Tag: اپوزیشن

  • جن لوگوں کو قتل کیا گیا ہے اُن کا حساب سب کو دینا ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ

    جن لوگوں کو قتل کیا گیا ہے اُن کا حساب سب کو دینا ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ امجد صابری کے بچوں کے تمام اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ برسوں پرانا تھا ، جس پر پیپلزپارٹی کی حکومت کی وجہ سے کافی حد تک کنٹرول کر لیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امجد صابری کے قتل پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے، ساتھ ہی قائم علی شاہ نے امجد صابری کی بیوہ کو نوکری دینے کی بھی پیشکش کرتے ہوئے مرحوم کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔

    قائم علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہوں پیر فقیر نہیں جو یہ بتا سکوں کہ امجد صابری کے قاتل کب گرفتار ہوں گے، کراچی آپریشن پر بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ اویس شاہ کے اغواء اور امجد صابری کے قتل سے پہلے امن و امان کی سب نے تعریف کرتے تھے، پہلے صرف پولیس ہمارے ماتحت تھی تاہم اب رینجرز کی کپتانی  بھی ہمارے پاس ہے،کراچی ٓپریشن کے بعد سے شہر کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے ورنہ پہلے لیاری جانا ہوتا تھا تو سورج غروب ہونے سے پہلے جاتے تھے۔

    قائم علی شاہ نے کہا کہ ’’سندھ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ آپ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کی جائے گی، مگر کچھ وفاقی اداروں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سندھ کے محکمہ ریونیو اور محکمہ لینڈ پر یلغار کردی، قانون کو بالائے طاق رکھ کرافسران نے بغیر اجازت اور بغیر ریکارڈ اہم فائلیں ضبط کر کے ہمارے سیکریٹری کو بلاجواز گرفتار کیا گیا‘‘ اور اب تک اُن فائلوں کا کچھ پتہ نہیں۔

    وزیر اعلی  نے کہا کہ ‘‘سندھ کے محکموں میں اس لئے چھاپے مارے گئے کہ وہاں کام کرنے والے افسران کو ڈرایا جاسکے مگر ہم غیر قانونی عمل کے سامنے آگئے، اداروں کی کارروائیوں کے حوالے سے چوہدری نثار کو آگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’نیب کی کارروائیوں پر مجھے بھی تحفظات ہیں‘‘۔

    وزیر اعلی سندھ نے اسمبلی ممبران کو بتایا کہ کراچی آپریشن کے دوران 400 پولیس اہلکار اور 40 رینجرز اہلکار شہید ہوئے ہیں، شہر میں امن و امان کے لئے سندھ حکومت نے پولیس کے حوصلے بلند کئے ہیں اور  محکمے کی بہتری کے لئے 60 ارب روپے خرچ کئے۔

    ’’ پیپلزپارٹی کی حکومت نے سانحہ نشتر پارک سمیت کئی اہم مقدمات حل کئے ہیں، پہلے سپرہائی وے پر سفر کرنے والے اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے تھے مگر اب وہاں صورتحال قدرے مختلف ہے، وزیر اعلی نے ایوان کو بتایا کہ ’’حالیہ دنوں کراچی میں ٹریفک پولیس کو نشانہ بنانے والے افراد کو  گرفتار کیا ہے جنہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے‘‘۔

    وزیر اعلی سندھ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعت کہتی ہے کہ لیاری میں امن وامان کے لئے کارروائیاں نہیں کی گئیں  مگر دوست یہ بھول جاتے ہیں کہ سب سے زیادہ لوگ لیاری میں مارے گئے جن میں اکثریت بلوچوں کی ہے۔

    قائم علی شاہ نے شکوہ کیا کہ اپوزیشن کی شکایت ایک طرف مگر ہم ٓپریشن کے کپتان ضرور ہیں مگر رینجرز ہمارے ماتحت نہیں ہے ، وہ کارروائی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو رپورٹ ارسال کرتے ہیں پھر وہ ہم تک پہنچتی ہے۔

     

