Tag: اپوزیشن

  • اپوزیشن کا پانامہ لیکس پرحکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    اپوزیشن کا پانامہ لیکس پرحکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاناما لیکس کے معاملے پر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکمران خاندان کے لوگ ٹیکس بچانے کیلئے ملک سے باہر کاروبار کررہے ہیں، بتایا جائے پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ میڈیا یا پی ٹی آئی نے نہیں اٹھایا، انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دوسروں پرالزامات لگا کر توپوں کا رخ خود اپنی جانب موڑا اور ہمیں جواب دینے پر مجبور کیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس پر پیدا ہونے والے اہم سوالات پرجواب جوڈیشل کمیشن بنانا نہیں، بلکہ ایوان کو بتایا جائے کہ برے وقت میں ہی سہی پیسہ باہر بھجوایا تو کیسے؟ کیا پیسے منی لانڈرنگ سے باہر گئے یا کسی اور طریقے سے، معاملے کا غیر ملکی کمپنیوں سے آڈٹ کرانے سمیت اس پر ایک عالمی تحقیقات کمیشن مقرر کیا جائے۔

    قومی اسمبلی میں بحث میں حصہ لیتے شیخ رشید احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس کی نگرانی میں کمیشن نہ بنا تو حکومت کے گرد گھیرا تنگ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت حالات و معاملات کو پرکھنے کی کوشش کرے،ورنہ حکمران برے حالات میں پھنس جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب اگر پی ٹی آئی ایوان سے گئی تو کبھی واپس نہیں آئے گی۔نواز شریف کا کاندان باہر سرمایہ کاری کرے گا تو اور کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں کرے گا۔

    شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا کہ نواز شریف کو کسی نے زبردستی جلا وطن نہیں کیا تھا بلکہ وہ کود اپنی خواہش پر جلا وطن ہوئے،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جلا وطن نہیں ہونا چاہتے تھے۔شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی اپنی مرضی کی جلا وطنی اور شہباز شریف کے انکار کی گواہی خود دیں گے۔

    دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے ملاقات کی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نےپاناما لیکس پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پاکستان کی بدنامی کا با عث بنی ہے، وزیراعظم اورانکی فیملی کاپاناما لیکس میں ذکر آنا انتہائی سنگین ہے، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں پارلیمنٹ میں پاناما لیکس پر بات ہو اور بات ضرور ہوگی ۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس، اپوزیشن ارا کین کا واک آؤٹ

    قومی اسمبلی کا اجلاس، اپوزیشن ارا کین کا واک آؤٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سے اپوزیشن اراکین  نے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف واک آوٹ کیا، ایوان میں کورم پورا نہ ہو نے کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا ۔ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل اور پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ٹیکسوں کا نفاذ کر کے عوام پر ڈاکہ ڈالاہے ، جس پر وزیرخزانہ ایوان کو مطمئن نہ کرسکے۔

    اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کو ایوان کو بائی پاس کر نے کی اجازت نہیں دے گی، اپوزیشن نے ایوان سے احتجاج علامتی واک آؤٹ کیا۔

    ایوان کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے تحریری طور پر بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایبٹ آباد ،سلالہ چیک پوسٹ اور ریمنڈ ڈیوس واقعے کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی آئی اب دونوں ممالک کے تعلقات معمول پرآگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں، پاکستان امریکہ کو اہم اتحادی سمجھتا ہے، سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آ ئی ہے،

    مشیر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کر نے  کی یقین دہانی کرائی ہے اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آّوٹ کیا ایوان کا کورم ٹوٹ گیا،جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔

  • سینیٹ کا اجلاس: اپوزیشن اراکین کا احتجا جاً واک آؤٹ

    سینیٹ کا اجلاس: اپوزیشن اراکین کا احتجا جاً واک آؤٹ

    اسلام آباد : سینیٹ میں اپوزیشن اپوزیشنصدارت ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ نے کی۔

    اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مدارس کی بیرونی فنڈنگ کا معاملہ اٹھایا گیا۔ جس پر اپوزیشن جماعتوں نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کہتے ہیں کہ صوبے میں مدارس کو بیرونی مالی امداد نہیں مل رہی۔

    حکومت بتائے کہ پنجاب میں مدارس کو بیرونی مالی امداد کے شواہد ہیں کہ نہیں ؟اس پر حکومت کی جانب سے خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔ڈپٹی چیئرمین نے مدارس سے متعلق معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا۔ اور آئی جی پنجاب کو طلب کر لیا۔

    سینیٹ میں اپوزیشن نے وزیر داخلہ کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔سینیٹ کا اجلاس پیر کی شام چاربجے تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔

  • پیٹرول کا بحران : اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا

    پیٹرول کا بحران : اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا

    اسلام آباد: پنجاب میں پیٹرول کے بحران پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست جمع کرادی ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ پیٹرولیم بحران پر ان کی باتوں پر حکومت نے توجہ نہیں دی، حکومت آنکھیں بند کرکے بیٹھی ہے لیکن اپوزیشن سب اچھا ہے نہیں کہے گی، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کرنے والوں  نے پیٹرول ہی ختم کردیا، عام آدمی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

    تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے پیٹرول بحران پر قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے ریکوزیشن جمع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پیٹرولیم کے معاملے پر اسمبلی اجلاس کے لیے ریکیوزیشن جمع کروادی ہے، اراکین کا کہنا ہے کہ پیٹرول بحران سنگین مسئلہ ہے، قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر اس عوامی مسئلے پر فوری بحث کرائی جائے۔ تیل کے بحران پر حکومت ایک دو دن میں اسمبلی اجلاس بلائے۔

    سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پیٹرول قلت کا موجودہ بحران مصنوعی قلت ہے۔

    سابق وزیرِاعلی پنجاب اور مسلم لیگ ق کے رہنماء چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے پیٹرول کا بحران ن لیگ کی حکومت کی نااہلی اور ناکامی ہے۔

  • چیف جسٹس کا قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم

    چیف جسٹس کا قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئےمہلت دینے سے انکارکے بعد چیف جسٹس نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم جاری کردیا ہے۔

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے کسی بھی نام پر اتفاق نہ ہو نے کے  اور سپریم کورٹ کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے مزید مہلت دینے سے انکار کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنرکی تقرری سےمتعلق انتظامی حکم بھی جاری کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس انورظہیرجمالی پانچ دسمبر تک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر رہیں گے، اس کے بعد ان کی خدمات واپس لے لی جائیں گی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری سے متعلق درخواست کی سماعت کی اور تین بار مہلت کے باوجودعہدے پر تقرری نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کیا۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خورشیدشاہ علاج کی غرض سے بیرون ملک ہیں، اس لیے چیف الیکشن کمشنر کے نام کو حتمی شکل نہیں جا سکی ہے۔ جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کے نام پر قائد حزب اختلاف سے ٹیلی فون پر بھی مشاورت ہو سکتی تھی۔ قائد حزب اختلاف ملک میں واپس آئیں گے تو وزیر اعظم غیر ملکی دورے پر چلے جائیں گے اور یہ معاملہ اسی طرح طول پکڑتا جائے گا۔

    عدالت کا کہنا تھا بادی النظر میں محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس ضمن میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کو نوٹس جاری کرے گی۔ پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سولہ ماہ سے خالی پڑا ہے اور اس عرصے کے دوران سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

  • چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: پاکستان کا نیا چیف الیکشن کمیشنر کون ہوگا؟ سپریم کورٹ کی تیسری ڈیڈ لائن بھی ختم ہو نے کو ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن فیصلہ نہ ہوسکیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمد اور اے آر وائی

    اے آر وائی نیوز

    arپرمشتمل تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرےگا۔ وزیر اعظم نوازشریف اورقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اس اہم آئینی عہدے پر کسی نام پر متفق نہیں ہوسکے.

