Tag: اچھی صحت

  • کھانا کن اوقات میں کھانا اچھی صحت کا ضامن ہے؟

    کھانا کن اوقات میں کھانا اچھی صحت کا ضامن ہے؟

    عام طور سے ہم دن میں دو سے تین بار کھانا کھاتے ہیں لیکن اکثر لوگ اپنی مصروفیت یا سستی کاہلی کی وجہ سے کھانا اس وقت نہیں کھاتے جو کھانے کا صحیح وقت ہے یعنی کھانے کے اوقات ٹھیک نہیں۔

    اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک دن میں اپنے کھانے کا شیڈول بنانے کے لیے ذیل میں کچھ رہنما اصول ہیں جن پر عمل کرنا بےحد ضروری ہے۔

    جس طرح اچھی خوراک اچھی صحت کی ضامن ہے اسی طرح کھانے کے اوقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، جسم توانائی کو مختلف طریقے سے سنبھالتا ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ کب کھانا کھاتے ہیں۔

    اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے کھانے کے اوقات کو اپنی جسمانی گھڑی سے مماثل رکھیں۔ ایسا کرنے میں ناکامی چربی کو ذخیرہ کرنے والے ہارمونز کو بڑھاسکتی ہے اور صحت مند غذا کے فوائد سے محروم ہونے کا امکان ہے۔ اپنے کھانے کا شیڈول بنانے کے لیے کچھ رہنما خطوط یہ ہیں۔

    ناشتہ

    صبح کے وقت آپ کے جسم کو توانائی کی شدید ضرورت ہوتی ہے، اس لیے اسے مناسب طریقے سے اس کی ضروریات فراہم کرنا ضروری ہے۔

    ناشتے کو اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن خالی پیٹ دن کی شروعات آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے لہٰذا جاگنے کے 30 منٹ کے اندر اور صبح 10 بجے سے پہلے ناشتہ کرنا بہتر ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنا صحت کے لئے بڑے نقصان کا باعث ہے۔ ناشتے کی بہترین غذاؤں میں انڈے، دہی، پھل، دودھ اور کافی شامل ہیں۔

    دوپہر کا کھانا

    کام اور ڈیڈ لائن کی وجہ سے دوپہر کے کھانے کو ملتوی کرنے کی عادت دن میں زیادہ کھانے یا کم صحت مند انتخاب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    ناشتہ کرنے کے چار یا پانچ گھنٹے بعد لنچ کرنا بہتر عمل ہے، مثال کے طور پر اگر آپ صبح 7 بجے ناشتہ کرتے ہیں، تو 11 بجے یا دوپہر کو دوپہر کا کھانا کھانے کا منصوبہ بنائیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پہلے دوپہر کے کھانے سے وزن کے انتظام میں مدد مل سکتی ہے۔

    رات کا کھانا

    رات کا کھانا کھانے کے اوقات کو پہلے کھانے کی طرح شیڈول پر مرتب کرنا چاہئے۔ سونے سے پہلے زیادہ کیلوری والے کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ نیند کے معیار میں خلل ڈال سکتا ہے اور دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

    زیادہ کھانے سے بچنے کی کوشش کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے درمیان چار سے پانچ گھنٹے سے زیادہ کا وقفہ نہ ہو۔

    ورزش سے پہلے

    آپ کے ورزش سے پہلے اور بعد کے کھانے کا وقت آپ کے ورزش کے معمولات کے نتائج کے لیے اہم ہے۔ ورزش سے ایک سے چار گھنٹے پہلے اپنے جسم کو توانائی دیں، اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کا جسم کھانے کو کیسے برداشت کرتا ہے۔ ورزش سے پہلے کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ معدے کی تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

    ورزش کے بعد

    شدید ورزش مکمل کرنے کے ایک گھنٹے کے اندر کھانے کی کوشش کریں، ورزش کے سیشن کے بعد کاربوہائیڈریٹ یا پروٹین کے استعمال پر توجہ دیں۔

  • اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اگر آپ اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے حصول کی خواہش رکھتی ہیں تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ بہتر طرز زندگی اختیار کریں۔

    بہ ظاہر بہتر طرز زندگی اپنانا بہت مشکل کام ہے مگر اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے لیے یہ بے حد ضروری ہے، اور یہ روز مرہ زندگی میں معمولی تبدیلیوں پر مشتمل ہے، یعنی تھوڑی سی کوشش کے ذریعے اس کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔

    سب سے پہلا قدم

    آپ کو دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے کم از کم صرف 45 منٹ ایسے نکالنے ہوں گے جس میں آپ جسمانی ورزش کر سکیں۔ اس دوران آپ واک بھی کر سکتی ہیں اور کچھ خاص ورزشیں بھی۔ یہ یاد رکھیں کہ آپ کا کوئی بھی دن ورزش کے بغیر نہیں گزرنا چاہیے، ورزش پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ ہو یا نہ ہو، صحت مند اور پرسکون زندگی کے حصول کے لیے جسمانی ورزش بے حد ضروری ہے۔

    ورزش جسم میں توانائی کی سطح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دل، پھیپھڑوں اور پٹھوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ 45 منٹ آپ کو دل، ہڈیوں کی کم زوری، ڈپریشن (ذہنی دباؤ) اور بے چینی جیسی کیفیات سے بھی بچا سکتے ہیں۔ جان ہاپکنز یونی ورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد ذہنی طور پر مضبوط اور پُر اعتماد ہوتے ہیں۔