  • حکومت اور اپوزیشن مل کر سندھ کے مسائل حل کریں، بلاول بھٹو زرداری

    حکومت اور اپوزیشن مل کر سندھ کے مسائل حل کریں، بلاول بھٹو زرداری

    کراچی : چیئرمین پیپلزپارٹی  بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو اختیارات دے کر کام کرنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ صوبے کے مسائل کو حل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں افطار ڈنر تقریب کا اہتمام کا اعلان کیا گیا۔

    بلاول بھٹو نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ہدایات جاری کیں کہ الیکشن کمیشن سے بات کر کے سندھ کے بلدیاتی اتنخابی عمل کو مکمل کروائیں تا کہ عوامی مسائل کو حل کریں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات چاہتی ہے اس میں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، کراچی میں عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ، ان تمام مسائل کو اتحاد کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔

    اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اور سید سردار سے مصافحہ کیا اور اُن کی خیریت بھی دریافت کی۔

     

  • وزیر اعظم کی تقریر نے اپوزیشن کو لاجواب کردیا ، خواجہ آصف

    وزیر اعظم کی تقریر نے اپوزیشن کو لاجواب کردیا ، خواجہ آصف

    اسلام آباد: خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے 70سال سے پہلے کے بھی اثاثے ظاہر کر دیئے، کہانی اب بہت دور تک جائے گی۔

    قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے جواب دے کر آج اپنا فرض ادا کردیا، کمیشن میں ایک ایک چیز کا ثبوت دینگے۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک مہینے سے اپنی آف شور کمپنی پرخاموش کیوں تھے؟
    آف شورکمپنیوں کاسب سے زیادہ تجربہ عمران خان کوہے،عمران خان نے 1983میں آف شورکمپنی بنائی، عمران خان خیرات کے پیسوں سے بیرون ملک سرمایہ کاری کرتے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو کہتے ہیں کہ پیسہ ملک میں لائیں وہ خود لوگوں کے خیرات کے پیسے بیرون ملک بھیجتےرہے 7 ملین ڈالرز کی خیرات کا پیسہ عمران خان نے آف شورکمپنی میں لگایاہواہے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر نے اپوزیشن کو لاجواب کردیا، میاں صاحب نے23سالہ ٹیکس کی تفصیلات آج فراہم کر دیں،وزیراعظم نےاسپیکرکوجوفائل دی اس میں23سال کاریکارڈموجود ہے، انہوں نے سات سوالات سے کہیں آگے جاکر جواب دیے، عمران خان بھی اپنے اثاثوں کی تفصیلات پیش کریں۔

    وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس راہ فرارکے سواکوئی آپشن نہیں تھا، عمران خان نےاپنی آف شورکمپنی چھپاکررکھی تھی، ناک آؤٹ ہونے پراپوزیشن نے واک آؤٹ کیا،اپوزیشن کےپاس جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے عمران خان آف شورکمپنی کاجواب نہیں دے سکتے۔

    پرویز رشید نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر اور سچ نے جھوٹ کوناک آؤٹ کر دیا، وزیراعظم نے پہلے بھی اپوزیشن کے مطالبے کوتسلیم کیا،وزیراعظم کاپارلیمنٹ میں آنے کا مطالبہ اپوزیشن کا تھا،وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں سچ بیان کیا۔

    13101437_10153710084996523_412451244_n

    وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات ہےکہ اپوزیشن کی بعض جماعتوں نے غیرذمہ داری کامظاہرہ کیا، حکومت اس بات پرآمادہ ہو گئی تھی کہ اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا جائے گا، پہلے اپوزیشن چیف جسٹس کی بات کرتی رہی۔

    انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن چار آدمیوں کے ہتھےچڑھی ہوئی ہے،خان صاحب اور شاہ صاحب کو آج بات کرنی چاہئے تھی، اپوزیشن آگ کے ساتھ کھیلنے کی کوشش نہ کرے، اپوزیشن ریڈ لائنز کو عبور نہ کرے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ پیپلز پارٹی والےتین چار لوگوں کے ہاتھوں یرغمال ہیں، حکومت نے اپوزیشن کے تمام مطالبات مانے ہیں،چاہتے ہیں کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو، نوئے کی دہائی میں پیپلزپارٹی اورن لیگ نے باری باری ریڈلائنز عبورکی تھیں، انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں کسی طورپربھی واپس نہیں جانا چاہتے۔

