Tag: اچھی نیند

  • اچھی اور پرسکون نیند کیسے کی جائے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

    امریکا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں اس اہم سوال کا جواب مل گیا ہے کہ اچھی اور پرسکون نیند کیسے کی جائے؟

    طبی جریدے ’جے پی آر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق دن کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ متحرک رہنے کا اچھی نیند سے تعلق دریافت کر لیا گیا ہے، ماہرین نے اس کے لیے سال کے چاروں موسموں میں لوگوں کی نیند کا موازنہ کیا اور ان کی نیند کو دن کی روشنی میں متحرک رہنے سے جوڑا۔

    واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی ریسرچ اسٹڈی میں یہ نکتہ سامنے آیا کہ سردیوں کے موسم میں دن چھوٹے ہونے کی وجہ سے لوگ دن کی روشنی میں کم وقت گزارتے ہیں، اور اسی وجہ سے انھیں رات کو سونے میں پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ صبح کے وقت کے علاوہ شام اور دوپہر کے وقت دن کی روشنی اور دھوپ میں متحرک رہنے سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جب کہ اس سے نیند میں مدد دینے والے سسٹم کو بھی فائدہ ملتا ہے۔ انھوں نے کہا صبح یا شام کے اوقات کے برعکس دوپہر کے وقت متحرک رہنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے رات کو اچھی اور پرسکون نیند آ سکتی ہے۔

    ماہرین نے 500 رضاکاروں پر ایک سال یا پھر 4 موسموں تک تحقیق کی، اس دوران اُن کی نیند کے دورانیے اور رات کو سونے سمیت صبح کے اٹھنے کا وقت نوٹ کیا گیا، ماہرین نے دیکھا کہ زیادہ تر رضاکار دیگر موسموں کے مقابلے میں سردیوں کے موسم میں 35 منٹ تاخیر سے سو رہے ہیں، اور اوسطاً 27 منٹ تاخیر سے جاگ رہے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام رضاکاروں کو سردیوں کے موسم میں جلد سونے اور جلد اٹھنے میں پریشانی کا سامنا رہا۔

    ماہرین نے نتیجہ نکالا کہ سردیوں میں تاخیر سے سونے اور تاخیر سے اٹھنے کی وجہ یہ ہے کہ رضاکاروں نے دن کی روشنی میں کم وقت گزارا، اس لیے انھوں نے کہا کہ بہترین اور پرسکون نیند کے لیے دن کی روشنی میں متحرک رہنا ضروری ہے۔

  • رات بھر نیند نہیں آتی؟ تو یہ غذائیں کھائیں

    رات بھر نیند نہیں آتی؟ تو یہ غذائیں کھائیں

    آج کل اچھی نیند کا حصول ایک مشکل بن گیا ہے، دن کا زیادہ تر وقت اسکرینز کا استعمال ہماری نیند کو بے حد متاثر کرتا ہے جبکہ کام اور زندگی کے دیگر مسائل کا تناؤ بھی اچھی نیند آنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہم نیند کی کمی کا شکار اس وقت ہوتے ہیں جب ہمارے اعصاب پرسکون نہیں ہوپاتے۔ پرسکون اعصاب ہی اچھی نیند لانے کا سبب بنتے ہیں اور اعصاب کو پرسکون رکھنے کے لیے دماغی و جسمانی ورزشیں اور ہلکی پھلکی غذائیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ غذائیں شام یا رات سونے سے قبل استعمال کرلی جائیں تو آپ ایک اچھی اور بھرپور نیند سو سکتے ہیں۔

    اخروٹ

    اخروٹ میں موجود مائنو ایسڈ دماغ میں سیروٹنن اور میلاٹونین نامی مادہ پیدا کرتا ہے جو ہمارے دماغ کو پرسکون بنا کر بہترین نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند لانے والی بعض دواؤں میں مصنوعی طور پر میلاٹونن کی آمیزش کی جاتی ہے۔ لہٰذا ان دواؤں سے بہتر میلاٹونن کا قدرتی ذخیرہ ہے جو اخروٹ کی شکل میں باآسانی دستیاب اور صحت بخش ہے۔

