Tag: اپوزیشن

  • اجلاس بلانے میں تاخیر: اپوزیشن کی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست کیلئے مشاورت

    اجلاس بلانے میں تاخیر: اپوزیشن کی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست کیلئے مشاورت

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹراعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس بلانے میں تاخیر کرکے خودآئین سے انحراف کر دیا ہے، اسپیکرکیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست کیلئے مشاورت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹراعظم تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئین میں 14روز سے آگے اجلاس لے جانےکی گنجائش نہیں، اسپیکر تحریک عدم اعتماد پر دوسرے یا تیسرے روز اجلاس بلاسکتے تھے، کسی نے نہیں روکا۔

    اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں اجلاس بلانےکیلئےکوئی دوسری عمارت نہیں ، اسپیکر قومی اسمبلی نےخودآئین سے انحراف کر دیا ہے ، اسپیکرکیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست کیلئےمشاورت جاری ہے۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ آرٹیکل 54 کے مطابق آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا چاہیے تھا، 25 مارچ کو اجلاس بلا کر اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ آئینی گنجائش نہیں کہ تزئین و آرائش کےباعث اجلاس میں تاخیرہو، اسپیکر کی وضاحت ناقابل قبول ہے، اپوزیشن سے پہلے وزرا اپوزیشن کو عدم اعتماد لانے کا چیلنج دیتے رہے، ریکوزیشن کے بعد وزیراعظم نے کہا ان کی دعا قبول ہو گئی۔

  • تحریک عدم اعتماد :  اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان ”بی” بھی سامنے آگیا

    تحریک عدم اعتماد : اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان ”بی” بھی سامنے آگیا

    اسلام آباد : اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان ”بی” بھی سامنے آگیا ، پلان بی میں وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے دباؤ بڑھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پلان بی بھی تیارکررکھاہے ،‌ذرائع کا کہنا ہے کہ پلان بی میں ناکامی اور نتائج کے حصول میں تاخیر پر پلان سی تشکیل پائے گا۔

    وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانا پلان اے ہے، اتحادی جماعتوں،منحرف ارکان سے رابطے پلان اے کا حصہ تھے، تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کی صورت پلان بی پر عمل کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر پلان بی پر فورا عملدرآمد ہو گا، پلان بی میں منحرف ارکان اسمبلی کے استعفوں کا آپشن بھی موجود ہے جبکہ وزیراعظم سےاعتماد کاووٹ لینے کا قانون وآئینی طریقہ کار کے مطابق مطالبہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے صدر مملکت، اسپیکر اسمبلی کو تحریری طور پر معاملے پر آگاہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے اپوزیشن کوعدم اعتمادمیں کامیابی کیلئے172ارکان کی حمایت اور وزیراعظم کو بھی اعتماد کاووٹ لینے کے لئے 172ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

  • او آئی سی اجلاس : حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

    او آئی سی اجلاس : حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد : حکومت اور اپوزیشن نے او آئی سی اجلاس تک سیاسی کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کرلیا،اجلاس تک بڑے سیاسی ایونٹس نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان او آئی سی اجلاس کے لیے بیک ڈور رابطے ہوئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطوں میں او آئی سی اجلاس تک سیاسی کشیدگی کم کرنے پر دونوں نے اتفاق کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق ہوا کہ او آئی سی اجلاس تک بڑے سیاسی ایونٹس نہیں ہوں گے تاہم سیاسی ملاقاتیں جاری رہیں گی لیکن کشیدگی کم ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی کشیدگی میں کمی اہم شخصیات کے کہنے پر ہوئی۔

    گذشتہ روز حکومت کی جانب سے عدم اعتماد پر ووٹنگ او آئی سی اجلاس کے بعد رکھنے کی وجہ سامنے آئی تھی ، ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی کشیدگی کم کرنے کیلئے دوست ممالک کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسلامی ممالک کے اجلاس کے دوران دوست ممالک اہم سیاسی ملاقاتیں کریں گے ، اس دوران بیک ڈور رابطوں کے ذریعے سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی درمیانی راستہ نکالاجاسکے، جس سے سیاسی پارہ نیچےآئے گا اور معاملات حل کی طرف جاسکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کا کہنا تھا کہ 22 اور 23 تارٰ یخ بہت اہم ہے، اس دوران بڑی ملاقاتیں ہوں گی ، جس کے بعد 24 اور 25 مارچ کو بڑے بریک تھرو کا امکان ہے۔

  • اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف

    اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان کو سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جب وزیر اعظم نے سوات جلسے میں سندھ ہاؤس میں ضمیر فروشی کا ذکر کیا تو اس کا اشارہ بھی اسی طرف تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپوزیشن نے کچھ حکومتی ایم این ایز کو سندھ ہاؤس، اور فارم ہاؤس پر چھپا کر رکھا ہے، کچھ حکومتی ارکان کو اپوزیشن نے اپنے پارلیمنٹ لاجز میں بھی چھپا کر رکھا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے جن ارکان کو چھپایا ہوا ہے، حکومت کو ان کے نام پتا چل گئے ہیں، مذکورہ ارکان میں 3 خواتین ایم این ایز بھی شامل ہیں، پیپلز پارٹی نے اسی سبب سے سندھ ہاؤس میں سندھ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کر رکھی ہے۔

    ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ 3 خواتین ایم این ایز کو 24 گھنٹے میں سکھر منتقل کیا جا سکتا ہے، ان خواتین ارکان کو سینئر ترین پی پی رہنما کی گاڑی میں سکھر لے جایا جائے گا، ایم این ایز کو پہلے بذریعہ طیارہ لے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم بے نقاب ہونے کے ڈر سے بذریعہ روڈ سکھر لے جانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

    دوسری طرف حکومت نے ارکان کی رضا کارانہ واپسی کے لیے اپوزیشن سے بیک ڈور رابطے بھی کیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ ان کے ارکان رضا کارانہ طور پر واپس کیے جائیں، اگر ارکان واپس نہ کیے گئے تو دن دہاڑے بازیاب کرائیں گے۔

    حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوبھی حکومتی ارکان کی بازیابی کی ہدایت کر دی ہے۔

  • حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا میں حرارت عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے حکومتی اتحادی ہدف بن گئے ہیں، اور وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز جا کر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ایک وفد سے ملاقات کی، جس میں جی ڈی اے رہنماؤں نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے علاوہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شہباز گل موجود تھے۔

    تمام رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جاری حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    دوسری طرف اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس سلسلے میں آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد اسلام آباد میں زرداری ہاؤس پہنچا۔

    اس اہم ملاقات میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن سے کیے گئے تمام مطالبات پر پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انھیں جینئین قرار دیا اور کہا کہ ہم ان مطالبات کو مانتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی شریک چیئرمین نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کیا، اور یقین دہائی کرائی کہ شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کی جانب سے درکار ہوا، وہ دیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مکمل سپورٹ کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر پاکستان نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی، تاہم ایم کیو ایم نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا، ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اور کارکنان سے مشاورت کے بعد عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورت حال کے لیے بھی اپوزیشن نے روڈ میپ تیار کر لیا ہے، اور یہ روڈ میپ حکومتی اتحادیوں کی مشاورت سے طے کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق تحریک کی کامیابی پر نئے الیکشن سے پہلے نیب پہلا ٹارگٹ ہوگا، الیکٹورل اور معاشی اصلاحات کے بعد الیکشن کرائے جائیں گے۔

  • تحریک عدم اعتماد کے بعد کیا ہوگا؟ اپوزیشن کنفیوژن کا شکار ہو گئی

    تحریک عدم اعتماد کے بعد کیا ہوگا؟ اپوزیشن کنفیوژن کا شکار ہو گئی

    اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد کے بعد کا سیٹ اپ کتنی دیر کا ہوگا، اپوزیشن جماعتیں اس سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ابھی پیش نہیں ہوئی ہے، تاہم ن لیگی رہنما نئے الیکشن کی باتیں کرنے لگے ہیں۔

    سعد رفیق کا کہنا ہے کہ 15 ماہ میں مسائل حل نہیں ہو سکتے، فوری الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔

    دوسری جانب شہباز شریف اسمبلی مدت پوری کرنے، اور نواز شریف فوری انتخابات کے حامی ہیں، جب کہ مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی بھی موجودہ اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کے حامی ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد: حکومتی جماعت اور ق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی ڈیڑھ سال کے لیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ سنبھالنا چاہتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مسلم لیگ (ق) چند ماہ کے لیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ قبول کرے گی؟

    ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش پر ن لیگی ایم پی ایز کے تحفظات بھی سامنے آ گئے ہیں، ن لیگی ارکان کی رائے ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی اٹھائے گی۔

    ادھر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں فی الحال تحریک عدم اعتماد نہیں آ رہی، تو ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش کیوں کریں؟

  • کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کی انصار الاسلام فورس کے کارکن اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی کے دعوے کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی انصار الاسلام فورس نے اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی سنبھالنے کی ریہرسل شروع کر دی ہے، جس سے یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    پارلیمنٹ میں مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر اراکین کی سیکیورٹی سنبھالی جائے گی، اس سلسلے میں انصار الاسلام کے رضا کار پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو چکے ہیں، اور گشت بھی شروع کر دیا ہے۔

