Tag: اپوزیشن

  • پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین بیٹھیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آج مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان نے تنقید کی توپوں کا رُخ پیپلز پارٹی کی طرف موڑ دیا، انھوں نے کہا اگر 57 سینیٹرز اپوزیشن میں ہیں، تو اپوزیشن لیڈر پہلی فرصت میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، پی پی کو مبارک ہو ان کا اپوزیشن لیڈر بن گیا ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین آ کر بیٹھیں۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا اگر 57 ارکان لکھ کر دے چکے ہیں تو پیپلز پارٹی عدم اعتماد لائے اور جو الیکشن چوری ہوا اُس کرسی پر جا کر بیٹھ جائے۔

    انھوں نے اپنی پوزیشن بھی واضح کر دی اور کہا جو پارلیمان، جمہوریت اور پی ڈی ایم کے مقصد پر قائم ہے ہم اس کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ میرے گھر پر ہوا تھا، اس فیصلے کے بارے میں تمام جماعتیں جانتی ہیں کہ کیا ہوا تھا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر پر ذیلی کمیٹی نے 2 منٹ میں فیصلہ کر دیا تھا، اگر اس فیصلے کی خبر کسی کو نہیں پہنچی تو ممبران سے پوچھ لیں۔

    شاہد خاقان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے متعلق کہا اسد قیصر بخوبی سمجھتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کا اعتماد کھو چکے ہیں، اپوزیشن ان کی کسی بات کو سننے اور کسی کمیٹی میں جانے کو تیار نہیں، وزیر اعظم اور وزرا ایوان میں کھڑے ہو کر گالی نکالتے ہیں، اسپیکر کو چاہیے کہ اپوزیشن سے معافی مانگیں، جب ان باتوں پر عمل ہوگا تو ہاؤس چلے گا۔

    انھوں نے کہا اس ملک کو کون سی انتخابی اصلاحات چاہئیں، پہلے یہ توبہ کریں کہ پریذائڈنگ آفیسر نہیں اٹھائیں گے، ووٹ چوری نہیں کریں گے، سینیٹ میں کیمرے نہیں لگائیں گے، حکومت کے سینیٹرز لے کر اپوزیشن لیڈر نہیں بنائیں گے۔

  • عمران خان کو کمزور سمجھ کر اپوزیشن نے ہمیشہ منہ کی کھائی: فواد چوہدری

    عمران خان کو کمزور سمجھ کر اپوزیشن نے ہمیشہ منہ کی کھائی: فواد چوہدری

    لاہور: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم مذاکرات کی بات کریں اپوزیشن عمران خان کو کمزور سمجھتے ہیں۔ عمران خان کو کمزور سمجھ کر آپ نے ہمیشہ منہ کی کھائی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی طرف بڑھ رہے ہیں، کوشش کر رہے ہیں ٹیکنالوجی بزنس میں اپنا حصہ ڈالیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی بنیاد سیمی کنڈکٹر پر رکھی جاتی ہے، امریکا اور چین کی جنگ سیمی کنڈکٹر پر ہے، چین سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لیے 100 بلین ڈالر کا پروجیکٹ لا رہا ہے۔ کوشش ہے چین کے اس پروجیکٹ میں ہم اپنا حصہ ڈالیں۔

    سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن کو سمجھایا تھا سینیٹ الیکشن پر ان کو ہی نقصان ہوگا، اگر وہ اس بات کو سمجھ جاتے تو سینیٹ الیکشن مذاق نہیں بنتا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پاکستان کی اہم جماعتیں ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سیاست بچوں کے حوالے نہ کرے، بچوں کے حوالے کرنے سے ان کی سیاست تباہ ہوگی۔ ن لیگ کا اثر وسط پنجاب سے محدود ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی کا اثر اندرون سندھ تک محدود ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیر سے ہم سیاسی جماعتوں سے دوبارہ رابطے شروع کریں گے، اپوزیشن ترامیم بدلنا چاہتی ہے تو پارلیمنٹ میں آئے، جب بھی ہم مذاکرات کی بات کریں آپ عمران خان کو کمزور سمجھتے ہیں۔ عمران خان کو کمزور سمجھ کر آپ نے ہمیشہ منہ کی کھائی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئیں انتخابی اصلاحات اور دیگر معاملات کی طرف بڑھتے ہیں، اپوزیشن کو اپنی سیاست پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ یہ جن کو پارلیمنٹ میں نامزد کریں گے ان سے ہم بات کریں گے۔

