Tag: اپیکس کمیٹی

  • نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اہم فیصلے متوقع

    نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اہم فیصلے متوقع

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، جس میں اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی کا گزشتہ روزملتوی ہونے والا اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف صدارت کریں گے۔

    اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت اور متعلقہ وفاقی وزرا شرکت کریں گے، تمام وزرائے اعلیٰ، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔

    امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی صورتحال زیر غور آئے گی۔

    صوبوں اور وفاق کے درمیان کوآرڈی نیشن بہتر بنانے اورانٹیلی جنس معلومات کی مؤثر شیئرنگ پر غور ہوگا۔

    خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا اور شرکا کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جائے گی۔

  • پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا: ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ

    پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا: ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ

    اسلام آباد: اپیکس کمیٹی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت افغانستان پر ایپکس کمیٹی کا تیسرااجلاس منعقد ہوا جس میں افغانستان کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی شرکت کی، سینئر وفاقی وزرا بھی اجلاس میں موجود تھے، اجلاس سے قبل وزیر اعظم سے سپہ سالار نے ملاقات کی اور قومی سلامتی پالیسی، ملکی داخلی اور سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

    افغانستان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ انسانی بحران سے بچنے کے لیے افغان عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے ہم پُر عزم ہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کے لیے امداد کی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ایپکس کمیٹی نے ایک بار پھر افغانستان میں بگڑتی انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا، عالمی برادری بھی معاشی تباہی روکنے کے لیے نازک موڑ پر افغانستان کو امداد فراہم کرے۔

    اپیکس کمیٹی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیمتی جانوں کو بچایا جانا سب سے زیادہ ضروری ہے، وزیر اعظم نے اجلاس میں حکام کو دوست ممالک سے دو طرفہ تعاون کے امکانات تلاش کرنے کی ہدایت کی۔

    انھوں نے کہا افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے مختلف شعبوں میں مدد کی ضرورت ہے، تعلیم یافتہ افرادی قوت میڈیکل، آئی ٹی، فنانس، اور اکاؤنٹنگ جیسے شعبوں میں مدد فراہم کی جائے۔

  • کرونا وائرس: پنجاب میں مزید اہم فیصلے

    کرونا وائرس: پنجاب میں مزید اہم فیصلے

    لاہور: کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں پنجاب حکومت نے مزید اہم فیصلے کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت آج لاہور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سول اور عسکری سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں کرونا کی دوسری لہر کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے پر اظہار تشویش کیا گیا۔

    شرکا نے ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے مربوط اور مؤثر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا اور عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کےلیے مشترکہ کاوشوں کے عزم کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صورت حال یہی رہی تو مزید سخت اقدامات کرنا پڑیں گے۔

    اپیکس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ عوام کے تحفظ کے لیے عسکری و سول قیادت مل کر کاوشیں جاری رکھے گی، اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، ماسک پہننے کی پابندی پر دفاتر، عوامی مقامات پر سختی سے عمل کرایا جائے گا، کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    اجلاس میں مارکیٹس، بازاروں اور عوامی مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے کی تجویز دی گئی، فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹوں اور بازاروں کی بندش کے اوقات پر عمل درآمد کیا جائے گا، معاشی سرگرمیوں کو بند کیے بغیر ایس او پیز کی پابندی یقینی بنائی جائے گی، اسمارٹ اور مائیکرو لاک ڈاؤن کے علاقوں میں آمد و رفت مزید محدود کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ ہم کرونا کی دوسری تشویش ناک لہر کو احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر عمل کر کے پسپا کرنا چاہتے ہیں، مزدور طبقے کے معاشی مسائل مدنظر رکھ کر ضروری پابندیاں لگائی گئی ہیں، ہماری توجہ اب اسپتالوں میں کرونا مریضو ں کے لیے ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے پر ہے۔

    اجلاس میں بریفنگ میں کہا گیا کہ پنجاب میں کرونا کی صورت حال جون 2020 کی سطح پر پہنچ گئی ہے، اسپتالوں میں آکسیجن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور دیگر سہولتوں میں اضافہ کیا گیا، پنجاب کے اسپتالوں میں 207 نئے وینٹی لیٹرز کا اضافہ کیا گیا۔

    دریں اثنا، ایپکس کمیٹی نے کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان کی پیشہ ورانہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کور کمانڈر نے کرونا و دیگر چیلنجز میں بھرپور تعاون کیا، ہم ان کے شکرگزار ہیں۔