    بادام

    بادام میں موجود میگنیشیئم دماغی تناؤ کو کم اور سر درد کا علاج کرتا ہے۔ یہ دراصل دماغ اور اعصاب کو پرسکون کرتا ہے۔ یہی نہیں روزانہ بادام کھانا دماغی کارکردگی اور استعداد میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    شکر قندی

    اگر آپ رات میں بہترین نیند سونا چاہتے ہیں تو شام میں شکر قندی کھائیں۔ یہ نہ صرف ذائقہ دار ہے بلکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس اور وٹامن بی 6 معدے کی تیزابیت کو ختم کرتے ہیں جس کی وجہ سے آپ سو نہیں پاتے۔

    گرم دودھ

    رات سونے سے قبل ایک گلاس نیم گرم دودھ پینے کے بعد آپ بستر پر لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلے جائیں گے۔ نہ صرف دودھ بلکہ وہ تمام غذائیں جن میں کیلشیئم موجود ہو جیسے دہی یا پنیر وغیرہ نیند لانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    البتہ ان کے استعمال سے قبل وقت اور موسم کو ضرور مدنظر رکھیں۔ صرف نیم گرم دودھ ہر موسم میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    کیلے

    کیلے میں پوٹاشیئم اور میگنیشیئم وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو اعصاب اور پٹھوں کو آرام دہ اور ہلکا پھلکا کرتے ہیں جس کے بعد آپ ایک پرسکون نیند سوتے ہیں۔

  • کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض لوگ اونگھنے کے عادی ہوتے ہیں یا اکثر بیٹھے بیٹھے نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

    ہمہ وقت نیند کا غلبہ رہنا یا دن بھر مختلف اوقات میں نیند کی خواہش محسوس ہو تو یہ ‘‘نارکولیپسی’’ ہے، جو طبی ماہرین کے نزدیک اعصابی بیماری ہے۔

    اس کی عام اور زیادہ نمایاں علامات میں اچانک اور شدید نیند کا احساس، پٹھوں اور عضلات کا ڈھیلا پڑ جانا شامل ہے۔

    نارکولیپسی مرد اور عورتوں کو یکساں متاثر کرنے والی بیماری ہے۔ تاہم اس کا شکار زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے ان کی اکثریت یہ نہیں جان پاتی کہ وہ نارکولیپسی کا شکار ہیں۔

    اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اچانک نیند آنے کو کسی بھی فرد کی مصروفیات، کام کاج کی تھکن اور جسمانی یا اعصابی کم زوری سے جوڑ دیا جاتا ہے اور یوں کسی مستند معالج اور ماہر ڈاکٹر سے باقاعدہ تشخیص یا طبی معائنہ نہیں کروایا جاتا جو اس مسئلے کی اصل وجہ بتا سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے دماغ کے خلیات ایک کیمیائی مادّہ جسے ہائپوکریٹن کہتے ہیں، ضرورت سے کم مقدار میں خارج کرنا شروع کردیتے ہیں۔ طبی سائنس کے مطابق یہی وہ مادّہ ہے جو ہماری نیند اور بیداری سے متعلق نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔

    اس کے بگاڑ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ متاثرہ فرد نیند پر اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا کوئی باقاعدہ علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، مگر ماہر معالج سے رابطہ کرکے اس کی ہدایات پر عمل کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق کاﺅنسلنگ، مختلف تھراپیز اور طرز زندگی میں بدلاﺅ کے ذریعے اس اعصابی مرض کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کی سادہ تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ہم ایک ایسی حالت میں‌ چلے جاتے ہیں‌ جو گرد و پیش سے بے خبر کر دیتی ہے۔

    انسان ایک ہی جگہ اپنے جسم کو آرام دینے کی غرض سے چند گھنٹوں تک لیٹا رہتا ہے اور اس دوران بات کرنے اور دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، مگر حرکت کرتا ہے اور سانس لیتا ہے۔ عموماً نیند یا استراحت کے لیے ہم کوئی تیاری نہیں کرتے اور یہ ہمارے معمولات میں شامل ہے۔

