Tag: اپوزیشن

  • کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے جلسے میں کون لوگ لائے گئے، حقیقت سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں مدرسوں کے معصوم بچوں کی شرکت نے اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کی حقیقت کا پول کھول دیا ہے۔

    سوال اٹھ گیا ہے کہ جلسے میں معصوم بچوں کا کیا کام تھا، بچوں کو کیوں لایا گیا، جلسے میں مدرسے کے بچے بھوک کی وجہ سے کھانا کھاتے دکھائی دیے۔

    جلسے میں لائے گئے مدرسے کے معصوم بچوں کے ہاتھوں میں جے یو آئی ف کے پرچم تھے، یہ بچے کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ، مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کے انعقاد کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

    جلسے کے باعث شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ کے اطراف، گرومندر، گارڈن، سولجر بازار، لیاقت آباد، سوک سینٹر کے اطراف، ایم اے جناح روڈ، جیل چورنگی، صدر، پیپلز چورنگی، جمشید روڈ اور لکی اسٹار پر شدید ٹریفک جام رہا۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں سے پھنسی سیکڑوں گاڑیوں کا ایندھن بھی ختم ہو گیا تھا، ایمبولینسز کو بھی راستہ نہیں مل سکا، کئی گھنٹوں سے سڑکوں پر پھنسے شہری بری طرح رُل گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • لاہور: ن لیگی کارکنوں نے قانون کی دھجیاں اڑادیں

    لاہور: ن لیگی کارکنوں نے قانون کی دھجیاں اڑادیں

    لاہور: اپوزیشن کی کال پر یوم سیاہ منانے والے ن لیگی کارکنوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتجاج کرتے سیاسی کارکنان نے قانون اپنے ہاتھ میں لے لیا، الحمرا چوک ہر ن لیگ کے حامیوں نے  پولیس پرحملہ کر دیا.

    یہ افراد پولیس احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھے اور تمام رکاوٹیں گرا دیں، فیروز  پور روڈ پر احتجاج کرتے ن لیگی متوالے بھی مشتعل نظر آئے، جس کی وجہ سے صورت حال گمبھیر ہوگئی.

    پولیس کی جناب سے چیئرنگ کراس خالی کرنے کی وارننگ دی گئی تھی، البتہ لیگی کارکنوں کی رکاوٹیں ہٹا کرچیئرنگ کراس کی طرف بڑھنے کی کوششیں جاری ہیں.

    اس ضمن میں لیگی رہنما بھی پیش پیش ہیں، جو کارکنوں کو مسلسل آگے بڑھنے کے لئے اکسا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: عوام نے اپوزیشن کی احتجاج کی کال مسترد کر دی: وزیر اطلاعات پنجاب

    خیال رہے کہ حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر ایک جانب جہاں حکومت یوم تشکر بنا رہی ہے، وہیں اپوزیشن نے یوم سیاہ کی کال دے رکھی ہے.

    اس ضمن میں پشاورمیں مرکزی جلسہ ہوا، جس سے مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی.

    اس جلسے سےاسفند یار ولی نے بھی خطاب کیا اور رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرنے پر حکومت آڑے ہاتھ لیا، ادھر باغ جناح کراچی میں بھی اپوزیشن کا پنڈال سج گیا ہے، کوئٹہ میں بھی احتجاجی جلسہ منعقد کیا جارہا ہے.

  • اپوزیشن کےلیڈر آج چھوٹی چھوٹی جلسیاں کررہے ہیں: شہباز گل

    اپوزیشن کےلیڈر آج چھوٹی چھوٹی جلسیاں کررہے ہیں: شہباز گل

    لاہور: ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب، شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کےلیڈر آج چھوٹی چھوٹی جلسیاں کررہے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار  انھوں‌نے اپوزیشن کے یوم سیاہ پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ کچھ اپوزیشن رہنمااپنے نام کے ساتھ پی ایچ ڈی بھی لکھتے ہیں، وفاقی وزیرہونے کے باوجود بیرون ملک چوکی دار کی نوکری کرتے ہیں.

    شہباز گل نے کہا کہ چوکی داری کرنے والے آج ہمیں اسمبلی میں جمہوریت کا بھاشن دیتے ہیں، اپوزیشن کی جلسوں کی کال بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ٹرمپ نےبھی کہاہےعمران خان کی مہم درست ہے.