  • کراچی جیل کا نظام طاقتور قیدی چلاتے ہیں، حکام نہیں، سی ٹی ڈی رپورٹ

    کراچی جیل کا نظام طاقتور قیدی چلاتے ہیں، حکام نہیں، سی ٹی ڈی رپورٹ

    کراچی : کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) نے انکشاف کیا ہے کہ سینٹرل جیل کراچی کے معاملات حکام نہیں بلکہ کالعدم جماعتوں کے قیدی چلاتے تھے، جیل سے قیدیوں کے فرار کو روکنا جیل حکام کے بس میں نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کامل عارف کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی جیل سے فرار ہونے والے دو قیدیوں کے حوالے سے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سینٹرل جیل کراچی کے معاملات کالعدم تنظیموں کے اہم قیدی چلا رہے ہیں۔

    اپیکس کمیٹی میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو جیل سے فرار ہونے سے روکنا جیل حکام کے بس میں نہیں تھا، جیل حکام کالعدم تنظیم کے خطرناک قیدی حافظ قاسم رشید عرف گنجا سے ڈرتے ہیں، اور اسی خوف کے باعث جیل حکام ایسے قیدیوں سے قانون اور ضابطے پر بھی عمل نہیں کروا سکتے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کا مزید کہنا ہے کہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ خوف، غفلت اورنااہلی کے باعث جیل انتظامیہ ان قیدیوں کا کہنا ماننے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے سارا انتظام یہ قیدی چلاتے ہیں متعلقہ پولیس نہیں چلاتی۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار


    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت دیگر سینئر افسران اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہیں، زیادہ تر جیل حکام کرپشن میں ملوث ہیں اور جیل کا پورا نظام کرپشن میں گھرا ہوا ہے۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل سے قیدیوں کے فرار میں جیل حکام ملوث نکلے


    جیل میں موجود سیاسی یا مذہبی جماعتوں کے قیدی دھمکیاں دے کر اپنا کام چلاتے ہیں جبکہ دیگر عام قیدیوں کو کسی بھی سہولت کیلئے پیسے ادا کرنا پڑتے ہیں، یہ قیدی اس حد تک آزاد ہیں کہ وہ وارڈز اور کھولیوں کو بند اور کھول سکتے ہیں، حافظ قاسم رشید، سرمد صدیقی اور منہاج قاضی سمیت دیگر اپنے اپنے وارڈز کے ذمہ دار ہیں۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل میں سرچ آپریشن، قیدیوں سے 35 لاکھ رقم برآمد


    سی ٹی ڈی اپنی رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید انکشاف کیا کہ جیل میں موجود قیدی جو کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، مذکورہ قیدی کورٹ سمن کے بغیر بھی جوڈیشل کمپلیکس جا سکتے ہیں اور اس کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔

  • اپیکس کمیٹی میں کراچی کی نمائندگی نہ ہونا افسوسناک ہے، وسیم اختر

    اپیکس کمیٹی میں کراچی کی نمائندگی نہ ہونا افسوسناک ہے، وسیم اختر

    کراچی : مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کراچی کے فیصلے کراچی کی نمائندگی کے بغیرکرنا افسوسناک ہے۔ شہرکی بہتری کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کے ہراقدام کا ساتھ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے میئر کو اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں نظر انداز کردیا جاتا ہے جبکہ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل ہونا چاہئیے۔

    یہ بات انہوں نے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وسیم اختر نے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں مئیر کراچی کو بھی نمائندگی دی جائے۔

    مئیر کراچی نے ساتھ ہی کراچی کے لیے کیے جانے والے فیصلوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی بہتری کے لیے وزیر اعلیٰ کے ہر اقدام کا بھر پور ساتھ دیں گے۔

    مئیر کراچی نے شہر میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ بھی لیا اور ائیر پورٹ کے قریب جناح برج اور نیشنل ہائی وے سے منسلک شاہراہ کی استرکاری فروری میں مکمل ہونے کا اعلان بھی کیا۔

  • آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دوبارہ عہدہ سنبھال لیا

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دوبارہ عہدہ سنبھال لیا

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنا عہدہ دوبارہ سنبھال لیا ہے جس کے بعد وہ وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے 18 ویں اجلاس میں بھی شریک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق 19 دسمبر کو رخصت پر گئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دوبارہ چارج سنبھال لیا ہے اور آج وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والے سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی شرکت کی، اُن کی غیر موجودگی میں کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو قائم مقام انسپکٹر جنرل تعینات کردیا گیا تھا۔

    *یہ پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اللہ ڈنو خواجہ 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

    *یہ بھی پڑھیں : آئی جی سندھ کوعہدے پر رہنے کا حکم امتناع 

    اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی بھی جاری کردیا تھا۔

  • اپیکس کمیٹی کا اجلاس: نیشنل ایکشن پلان کے عملدر آمد پر اظہار اطمینان

    اپیکس کمیٹی کا اجلاس: نیشنل ایکشن پلان کے عملدر آمد پر اظہار اطمینان

    سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید موثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    کراچی: سندھ اپیکس کمیٹی کا اٹھارہواں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے نیشنل ایکشن پلان پر سب سے زیادہ عملدر آمد کیا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اس سے قبل چیف سیکریٹری سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 16 دہشت گردوں کو پھانسی دی جاچکی ہے جبکہ 19 کیسز ملٹری کورٹس میں چل رہے ہیں۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ سندھ کی لیگل کمیٹی نے 9 مزید کیسز ملٹری کورٹس کے لیے کلیئر کیے ہیں۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کے علاوہ نئے کور کمانڈر کراچی، نئے ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، سینیئر وزیر نثار کھوڑو، مولا بخش چانڈیو اور دیگر شریک ہوئے۔

