Tag: اڈیالہ

  • بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے کے پی کی جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آئینی بنچ نے عمران خان کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی اور درخواست گزار عبدالقیوم خان پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ بے بنیاد درخواست پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے تو درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میں ملک کے امن کیلئے آیا ہوں۔

    جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا آپ کااس معاملے سے کیا تعلق ہے؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے آپ پارلیمنٹ سے جاکر ملک کیلئے کام کروائیں، یہ پالیسی میٹر ہے۔

    یاد ہے شہری نے سیکیورٹی وجوہات پر عمران خان  کی کے پی جیل منتقلی کی درخواست دائر کی تھی۔

  • بانی پی ٹی آئی کے دیئے گئے اہداف کامیابی سے حاصل  کریں گے: پارٹی ترجمان

    بانی پی ٹی آئی کے دیئے گئے اہداف کامیابی سے حاصل  کریں گے: پارٹی ترجمان

    ترجمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے دیئے گئے اہداف کامیابی سے حاصل  کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے پی ٹی آئی سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں، قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہو چکا ہے۔

    ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے دیئے گئے اہداف کامیابی سے حاصل  کریں گے، بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ مطالبات کے حق میں اسلام آباد جا رہی ہیں۔

    پارٹی ترجمان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ ورکرز کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، ہم ورکر سے فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو بانی کی فیملی پہلے سے مارچ کا حصہ ہوگی۔

    پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں ناحق قید بانی پی ٹی آئی کی کال پر قوم آج متحرک ہے، حکومت ملک بھر میں کرفیو لگا کر خود رکاوٹوں، کنٹینرز کے پیچھے چھپ گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پنجاب، وفاق حکومت عوام کے خوف سے چھپ کر بیٹھی ہے، عوامی مینڈیٹ پر کھلے ڈاکے سے وجود پذیر نظام سر سے لیکر پیر تک لرز رہا ہے، کچھ بوریا بستر سروں پر اٹھائے فرار کی راہیں کھوج رہے ہیں۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق آبادیوں کو محصور، انٹرنیٹ بند کر کے خود کو محفوظ بنانے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں، یہ لوگ ریاستی مشینری اور عوام میں پرتشدد تصادم کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاستی مشینری کی ذمہ داری ہے۔

     ترجمان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کال اور ہدایات کے مطابق عوام مکمل طور پرامن ہیں، پرامن احتجاج کے شرکا کیخلاف طاقت، تشدد، اشتعال انگیز کارروائی سےگریز کریں۔

    پی ٹی آئی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مینڈیٹ چوروں کیخلاف قوم کی پرامن جدوجہد کو ذاتی لڑائی بنانے سےگریز کیا جائے، 24 نومبر کا یہ دن ملکی تاریخ میں حقیقی آزادی کا عنوان بن کر طلوع ہوا ہے۔

  • حکومت نے اڈیالہ میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں 2 روز کی توسیع کر دی

    حکومت نے اڈیالہ میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں 2 روز کی توسیع کر دی

    راولپنڈی: ایک طرف جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بانی پی ٹی آئی سے آئینی ترامیم کے سلسلے میں مشاورت کے لیے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں حکومت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں 2 روز کی توسیع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث صوبائی حکومت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس پابندی کا اطلاق سیاسی قیدیوں سمیت عام قیدیوں پر بھی ہوگا، پنجاب حکومت نے 18 اکتوبر تک اڈیالہ میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی، تاہم اب سیکیورٹی خدشات پر پابندی میں 2 روز سے زائد کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق خصوصی درخواست پر ہونے والی ملاقاتوں پر نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کے 5 افراد کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات خصوصی درخواست پر ہو رہی ہے، اور حکومت پہلے ہی وفد کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دے چکی ہے، ذرائع نے واضح کیا ہے کہ حکومت پنجاب کی طرف سے پابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر نہیں ہوگا۔

    ادھر پی ٹی آئی وفد کی اڈیالہ میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو سکی ہے، ملاقات میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گیا ہے، فضل الرحمان سے بیرسٹر گوہر، حامد رضا، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر اور علی ظفر نے ملاقات کر کے حکومت کی وعدہ خلافی کے حوالے سے شکایت کی۔