    انصار الاسلام کے ایک رضاکار نے بتایا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایم این ایز کو اغوا کر کے انھیں حبس بے جا میں رکھا جا سکتا ہے۔

    رضاکاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت ہے تو امکان ہے کہ ادارے بھی ان کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں، اسی خدشے کے پیش نظر ہم ایم این ایز کو تحفظ دینے آئے ہیں۔

  • اپوزیشن کا  حکومت پر دباؤ کیلئے ایک اور آپشن  استعمال کرنے کا فیصلہ

    اپوزیشن کا حکومت پر دباؤ کیلئے ایک اور آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ

    کراچی: اپوزیشن جماعتیں حکومت پر دباؤ کیلئے آج الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کا مطالبہ کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر دباؤ کیلئے ایک اور آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس سلسلے میں اپوزیشن رہنما آج الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کا مطالبہ کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں پی پی ، ن لیگ و دیگر رہنما آج دوپہر ایک بجے الیکشن کمیشن پہنچ کر مطالبہ رکھیں گی۔

    ذرائع کے مطابق رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن کوپی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس فیصلہ فوری دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی اور عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے رابطے بھی جاری ہے۔

    خیال رہے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو پیش اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات سامنے آئے تھے، رپورٹ میں پی ٹی آئی نے 77 میں سے صرف 12 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53بینک اکاؤنٹس اور 31 کروڑ روپے کی رقم چھپائی۔

    تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز کی تفصیلات ، اسٹیٹ بینک کی جانب سےپی ٹی آئی بینک اکاونٹس ، امریکی ادارے فارا ایل ایل سی کی پی ٹی آئی اکاونٹس سے متعلق تفصیل اور پاکستان میں ڈالر آپریٹڈ اکاونٹس کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔

  • اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

    اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

    اسلام آباد : اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ، ایازصادق ،مریم اورنگزیب ،شازیہ مری ،سعد رفیق نے تحریک جمع کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیا۔

    جس کے بعد اپوزیشن کے ارکان تحریک عدم اعتماد جمع کرانے قومی اسمبلی پہنچے، ارکان میں مریم اورنگزیب ،شازیہ مری اور سعد رفیق ، نویدقمر،رانا ثنااللہ ،ایاز صادق شامل تھے۔

    اپوزیشن ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔

    ایازصادق ،مریم اورنگزیب ،شازیہ مری ،سعد رفیق نے تحریک جمع کرائی۔

    ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابندہوں گے ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

    دوسری جانب آصف زرداری ، شہبازشریف اور فضل الرحمان 3بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے ، اپوزیشن قیادت کی مشترکہ پریس کانفرنس مقامی ہوٹل میں ہوگی۔

    یاد رہے اس سے قبل پارٹی صدر شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا تھا ، جس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی باقاعدہ منظوری دے دی اور ن لیگی اراکین نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر دستخط کئے تھے۔

  • اپوزیشن کے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم، دوسری طرف تاخیری حربے

    اپوزیشن کے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم، دوسری طرف تاخیری حربے

    اسلام آباد: اپوزیشن نے ایک طرف 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہوا ہے، دوسری طرف تاخیری حربے استعمال کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد سے پہلے اجلاس کی ریکوزیشن کی تجویز دے دی ہے۔

    اپوزیشن کے چند رہنما براہ راست تحریک لانے کے حق میں ہیں، تاہم لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے تجویز دی ہے کہ پہلے اجلاس طلب کریں پھر عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس طلب کرنے سے اسپیکر کو 21 روز تک ووٹنگ نہ کرانے کا موقع ملے گا۔ خیال رہے کہ ارکان سے دستخط دونوں ریکوزیشن اور تحریک پر لیے گئے ہیں۔

    بلاول نے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینے کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا گیا ہے، جب کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی ہے۔

    بلاول نے بہاولپور میں عوامی مارچ سے خطاب میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس پانچ دن ہیں، خود ہی مستعفی ہو جائیں، نہیں تو پانچ دن بعد ہم عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئیں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ’اگر آپ نے استعفیٰ نہ دیا تو پانچ دن بعد ہم اسلام آباد پہنچ کر عدم اعتماد لائیں گے۔‘

    انھوں نے وزیر اعظم سے کہا اگر آپ میں ہمت ہے تو اسمبلی توڑیں، الیکشن کرائیں اور مقابلہ کریں، ہم دکھائیں گے کہ عوام کس کے ساتھ ہیں، 5 دن بعد ہمارے نمبرز پورے ہو چکے ہوں گے۔