Tag: اپیل کورٹ

  • مظاہرین کی ہلاکت کا مقدمہ‘ حسنی مبارک بری

    مظاہرین کی ہلاکت کا مقدمہ‘ حسنی مبارک بری

    قاہرہ: مصرکی اپیل کورٹ نےسابق صدر حسنی مبارک کو سال2011کی بغاوت کے دوران متعدد مظاہرین کے قتل کےالزام سے بری کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روزمصر کی سب سے بڑی اپیل کورٹ نے اپنا آخری فیصلہ سناتے ہوئےسابق صدر حسنی مبارک کو 2011 میں مظاہرین کو قتل کرانے کے مقدمے میں بری کردیا۔

    مصر کےدارالحکومت قاہرہ کے نواحی علاقے میں قائم پولیس اکیڈمی میں کیس کی سماعت کے دوران جج نےکٹہرتے میں وہیل چیئر پربیٹھے ہوئےحسنی مبارک کو ان کے خلاف چارجز پڑھ کر سنائے۔جس کاجواب دیتے ہوئے مصر کے سابق صدر نے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘

    خیال رہےکہ جون سنہ 2012 میں حسنی مبارک کو مظاہرین کو ہلاک کرنے کی سازش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اگلے برس تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس مقدمے کو دوبارہ چلانے کاحکم دیا گیا تھا۔

    یاد رہےکہ السیسی سابق صدر مبارک کی حکومت میں فوج کے خفیہ ادارے کے سربراہ تھےاور انہوں نے2013 میں جمہوری طریقے سے منتخب کردہ مبارک کے جانشین محمد مرسی کا تختہ الٹا تھا۔

    واضح رہے2011 میں ہونے والے یہ پرتشدد مظاہرے 18 دن تک چلے جس میں800 کےقریب افراد ہلاک ہوئےجس کے باعث30 سال تک اقتدارپر قابض رہنے والے حسنی مبارک کوعہدہ چھوڑنا پڑاتھا۔

  • سفری پابندی کےصدارتی حکم نامے کی معطلی‘فیصلہ برقرار

    سفری پابندی کےصدارتی حکم نامے کی معطلی‘فیصلہ برقرار

    سان فرانسسکو: امریکہ میں اپیل کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک ممالک کےشہریوں پرپابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سان فرانسسکو کی نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کا کہنا ہے کہ وہ لوئرکورٹ کی جانب سے کیےگئے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان ممالک سے دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں ثبوت ناکافی ہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کے بجائے کہ انتظامی حکم کی ضرورت سے متعلق ثبوت فراہم کیے جاتے حکومت نے یہ موقف اختیار کیا کہ ہمیں اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کرنی چاہیے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عدالتی فیصلے کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ آپ کو عدالت میں ملیں گے،قوم کی سلامتی داؤ پر ہے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی ریاست واشنگٹن کے ایک جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ آمد پر لگائی جانے والی پابندی کو ملک بھر میں عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔

  • عدالتیں بھی سیاسی ہوگئیں ہیں‘ڈونلڈٹرمپ

    عدالتیں بھی سیاسی ہوگئیں ہیں‘ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا لگتا ہے کہ عدالتیں بھی سیاسی ہو گئی ہیں اور انہوں نے ججوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہاکہ بہترہوتا کہ وہ بیانات پڑھتے اور وہ کرتے جو صحیح ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حوالےسے جاری کیے گئے اپنے ایگزیکٹو آرڈر کے دفاع کےلیے میدان میں آگئے۔

    واشنگٹن میں پولیس سربراہان اور افسران کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہاکہ امیگریشن پابندیاں ہمارے شہریوں کے تحفظ کومد نظر رکھتے ہوئے عائد کی گئی تھیں۔

    امریکی صدرصدرنے وفاقی اپیل کورٹ میں 7مسلم ممالک کے حوالے سےسفری پابندی پر نظر ثانی کی سماعت کو باعث شرم قرار دیا اور کہا کہ یہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے کیاجارہا ہے۔

    مزید پڑھیں:امریکی وفاقی جج نےٹرمپ کاامیگریشن آرڈرمعطل کردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ غیر ملکیوں کی امریکہ آمد پر پابندی لگانے کا انہیں جو قانونی اختیار حاصل ہے وہ اتنا واضح ہے کہ ایک ہائی اسکول کے نالائق طالب علم کے لیے بھی اسے سمجھنا مشکل نہ ہوگا۔

    یاد رہےکہ دوروز قبل سان فرانسسکو کی اپیل کورٹ کی سماعت کے دوران ججوں نے سوال کیا تھاکہ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی سفری پابندی صرف مسلمانوں کے خلاف ہے؟۔

    محکمہ انصاف کے وکیل آگسٹ فلینٹجے نےججوں کے سوال پر عدالت کو بتایا کہ سفری پابندی میں کسی مذہب کو نشانہ نہیں بنایاگیا۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