Tag: اپوزیشن

  • شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سربراہی میں ایک وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے، جس میں پارلیمان سے باہر اپوزیشن کی اے پی سی پر مشاورت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بلاول بھٹو کے بعد اپوزیشن کے ایک اور وفد نے شہباز شریف کی سربراہی میں ملاقات کی ہے۔

    وفد میں راجہ ظفرالحق، شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، رانا تنویر، مرتضیٰ جاوید عباسی، احسن اقبال، مریم اورنگ زیب، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا واسع، مولانا اسعد محمود اور دیگر شریک تھے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پارلیمنٹ سے باہر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے سلسلے میں مشاورت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو: بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کے وفد کو پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ہونے والی ملاقات سے بھی آگاہ کیا، شہباز شریف نے مولانا کو حکومتی بجٹ اور قومی اسمبلی کی کارروائی پر بریف کیا۔

    شہباز شریف

    دریں اثنا، ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اے پی سی جلد ہوگی، مزید مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا، اس ضمن میں اکیلے فیصلہ نہیں کرنا، پوری ٹیم ہے اور بھی جماعتیں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پاکستان کو جہنم بنا دیا ہے، پاکستان دشمن بجٹ کی مخالفت کرتے ہیں، اپوزیشن مل کر عوام، غریبوں، یتیموں اور بیواؤں کی آواز بنے گی، حکومت کو عوام دوست بجٹ لانے پر مجبور کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ شہباز شریف اور ان کی ٹیم کے شکر گزار ہیں کہ وہ ملاقات کے لیے آئے، آج کی مشاورت سے مطمئن ہوں، یہ طے ہے کہ اے پی سی بہت جلد ہوگی، جعلی حکومت، نصب کردہ حکمران کسی طور قوم کو قبول نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کے بعد ایک ہفتے میں مؤقف پیش کیا تھا، دیر آید درست آید لیکن ہمارا مؤقف ابھی بھی وہی ہے، گرفتار ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، خدشہ ہے مزید گرفتاریاں ہوں گی تاکہ بجٹ مخالف ووٹ کم پڑیں۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی تجاویز اور تنقید سنے، اس وقت حکومت ملک کی معاشی قاتل بنی ہوئی ہے، پاکستان ایسے تجربات کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اے پی سی کا فورم جو فیصلہ کرے گا اس کے مطابق چلیں گے۔

  • وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ سے 1 ارب 90 لاکھ تک پہنچ گیا: حمزہ شہباز

    وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ سے 1 ارب 90 لاکھ تک پہنچ گیا: حمزہ شہباز

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ تھا، آج یہ بجٹ ایک ارب 90 لاکھ روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ڈالر اب مزید اوپر جائے گا، ڈالر 157 کو چھو رہا ہے، پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں یہ نہیں ہوا۔

    مسلم لیگ ن کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ آج معیشت کا جو حال ہے آپ سب دیکھ رہے ہیں، معاشی حالات کا حل نکالنے کی بہ جائے الزامات لگائے جا رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف باتوں سے یہ ملک مضبوط نہیں ہوگا۔

    حمزہ شہباز نے مزید کہا ’میں ایک ایک معزز ممبر کو اپنی تشویش سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، یہ باتیں تھیں کہ آئی ایم ایف کا قرضہ نہیں لیں گے خود کشی کر لیں گے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    انھوں نے کہا ایک وفاقی وزیر نے کہا سی پیک کو دوبارہ دیکھیں گے، ایک اور وفاقی وزیر نے کہا منصوبوں میں کرپشن ہے، سازش کے تحت سی پیک کو بد نام کیا جا رہا ہے۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے بجٹ میں دگنا اضافہ ہو گیا ہے، پہلے اٹھاون کروڑ تھا، اب ایک ارب تک پہنچ گیا ہے، ہیلی کاپٹر کے استعمال میں بھی 14 کروڑ 90 لاکھ اضافی خرچ ہوئے۔

  • بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    اسلام آباد:  وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومتی ارکان نے اپوزیشن کےاتحادکو مستردکر دیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بجٹ سیکشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ  بجٹ منظوری روک کر اپوزیشن کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو وزیراعظم پارلیمنٹ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ جنگ کاطبل بچ چکا ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی سے رابطے میں موجود لوگ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں، درمیانی راستہ نکل سکتاہے، اپوزیشن ضابطہ اخلاق  کی پاس داری کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اورپی پی ایک دوسرےکو چورکہتے تھے، آصف زرداری اور نوازشریف اپنے ہی کیسزمیں جیل میں ہیں، بجٹ منظوری روکنے سے زیادہ مشکل اور مصیبت میں پھنس جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    خیال رہے کہ بجٹ کی منظوری کا محاذ وزیر اعظم نے خود سنبھال لیا ہے۔ واضح کیا ہے کہ وہ بلیک میل نہیں ہوں گے  اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

    بجٹ کی منظوری  کے چیلنیج سے نمٹنے کے لیے  وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور اپنے چیمبر میں وزراء اور پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کیے، جبکہ وزیراعظم سے حکومتی سینیٹرز نے بھی ملاقات کی۔

  • کمیشن کا کام شروع نہیں ہوا ان کی پریشانی عوام دیکھ لیں، فیصل واوڈا

    کمیشن کا کام شروع نہیں ہوا ان کی پریشانی عوام دیکھ لیں، فیصل واوڈا

    کراچی: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ملک کو باپ کی جاگیرسمجھ کرچلایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ 2008 سے 2018 تک 24 ہزار ارب قرضے کی بات کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کمیشن کا کام شروع نہیں ہوا ان کی پریشانی عوام دیکھ لیں، کمیشن میں جب شواہد آئیں گے پھرانہیں پتہ چلے گا۔

    وفاقی وزیر برائے آبی وسائل نے کہا کہ سربراہ کوئی بھی ہو کمیشن کومانیٹرعمران خان خود کریں گے، کمیشن میں تمام اداروں کی مدد لی جائے گی، ہوسکتا ہے کمیشن کے نتائج کم وقت میں ہی آجائیں۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ اپوزیشن نے ملک کوباپ کی جاگیرسمجھ کرچلایا تھا، شہبازشریف فون کر کے گرفتاریوں کا حکم دیتے تھے۔

    وزیراعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی نگرانی میں ہائی پاورڈ کمیشن بنا رہے ہیں، 10 سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا، اس کی رپورٹ بنے گی۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہائی پاورڈ کمیشن میں آئی ایس آئی، ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور ایس ای سی پی شامل ہوگی، آئندہ ملک میں کوئی کرپشن نہیں کر سکے گا، اب ملک مستحکم ہوگیا، اور میں ان کے پیچھے جاؤں گا۔

  • گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بجٹ سے قبل کچھ گرفتاریاں کی گئیں، کوشش کی گئی کہ بجٹ کی بجائے توجہ گرفتاریوں کی طرف چلی جائے، وزیر اعظم نے خطاب میں سیاسی تلخی بھی پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ بجٹ پر توجہ نہ جائے۔

    [bs-quote quote=”قرضوں کے اعداد و شمار غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”قمر زمان کائرہ”][/bs-quote]

    پی پی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم ان معاملات سے توجہ نہیں ہٹا سکتے، چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ملک کا ہر طقبہ چیخ رہا ہے اور حکومت شادیانے بجا رہی ہے، کسان بھی رو رہا ہے، سرکاری ملازمین الگ سے پریشان ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔

    قمر زمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے تاخیر کر کے رات 12 بجے خطاب کیا، پھر ان کا لہجہ بھی منصب کے مطابق نہیں تھا، کیا وزیر اعظم کو اس لہجے میں بات کرنی چاہیے تھی؟

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ماضی کی حکومتیں صرف قرضے لیتی رہیں اور کیا کچھ نہیں، قرضوں کے اعداد و شمار بھی غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے، حالاں کہ وزارتِ خزانہ نے سارا ریکارڈ بیان کر دیا ہے، ہمارے وزیر خزانہ تو آپ کے مشیر خزانہ ہیں ان ہی سے پوچھ لیں۔

    [bs-quote quote=”وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”پی پی رہنما”][/bs-quote]

    قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ سے قرضوں کی ادائیگی میں جاتا ہے، 60 فی صد جی ڈی پی سے زائد قرضے نہیں لیے جا سکتے، 2017-18 میں ن لیگ نے 1950 ارب کا قرضہ واپس کیا، ہمارے دور میں جی ڈی پی کا 4.5 فی صد قرض کی صورت میں واپس ہوا، لیکن یہ حکومت لوگوں کو اتنا پریشان کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کی جیب پر ڈاکے سے توجہ ہٹے۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نے اپنی سربراہی میں کمیشن بنانے کی بات کی ہے، 4 محکمے تو پہلے ہی آپ کے ماتحت ہیں، کیا اس ارادے سے کمیشن بنایا جا رہا ہے کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ایسا ہے تو شوق سے کمیشن بنائیں، ہم کارکردگی پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہیں، افسوس ہے کہ وزیر اعظم کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔

    قمر زمان کائرہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار سیاسی رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا، یہ بھی کہا کہ گرفتاریاں ہو چکیں اب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، انھوں نے اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ آج پھر سے پاکستان میں قوم پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے، سیاسی مسائل کا جواب سیاسی حکومتیں ہی دیتی ہیں۔

  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس، حکومت پر تنقید

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس، حکومت پر تنقید

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس بلایا، اپوزیشن لیڈر نے اجلاس میں کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری میں بتدریج کمی ہو رہی ہے، قومی ترقی بھی ختم ہوگئی ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی 3 گنا اور ڈالر آسمان پر پہنچ گیا ہے، نا اہل حکومت نےعام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اپوزیشن بجٹ کو نام نہاد احتساب میں گم نہیں ہونے دے گی، عوام دشمن بجٹ کے خلاف سیاسی جماعتوں کا جمع ہونا خوش آیندہے، عوام کو اپوزیشن سے توقعات ہیں، سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنے نہیں پاکستان کے مفاد اور عوام کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت مخالفین کی گرفتاریوں میں مہنگائی کو چھپانا چاہتی ہے، مسئلہ نواز شریف یا آصف زرداری کی گرفتاری کا نہیں، سوال یہ ہے ملک اور قوم کس طرف جا رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ فیصلے پارلیمنٹ کرے گی یا پھر دوسرے ادارے؟

    اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بی این پی مینگل کے ارکان نے بھی شرکت کی، آغا حسن مینگل نے کہا کہ اگر 6 نکات پر اپوزیشن ان کا ساتھ دے تو وہ بھی ساتھ اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی جائے، ہم اپوزیشن کے ساتھ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ بلاول بھٹو کا مؤقف تھا کہ بجٹ تقریر سنیں گے، عوام دشمن بجٹ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

  • گرفتاریاں اپوزیشن کا کام آسان کر رہی ہیں: مولانا فضل الرحمان

    گرفتاریاں اپوزیشن کا کام آسان کر رہی ہیں: مولانا فضل الرحمان

    ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عوام کی منتخب حکومت وجود میں آنی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناتجربے کاری ثابت ہو چکی ہے، ہماراروپیہ ڈالر کے مقابلے میں گرگیا.

    [bs-quote quote=”معیشت پر قومی ایکشن پلان ترتیب دینا ہوگا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”مولانا فضل الرحمان”][/bs-quote]

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس ماہ کے آخر  میں مشترکہ پلان ترتیب دیں گے، گرفتاریاں اپوزیشن کا کام آسان کر رہی ہیں، عام حالات میں اس طرح کی گرما گرمی نہیں ہوتی، بجٹ سے توجہ ہٹانے کے لئے گرفتاریاں کی جارہی ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ  ریاستی ادارے حکومت کی پشت پناہی چھوڑ دیں، 19 جون کو شوریٰ، رواں ماہ کے آخرمیں اے پی سی ہوگی، اے پی سی سمیت ملین مارچ کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کا ہم سے زیادہ وفادار اور خیر خواہ کوئی نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان

    انھوں نے کہا کہ مذہبی جماعتیں سب متحد ہیں، اخترمینگل اپوزیشن میں ہوں گے، پاکستان کوازسرنوبیانیہ تشکیل دینا ہوگا.

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ معیشت پر قومی ایکشن پلان ترتیب دینا ہوگا، نیب نےحکومت کے خلاف تحریک شروع کردی ہے.

  • حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    اسلام آباد: حکومت نے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر ترجمانوں کے اجلاس میں مشاورت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بنی گالہ میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    ترجمانوں کے اجلاس میں آیندہ بجٹ کی تیاری اور خدوخال پر بھی مشاورت کی گئی، اس اجلاس میں حکومت کی معاشی ٹیم کے ارکان نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔

    اجلاس میں بجٹ کی تیاری سے متعلق حکومتی ترجمانوں کو آگاہ کیا گیا، اور اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے سے نمٹنے کے لیے حکومتی حکمت عملی بنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30سے 35ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز تیار کرلیں

    دریں اثنا، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بجٹ میں پس ماندہ علاقوں کی ترقی اور کم زور طبقات کی معاونت پر توجہ دی جا رہی ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انضمام شدہ علاقوں کےعوام نے ملک کے لیے بے شمار قربانیاں دیں ہیں، ان علاقوں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ یہ اپنی صلاحیتوں کو برؤے کار لا سکیں۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم ہدایت کر چکے ہیں کہ بجٹ میں اخراجات میں ممکنہ حدتک کفایت شعاری اختیار کی جائے۔

  • اپوزیشن سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کی ترجمانی نہ کرے، فردوس عاشق اعوان

    اپوزیشن سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کی ترجمانی نہ کرے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن قومی اداروں کیخلاف سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کی ترجمانی نہ کرے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے لئے بولنے کاحق تو چاہتی ہے لیکن حکومتی ارکان کیلئے نہیں، جمہوریت کارونا رونے والے صرف سنانا چاہتے ہیں، ان لوگوں میں سُننے کا حوصلہ نہیں۔

    فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس نہ ہو تو اپوزیشن شور مچاتی ہے، اگر ہو تو اس میں لڑائی کے سوا ان کا کوئی ایجنڈا نہیں ہوتا، اپوزیشن اراکین قومی اداروں کیخلاف سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کی ترجمان نہ کریں۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن ایوان میں اپنا حقیقی پارلیمانی کردار ادا کرے، پارلیمان کشتی کا اکھاڑہ نہیں بلکہ معزز ایوان ہے، ٹیکس کے پیسوں سے اجلاس کو خاندانی کرپشن کے دفاع کیلئے ڈھال نہ بنایا جائے، اپوزیشن احتجاج کا پُرانا وطیرہ چھوڑ کر عوامی مسائل کے حل میں کردار ادا کرے۔

    فردوس عاشق کا مزید کہنا تھا کہ جس معاملے کا فیصلہ عدلیہ نےخود کرنا ہے وہ عدلیہ پرحملہ کیسے تصور ہوسکتا ہے؟ آئینی معاملے کوسیاست کی نذر کرنا بدقسمتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں احتساب سے کوئی بالاتر نہیں، وزیر اعظم نےعدلیہ کی آزادی کیلئےجدوجہدکی، جس کیلئے وہ پابندسلاسل بھی رہے، عمران خان عدلیہ کی آزادی، آئین وقانون کی حکمرانی اور اداروں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔

  • اے پی سی میں حکومت گرانے کا فیصلہ ہوا تو اس پر عمل ہوگا: شاہد خاقان عباسی

    اے پی سی میں حکومت گرانے کا فیصلہ ہوا تو اس پر عمل ہوگا: شاہد خاقان عباسی

    لاہور: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں اگر حکومت گرانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس پر عمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں تمام آپشنز پر غور ہوگا، اگر حکومت گرانے کا فیصلہ ہوا تو اس پرعمل ہوگا۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نا کام ہو چکی ہے، ایک سال نہیں ہوا اور ہر آدمی پریشان ہو گیا ہے، عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے آپس کے اختلاف دور رکھنے ہوں گے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر رہ کر اقدماات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ شاہد خاقان نے اے پی سی کی تاریخ کے سوال پر کہا کہ اس کی تاریخ مولانا فضل الرحمان نے طے کرنی ہے۔

    خیال رہے کہ حکومت کے خلاف ملک کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے عید کے بعد احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان نے اے پی سی چند دنوں کے لیے مؤخر کر دی

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ برس اکتوبر میں بھی حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی کوشش کی تھی لیکن دیگر جماعتوں کی طرف سے حامی بھرنے کے باوجود کچھ مسائل پر اختلاف کے باعث مولانا کو اے پی سی مؤخر کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا تھا۔

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے اے پی سی سے متعلق تجاویز دی ہیں جن پر غور کیا گیا۔