  • وزیرِاعظم کی تقریر پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس

    وزیرِاعظم کی تقریر پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس

    اسلام آباد: وزیرِاعظم کی آج کی قومی اسمبلی میں ہونے والی تقریر کے حوالے سے متحدہ اپوزیشن کا اہم اجلاس ہوا،جس میں فیصلہ ہوا کہ قائدِ حزبِ اختلاف اسمبلی میں پالیسی بیان دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ،اپنی کابینہ سے مشاورت کے بعد انہوں نے فیصلہ کیاہے کہ اپوزیشن کے سات سوالات کے جوابات دینے کے بجائے ایک پالیسی بیان دیں گے،صورتِ حال میں آئی اس تبدیلی پر مشاورت کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس قائدِ حزب ِ اختلاف کی زیرِ صدارت ہوا۔


    وزیراعظم کا اپوزیشن کو جواب نہ دینے کا فیصلہ


    اجلاس میں شیخ رشید، نوید قمر،شیری رحمن،جہانگیر ترین،شیریں مزاری،کامل علی آغا،طارق بشیر چیمہ،آفتاب احمد شیرپاؤ اور میان عتیق نے شرکت کی۔

    اجلاس میں اے این پی کی جانب سے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی جب کہ سینیٹر شاہی سید کی جانب سے کی گئی وزیر اعظم کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب پر انہوں نے عمران خان پر تنقید کی جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اے این پی آج حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

    یاد رہے اب تک قومی اسمبلی کے 285 اجلاس ہوں چکے ہیں جس میں سے صرف 37 اجلاس میں وزیرِ اعظم میاں محمد نوازشریف نے شرکت کی ہے۔

    دوسری طرف سینیٹ میں وزیر اعظم کی مسلسل غیر حاضری پر اعتزاز احسن کی قیادت میں اپوزیشن نے آج پھر اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

  • وزیر اعظم  آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے

    وزیر اعظم آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے

    اسلام آباد: وزیر اعظم نوازشریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر کے پانامہ پیپرز سے متعلق الزامات کا تفصیلی جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم قومی اسمبلی میں شرکت سے پہلے اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کریں گے،جبکہ مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں شرکت کے موقع پر اپنے اراکین اسمبلی اور اتحادیوں کو لازمی طور پر شریک ہونے کی ہدایت کی گئی ہے.

    اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بلالیا ہے جس میں وزیر اعظم کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے حکمت عملی پر غورہوگا.

    اپوزیشن کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف کے گفتگو کے نکات پر بھی مشاورت ہوگی.

    سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس دو دن کا وقفے کے بعد آج ہوگا. سینیٹ کا اجلاس 4 بجے جبکہ اپوزیشن کا اجلاس شام 5 بجے ہوگا.

    وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پانامہ کاغذات کے معاملے پر ایک پالیسی بیان دینے کی توقع ہے.

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج وزیراعظم پاناماپیپرز کی تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے اقدامات کا اعلان کر سکتے ہیں.

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیراعظم اپنے قریبی رفقا مشاورت کریں گے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں مشترکہ حکمت عملی طے کی جائیگی.

  • چیف جسٹس کےخط کو اپوزیشن نےاپنی فتح قرار دے دیا

    چیف جسٹس کےخط کو اپوزیشن نےاپنی فتح قرار دے دیا

    اسلام آباد : اپوزیشن نےچیف جسٹس کےجوابی خط کو اپنی فتح قرار دےدیا۔ متفقہ ٹی او آرزپراصرارکرتے ہوئے حزب اختلاف کےرہنماؤں نےوزیراعظم کواسمبلی سےرجوع کرنےکامشورہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی جانب سے حکومتی ٹی او آرز پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے سے انکار کو اپوزیشن نے اپنی اخلاقی فتح قرار دے دیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے ہمارے مؤقف کی تائید کردی۔

