Tag: اپوزیشن

  • وزیر دفاع پرویز خٹک کا اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام

    وزیر دفاع پرویز خٹک کا اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگا دیا، انھوں نے کہا اپوزیشن نے پھر ہارس ٹریڈنگ کی باتیں شروع کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے ہارس ٹریڈنگ شروع کر دی ہے، مخالف ایم این اے یا ایم پی اے کو ساتھ ملانا ہارس ٹریڈنگ ہے۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ جو پی ٹی آئی رکن وزیر اعظم کے خلاف ووٹ ڈالے گا نااہل ہو جائے گا، جب ممبر نااہل ہوگا تو اپوزیشن اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکے گی، اِن ہاؤس تبدیلی نہیں آ رہی، اپنے ممبران سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم سوئے ہوئے نہیں، اتنا آسان نہیں کہ ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا اسٹیبشلمنٹ اور حکومت میں فاصلے بڑھے ہیں؟ پرویز خٹک نے جواب دیا کہ جب تک وزیر اعظم ہیں ادارے ان کے ساتھ ہیں۔

    انھوں نے کہا تحریک عدم اعتماد ایک ڈراما ہے، لیکن اپوزیشن سے زیادہ ہم تیار ہیں، کوئی عدم اعتماد نہیں آ رہی، صرف لوگوں کو دھوکا دیا جا رہا ہے، وزیر اعظم 5 سال مکمل کریں گے، ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، اتحادی جماعتوں کا وزارت سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں، ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔

    پرویز خٹک نے کہا خوشی ہے جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے تھے آج ایک ساتھ ہیں، اپوزیشن کو ڈر ہے کہ ان کے کیسز کھل جائیں گے۔

  • حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کی سر توڑ کوششیں،  رہنماؤں کی بڑی بیٹھک جاری

    حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کی سر توڑ کوششیں، رہنماؤں کی بڑی بیٹھک جاری

    لاہور : حکومت کیخلاف عدم اعتماد پر فیصلہ کن مشاورت کیلئے اپوزیشن رہنماؤں کی بڑی بیٹھک جاری ہے، جس میں اہم فیصلوں کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کی سر توڑ کوششیں جاری ہے اور لاہور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے ظہرانہ میں شرکت کیلئے سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پہنچ گئے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات جاری ہے ، ملاقات میں بلاول بھٹو، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف ، مولانا اسعد محمود، اکرم درانی اوررخسانہ بنگش شریک ہیں جبکہ لیگی رہنما ایازصادق،سعدرفیق،راناثنااللہ اور مریم اورنگزیب بھی موجود ہیں۔

    ملاقات میں تحریک عدم اعتماد اور سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوگی اور حکومت مخالف تحریک کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    مشترکہ بیٹھک سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی ملاقات ہوئی ، جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، ن لیگ اور جے یوآئی حکومت مخالف تحریک کےاہم نکات پی پی کےسامنے رکھے گی، تحریک عدم اعتماد لانے کی تاریخ پر ن لیگ پیپلز پارٹی میں اختلافات ہیں۔

    خیال رہے پیپلز پارٹی ، ن لیگ ،جے یو آئی قیادت میں گزشتہ رات ملاقات بےنتیجہ رہی تھی اور تحریکِ عدم اعتماد پراتفاق نہ ہوسکا تھا۔

  • آصف زرداری نے مولانا کو یقین دہانی کرا دی

    آصف زرداری نے مولانا کو یقین دہانی کرا دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں یقین دہانی کرا دی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں پیپلز پارٹی بھی پیش پیش رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں آصف علی زرداری اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں تحریک کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کو اعتمادمیں لینے پر بھی اتفاق ہوا، جہانگیر ترین گروپ سے رابطوں پر گفتگو کی گئی، اور حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں ق لیگ اور جہانگیر ترین گروپ زیر بحث رہا، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ پر بھی گفتگو کی گئی، پی ڈی ایم اور پی پی کے درمیان فاصلوں پر گلے شکوے کیے گئے۔