    آئینی ترامیم پر مشاورت، بانی پی ٹی آئی سے رہنماؤں کی ملاقات کا وقت تبدیل کر دیا گیا

    دوسری طرف وفاقی کابینہ اجلاس کا وقت ایک بار پھر تبدیل کر دیا گیا ہے، اور نئے وقت پر مشاورت جاری ہے، خواجہ آصف سے ایک صحافی نے جب استفسار کیا کہ بار بار اجلاس میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اتفاق نہ بھی ہوا تو بھی نمبر پورے ہیں، تاہم اتفاق رائے پیدا ہو جائے تو زیادہ اچھا ہے، آگے اس کی افادیت زیادہ ہوگی۔

  • فریال تالپور اسلام آباد پہنچ  گئیں، جیل کا عملہ غائب، نجی گاڑی میں‌ اڈیالہ روانہ

    فریال تالپور اسلام آباد پہنچ گئیں، جیل کا عملہ غائب، نجی گاڑی میں‌ اڈیالہ روانہ

    اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں قید فریال تالپور جب اسلام آباد پہنچیں، تو پولیس اور جیل کا عملہ وہاں موجود نہیں‌ تھا.

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غفلت کا ایک اور واقعہ سامنا آگیا، پروڈکشن آرڈرز ختم ہونے کے بعد جب فریال تالپور اسپتال پہنچیں، تو  جیل کا عملہ موجود نہیں‌تھا.

    پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ذاتی گاڑی میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے اڈیالہ جیل روانہ ہوئیں، اس موقع پر پی پی رہنما سہیل انور سیال ان کے ساتھ تھے.

    پی پی رہنما فریال تالپور کل اسلام آباد احتساب عدالت میں پیش ہوں‌ گی۔

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    خیال رہے کہ پی پی رہنما اور آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور جعلی اکاؤنٹ کیس میں گرفتار ہیں.

    پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے کے بعد انھیں رہا کیا گیا اور انھوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی.

    البتہ جب وہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچیں، تو حیران کن طور پر وہاں‌پولیس اہل کار موجود نہیں تھے.

  • آصف زرداری پمز سے ڈسچارج، اڈیالہ روانہ، آصفہ بھٹو کا والد کی صحت سے متعلق اظہار تشویش

    آصف زرداری پمز سے ڈسچارج، اڈیالہ روانہ، آصفہ بھٹو کا والد کی صحت سے متعلق اظہار تشویش

    لاہور: منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار  آصف زرداری کو پمز اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے، جیل انتظامیہ سابق صدر کو پمزسے لے کراڈیالہ جیل روانہ ہوگئی۔

    [bs-quote quote=” آصف زرداری کی صحت اور زندگی کو خطرات لاحق ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”آصفہ بھٹو”][/bs-quote]

    آصف زرداری کو میڈیکل بورڈکی سفارش پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں گزشتہ دن ان کے خون اور یورین کے ٹیسٹ ہوئے.

    ادھر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی صحت اور زندگی کو خطرات لاحق ہیں.

    انھوں نے انتظامیہ غفلت کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کی صحت کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے.

    مزید پڑھیں: زرداری کے پانچ ہزار اکاؤنٹس نکلے ہیں، فواد چوہدری

    پریس کانفرنس میں پی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز  اشرف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی صحت سےمتعلق تشویش ہے.

    انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کے نزدیک آصف زرداری کا اسپتال میں رہنا بہتر ہے، لیکن انھیں‌ ڈسچارج کر دیا گیا.

  • ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    ذوالفقارعلی بھٹوکو کس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی

    آج سے 40 سال قبل ملک کے پہلے منتخب وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی ۔ یہ سزا کیوں دی گئی؟ یہ بات آج بھی بہت سارے لوگوں کے علم میں درست طور پر نہیں ہے۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کا آغاز اُنیس سو اٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، وزیر صنعت وقدرتی وسائل اور وزیر خارجہ کے قلمدان پر فائض رہے، ستمبر 1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اُنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اُنیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی اور یہ قتل کا مقدمہ اس وقت کے رکن قومی اسمبلی احمد رضا قصوری کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کا تھا۔

    گیارہ نومبر 1974ء کو رکن قومی اسمبلی احمد رضا قصوری لاہور میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں جارہے تھے کہ اچانک گاڑی پر فائرنگ ہوئی جس سے ان کے والد نواب محمد احمد خان جاں بحق ہوگئے۔

    احمد رضا قصوری نے موقف اختیار کیا کہ ان پر فائرنگ بھٹو کے کہنے پر کی گئی، بھٹو نے ایک بار قومی اسمبلی میں مجھے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب خاموش ہوجاؤ تمہیں بہت برداشت کرلیا اب تمہیں مزید برداشت نہیں کریں گے۔

    قصوری نے ایف آئی آر درج کرائی، وہ مارشل لا کے نفاذ تک چپ رہے لیکن مارشل لا لگتے ہی انہوں نے یہ معاملہ دوبارہ اٹھادیا۔بالآخر 24 اکتوبر 1977ء کو لاہور ہائی کورٹ میں یہ معاملہ جاپہنچا جہاں مولوی مشتاق حسین چیف جسٹس ہائی کورٹ تھے۔

    مولوی مشتاق حسین سنہ 1965 میں ذوالفقار علی بھٹو کے فارن سیکرٹری کی حیثیت سے کام کرچکے تھے اور ان کے اور ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان اختلافات سب کے سامنے تھے۔ دوسری جانب جنرل ضیا سے ان کی قربت بھی مشہور تھی، دونوں ایک ہی علاقے کے رہنے والے بھی تھے۔

    مقدمے میں تحقیقات کے دوران چار شریک ملزمان کو بھی شامل کیا گیا جنہوں نے اقبالِ جرم کیا تھا تاہم ان میں سے ایک عدالت میں آکر اپنے بیان سے پھر گیا کہ اس سے یہ بیان تشدد کے ذور پر لیا گیا تھا۔

    18 مارچ 1978ء کو لاہور ہائی کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو اس مقدمے میں پھانسی کی سزا سنائی جس کے بعد بھٹو کے وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کی۔سپریم کورٹ کے سات ججز تھے جس میں سے چار نے سزا برقرار رکھی اور تین نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

    اس دوران کئی عالمی سربراہان مملکت نے جنرل ضیا الحق سے درخواست کی کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے تاہم انہوں نے اسے منظور نہیں کیا۔ لیبیا کے صدر قذافی نے اپنے وزیر اعظم کو خصوصی طیارے کے ہمراہ اسلام آباد بھیجا جہاں انہوں نے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں اور درخواست کی کہ بھٹو کو ملک بدر کردیا جائے اور لیبیا انہیں اپنے پاس رکھ لے گا، لیبیا کے وزیر اعظم جالود ایک ہفتے تک اسلام آباد ایئر پورٹ پر اپنے طیارے کے ہمراہ موجود رہے تاہم انہیں بھی انکار کردیا گیا۔

    ذوالفقار علی بھٹو قانون کے مطابق اس وقت کے صدر ضیا الحق سے رحم کی اپیل کرسکتے تھے لیکن ان کے ارادے دیکھتے ہوئے انہوں نے اپیل دائر نہیں کی اور انکار کردیا جس کے بعد چار اپریل کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

  • نوازشریف اڈیالہ سے پمز اسپتال منتقل، شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    نوازشریف اڈیالہ سے پمز اسپتال منتقل، شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    روالپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کو طبیعت ناساز ہونے کے بعد پمز اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، نواز شریف کو شعبہ امراض قلب کے پرائیویٹ روم میں داخل کردیا گیا۔

     ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف پمز کارڈیک سینٹر میں ابتدائی طبی معائنہ مکمل ہوگیا، ان کا بلڈ پریشر، شوگر لیول، نبض  دل کی دھڑکن کا معائنہ کیا گیا جبکہ نواز شریف کے دل اور گردوں کے ٹیسٹ آج صبح کیے جائیں گے، پمز اسپتال کا خصوصی میڈیکل بورڈ کل نواز شریف کا تفصیلی طبی معائنہ کرے گا۔