    :مشیر اطلاعات کی میڈیا سے گفتگو

    اجلاس کے بعد مشیراطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ کہاں گئے وہ کیا کر رہے ہیں۔

    مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس خوشگوار انداز میں ہوا، امن امان سے متعلق بہتر نتائج آئے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ وفاق نیپ پر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔

    مشیر اطلاعات نے کہا کہ کالعدم تنظیموں سے متعلق وفاق کی کوئی واضح پالیسی نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ وفاق نے مدارس اصلاحات کے حوالے سے کیا کیا؟ اس حوالے سے وفاق کچھ بھی نہیں بتاتا۔

    مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ تمام اداروں نے امن و امان کی بحالی میں کردار ادا کیا ہے۔

  • گورنر اور کور کمانڈر کی ملاقات، کراچی آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ

    گورنر اور کور کمانڈر کی ملاقات، کراچی آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ

    کراچی : گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور کور کمانڈر فائیو کور لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کی گورنر ہاوٴس میں ایک اہم ملاقات ہوئی ہے  جس میں کراچی آپریشن کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورکمانڈر کراچی نوید مختار اور گورنر سندھ عشرت العباد کے درمیان ملاقات میں صوبہ سندھ میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، شہر میں جاری آپریشن اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

     اسی سے متعلق : وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ کراچی آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رکھا جائے گا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی بلا امتیاز جاری رہیں گی۔

    اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ صوبہ میں امن کے قیام کے لئے رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے بے شمار قربانیاں ہیں جنہیں رائیگاں جانے نہیں دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کل وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا تھا جس میں گورنر سندھ،کور کمانڈر کراچی،ڈی جی رینجرز سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی اس اجلاس میں نہایت اہم فیصلے کیے گئے تھے۔

  • کراچی کو دنیا کا پُرامن ترین شہر بنایا جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی کو دنیا کا پُرامن ترین شہر بنایا جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی : ایپکس کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کراچی میں پائیدار امن کیلئے تمام ترضروری اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے تحت اسٹریٹ کرائم میں ملوث مجرموں اور منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاوٴں شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یہ فیصلے آج وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ ایپکس کمیٹی کے 17ویں اجلاس میں کئے گئے۔اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار،وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولابخش چانڈیو، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری محمد صدیق میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر،آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ،ایڈیشنل آئی جی پولیس مشتاق مہر،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء ا? عباسی،انٹیلیجنس ایجنسیوں کے صوبائی سربراہاں،سیکریٹری داخلہ شکیل منگیجو،پراسیکیوٹرجنرل شہادت اعوان و دیگر نے شرکت کی۔

    اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشت گردوں ،ٹارگٹ کلر،بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان میں ملوث مجرموں کے خلاف آپریشن کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں،جاری آپریشن میں مجرموں ،مافیا اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی ریڑھ کی ھڈی توڑ دی گئی ہے،مگر اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے پائیدار امن کو یقینی بنانے کیلئے باہمی مشاورت کے تحت حکمت عملی وضع کی ہے، یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اسٹریٹ کرائم میں ملوث مجرموں کوکسی گروپ یا تنظیم کی پشت پناہی حاصل نہیں ہے اور یہ اپنے طور پر کام کر رہے ہیں اور چوں کہ ان جرائم کے براہ راست متاثرین عوام الناس ہو تےلہذا اسے بھی جڑ سے اکھاڑ کرپھیکنا ضروری ہے

    اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مختلف سنگین جرائم میں ضمانت پانے والے ملزمان بھی اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہوتے ہیں ایسے مجرم ثبوت نہ ہونے کے باعث ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں۔

    اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ ڈرگ مافیا، منشیات فروش بھی شہر میں سرگرم ہیں اور یہ لوگ بھی اسٹریٹ کرائم کرنے والوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور دہشتگرد گینگسٹرز کو مضبوط بنانے کیلئے انکی مالی معاونت بھی کرتے ہیں چنانچہ وہ علاقے جہاں پر یہ گینگ ہیں یا آپریٹنگ کررہے ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جاے گا

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فورتھ شیڈول میں شامل لوگوں کی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کی جائے گی اوروہ لوگ جو فورتھ شیڈول میں ہیں اور سرکاری ملازم بھی ہیں انہیں شوکاز نوٹیس دیا جائیگا اس مقصد کیلئے چیف سیکریٹری قوانین کا جائزہ لیں گے اور ضروری اقدامات یا ترامیم تجویز کریں گے۔

    اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی فہرست دیگر ایجنسیوں ، صوبوں اور وفاقی حکومت کے ساتھ بھی شیئر کی جائے گی تا ہم فورتھ شیڈول میں شامل لوگ محکمہ داخلہ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں،

    اجلاس میں یہ بات بھی واضح کی گئی کہ 3023اشتہاری ملزم ہیں، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان سے کہا گیا کہ وہ رینجرز، پولیس، انٹیلجنس ایجنسیوں، وفاقی ایجنسیوں و دیگر صوبائی حکومت سے انکی گرفتاری کیلئے ان کی فہرست شیئر کریں۔

    اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ میں رہنے والے غیر قانونی تارکین وطن بھی بہت بڑا مسئلہ ہیں۔اے جے کے حکومت کے پاس 15000ہزار تاریکن وطن تھے اور انہوں نے انہیں بے دخل کردیا ہے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پر زور دیا جائیگا کہ وہ سندھ پولیس کو غیر قانونی تاریکن وطن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات دے، اس وقت یہ اختیارات ایف آئی اے کے پاس ہیں۔

    آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ نے اجلاس کو بتایا کہ 8ہزار پولیس اہلکاروں کی این ٹی ایس ٹیسٹ جس میں آرمی افسران بھی شامل تھے کہ ذریعے انکی سلیکشن کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 4 ہزار نئے بھرتی کیے گئے پولیس اہلکاروں کو تربیت کے لیے رسالپور بھیجا جا رہا ہے اور جب ان کی تربیت مکمل ہوجائے گی تو مزید چار ہزار کو بھی تربیت کیلئے بھیجا جائیگا۔

    کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے کہا کہ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تربیت کے لیے تمام تر ضروری انتظامات کئے ہیں،انہوں نے 6اے پی سیز اور 5سو ہتھیار بھی سندھ پولیس کے حوالے کیے ہیں۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ انہیں شہر میں فرانزک لیب قائم کرنے کیلئے400 مربع گز زمین کی ضرورت ہے، اس پر کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے کہا کہ وہ ڈی ایچ اے کے ساتھ بات کریں گے اور وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ اس مقصد کیلئے زمین کا انتظام ہوجائے۔

    اجلاس کی شرکاء نے متفقہ طور پر شہر میں امن کی بحالی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں، رینجرز،پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مدارس کے وہ طلباء جوکہ شام، عراق یاافغانستان سے ہیں اور واپس چلے گئے ہیں یا یہاں پر موجود ہیں اُن کی علیحدہ علیحدہ فہرستیں بھی مرتب کی جائیں جس کا ٹاسک ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کو دیا گیا

    اجلاس کو بتایا گیا کہ 93 مدارس جوکہ دہشتگردوں کے ساتھ تعاون میں ملوث ہیں انہیں الرٹ لسٹ میں رکھا گیا ہے اور انکی سرگرمیاں ،وزیٹرس اور فنڈنگ سمیت تمام امور کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

    اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ چندمقامی قوم پرست گروپ بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور دہشت گردوں کیلئے کام کر رہے ہیں،انکے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی اور یہ کارروائی رینجرز اور پولیس مشترکہ آپریشن کے طور پر کریں گے۔

    دریں اثناء ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اجلاس کورینجرز کی کارکردگی اور ان کے ٹارگیٹیڈ آپریشن سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رینجرز نے گھگھر کے نزدیک سسئی برج اور کوٹ سبزل۔ سندھ۔پنجاب بارڈر پرتمام ترضروری سامان سے آراستہ چیک پوسٹس بھی قائم کی ہیں جب کہ حب پر چیک پوسٹ زیر تعمیر ہے،

    رینجرز چیک پوسٹ سے گزرنے والی گاڑیوں کی چیکنگ کر رہی ہے اور ہیڈکوارٹر میں قائم کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے بھی ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ شہر بھر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو لازمی اپ گریڈ کیا جائے اور یہیں سے پورے شہر کی مانیٹرنگ کی جائے،پوری شہر کی نگرانی کا اس اچھا طریقہ دستیاب نہیں ہے

    گورنر سندھ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کیمروں کی اپ گریڈیشن اور نئے کیمروں کی تنصیب کا کام جاری ہے اور اب تک ٹیکنیکل کام جیسے ٹینڈر یا اسپیسی فیکیشن کا کام مکمل ہو گیا ہے جس کے بعد شہر میں 12میگاپکسل کے 10 ہزار کیمرے نصب کیے جائیں گے،

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے اور فنڈز کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ فنڈز کا انتظام کروں مگر آپ کو چاہیے کہ آپ اس شہر کو دنیا کا پرامن ترین شہر بنائیں۔