    یہ سبھی جانتے ہیں‌ کہ نیند جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے، مگر صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کے لیے اچھی نیند آنا یعنی وقت پر اور تسلسل کے ساتھ سونا ضروری ہے۔ بعض لوگ بے خوابی یا نیند کے دورانیے میں خلل واقع ہونے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں جس کی مختلف وجوہ ہو سکتی ہیں۔ ان میں ذہنی پریشانی، الجھن اور کسی فکر میں ڈوبے رہنا بھی شامل ہے۔

    نیند کے دوران ہمارا دماغ کام کرتا رہتا ہے جب کہ جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور اس کا درجۂ حرارت گر جاتا ہے۔

    کسی بھی انسان کے لیے کتنی نیند ضروری ہو سکتی ہے؟ اس حوالے سے ماہرین نے عمر کو بنیاد بنایا ہے۔ ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹے بچے دن میں تقریباً سترہ گھنٹے سوسکتے ہیں۔ ان سے بڑی عمر کے بچے دن میں تقریباً نو یا دس گھنٹے سوتے ہیں جب کہ بالغ افراد کی اکثریت رات کو سات یا آٹھ گھنٹے نیند کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ تاہم بعض لوگ اس سے کم وقت میں بھی جاگ جاتے ہیں اور کسی قسم کی شکایت محسوس نہیں‌ کرتے۔ سات یا آٹھ گھنٹے کی نیند کو طبی محققین ضروری خیال کرتے ہیں، مگر بعض‌ کے نزدیک یہ زیادہ دورانیہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق مخصوص دورانیے سے کم نیند بھی صحت کے لیے اچھی نہیں۔ ایسے افراد تھکن اور بے چینی محسوس کرتے ہیں اور چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔

    غالب کا یہ شعر تو آپ نے سنا ہی ہو گا

    موت کا ایک دن معین ہے
    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی

  • گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں؟ نئی تحقیق نے بتا دیا

    گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں؟ نئی تحقیق نے بتا دیا

    جنیوا: سوئٹرز لینڈ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے اس سوال کا جواب مل گیا ہے کہ زیادہ گہری نیند بستر پر آتی ہے یا جھولے میں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو نیند کا مسئلہ لاحق ہے تو اس کا یہ مسئلہ تھوڑے سے پیسے خرچ کرنے سے حل ہو سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”جھولے پر سونے والے کی یادداشت بھی اچھی ہو جاتی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ماہرین”][/bs-quote]

    نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جھولے میں آہستگی سے ہلتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو جلد سو جانے میں مدد ملتی ہے بلکہ نیند کا معیار بھی بہتر ہو جاتا ہے۔

    جنیوا یونی ورسٹی کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جھولے پر سونے والے کی یادداشت بھی اچھی ہو جاتی ہے۔

    عام طور پر اب تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بچوں کو جھولے میں بہتر نیند آتی ہے، تاہم نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ بڑوں کو بھی جھولے میں گہری نیند آتی ہے اور ان کی ذہنی صحت پر اس سے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیند کی کمی کے باعث خاتون انوکھی بیماری میں مبتلا، مردوں کی آواز سننے سے محروم

    یونی ورسٹی نے اپنی تحقیق کے لیے ایک خاص جھولنے والا بستر بنایا، جس کی آزمائش اٹھارہ نوجوانوں پر کی گئی، نتائج نے بتایا کہ نوجوانوں کو عام بستر کے مقابلے میں خاص جھولنے والے بستر پر زیادہ گہری نیند آئی۔

    یہ بھی معلوم ہوا کہ جھولنے والے بستر پر نیند بھی زیادہ بار نہیں ٹوٹتی، جھولنے سے دماغ میں چلنے والی لہروں کی حرکت سست پڑ جاتی ہے، جس سے نیند گہری ہو جاتی ہے۔