    دوسری جانب پمز شعبہ امراض قلب کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار دے دیا گیا، چیف کمشنر اسلام آباد نے سب جیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پرائیویٹ وارڈ سب جیل میں مجرم نواز شریف زیر علاج ہیں، پمز پرائیویٹ وارڈ نواز شریف کے ڈسچارج ہونے تک سب جیل تصور ہوگا۔

    قبل ازیں ذرائع کے مطابق نوازشریف کو اڈیالہ کی سلاخیں ستانے لگیں اور وہ ایک بار پھر بیمار پڑ گئے، جیل انتظامیہ نے ڈاکٹرز کی تجویز پر مجرم کو پمز اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال میں نوازشریف کی ممکنہ منتقلی سےقبل اضافی سیکیورٹی تعینات کی گئی تھی ، اس ضمن وفاقی پولیس کی بھاری نفری بکتربند سمیت اسپتال کے باہر پہنچی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے معائنے کے بعد عمارت کو کلیئر قرار دیا۔

    جیل انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو پمز اسپتال میں پرائیوٹ کمرے میں رکھا جائے گا، پمز کے اطراف عمارتوں پر نشانہ باز اہلکار اور سیکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔

    دوسری جانب وزیرداخلہ پنجاب شوکت جاوید نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کی اسپتال منتقلی کیلئےتیاریاں کی جارہی ہیں، قیدی کو طبیعت خرابی کی وجہ سے پمز منتقل کیا جائے گا۔

    شوکت جاوید کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرزکی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپمزمنتقل کیاجارہاہے، میڈیکل ٹیم فیصلہ کرے گی کہ انہیں کتنے روز تک اسپتال میں رکھنا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ نوازشریف کی ای سی جی اور بلڈ لیول کی رپورٹیں ٹھیک نہیں آئیں لہذا انہیں فوری طور پر علاج و معالجے کے لیے پمز منتقل کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف کی طبیعت 23 جولائی کو بھی ناساز ہوئی تھی جس کے بعد جیل انتظامیہ نے ڈاکٹر کی ٹیم کو طلب کیا تھا۔

    دس سالہ قید کی مدت شروع ہوئے 9 روز ہی گزرے تھے کہ نوازشریف کی بیماری کی خبریں سامنے آنے لگیں، لیگی قیادت نے علالت پر بنا تحقیق کے جیل انتظامیہ پر الزامات عائد کیے۔

    جیل انتظامیہ نے خصوصی میڈیکل بورڈ پمزاسپتال کے 4 سینئر ڈاکٹرز پر تشکیل دیا تھا جس نے نوازشریف کے کچھ ٹیسٹ کروائے تھے جن کی رپورٹس کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں باقاعدگی سے ادویات لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    سابق وزیر اعظم کی صحت کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے بعد صدرِ پاکستان ممنون حسین نے نواز شریف کے مکمل علاج کو یقینی بنانے اور تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    دوسری طرف آئی جی جیل خانہ جات نے قیدی کی صحت کی خرابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جیل میں آ کر سب ہی بیمار ہو جاتے ہیں، جب مریم اور صفدر ٹھیک ہیں تو نواز شریف کیسے بیمار پڑ گئے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اڈیالہ میں گورنر راج، نوازشریف کی خفیہ ملاقاتیں

    اڈیالہ میں گورنر راج، نوازشریف کی خفیہ ملاقاتیں

    راولپنڈی: نیب عدالت سے سزا یافتہ مجرم نواز شریف اور کپیٹن صفدر نے اڈیالہ جیل میں خفیہ وی آئی پی ملاقاتیں شروع کردیں۔

    ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ اور خیبرپختونخواہ کے گورنر ظفر اقبال جھگڑا نے نوازشریف سے ملاقات کے لیے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کیا اور انتظامیہ سے اجازت لیے بغیر اڈیالہ پہنچے۔

    دونوں گورنروں سے مجرم نوازشریف نے خفیہ طور پر ملاقات کی جس میں مریم نواز، کپٹن صفدر بھی موجود تھے، آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد رفیق رجوانہ اور اقبال جھگڑا پنجاب ہاؤس واپس چلے گئے۔

