Tag: اپوزیشن

  • باغ جناح کراچی میں جلسہ، پی پی نے تاحال این او سی کے لیے درخواست نہیں‌ دی

    باغ جناح کراچی میں جلسہ، پی پی نے تاحال این او سی کے لیے درخواست نہیں‌ دی

    کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کراچی کے باغ جناح میں 18 اکتوبر کو جلسہ کرے گی، این او سی کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے جلد درخواست دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے اٹھارہ اکتوبر کو شیڈول جلسے میں اپوزیشن کے قائدین شریک ہوں گے، جلسے کے لیے پیپلز پارٹی نے موبلائزیشن کمیٹی قائم کر دی، جس میں مرتضیٰ وہاب، عبدالقادر پٹیل اور سعدیہ جاوید کو شامل کیا گیا ہے۔

    جے یو آئی نے جلسے کے لیے مولانا عبدالکریم عابد اور اسلم غوری کو نامزد کیا ہے، جلسے کی انتظامی کمیٹی میں ن لیگ اور اے این پی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

    باغ جناح میں جلسے کی اجازت قومی ورثہ و ادبی تاریخ ڈویژن نےدینی ہے، اس لیے میزبان پی پی نے این او سی کے لیے مزار قائد منیجمنٹ بورڈ کو درخواست نہیں دی۔

    اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کرے، قانون توڑا تو یہ سب جیل میں ہوں گے، وزیراعظم

    پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ باغ جناح میں جلسے کے لیے درخواست جلد جمع کرا دیں گے۔ دریں اثنا، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے رہنما آج باغ جناح کا دورہ کریں گے۔ وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے گزشتہ روز مزار قائد سے متصل جناح گراؤنڈ کا دورہ بھی کیا تھا۔

    دوسری طرف ن لیگ 12 اکتوبر کو شیر شاہ کراچی میں جلسے کا انعقادکر رہی ہے، ن لیگ کے بارہ اکتوبر والے جلسے سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال خطاب کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک سیمینار میں خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن والے جتنے مرضی جلسے کرلیں اگر قانون توڑا تو سیدھا جیل جائیں گے، انھوں نے کہا یہ لوگ اب وی آئی پی نہیں بلکہ عام قیدیوں والی جیل جائیں گے، اربوں کی چوری کرنے والے کہتے ہیں ہمیں معاف کرو، جس دن ان کو این آر او ملا یہ پاکستان کی تباہی ہوگی۔

  • اپوزیشن سے کیسے نمٹا جائے؟ وزیر اعظم نے پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کرلیا

    اپوزیشن سے کیسے نمٹا جائے؟ وزیر اعظم نے پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: اپوزیشن سے کیسے نمٹا جائے؟ وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں قیادت سے مشاورت کی جائے گی جبکہ اداروں کا دفاع کرنے کے لیے اہم ٹاسک بھی سونپا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اداروں پر بڑھتی تنقید اور اپوزیشن کی تحریک کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان نے قیادت سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کی تنقید کا بھرپور جواب دینے کے لیے ترجمانوں کو میدان میں اتارا جائے گا۔

    اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی قیادت اور ترجمانوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس کل شام 4 بجے وزیر اعظم آفس میں بلایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت اور ترجمانوں کے اجلاس میں سیاسی حکمت عملی طے کی جائے گی، مریم نواز کے جلسوں کے اعلان کے حوالے سے بھی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان اجلاس میں حکومتی مؤقف پر بریفنگ دیں گے، اپوزیشن کی تنقید کے بعد اداروں کا دفاع کرنے کے لیے اہم ٹاسک سونپا جائے گا۔

    اجلاس میں ملکی سیاسی معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

  • اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس میں شامل 12 اپوزیشن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق اے پی سی میں شامل ایک درجن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو آن لائن طلب کر لیاگیا، جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی عہدے داران کا فیصلہ کیاجائے گا۔

    پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 5 اکتوبر کو احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، جس میں ریلیوں، اکتوبر سے دسمبر تک جلسوں اور احتجاج کا روڈ میپ بنایاجائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ اپوزیشن جماعتوں کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں احتجاجی تحریک کی حکمت عملی کے لیے ایک اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی، اور احسن اقبال کو کمیٹی کا سربراہ بنایاگیا۔

    پی ڈی ایم اے کا 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی، اس ہفتے تحریک کو مکمل کر کے عوام کے سامنے پیش کریں گے، 11 اکتوبرکو پی ڈی ایم کا کوئٹہ میں پہلا جلسہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر جمہوری حکومت سے نجات دے کر آزاد کیا جائے گا، یہ تحریک ملکی سیاسی تاریخ میں حقیقی سیاسی تبدیلی لائے گی۔