    واضح رہے کہ آصف زرداری نے سیاسی رابطوں میں پھر تیزی لائی ہے، وہ کل لاہور پہنچیں گے، اور 24 فروری کو سراج الحق سے ملاقات کریں گے، اپوزیشن لیڈرشہباز شریف سے بھی کل ملاقات ہوگی۔

    ذرائع پی پی کے مطابق آصف زرداری وفد کے ساتھ امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کریں گے، دونوں رہنماؤں میں تحریک عدم اعتماد پر بات چیت ہوگی، یاد رہے کہ 13 فروری کو ملاقات آصف زرداری کی طبیعت خرابی پر ملتوی کی گئی تھی۔

  • حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات معدوم

    حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات معدوم

    اسلام آباد: عدم اعتماد کے لیے حکومتی اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنا اپوزیشن کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ تحریک عدم اعتماد لایا جانا خود ایک چیلنج بن گیا ہے کیوں کہ حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک لانے کے امکانات معدوم نظر آتے ہیں۔

    ذرائع ق لیگ نے بتایا ہے کہ پارٹی حلقوں میں اپوزیشن کا ساتھ دینے سے متعلق سوالات اٹھ چکے ہیں، اراکین کہہ رہے ہیں کہ اسپیکر شپ اور وزارتیں تو پہلے ہی سے پارٹی کو حاصل ہیں، ایسے میں اپوزیشن اس سے بڑھ کر کیا دے گی۔

    ذرائع ق لیگ کے مطابق اراکین نے اہم سوال اٹھایا ہے کہ اربوں روپے کے فنڈز اور حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن کا ساتھ کیوں دیا جائے؟ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی قبل از وقت انتخابات کے بھی مخالف ہیں۔

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    واضح رہے کہ ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی خود تسلیم کر چکے ہیں کہ اتحادی ریاست کے ساتھ ہیں، تاہم جنرل سیکریٹری احسن اقبال کابینہ کے پانچ وزرا کو ساتھ ملانے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

    ادھر حکومت کی جانب سے بھی تحریک عدم اعتماد کے خلاف تیاریاں کی جا رہی ہیں، اپوزیشن کی جانب سے رواں ماہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے اعلان پر اتحادیوں سے بیک ڈور رابطے شروع کر دیے ہیں۔

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آ چکا ہے، اسپیکر اسد قیصر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔

  • اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے رواں ماہ کے آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کی ابتدا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ہوگی۔

    اسپیکر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔

    تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ہوم ورک جلد مکمل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے جاری ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔

    فوری عدم اعتماد کا فیصلہ پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور لیگی رہنما میاں شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا، نواز شریف نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • ای وی ایم اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے: اپوزیشن

    ای وی ایم اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے: اپوزیشن

    اسلام آباد: اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی نظام میں تبدیلی سے متعلق الیکشن ترمیمی بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے، اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کر لیا ہے۔

    جہاں ایک طرف وزیر اعظم سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے بلز کی منظوری پر ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا، وہاں اپوزیشن نے بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں، اور ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر کےباہر چلے گئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، بلز منظور کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس کو استعمال کیا گیا، جوائنٹ سیشن سے منظوری کے لیے حکومت کے پاس 222 ووٹ ہونا لازمی ہے۔

    واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ پر اسپیکر نے ایوان میں بتایا کہ تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ممبران ہیں، جس پر تحریک منظور ہو گئی ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے خیال میں حکومتی گنتی میں 4،3 ووٹ زیادہ گنے گئے ہیں، بلاول اور مولانا اسعد گئے لیکن اسپیکر نے ہماری بات نہیں مانی، ہماری تعداد 200 سے اوپر تھی، ہم نے بار ہا کہا ووٹنگ غلط ہوئی ہے، قواعد کو فالو کریں، قواعد کے مطابق 222 ارکان ہونا ضروری ہیں، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، اس لیے ہم نے واک آؤٹ کیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آج حکومت کی جیت نہیں بلکہ شکست ہوئی ہے، ای وی ایم اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، ای وی ایم پر الیکشن کمیشن کو بھی سمجھائیں گے، میڈیا سے اپیل ہے قوم کو سمجھائیں کہ حکومت ناکام رہی ہے۔

