر ٹیسٹ کر وایا، ان کا بلڈ پریشر نارمل جب کہ شوگر لیول معمول سے کم نکلا، آصف زرداری کو گردن اور مہروں میں شدید تکلیف کے ساتھ کم زوری اور دھڑکن بے ترتیب ہونے کی شکایت ہے۔

    دوسری طرف احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کر دی ہے۔

  • کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے آج سینئر قانون دان بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں سیاسی، قانونی اور آئینی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر رہنما بابر اعوان نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پر امن اور سیاسی احتجاج تمام جماعتوں کا آئینی حق ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب بڑھانا ترجیح ہے، ہماری توجہ عوام کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی پر مرکوز ہے، اس لیے کامیاب جوان اور احساس پروگرام شروع کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات میں واضح کیا کہ اپوزیشن کے احتجاج کے باعث کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا۔

    تازہ ترین:  وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی

    سینئر قانون دان نے کہا کہ مودی کو جو پذیرائی بھارت سے نہ مل سکی وہ مولانا نے دی، بہ ظاہر اپوزیشن کا احتجاج پر امن نہیں لگ رہا ہے، جو مناظر دیکھے ان سے انتشار کی منصوبہ بندی ظاہر ہو رہی ہے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی اس کی حمایت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نئے قوانین آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے، نیب ترمیمی آرڈیننس اور بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی گئی ہے۔

  • نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    اسلام آباد: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اکرم درانی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کا خدشہ ہے، سابق وفاقی وزیر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے استدعا کی ہے کہ نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کا جواب بھی دے چکا ہوں، لیکن ڈائریکٹر پی ایچ اے کی تعیناتی پر نیب ان کو گرفتار کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کل اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    تازہ ترین:  حکومت اعلان کرے مارچ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اکرم درانی

    واضح رہے کہ اکرم درانی حکومت سے مذاکرات کے لیے اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی رہبر کمیٹی کے سربراہ ہیں، آج انھوں نے اسلام آباد میں نیب پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، کمیٹی بنائی گئی لیکن گالیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا، پھر رابطہ کرے تو ہم جواب دیں گے۔ پیشیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک آزادی مارچ رہے گا پیشیاں ہوتی رہیں گی۔

  • حکومت اور جے یو آئی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں: احسن اقبال

    حکومت اور جے یو آئی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں: احسن اقبال

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے حکومت اور جے یو آئی ف کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں طے ہوگا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں، مذکرات کرنے کا اعلان رہبر کمیٹی کرے گی۔

    رہنما ن لیگ کا کہنا تھا حکمران انتہائی غیر سنجیدہ ہیں، حکومتی ٹیم جب تک کوئی سنجیدہ پیش کش نہیں کرتی، مذاکرات شروع نہیں ہوں گے۔

    ادھر رہبر کمیٹی نے مذاکرات سے متعلق اہم فیصلے کے لیے کل رات 8 بجے اجلاس طلب کر لیا ہے، واضح رہے کہ رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا، تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    رہبر کمیٹی کے اجلاس میں حکومت سے مذاکرات کا فیصلہ ہوگا، احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اب کمیٹی ہی طے کرے گی کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جانا ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کر دی تھی، شہباز شریف نے واضح کیا کہ بلاول بھٹو کے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے، پیپلز پارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا۔

    خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ کل کیا ہے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عبدالغفور حیدری کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کا وقت طے کیا تھا، مذاکراتی کمیٹی آج رات 8 بجے عبدالغفور حیدری سے ملاقات کرے گی، یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں عبدالغفور حیدری کی رہایش گاہ پر ہوگی۔

  • کوئی محب وطن پاکستانی دھرنے میں شامل نہیں ہوگا، گورنر پنجاب

    کوئی محب وطن پاکستانی دھرنے میں شامل نہیں ہوگا، گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ کوئی محب وطن پاکستانی دھرنے میں شامل نہیں ہوگا، اپوزیشن کی جانب سے مطالبات غلط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بھی دل سے اس دھرنے میں شریک نہیں ہونا چاہتی۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ جمہوریت میں احتجاج پرکوئی قدغن نہیں ہوتی، ملک میں مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں، نہ ہی امکان ہے، قوم میں سیاسی شعورآچکا ہے جمہوریت میں ہی ملک کی بقا ہے۔

    چوہدری محمد سرور نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے مطالبات غلط ہیں، اپوزیشن خود احتجاج نہیں کرنا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ پاور فل مذاکرات کمیٹی بنائی گئی ہے۔

    شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی تھی ، شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کر دی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جس سطح کا وفد بھیجے گی، ن لیگی وفد بھی اسی سطح کا ہوگا، پیپلزپارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتا۔

    شہبازشریف نے واضح کر دیا تھا بلاول بھٹوکے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ کمر درد میں مبتلا ہوں صحت بہتر ہوئی تو اسلام آباد آنے کی کوشش کروں گا۔