    تیرہ نومبر کو سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ کی گئی تو قائم مقام چیف الیکشن کمیشن جسٹس انور ظہیر جمالی کی تقرری واپس لے لی جائے گی۔ حکومت کی طرف سےچیف الیکشن کمشنرکی تقرری کےلیےمزید مہلت لیے جانےکاامکان ہے۔

    اس اہم عہدے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم اور جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز کا نام فیورٹ قرار دیا جارہاہے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے دومرتبہ مہلت کے باوجود حکومت چیف الیکشن کمشنر کاتقررنہیں کرسکی۔سپریم کورٹ کی چوبیس نومبرکی ڈیڈلائن آج ختم ہورہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے میں حکومت کیلئے ایک نئی مشکل کھڑی ہو گئی۔ سپریم کورٹ کی دی گئی دس روز کی دوسری مہلت آج ختم ہورہی ہے۔ حکومت اس معاملے میں خاموشی سے کام کرنے کی کوشش کررہی ہے کیو نکہ جس نام پر بھی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق ہوتا ہے، عمران خان دھرنے یا جلسے میں اس پر اعتراض کر دیتے ہیں۔

    اسی لیے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے حکومت اپوزیشن مشترکہ کمیٹی کا اجلاس چپ چاپ ہوتا رہا ہے۔ اور اس معاملے کی پیش رفت کو اِن کیمرہ رکھا جا رہا ہے۔ اب تک اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کیا طے ہوا ہے سامنے نہیں آ سکا۔

  • چیف الیکشن کمشنرتقرری، عدالتی ڈیڈلائن کا آج آخری روز

    چیف الیکشن کمشنرتقرری، عدالتی ڈیڈلائن کا آج آخری روز

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کے لیے سپریم کورٹ کی دی گئی مہلت آج ختم ہو رہی ہے ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کسی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر کے لیے جن ناموں پر غور کیا گیا انہوں نے رضامندی ظاہر نہیں آئی، فی الحال چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے کوئی تیار نظر نہیں آتا، تصدق حسین جیلانی اور رانا بھگوان داس یہ عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرچکے ہیں، ناصر اسلم زاہد کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا، جسٹس رٹائرڈ طارق پرویز کے نام پر حکومت اور اپوزيشن میں مشاورت منطقی انجام تک نہ پہنچ سکی۔

    عدالت قرار دے چکی ہے کہ اس مہلت کےبعد وہ اپنے جج کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر خدمات واپس لے لیں گے اور 24 نومبر کے بعد یہ عہدہ خود بخود خالی ہوجائے گا، اس وقت جسٹس انور ظہیر جمالی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں نبھارہے ہيں ، یہ عہدہ ستمبر2013 سے خالی پڑا ہے ، لیکن اب وفاق مزید تاخیر کا متحمل نہيں ہوسکتا، حکومت اور اپوزیشن کو ایک نام طے کرنا ہے۔

  • چیف الیکشن کمشنرکیلئےحکومت اوراپوزیش کاجسٹس(ر)طارق پرویزکےنام پرغور

    چیف الیکشن کمشنرکیلئےحکومت اوراپوزیش کاجسٹس(ر)طارق پرویزکےنام پرغور

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن نے جسٹس ریٹا ئرڈ رانا بھگوان داس اور جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کے انکار کے بعد پشاور ہائیکو رٹ کے سابق چیف جسٹس اور سابق نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے مشاورت شروع کردی۔

    جسٹس (ر) رانا بھگوان داس اور جسٹس تصدق حسین جیلانی کے انکار کے بعد اب چیف الیکشن کمشنر کیلئے حکومت اور اپوزیش نے جسٹس (ر) طارق پرویز کے نام پر غور شروع کردیا اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور خورشید شاہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور مشاورت کی گئی دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جسٹس (ر) طارق پرویز کی رضا مندی کے لیے ان سے رابطے کیا جا ئے اور اگر وہ چیف الیکشن کمشنر بننے پر تیار ہوں تو ان کا نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا دیا جائے گا۔