  • ملک کے بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے: راہول گاندھی

    ملک کے بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے: راہول گاندھی

    نئی دہلی: بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے، مودی حکومت کے فیصلوں سے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے کورنیل یونیورسٹی کے پروفیسر کوشک باسو سے بذریعہ ویڈیو لنک گفتگو کی اور ہندوستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اپنے انٹرویو میں راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ملک کے سبھی بڑے اداروں میں ایک سوچ کے لوگوں کو شامل کیا جارہا ہے جو ہندوستان کے لیے سخت نقصان دہ ہے، تمام بڑے اداروں پر آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے۔

    راہول کا کہنا تھا کہ آج اپوزیشن لیڈروں کو بولنے سے روکا جا رہا ہے، انہیں آواز اٹھانے نہیں دی جارہی، لوک سبھا میں اگر حکومت کے خلاف کچھ بھی کہا جاتا ہے تو مائیک بند کردیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آج صرف ماضی کی باتیں ہو رہی ہیں، حکومت مستقبل کی بات نہیں کرنا چاہتی، اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو آپ کو پرانی باتوں کو یاد نہیں کرنا چاہیئے بلکہ مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔

    راہول گاندھی نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے فیصلوں سے ملک کی معیشت بری طرح تباہ ہوئی، ان فیصلوں سے ملک کے چھوٹا کاروباری طبقہ برباد ہوگیا، اور اب حکومت کسانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

  • قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے اسمبلی کی کارروائی کی فوٹیجز طلب کر لیں۔

    ہنگامہ آرائی میں ملوث ارکان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپیکر اسد قیصر نے تحقیقات کے لیے 8 فروری کو اجلاس طلب کر لیا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ طلب کر دہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے کی تفتیش کی جائے گی، ایوان کی بے توقیری کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    انھوں نے واضح کیا کہ ایوان میں موجود تمام ارکان قابل عزت ہیں، کسی کی بھی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی، ویڈیو ریکارڈ دیکھنے کے بعد ہنگامہ آرائی کے لیے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    قومی اسمبلی اجلاس، عوامی نمائندے بچوں کی طرح لڑتے رہے

    واضح رہے کہ  اوپن بیلٹ کے لیے جب حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا گیا تھا تو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان اکھاڑہ بن گیا، قانون سازی کا ایوان میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا، ایوان میں خوب نعرے بازی اور شور مچایا گیا اور ہاتھا پائی ہوئی۔

  • استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ حکومت چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں، استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا پی ڈی ایم کے اندر خاصی بے چینی ہے، یکسوئی نہیں ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی واضح اختلافات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ کی حکومت کی قربانی دینے کے لیے تیار نہیں، عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن کے دوران سندھ حکومت نے انتظامیہ کا بے دریغ استعمال کیا، اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں اور استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 کا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق اس کا مقابلہ کریں گے اور انھیں شکست دیں گے۔

    خطے کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، میرے نزدیک موجودہ امریکی قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے، زلمے خلیل زاد کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ اسی طرف اشارہ ہے، اس کی ترجیحات ہمارے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں، ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں، گزشتہ 17 ماہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو جیل میں بدل دیا گیا ہے، توقع ہے نئی امریکی انتظامیہ کشمیر کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرے گی۔

  • پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، حکومت نے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت دے دی، احتجاج پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں پیش رفت کے لیے کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم احتجاج کے لیے کوئی پارٹی سربراہ ریلی کی قیادت نہیں کرے گا، پی ڈی ایم کی قیادت کشمیر چوک پر اکھٹی ہوگی، کنٹینر پر سوار ہو کر قیادت الیکشن کمیشن پہنچے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز احتجاج میں شریک ہوں گے، بلاول الیکشن کمیشن احتجاج میں کیوں نہیں آ رہے؟ مولانا فضل الرحمان سے صحافی نے سوال کیا تو مولانا نے جواب دیا کہ کسی کو احتجاج میں آنے کا پابند نہیں کیا گیا۔

    ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تنبیہ کی ہے کہ شوق سے آئیں لیکن بچے ساتھ نہ لائیں، مدرسے کے طلبہ احتجاج میں نظر آئے تو کارروائی ہوگی، احتجاج کے لیے فری ہینڈ دیں گے، کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن حفاظتی انتظامات پورے کریں گے۔

    انھوں نے کہا کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو وہ یہ نہ کہے قانون نے کس طرح انھیں ہاتھ میں لے لیا، امید ہے آئینی ادارے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائےگا۔

    شیخ رشید نے کہا مولانا فضل الرحمان سے کہنا چاہتا ہوں آپ نے زیادہ نقصان اٹھانا ہے، کشمش، پستے اور بادام والا حلوہ شیخ رشید ہی کھلائے گا، فارن فنڈنگ کیس آپ کے گلے ہی پڑے گا، براڈ شیٹ کا ایک ایک پیج عام کیا جائے گا۔

    دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف نئی مزاحمتی تحریک کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا 21 جنوری سے 27 فروری تک ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں ہوں گی، لانگ مارچ کا فیصلہ 27 فروری کو ہوگا۔

    پی ڈی ایم سربراہ نے کہا فارن فنڈنگ کیس تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی کردار عمران خان ہے، پارٹی کے نام پر پوری دنیا سے کروڑوں روپے جمع کیے گئے جنھیں سیاسی انتشار اور دھاندلی کے لیے استعمال کیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والوں میں بھارت کے لوگ بھی شامل ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نیشنل سیکیورٹی اسکینڈل ہے۔

    تاہم وزیر اعظم نے اپنے بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے وجود میں آئی، فخر ہے کہ ہماری جماعت کو مافیا نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسہ لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے۔ انھوں نے حکومتی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔

  • لانگ مارچ اسلام آباد آتا ہے تو اسے بطور وزیر داخلہ ڈیل کروں گا: شیخ رشید

    لانگ مارچ اسلام آباد آتا ہے تو اسے بطور وزیر داخلہ ڈیل کروں گا: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا لانگ مارچ اسلام آباد آتا ہے تو میں اسے بطور وزیر داخلہ ڈیل کروں گا، فضل الرحمان لانگ مارچ میں مدرسوں کے طلبہ کو لے کر آئیں گے، طلبہ کو کہیں گے کہ اسلام اور اسلام آباد میں فرق کریں۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا فضل الرحمان ایسی باتیں کر رہے ہیں جو عالم دین کے شایان شان نہیں، یہ منہ اور مسور کی دال، یہ استعفوں کی باتیں کر رہے تھے، جیسے انھوں نے استعفے دیے ویسے یہ پنڈی بھی جائیں گے، پہلے اسلام آباد تو آئیں۔

    شیخ رشید نے کہا میں یہ نہیں کہوں گا کہ پی ڈی ایم کو بیرونی فنڈنگ ہو رہی ہے، لیکن پی ڈی ایم اور بھارت کا پاکستان کے خلاف مؤقف تقریباً ایک جیسا ہے، پاک افواج کے پیچھے پاکستان کی عوام سیسہ پلائی دیوار کی طرح ہیں۔

    وزیر داخلہ نے کہا نواز شریف کا پاسپورٹ ری نیو نہیں ہوگا کیوں کہ مجھے ہدایت دی گئی ہے، عمران خان سے پوچھ کر ہی نواز شریف کے پاسپورٹ پر بیان دیا ہے، ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو رہی ہے تو انھیں آنا چاہیے، وہ بیمار ہیں تو علاج کیوں نہیں کرا رہے۔