    ادھر گزشتہ روز وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے سینیر وزرا پر مشتمل کابینہ کی پولیٹیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں اسد عمر، شفقت محمود، شیخ رشید، فواد چودھری، شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان شامل ہیں، یہ کمیٹی اپوزیشن کی تحریک سمیت سیاسی معاملات پر اپنی تجاویز دے گی۔

  • اپوزیشن کو ملکی مسائل کی نہیں صرف اپنی جائیدادیں بچانے کی فکر ہے: مراد سعید

    اپوزیشن کو ملکی مسائل کی نہیں صرف اپنی جائیدادیں بچانے کی فکر ہے: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا ملکی ایشوز پر اتفاق رائے نہیں صرف اپنی جائیدادیں بچانی ہیں، مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیب کیسز کا ذکر ہوتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی نظر میں پارلیمنٹ کا مقصد این آر او ڈیمانڈ کے سوا کچھ نہیں، کسی بھی اہم ایشو سے متعلق ان کو بلایا جائے تو یہ راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔ ان کا مقصد مسائل کا حل نہیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ ان کا ملکی ایشوز پر اتفاق رائے نہیں صرف اپنی جائیدادیں بچانی ہیں، کشمیر کے مسئلے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیب کیسز کا ذکر ہوتا رہا۔ گلگت بلتستان سے متعلق اسپیکر کے بلائے اجلاس میں بھی انہوں نے شرکت نہ کی۔

    انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس میں الیکشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہیں، اگر ان سے تجاویز مانگ لی جائیں تو یہ بھاگ جاتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کا لیکچر دینے والوں کی غیر سنجیدگی پھر سامنے آئی، اہم قومی ایشوز اور عوامی مفاد کی قانون سازی اپوزیشن کی ترجیح ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں گلگلت بلتستان کو آئینی حقوق ملیں گے، گلگت بلتستان اسمبلی کی قراردادوں کو ماضی کی حکومتوں نے نظر انداز کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت بنتے ہی قراردادوں پر کام شروع ہوا۔

    مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو صوبے کا عبوری درجہ دینے کی طرف گامزن ہے۔

  • حکومت کے خلاف اپوزیشن کی حکمت عملی طے، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن ہیڈ آفس کے باہر ہوگا

    حکومت کے خلاف اپوزیشن کی حکمت عملی طے، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن ہیڈ آفس کے باہر ہوگا

    کراچی: حکومت کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج اور مظاہروں کے سلسلے میں حکمت عملی طے کر لی، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس کے باہر ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کی ریہرسل پیپلز پارٹی اکیلے کرے گی، ذرایع کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں اتحادی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔

    احتجاج سے متعلق حکمت عملی فائنل ہوگئی ہے، بجلی اور گیس کی کمی کو جواز بنا کر حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا، پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاریاں بھی مکمل کر لی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس کے باہر کیا جائےگا، صوبائی وزرا اور صوبائی قیادت اس احتجاجی تحریک کی قیادت کریں گے، دوسرے مرحلے میں کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

    اپوزیشن جماعتوں کا 7 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں رکھنے پر غور

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ذرایع نے بتایا تھا کہ محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں پہلا جلسہ کرنے کی تجویز دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو شہدائے تحریک جمہوریت بحالی کا دن ہے، ہم ہر سال 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ جلسے کی تاریخ اور مقام کا اعلان سب کو اعتماد میں لے کر کیاجائے گا، 7 اکتوبر پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں تو پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ اپوزیشن نے کراچی، کوئٹہ، پشاور، لاہور میں جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • نواز شریف ووٹ کی بات کرتے ہیں کورٹ کی بات کیوں نہیں کرتے: شیخ رشید

    نواز شریف ووٹ کی بات کرتے ہیں کورٹ کی بات کیوں نہیں کرتے: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نواز شریف ووٹ کی بات کرتے ہیں کورٹ کی بات کیوں نہیں کرتے، ڈان لیکس کے پیچھے کون تھا آج اعتراف کیا تو کل انکار کیوں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 15 اکتوبر سے ٹرینوں تمام اہم ٹائم ٹیبل بحال کرنے جا رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر سے فریٹ لائن آن لان بکنگ شروع کریں گے، مفت کی تنخواہ لینے والوں کے لیے ریلوے کے دروازے بند ہوں گے۔

    انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ قومی ایشو پر ملاقات اور ذاتی مفاد پر بات کرتے ہیں، نواز شریف سے پوچھتا ہوں اسامہ بن لادن سے کتنی ملاقاتیں کیں، کتنا چندہ وصول کیا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف ووٹ کی بات کرتے ہیں کورٹ کی بات کیوں نہیں کرتے۔ ڈان لیکس کے پیچھے کون تھا آج اعتراف کیا تو کل انکار کیوں کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے بیماری کا بہانہ کر کے باہر گئے، جنوری 2021 تک ساری باتیں سامنے آجائیں گی، یہ وہ لوگ نہیں جو نظر آتے ہیں، پیپلز پارٹی سندھ سے استعفیٰ نہیں دے گی۔

  • اپوزیشن کا مختلف امور پر 3 اہم کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق

    اپوزیشن کا مختلف امور پر 3 اہم کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مختلف امور پر 3 کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے تین اہم امور پر مختلف کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی سے استعفوں پر ایک کمیٹی قائم ہوگی۔

    ذرایع کے مطابق ایک کمیٹی اپوزیشن کے متفقہ لائحہ عمل، جلسے اور احتجاج پر قائم کی جائے گی، جب کہ ایک کمیٹی تمام جماعتوں میں رابطوں کے حوالے سے امور انجام دے گی۔

    رہبر کمیٹی کو بطور کوآرڈینیشن کمیٹی قائم رکھنے کی بھی تجویز سامنے آئی ہے، ان کمیٹیوں کے بارے میں حتمی رائے کے بعد تجاویز قیادت کو دی جائیں گی۔

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کمیٹیوں کے امور کو دیکھنے کے لیے تین کنوینئر بھی بنانے پر غور کیا گیا ہے، ہر کمیٹی کنوینئر کو تجاویز دے گی، جب کہ کنوینئر قائدین کے سامنے تجاویز رکھے گا، تمام سفارشات پر حتمی فیصلہ پارٹیوں کے قائدین کریں گے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے مختلف کمیٹیوں کے قیام کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی نے کو آرڈینیشن کا بہترین کام کیا، اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا تھا، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس نے ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا، کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان جمہوری تحریک کی تشکیل عمل میں لائی گئی، ایکشن پلان میں مناسب وقت پر اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل کیا گیا تھا۔

  • اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے، کانفرنس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں اے پی سی کی قرارداد پیش کی، مشترکہ پریس کانفرنس میں شہباز شریف، بلاول بھٹو اور مریم نواز سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

    مولانا فضل الرحمان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا اے پی سی میں پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ تشکیل دی گئی ہے، یہ آئین اور وفاقی پارلیمانی نظام پر یقین رکھنے والی جماعتوں کا اتحاد ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت کو الیکشن میں دھاندلی سے عوام پر مسلط کیا گیا، اس لیے اے پی سی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتی ہے، متحدہ اپوزیشن ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کرتی ہے، اکتوبر، نومبر میں بڑے شہروں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے، دسمبر میں دوسرے مرحلے میں صوبائی دارالحکومتوں میں ریلیاں نکالی جائیں گی، جب کہ جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ ہوگا۔

    قرارداد کے مطابق حکومت کی تبدیلی کے لیے پارلیمان کے اندر اور باہر تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے، آپشنز میں عدم اعتماد کی تحریک سمیت مناسب وقت پر اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے، اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اے پی سی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صوبائی خود مختاری کا تحفظ کیا جائے گا اس پر سمجھوتا نہیں کریں گے، ملک میں صدارتی نظام کو رائج کرنے کے ارادوں کو رد کرتے ہیں، پارلیمان کی بالادستی پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، گلگت بلتستان میں مقررہ وقت پر صاف شفاف بغیر مداخلت انتخابات کرائیں جائیں، پاکستان بار کونسل کی اے پی سی میں منظور متفقہ قرارداد کے نکات پر عمل کیا جائے۔

    اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قائدین، رہنماؤں اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات کی مذمت کرتے ہیں، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ملک میں شفاف، آزادانہ انتخابات یقینی بنائے جائیں، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کرے، غیر آئینی، غیر جمہوری، غیر قانونی شہری آزادیوں کے منافی قوانین کالعدم کیے جائیں، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں احتساب کا نیا قانون بنایا جائے۔