    دوسری جانب  وزیر اعظم نواز شریف کے ابتدائی طبی معائنے کی رپورٹ سامنے آگئی، جس میں ڈاکٹرز نے ایون فیلڈ ریفرنس کے مجرم کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا اور ادویات روزانہ کی بنیاد پر کھانے کی ہدایت کی۔

    دس سالہ قید کی مدت شروع ہوئے نو روز ہی گزرے تھے کہ نوازشریف کی بیماری کی خبریں سامنے آنے لگیں، لیگی قیادت نے علالت پر بنا تحقیق کے جیل انتظامیہ پر الزامات عائد کیے۔

    سابق وزیر اعظم کی صحت کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے بعد صدرِ پاکستان ممنون حسین نے نواز شریف کے مکمل علاج کو یقینی بنانے اور تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    دوسری طرف آئی جی جیل خانہ جات نے اڈیالہ جیل کے قیدی کی صحت کی خرابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل میں آ کر سب ہی بیمار ہو جاتے ہیں، جب مریم اور صفدر ٹھیک ہیں تو نواز شریف کیوں بیمار ہو گئے۔

    جیل انتظامیہ نے پمز اسپتال کے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ سے نوازشریف کی صحت کا معائنہ کروایا جنہوں نے خون، پیشاب، شوگر وغیرہ کے ٹیسٹ کیے جن کی رپورٹس کو بورڈ نے تسلی بخش قرار دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کی اڈیالہ میں پہلی رات کیسے گزری؟ ویڈیو دیکھیں

    نوازشریف اور مریم نواز کی اڈیالہ میں پہلی رات کیسے گزری؟ ویڈیو دیکھیں

    روالپنڈی: نیب عدالت سے سزا یافتہ مجرم نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی نے جیل کی پہلی رات جاگ کر گزاری جبکہ صبح ناشتہ بھی کیا۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق نوازشریف کو اے کلاس کی سہولت دی گئی جس میں اے سی، فریج، ٹی وی، اخبار  اور وی آئی پی ملاقات کا بندوبست بھی شامل ہے جبکہ مریم نواز کو خواتین کی بیرک کے مخصوص سیل میں جگہ دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز اور اُن کے والد نے جیل کی پہلی رات جاگ کر گزاری جبکہ سابق وزیراعظم نے مختصر ناشتے کے ساتھ دوا بھی کھائی علاوہ ازیں ایون فیلڈ ریفرنس سے سزا یافتہ مسلم لیگ ن کی خاتون رہنما نے صبح انڈہ، پراٹھا اور چائے سے ناشتہ کیا۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق گزشتہ رات تک دونوں سے ملنے کوئی نہیں آیا جبکہ دونوں مجرمان کا میڈکل چیک اپ بھی کروایا گیا، قید بامشقت سزا کے تحت دونوں سے جیل میں بھی کام کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں اہل خانہ کی ملاقات

    ذرائع کے مطابق دونوں مجرمان میڈیکل بورڈز کے سامنے روبرو پیش ہوئے، نوازشریف کا بلڈپریشر 90-130 جبکہ شوگر لیول 162 درجے تھا، سابق وزیر اعظم دوائیں بھی اپنے ہمراہ لائے ہیں۔

    میڈیکل بورڈ کی خواتین ڈاکٹرز نے مریم نواز کا طبی معائنہ کیا، سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی معدے کے مرض میں مبتلا ہیں اور وہ بھی روزانہ کی بنیاد پر دوا کھاتی ہیں۔

    مجرم نوازشریف اوران کی مجرم بیٹی مریم نوازکو جیل قوانین کےمطابق اڈیالہ میں صرف قید نہیں مشقت بھی کرنی پڑ سکتی، جیل قوانین کے مطابق کوئی قیدی ہفتےمیں سات دن کام کرتا ہے تاہم اگر انتظامیہ اس کےکام سےمطمئن ہو تو ایک ماہ بعد سزا میں پانچ  سےآٹھ دن تک کی کمی کردی جاتی ہے۔

    قید با مشقت کےمجرموں سے کام لینےکی ذمہ داری جیل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