    قبل ازیں، بلاول بھٹو نے اپنے نکتہ اعتراض میں کہا تھا کہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں دونوں ایوانوں کے مکمل اراکین کی اکثریت سے ہی کوئی بل منظور ہوسکتا ہے، مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں کسی بل کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت کافی نہیں ہوتی۔

  • اپوزیشن نے  فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی

    اپوزیشن نے فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی

    لاہور : اپوزیشن نے ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان کی دوستانہ کرکٹ میچ کی دعوت پر ٹیم تشکیل دے دی ہے،فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ٹیموں کا میچ یادگار ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان سے سیدعلی حیدرگیلانی کا رابطہ ہوا ، جس میں بتایا گیا کہ اپوزیشن نے فیاض الحسن چوہان کی کرکٹ میچ کی دعوت پرٹیم تشکیل دے دی ہے۔

    علی حیدر گیلانی اپوزیشن ٹیم کے کپتان ہوں گے اور حکومتی کرکٹ ٹیم کےسربراہ فیاض الحسن چوہان ہوں گے ، اس سلسلے میں 8ستمبرکوعلی حیدرگیلانی اورفیاض الحسن چوہان کی ملاقات ہوگی ، ملاقات میں میچ کی تاریخ اور دیگر معاملات طے کیے جائیں گی۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ٹیموں کا میچ یادگار ہوگا۔

    پنجاب کی اپوزیشن کرکٹ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں ملک ندیم کامران ،تنویراسلم ، ظہیراقبال ،جہانگیر خانزادہ ، رضاعلی ربیرہ ، صہیب بھرت ،میاں نوید،بلال اکبر،نعیم صفدر، عثمان محمود، حسن مرتضیٰ شامل ہیں۔

  • ’شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں‘

    ’شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں‘

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں، بلاول کو ایسی گری ہوئی باتیں نہیں کرنی چاہیئں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا بلاول بھٹوکو پی ڈی ایم سے نکالے جانے کا غصہ ہے، ہمیں کسی کے ساتھ مفاہمت نہیں کرنی، شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا کہ پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں، بلاول کی ایسی گھٹیا باتوں کا جواب نہیں دینا چاہتا۔

    آج بدھ کو راولاکوٹ میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے ن لیگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آر یا پار کی باتیں کرنے والے پاؤں پکڑنے تک آگئے ہیں، ہمارے جیالے کسی کے پاؤں نہیں پکڑیں گے، نہاری اور حلوے کھانے کے لیے سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔

    شاہد خاقان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا بلاول سے یہی توقع کر سکتا ہوں، بہتری کی امید نہیں ہے، جو اپنے منہ سے کہے میں نظریاتی ہوں وہ نظریاتی نہیں ہوتا، جو جماعت اصولوں پر کھڑی ہے وہ ہے ن لیگ۔

    نہاری اورحلوے کھانے کیلیے سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، بلاول ن لیگ پر برس پڑے

    انھوں نے کہا ہر شخص مسلم لیگ ن سے خائف ہے، حکومت ہو یا اپوزیشن ہر کوئی مسلم لیگ ن کی بات کرتا ہے، حکومت کی جانب سے ن لیگ میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، حکومت کے ہی لوگ کچھ دن پہلے تک شہباز شریف کی تعریفیں کر رہے تھے، سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے بعد ان پر تنقید شروع کی گئی۔

    شاہد خاقان نے آصف علی زرداری کے بیان پر بھی رد عمل میں کہا نواز شریف نے کم زور ڈومیسائل کے ساتھ زیادہ پیشیاں بھگتی ہیں، آصف زرداری کا ڈومیسائل تو مضبوط ہے، انھوں نے کم پیشیاں بھگتیں، سیاست کا مطلب یہ نہیں کہ حقائق پر پردہ ڈالا جائے، جن لوگوں نے غلطیاں کی ہیں انھیں بھگتنا بھی چاہیے۔