    دوسرا قدم

    3 لیٹر پانی روزانہ پیئں۔ انسانی جسم کے لیے پانی گاڑی میں پیٹرول کی طرح ضروری ہے، ہاضمہ ہو، جِلد یا پھر بالوں کی حفاظت، پانی تمام مسائل سے نمٹنے میں مددگار ہے۔ 1945 میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں کہا گیا تھا کہ انسانی جسم کے لیے روزانہ ڈھائی لیٹر پانی ضروری ہے، اگر خواتین کم عمر اور جواں نظر آنا چاہتی ہیں تو ڈی ہائیڈریشن سے بچیں۔

    تیسرا قدم

    شکری گزاری اختیار کریں۔ جیسا کہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں، ان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ بھی زیادہ آتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگی ٹینشن سے بھر جاتی ہے، اس صورت حال سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات جو مشورے دیتے ہیں ان میں سر فہرست تشکر اور ممنونیت کا احساس ہے۔اس سے سوچ اور رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔ خواتین شکر گزار بن کر اپنی پریشانیوں اور مایوسیوں سے چھٹکارا پا سکتی ہیں۔

    اس لیے ہمیشہ مثبت چیزوں پر غور کریں، جو نہیں ہے اس کی فکر میں خود کو گھلانے کے بجائے جو ہے اس پر شکر ادا کریں۔

    چوتھا قدم

    15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں، یعنی جہاں آپ 45 منٹ ورزش کے لیے نکال سکتی ہیں وہیں 15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں۔ اس دوران کسی بھی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر یا مراقبہ کر کے ذہنی اور جسمانی صحت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ اس سے آپ کی زندگی میں واضح تبدیلیاں رونما ہوں گی اور آپ کے مزاج میں نرمی آئے گی۔

    پانچواں قدم

    7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں، اگر آپ روزانہ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت سونے کے عادی ہیں تو آپ کی دماغی صلاحیتیں سست ہو سکتی ہیں، نیند کی کمی نہ صرف یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو جاتی ہے۔ چہرے کی خوب صورتی کے لیے بھی نیند بہت اہم ہے۔

    چھٹا قدم

    مثبت سرگرمیوں کا آغاز کریں، ہر شخص میں اچھی اور بُری عادتیں ہوتی ہیں، کچھ بُری عادتیں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، ان سے جان چڑھانا ضروری ہے۔ مثلاً موبائل فون کا زیادہ استعمال یا الم غلم کھانے کا شوق۔

  • شتر مرغ کا گوشت صحت کے لیے کیسا ہے؟

    شتر مرغ کا گوشت صحت کے لیے کیسا ہے؟


    سرزمین عرب اور افریقا کے گرم، خشک اور ریتیلے علاقوں میں جہاں قسم قسم کے جاندار پائے جاتے ہیں، وہاں یہ بھاری بھرکم حیوان شتر مرغ بھی تیز رفتاری سے دوڑتا نظر آتا ہے۔

    ہم سے اکثر لوگوں نے اسے چڑیا گھر میں تو دیکھا ہی ہو گا اور اس کے بارے میں معلوماتی بورڈ پر درج سطور بھی پڑھی ہوں گی مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ اس کا گوشت بطور غذا استعمال کرنے کی افادیت کیا ہے یا طبی نقطہ نگاہ سے کیسے یہ مضر ہوسکتا ہے۔

    ہمارے ملک میں کچھ عرصے کے دوران شتر مرغ کی فارمنگ اور اس کے گوشت کی فروخت کا کاروبار شروع ہوا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ شتر مرغ کے گوشت کو بطور غذا استعمال کرنے کے حوالے سے قدیم دور کے حکما اور اطبا نے بھی اپنی تحقیق اور تجربات کو تحریر کیا ہے۔

    حکیم جالینوس کا نام آپ نے سنا ہو گا جو یونانی طبیب اور دانا گزرے ہیں اور قدیم زمانے میں حکمت، امراض اور علاج کے حوالے سے مشہور رہے ہیں۔ یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ حکیم جالینوس اور دیگر قدیم زمانے کے اطباء نے بھی جہاں شترمرغ کو غذائی اعتبار سے انسانوں کے لیے سود مند بتایا ہے وہیں اس کا گوشت کھانے سے لاحق ہونے والی بعض طبی پیجیدگیوں کا ذکر بھی اپنی کتب میں کیا ہے۔

    شتر مرغ انڈے دیتا ہے جسے انسان غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے، لیکن قدیم اطبا کی نظر میں اس کا انڈہ ثقیل اور معدے کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اطبا کے نزدیک اس کے گوشت کی افادیت میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے بلغم ختم کیا جاسکتا ہے، یہ کمر درد اور عرق النساء کو دور کرتا ہے جب کہ قدیم طب میں اسے گٹھیا جیسے مرض میں بھی نافع بتایا گیا ہے۔

    اس وقت کے طبیبوں کے مطابق شتر مرغ کا خون لگانے سے ورم کم ہوتا ہے جب کہ اس کی چربی کم عمری میں بچوں کے ہاتھ پائوں پر ملنے سے وہ جلدی چلنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

    تاہم مشہور حکیم جالینوس کے مطابق شتر مرغ کا گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور یہ معدے کی گرانی کا سبب بنتا ہے۔