    مزید پڑھیں: عوام نے اپوزیشن کی احتجاج کی کال مسترد کر دی: وزیر اطلاعات پنجاب

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پوری دنیا کو اپوزیشن کی چوری کا پتا ہے، ماضی میں یہ پولیس گردی کرتے تھے، آج پھر اکٹھے ہوئے ہیں، انھوں نے اپنے ایم پی اے، لیڈران سے پیسے مانگے.

    شہباز گل نے کہا کہ تین ایم پی ایز سے بات ہوئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جلسے کے لئے ہم سے پیسےمانگے گئے، مریم نوازآج بھی مجرم ہےالیکشن نہیں لڑسکتیں، مریم نوازجعلی سازی کا کام شروع کریں تو اچھا کاروبار چلے گا.

    شہباز گل نے پنجاب پولیس ایفی ڈرین دستخط نہیں کراتی، بلکہ لوگوں کو اندرکرتی ہے ، یہ بدلہ ہوا پاکستان ہے، جس کا وزیراعظم عمران خان ہے.

  • عوام نے اپوزیشن کی احتجاج کی کال مسترد کر دی: وزیر اطلاعات پنجاب

    عوام نے اپوزیشن کی احتجاج کی کال مسترد کر دی: وزیر اطلاعات پنجاب

    لاہور: وزیر  اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا کہ عوام نے اپوزیشن کی احتجاج کی کال مسترد کر دی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپوزیشن کے یوم سیاہ پرردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ یوسم سیاہ اس وقت منانا چاہیے تھا، جب مودی نے کشمیرمیں قتل عام کیا تھا، یہاں تو بھارتی وزیراعظم کو اپنے گھر شادی پربلایا گیا تھا.

    [bs-quote quote=”مسلم لیگ ن اختلافات کا شکار ہے، مریم نواز کا ایک، شہباز شریف دوسرا بیانیہ ہے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ آج ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے کی تعریفیں کر رہے ہیں، اپوزیشن پرپہلے بھی کرپشن کا داغ تھا اور اب بھی ہے.

    میاں اسلم نے کہا کہ عدالت نےمہرثابت کی ہے یہ لوگ کرپٹ ہیں، جس نےبھی ملک کاپیسہ لوٹا ہے، ان کا احتساب بلاتفریق ہوگا۔

    عدالتوں نےثابت کر دیا کہ عمران خان بات ٹھیک کرتے تھے، ہم اداروں کے پیچھے کھڑے ہیں، سیاسی مقاصد کے لئے اداروں کواستعمال نہیں ہونے دیں گے، بہت سے کیسز آنے والے وقتوں میں حقیقت سے پردہ اٹھائیں گے.انھوں نے کہا کہ اپوزیشن لوگ اکٹھے نہیں کرسکی تو حکومت پرالزام لگا رہی ہے، آپ سے لوگ جمع نہیں ہوپا رہے، تو میں 5 منٹ کی کال پرکردوں گا.

    مزید پرھیں: 25جولائی کو عوام نے عمران خان کی قیادت میں مافیا کو شکست دی، فوادچوہدری

    آج عوام عمران خان کے ساتھ یوم تشکر کے طور پر کھڑے ہیں، ہمارے وزیراعظم نے دنیا میں پاکستان کا قد بڑھایا ہے، منفی سیاست کی وجہ سے اپوزیشن چند کرسیاں بھی نہیں بھرپائی، احتجاج کے لئے اپوزیشن کی کال کوتاجربرادری نے مسترد کیا، مال روڈپرٹریفک رواں دواں ہے،کاروبارزندگی چل رہاہے.

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مخالفت کریں ہم تنقید بالکل نہیں کریں گے،م لیکن ملک کی مخالفت کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، کرپٹ عناصرنےکرپشن بچاؤمہم کا میلہ لگانے کی کوشش کی.

    انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اختلافات کا شکار ہے، مریم نواز کا ایک، شہباز شریف دوسرا بیانیہ ہے، بھائیوں کا الگ، داماد کا الگ اور سمدھی کا الگ بیانیہ ہے.

  • مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے رابطہ کر کے گھوٹکی میں پی پی امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ نے پی پی چیئرمین سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ گھوٹکی انتخابات کے نتایج عوام کا اپوزیشن پر اعتماد ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جے یو آئی کی بھی حمایت حاصل تھی، میں امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دیتا ہوں۔

    دریں اثنا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تعاون کرنے اور مبارک باد دینے پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کے گھر جا کر چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئیں، شبلی فراز، جام کمال

    وفد میں شبلی فراز، وزیر اعلیٰ جام کمال اور دیگر شامل تھے، اس ملاقات میں سینیٹر مرزا آفریدی، اور سینیٹر ایوب آفریدی بھی شریک تھے۔

    مولانا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اب آ چکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا، اور یہ فیصلہ میری زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد کا میرے پاس آنا باعثِ اعزاز ہے، ان کی تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ حکومت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس، یک نکاتی ایجنڈا جاری

    اسلام آباد: اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا سینیٹ کا اجلاس کل سہ پہر 3 بجے ہوگا، اجلاس کی صدارت چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کل تین بجے دن میں ہوگا، یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے، سینیٹ سیکریٹری نے کل کے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا ہے۔

    سینیٹ اجلاس کے لیے جاری یک نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کیلیے منظور کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ہرصورت ناکام بنائیں گے، جام کمال

    ادھر گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے عندیہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور صادق سنجرانی ہی سینیٹ کے چیئرمین رہیں گے۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنائیں گے، صادق سنجرانی ایوان کو بہت اچھے طریقے سےچلا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

  • اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس آج طلب

    اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس آج طلب

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا، اجلاس میں 25 جولائی کے اپوزیشن کے احتجاج کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں اکرم درانی کی زیرصدارت اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا جس میں 25 جولائی کے احتجاج کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    اس سے قبل 11 جولائی کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ رہبرکمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے لیے میر حاصل بزنجو کے نام پراتفاق کیا ہے۔

    اپوزیشن نے حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد کردیا

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے میرحاصل بزنجو امیدوار ہوں گے، تمام ممبران نے میرحاصل بزنجو پر اتفاق کیا، کوشش کریں گے کہ دیگر لوگوں کے ووٹ بھی حاصل کریں۔

    یاد رہے 9 جولائی کو اپوزیشن سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، قرارداد پر 38 ارکان کے دستخط تھے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو 36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

  • حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    اسلام آباد: حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اجلاس قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس آج شام طلب کیا گیا تھا، جسے قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع کے سینیٹرز انتخابات کے سلسلے میں مصروف ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اراکین نے آج اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی، اب اجلاس کل صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی منگل کو تین بجے طلب

    خیال رہے کہ اجلاس کی صدارت قائد ایوان شبلی فراز کریں گے، اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں مشاورت کی جائے گی اور اسے ناکام بنانے کے لیے حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔

    ادھر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی کو تین بجے طلب کر لیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے ہی میں بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔

    دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

  • اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پورا ہے، راجہ ظفرالحق

    اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پورا ہے، راجہ ظفرالحق

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر راجہ ظفرالحق کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پورا ہے، تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفرالحق نے اے آروائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اپوزیشن کے تمام سینیٹرز سے رابطے میں ہیں۔

    راجہ ظفرالحق نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پورا ہے، نمبر گیم میں کمی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ سینیٹ اجلاس 23 جولائ تک بلائے جانے کا امکان ہے۔

    اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    اس سے قبل رواں ماہ 9 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں موجود تمام ارکان نے دستخط کیے تھے۔

    سینیٹرز کے دستخط کے بعد چیئرمین سینیٹ کوہٹانے کے لیے قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی ، قرارداد اپوزیشن اراکین نے مشترکہ جمع کرائی تھی ، جس پر 38 ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    واضح رہے کہ اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

    پی پی، ن لیگ، نیشنل پارٹی، پی کے میپ، جے یو آئی ف اور اے این پی حکومت کے خلاف جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اور دیگر شامل ہیں۔

  • چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہے، تاہم اپوزیشن کو اچانک نمبر گیم میں کمی کا خدشہ لا حق ہو گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی حکمتِ عملی پر مشاورت کے لیے ن لیگی سینیٹرز کا اجلاس بلایا گیا تاہم اس اہم بیٹھک میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی۔

    اہم بیٹھک میں ایک تہائی لیگی سینیٹرز اجلاس سے غائب ہونے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عین موقع پر تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سیکریٹری سینیٹ کو خط لکھ کر ریکوزیشن بلانے سے متعلق اعتراض دور کرنے کی کوشش کی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، ادھر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں، فارورڈ بلاک کس طرح بن سکتا ہے؟ یہ تو قانون کی نفی ہوگی۔

    پی پی رہنما شیری رحمان نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات کے موقع پر دیے گئے بیان کو بھی ہارس ٹریڈنگ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے چیئرمین سینیٹ لانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