    شیخ رشید نے کہا عمران خان چاہتے ہیں یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ نہ لیں، لیکن میں چاہتا ہوں یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں، عمران خان کو سینیٹ میں اکثریت ملی تو 72 گھنٹے میں وہ ترامیم کر دیں گے، ن لیگ اور جے یو آئی کا بس چلے تو سینیٹ اور ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کر لیں لیکن لکھ کر رکھ لیں ن لیگ بھی سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں کسی بھی طرح چاہتی ہیں حکومت چلی جائے، لیکن اندر سے ایسی آوازیں اٹھیں گی کہ اپنے ہی فیصلوں پر عمل نہیں کر سکیں گے، دونوں پارٹیاں مجبوری میں سینیٹ اور ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گی، اپوزیشن میں لاہور جلسے کے بعد وہ دم خم نہیں ہے، اپوزیشن کے پاس لانگ مارچ کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا، اپوزیشن صرف لانگ مارچ کا فیصلہ کرےگی باقی فیصلے یہ نہیں کر سکتے۔

    شیخ رشید نے کہا گرینڈ ڈائیلاگ ہو رہے ہیں یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں، ہاں میں چاہتا ہوں کہ ڈائیلاگ ہوں، سیاست دان کبھی بھی مذاکرات کے راستے بند نہیں کرتا، اسٹیبلشمنٹ بھی کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ ڈائیلاگ نہ ہوں، لیکن اپوزیشن کہتی ہے عمران خان سے مذاکرات نہیں کریں گے، تو وہ کس سے مذاکرات کرے گی؟

  • میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے: محمد علی درانی

    میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے: محمد علی درانی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے جنرل سیکریٹری محمد علی درانی نے کہا ہے کہ ان کے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے، مولانا فضل الرحمان نے شرائط کے ساتھ ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کا کہا، جلد سیاسی درجہ حرارت میں کمی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں بات کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ کوئی بھی ڈائیلاگ اتفاق سے نہیں، اختلاف سے شروع ہوتا ہے، میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مینڈیٹ ہے، مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔

    انھوں نے کہا ملک میں اس وقت ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، اپوزیشن کے استعفوں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ملک کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کہہ چکے ہیں کہ بات چیت ہونی چاہیے، اگر حکومت اور اپوزیشن کا ٹکراؤ بڑھتا رہا تو عوام کا ردِ عمل آئے گا۔

    محمد علی درانی نے کہا مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے، جب سب بیٹھیں گے تو سب کے تھوڑے تھوڑے مسئلےحل ہوں گے، ہر آدمی چاہتا ہے موجودہ حالات کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے۔

    گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    ان کا کہنا تھا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی ملاقاتیں خفیہ ہی ہوتی ہیں، استعفوں کے بعد بھی بات کرنی ہوگی تو پہلے ہی کیوں نہ کر لی جائے، جب اپوزیشن اور حکومت کہے بات نہیں کرنی تو پھر ڈائیلاگ اور بھی ضروری ہو جاتے ہیں۔

    فنکشنل لیگ کے رہنما نے کہا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی ایک ایجنڈا نکل آئے جس پر بات ہو سکے، پارلیمنٹ کے 2 پہیے ہوتے ہیں ایک حکومت دوسری اپوزیشن، موجودہ حالات میں آگ پر تیل ڈالنے کی بجائے پانی ڈالنے کا کام کیا جائے، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتے تو نقصان عوام کا ہوگا۔

    انھوں نے کہا ہمیں عوام کے مسائل کے حل کے لیے آگے آنا ہوگا، کم عرصے میں سیاسی درجہ حرارت کم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

  • پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    جیکب آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اسمبلی کے استعفوں پر پیپلز پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اسمبلی کے استعفوں پر بات چیت ہوتی ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف سندھ کے شہر جیکب آباد میں جکھرانی ہاؤس پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق 29 دسمبر کو سی ای سی جلاس طلب کیا ہے، جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سب سے رائے لیں گے۔

    پرویز اشرف کا کہنا تھا ہم نے استعفے دینے کا معاملہ آخری حد کے لیے رکھا ہے، استعفوں پر پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اس پر بات ہوتی ہے۔