    جسٹس ریٹا ئرڈ طا رق پرویز پشاور ہا ئیکو رٹ کے چیف جسٹس اور نگران وزیر اعلیٰ کے فرائض بھی انجا م دے چکے ہیں اور دو ہزار تیرہ کے انتخابات کے دوران وہ نگران وزیر اعلیٰ تھے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ چیف الیکشن کمشنر بننے پر رضا مند ہو تے ہیں یا وہ بھی اپنے ساتھی ججز کی پیروی کر تے ہو ئے اس عہدے کیلئے شکریے کے ساتھ معذرت کرلیتے ہیں۔

  • چیف الیکشن کمشنر کون ہو؟ حکومت، اپوزیشن کی کوششیں تیز

    چیف الیکشن کمشنر کون ہو؟ حکومت، اپوزیشن کی کوششیں تیز

    اسلام آباد: حکومت اوراپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے تقررکیلئے رانا بھگوان داس کے نام پراتفاق رائے کے لئے بھاگ دوڑ شروع ہوگئی ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بعد تحریکِ انصاف بھی رانا بھگوان داس کے نام پر متفق ہوگئی ہے، رانا بھگوان داس اگر اس اہم عہدے کے لئے رضا مند ہوگئے تو اس صورت میں آئین ترمیم کی جائے گی، اس سے پیشتر تحریکِ انصاف کا اصرار تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کو چیف الیکشن کمشنر بنایا جائے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے بعد ایم کیو ایم نے جسٹس ناصر اسلم زاہد، جسٹس رانا بھگوان داس ،جسٹس غوث محمد، اورجسٹس تصدق حسین جیلانی کے نام وفاقی حکومت کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔

    دوسری طرف پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں جماعتِ اسلامی کے لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے زیرِغور امیدواروں کی عمریں بھی لگ بھگ فخرو بھائی کے برابر ہیں اور گزشتہ الیکشن جیسی صورتحال کا دوبارہ سامنا ہوسکتا ہے، جماعتِ اسلامی نے الیکشن کمشنر کے لئے جسٹس ناصر اسلم زاہد کا نام تجویز کیا ہے ۔

    چیف الیکشن کمشنر کےحتمی نام کی منظوری وزیرِاعظم کی وطن واپسی کے بعد ہوگی۔

  • ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں،آصف علی زرداری

    ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں،آصف علی زرداری

    لاہور: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہےکہ موجودہ حالات میں ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ یا آمریت کی گنجائش نہیں۔ ملتان این اے ایک سو انچاس کے امیدوار عامر ڈوگرنے اپنے والد کی زبان کی بھی لاج نہیں رکھی۔

    بلاول ہاؤس لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پہلی بار اپوزیشن حکومت کے ساتھ صرف جمہوریت کیلئے کھڑی ہے۔

    پیپلز پارٹی کی وجہ سے مخالفین کو حکومت گرانے کا موقع نہیں مل رہا۔ بہت جلد یہ بلبلے ختم ہوجائیں گے۔ سابق صدر آصف علی زردای نے ملتان این اے ایک سو انچاس کے امیدوار عامر ڈوگرکو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایاْ۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو پیپلز پارٹی چھوڑ کرگیا وہ ہمیشہ دربدر ہوا۔عامر ڈوگر نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر اپنے والد کی زبان کی بھی لاج نہیں رکھی، ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے ہمارے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا اور دوسرے پر بھی مقدمات چلائے.

    عدالت عظمیٰ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی رہی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر حاضرین کو بتایا کہ بہت جلد آصفہ اور بختاور بھی عملی سیاست میں سرگرم ہونگی۔