    انھوں نے کہا مریم نواز نے بلاول پر سلیکٹڈ کا جو ٹوئٹ کیا تھا، اس پر معذرت کی تھی، میں دوبارہ معذرت کر لیتا ہوں کہ ہمیں ساتھ چلنا چاہیے، ڈیل کی سیاست نے پاکستان کو یہاں تک پہنچایا ہے، کسی پر ڈیل کا الزام نہیں لگاتا کوئی کر رہا ہے تو غلط کر رہا ہے، کیا جیل جانا، پیشیاں بھگتنا ڈیل ہے، نواز شریف بالکل ڈیل کر کے بیرون ملک نہیں گئے۔

    انھوں نے کہا کل مریم نواز آزاد کشمیر میں انتخابی مہم کو لیڈ کریں گی، کچھ دیر پہلے پتا چلا ہے شہباز شریف کی جگہ مریم نواز جائیں گی، وہ کمر کی تکلیف کے باعث کل جلسے میں نہیں ہوں گے، آزاد کشمیر میں باقی جلسوں میں شہباز شریف شرکت کریں گے۔

    شاہد خاقان نے کہا جوکہتے ہیں شہباز شریف جان کر اسمبلی نہیں آئے یہ شرم کی بات ہے، بلاول شہباز شریف سے بجٹ اجلاس میں عدم موجودگی کا پوچھ سکتے ہیں، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر اور بلاول پارلیمانی لیڈر ہیں۔

  • اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کیلیے شرط رکھ دی

    اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کیلیے شرط رکھ دی

    اسلام آباد : اپوزیشن نے قومی اسمبلی وزیراعظم عمران خان کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کے لیے شرط رکھ دی اور کہا وزیراعظم نے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا تو خاموش نہیں رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کو تقریر نہ کرنے دینے کی دھمکیوں کے معاملے پر اسپیکر اسد قیصر سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں رانا تنویر،پرویز اشرف،شازیہ مری ایاز صادق و دیگر شریک ہوئے۔

    اپوزیشن نے وزیراعظم کی تقریر میں احتجاج نہ کرنے کےلیےشرط رکھ دی، اسپیکر نے درخواست کی کہ وزیراعظم کی تقریر کےدوران شورنہ کریں سکون سےتقریر سنیں، جس پر اپوزیشن نے جواب میں کہا کہ انحصار وزیراعظم کی تقریر اور رویے پر ہے ، وزیراعظم نے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا تو خاموش نہیں رہیں گے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا نہیں ہوگا، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ افغانستان پر ان کیمرہ اجلاس میں اصل صورتحال بتائی جائے، جس پر  اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم قومی مفادات سےمتعلق ایک پیج پر ہیں۔

    یاد رہے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کو تقریر نہ کرنے دینے کی دھمکیاں دی گئیں ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھےبولنےنہ دیاتوعمران خان آئیں دیکھتاہوں کیسے تقریر کرتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر تقریرنہیں کر سکتا تو شائد لیڈرآف دی ہاؤس بھی نہ کرسکے۔

    بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی کو دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایوان میں وزیراعظم کو بولنے نہ دیا گیا تو نہ بلاول بولے گا نہ شہباز۔

  • اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    مولانا فضل الرحمان غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا ’اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں سے اپوزیشن اپنے آپ کو گندا نہیں کرے گی۔‘

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے الگ گروپ بنا لیا، پی ٹی آئی نے اپنی رہی سہی اکثریت بھی کھودی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تمام آپشنز اب بھی موجود ہیں۔

    صدر پی ڈی ایم نے کہا حکومت مخالف تحریک کے لیے ہم نیا لائحہ عمل جاری کریں گے، جس میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے شامل ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام فیصلے پی ڈی ایم کی مشاورت سے کیے جائیں گے ۔

    پی ڈی ایم میں پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حیثیت کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ ان کے جیل سے باہر آنے سے پی ڈی ایم کو تقویت ملے گی۔

    دریں اثنا، مولانا فضل الرحمان نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا حکومت اتنا ظلم کرے جتنا کل برداشت کر سکے، نا اہل حکمران ہمیں جیلوں اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرا سکتے، مفتی کفایت اللہ کو بلا وجہ گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