    پنجاب میں تکمیل سے قبل ختم کیے گئے تحلیل کیے گئے بلدیاتی ادارے بحال کیے جائیں، ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں جامعات کی مالی مدد کر کے فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، آغاز حقوق بلوچستان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، ٹرتھ کمیشن بنایا جائے جو 1947 سے اب تک پاکستان کی حقیقی تاریخ کو دستاویزی شکل دے، چارٹر آف پاکستان مرتب کرنے کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی۔

  • شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی

    شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو انتخابات میں دھاندلی کی یاد ستانے لگی، انھوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات مین سیاسی انجینئرنگ ہوئی تھی، اس دھاندلی پر ہاؤس کی کمیٹی بنائی گئی مگر آج تک ایک انچ بھی آگے نہ بڑھ سکی۔

    اپوزیشن کی اے پی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نے صدر شہباز شریف نے کہا کہ مختلف اوقات میں حادثے ہوئے اور جمہوریت کو ڈی ریل کیا گیا، اگر کہوں کہ جمہوریت ملک میں نام کی ہے تو یہ غلط بات نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا ہمیں الزام دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن نے سنجیدہ نہیں لیا، کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، وزیر اعظم نے آفت زدہ لوگوں کو سیلاب کے حوالے کر دیا، گیس کی قیمتیں بڑھتی ہیں روپیہ گرتا ہے تو سمجھ لیں یہ حکومت نا اہل ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ کرونا وبا کے آنے سے پہلے ہی پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگی تھی، 2018 میں ہماری جی ڈی پی 5.6 فی صد تھی، جو کم ہو کر کرونا میں 1.9 پر پہنچ گئی، ملک میں 40 لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔

    چارٹر آف ڈیموکریسی پر مبنی الائنس بنانا ہوگا: بلاول بھٹو

    انھوں نے کہا احتساب کے نام پر اندھا انتقام لیا جا رہا ہے، احتساب کیا جانا ہوتا تو کابینہ سے شروع کرتے، گندم، چینی اسکینڈل کی ذمہ دار یہی حکومت ہے لیکن نیب اور ایف آئی اے صرف اپوزیشن کے خلاف ہے، ہم نے جتنے قرضے لیے اس کی ایک ایک پائی کا حساب موجود ہے، وزیر اعظم نے کمیشن بنایا اس کی رپورٹ موجود ہے مگر نکلا کچھ نہیں۔

    شبلی فراز کا اداروں سے نواز شریف کی تقریر کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

    شہباز شریف نے کہا کہ آج پوری قوم کی نظریں ہماری اس اے پی سی پر ہے۔

    واضح رہے کہ ذرایع نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم ہیں، پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے، جب کہ ن لیگ اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔

  • شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے: وزیر اعظم

    شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شکست خوردہ کرپٹ مافیا لوٹا مال بچانے کے لیے پھر جمع ہو رہا ہے، اس مافیا کا واحد مقصد لوٹ مار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے کل اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کے اکٹھ پر اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر سے گفتگو میں کہا کہ یہ سب لوٹ کا مال بچانے لیے جمع ہو رہا ہے لیکن اب یہ مافیا دوبارہ کامیاب نہیں ہو سکے گا۔

    انھوں نے کہا ہماری حکومت ملکی جغرافیائی اور نظریاتی اساس کی محافظ ہے، پاکستان کو ریاست مدینہ کے عین مطابق ڈھالیں گے، پاکستان کے دشمن ملک کو کم زور کرنا چاہتے ہیں، ملک میں فرقہ واریت پھیلانا دشمن کا پرانا حربہ ہے۔

    اے پی سی، متحدہ الائنس کی تشکیل کا امکان، نواز شریف خطاب کریں گے

    وزیر اعظم نے کہا کہ فیٹف کے سلسلے میں اہم ترین قانون سازی پر اپوزیشن کو واضح شکست ہوئی ہے، اپوزیشن کا پاکستان مخالف ایجنڈا اور ذہنیت بھی واضح ہو گئی ہے، آئندہ بھی مشترکہ اجلاس بلا کر قانون سازی کی جائے گی۔

    عمران خان نے کہا کہ پاکستان صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کی خوش حالی کا سفر شروع ہو گیا، اسے سبوتاژ کرنے کے لیے مافیا پھر جمع ہو رہا ہے، لیکن احتساب بلا امتیاز سب کا ہوگا۔

    وزیر اعظم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ چوری کیا ہوا پیسہ واپس آئے جب کہ اپوزیشن اس بات میں دل چسپی رکھتی ہے کہ ان کا چوری کا پیسہ محفوظ رہے، اپوزیشن سے ملک اور جمہوریت کی خاطر ہر طرح کا سمجھوتا کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کرپشن پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کریں گے۔