    اپوزیشن نے استعفے دیے تو فارورڈ بلاک بن جائے گا، وزیراعظم

    محمد علی درانی والے معاملے پر انھوں نے کہا کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا مقصد مسائل بات چیت سے حل کرنا ہوگا لیکن اگر بات چیت ہی کرنی ہے تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اسمبلی میں ہونا چاہے۔

    پرویز اشرف نے مولانا فضل الرحمان کی جلسے میں عدم شرکت کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنی پارٹی مصروفیات کے باعث گڑھی خدا بخش بھٹو نہیں آ رہے، تاہم کل جے یو آئی ف کی قیادت کا مرکزی وفد جلسے میں شرکت کرے گا۔

    جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

    ادھر وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے اگر استعفے دیے تو ان میں فارورڈ بلاک بن جائے گا، چکوال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا مجھ سے لکھوالیں یہ استعفے دیں گے تو ان میں فارورڈ بلاک بنیں گے، الیکشن میں کروڑوں خرچ کرنے والے ان کے کہنے پر استعفے کیوں دیں گے۔

  • عمران خان نے عوام کے پیسے پر عیاشی کا کلچر ہمیشہ کے لیے دفن کردیا: مراد سعید

    عمران خان نے عوام کے پیسے پر عیاشی کا کلچر ہمیشہ کے لیے دفن کردیا: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ قومی خزانے سے 200 کروڑ صرف رائیونڈ کی سیکیورٹی پر مامور لوگوں پر خرچ ہوئے، عمران خان نے عوام کے پیسے پر عیاشی کا کلچر ہمیشہ کے لیے دفن کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے وزیر اعظم عمران خان کے ماتحت اداروں کی جواب دہی کو مثالی قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کو آئینہ دکھا دیا، ماضی میں کیمپ آفسز کے نام پر کیسے لوٹ مار ہوئی، وفاقی وزیر نے دستاویزات جاری کردیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ذاتی پیسے سے خریدے گھر سے متعلق ماتحت محکمے کو جوابدہی کی، وزیر اعظم کا عمل اعلیٰ اخلاقی معیار اور اداروں کی بالا دستی کی مثال قائم کر گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں وزرائے اعظم اداروں کی آزادی اور بالا دستی کو دباتے رہے، سابق سربراہان نے سرکاری افسران کو گھر بلا کر ذاتی ناجائز کام نکلوائے، ایک طرف سند یافتہ اشتہاری دوسری طرف صادق اور امین وزیر اعظم، عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ذاتی پیسے سے بنے ذاتی گھر کا حساب دیا۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد بھی عمران خان ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہیں، ماضی کے حکمرانوں کی طرح ملکی خزانہ کیمپ آفسز کے قیام پر نہیں اڑایا، وزیر اعظم کا نہ کوئی کیمپ آفس ہے نہ بیرون ملک ذاتی دورے، عدالتوں سے سند یافتہ مجرم اور اشتہاری کس منہ سے بات کرتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ عوامی منصوبوں میں کرپشن اور ذاتی رہائش گاہوں کو کیمپ آفسز بنا کر عوام کو لوٹا گیا، رائیونڈ کی چار دیواری سے کیمروں اور سڑک تک عوام کے پیسے سے بنائی گئی، اخلاقیات کا درس تب کہاں تھا جب سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے اڑائے گئے، قومی خزانے سے 200 کروڑ صرف رائیونڈ کی سیکیورٹی پر مامور لوگوں پر خرچ ہوئے۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ کیمپ آفسز میں انٹرٹینمنٹ کے نام پر عوام کے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے، وزیر اعظم نے عوام کے پیسے پر عیاشی کا کلچر ہمیشہ کے لیے دفن کردیا، وزیر اعظم اب تک اپنے دفتری اخراجات میں 50 فیصد سے زائد کمی کر چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کوئی نجی دورہ کیا نہ عوام کا پیسہ ضائع ہونے دیا، سرکاری دوروں میں لاؤ لشکر اور خاندان کے افراد کو نوازنے کا سلسلہ ختم کردیا، سرکاری دوروں میں ذاتی مقاصد اور کاروبار کے بجائے پاکستان اور اسلام کا مقدمہ لڑا اور قوم کے کروڑوں بچا کر اعلیٰ اخلاقی مثال قائم کی۔