    پی پی رہنما قمرالزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے جواب سےحکومت کی بد دیانتی سامنےآگئی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ  شیخ رشید نے کہا کہ ملکی حالات تصادم کی طرف جارہےہیں، جبکہ تحریک انصاف کےجہانگیرترین نےحکومت کواپوزیشن کے ساتھ بیٹھنےکامشورہ دیا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ حکومت اوراپوزیشن میں ٹی اوآراز میں اتفاق نہیں تھا۔ ایم کیوایم کےسلمان بلوچ نےکمیشن سےمتعلق پارلیمنٹ میں قانون سازی کا مطالبہ کیا۔

    اے این پی کے حاجی عدیل نے کہا کہ ایسا کمیشن بننا چاہیئے جوایک سال میں تمام مسائل حل کرے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیرجمالی نےحکومت کی جانب پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کردیاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹرمز آف ریفرنس کے تحت تحقیقات کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔

     

  • متحدہ اپوزیشن کا وزیرِاعظم کی غیر حاضری پر مسلسل چوتھے روز اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ

    متحدہ اپوزیشن کا وزیرِاعظم کی غیر حاضری پر مسلسل چوتھے روز اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: وزیرِاعظم کی غیر حاضری پر متحدہ اپوزیشن نے آج مسلسل چوتھے روز متحدہ اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا،اپوزیشن وزیر اعظم سے اپنے 7 سوالات کے جوابات اسمبلی میں آ کر دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے بعد بیان دیا تھا کہ وزیرِاعظم نواز شریف جمعہ کے روز اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے،وزیرِ اعظم کی متوقع آمد کے پیشِ نظر متحدہ اپوزیشن نے میڈیا کے سامنے پانامہ پیپرز پر وزیرِ اعظم کے لیے 7 سوالات رکھ دیے تھے،اور وزیر اعظم سے ان سوالات پہ تیاری کر کے آنے کی درخواست کی تھی،تاہم آج بھی وزیرِ اعظم اسمبلی میں نہیں آئے جس پر متحدہ اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

    اسمبلی سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سیاست میں ماں کا درجہ رکھتی ہے،لیکن وزیرِ اعظم اس ماں سے ملنے نہیں آتے،آج چوتھا روز ہے حکومت اسمبلی کا کورم تک پورا نہیں کر پارہی ہے،امید تھی وزیرِ اعظم آج اسمبلی میں ہمارے 7 سوالوں کا جواب دیں گے،لیکن وہ نہیں آئے اس لیے ہم اسمبلی سیشن سے واک آؤٹ کرنے پر مجبور ہوئے۔

    اس موقع ہر اُن کا کہنا تھا کہ سنا ہے وزیرِ اعظم پیر کے روز اجلاس میں شرکت کریں گے، لگتا ہے اُن کو کہا گیا ہے کہ جمعہ کے بجائے پیر کے روز اجلاس میں شرکت کریں،تب تک روز سوتے وقت تقریر کو پڑھا کریں،اور تین دِنوں میں پہاڑے کی طرح تقریر کو یاد کر لیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز اپوزیشن کے ہی ہوتے ہیں ملزم کے نہیں، وزیرِ اعظم کی تقریر کے بعد اُن پر جرح کریں گے،اورپھر مشاورت کے بعد متحدہ اپوزیشن اپنی پالیسی مرتب کرکے صورت نئی حکمتِ عملی اپنائے گی۔

    رانا ثناء اللہ کی جانب سے اعتزازاحسن پر اُٹھائے گئے سوالوں پت توجہ دلانے پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر میں رانا ثناء اللہ جیسے لوگوں کو جواب دینے لگ جاؤں تو میری سیاست کا اللہ ہی حافظ ہے۔

    اس موقع پر شیخ رشید و شاہ محمود قریشی نے بھی میڈیا سے بات کی اور مطالبہ کیا کہ وزیرِ اعظم تمام حیلے بہانوں کو ترک کر کے اسمبلی میں آئیں اور اپوزیشن کے 7 سوالوں کے جواب دیں۔

  • اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کی اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات

    اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کی اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تین رکنی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کر کے سوالنامہ جمع کروادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسمبلی اجلاس کی کاروائی سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مشترکہ تین رکنی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ملاقات کر کے پانامہ لیکس سے متعلق سوالنامہ ایاز صادق کو جمع کروادیا ہے۔

    کمیٹی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اسمبلی اجلاس میں پیش نہیں ہوئے تو اپوزیشن کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

     *وزیرِاعظم اسمبلی کے کٹہرے میں،اپوزیشن کے 7 سوالات

     ملاقات کے دوران کمیٹی نے اسپیکر اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ اجلاس میں وزیر اعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن کے اراکین کو بھی بات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

    واضح رہے آج بھی وزیر اعظم کے اسمبلی میں نہ آنے کے باعث اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر سینٹر اعتزاز احسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا راستہ دیکھتے دیکھتے تھک گئے ہیں، اپوزیشن کے اراکین چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم اجلاس میں شرکت کر کے پانامہ لیکس کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کا جواب دیں۔

    مزید پڑھیں : کاسا 1000:چار فریقی توانائی منصوبے کی تعمیر کا افتتاح، وزیر اعظم نواز شریف کی شرکت

     یاد رہے وزیر اعظم پاکستان تین روزہ قومی دورے پر تاجکستان میں موجود ہیں۔
  • راولپنڈی : وفاقی وزیر اطلاعات نے ’راول ایکسپو‘ کا افتتاح کردیا گیا

    راولپنڈی : وفاقی وزیر اطلاعات نے ’راول ایکسپو‘ کا افتتاح کردیا گیا

    راولپنڈی:  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے ’’راول ایکسپو‘‘ کا افتتاح کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج راولپنڈی میں’’ راول ایکسپو‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے اوپر پہلے بھی دھاندلی کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے مگر عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں وفاقی حکومت کی جانب سے آپریشن کا آغاز کیا گیا، جس کے اچھے نتائج کے سبب خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں امن قائم ہوا۔

    وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ ملک میں 2013 کے مقابلے حالات قدرے بہتر ہیں، یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار مستقل مزاجی سے ملک میں پیسہ لگا رہے ہیں۔

    بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے ہماری حکومت نے بجلی کے کئی منصوبے شروع کئے جن کی تکمیل 2018 تک مکمل ہوجائے گی اور ان پروجیکٹ کے سبب ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی۔

    اپوزیشن کی جانب سے کرپشن اور فراڈ کے خاتمے کے حوالے کسی کاروائی کا مطالبہ نہیں کیا گیا، مگر تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان روز اس کا مطالبہ کررہے ہیں۔

  • حزبِ اختلاف کی جماعتیں آج ٹی اوآرز فائنل کرلیں گی، کائرہ

    حزبِ اختلاف کی جماعتیں آج ٹی اوآرز فائنل کرلیں گی، کائرہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ نے حکومت سے پانامہ پیپرز پہ جلد از جلد کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتیں ٹی او آرز پہ کل تک مشاورت مکمل کر لیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر اقتدار میں پیر کے روزحزبِ اختلاف کی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہواجس میں پانامہ پیپرز کمیشن کی تشکیل پرغور اور ٹی او آرز پہ مشاورت کی گئی۔ قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم سمیت دیگرجماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ نے اجتماعی پریس کانفرنس میں اجلاس کی کاروائی بتاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بلا تفریق احتساب کی خواہ ہیں۔

    پانامہ پیپرز میں موجود تمام ہی ناموں کے خلاف تفتیش ہونی چاہیئےلیکن اس کا آغاز وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سے ہونا چاہیئے تاکہ مثال قائم ہو سکے، جس کے لئے حکومت جلد از جلد تحقیقاتی کمیشن کا اعلان کرے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آج اپنے اپنے ٹی او آرز پیش کئے جس پہ مشاورت جاری ہےجو کل تک فائنل کر لی جائیں گی۔ انہوں اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کو موجودہ صورتِ حال میں حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے ٹی اوآرز قابلِ قبول نہیں۔