Tag: اڑان پاکستان

  • اڑان پاکستان کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے، احسن اقبال

    اڑان پاکستان کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے، احسن اقبال

    احسن اقبال نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے، اب وقت ہے ہم پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اُڑان پاکستان ہمارے عزم، وژن اور خوداعتمادی کا مظہر ہے، ہماری حکومت کا ہدف پاکستان کو عالمی اقتصادی طاقت بنانا ہے، اُڑان پاکستان صرف خواب نہیں ایک عملی منصوبہ ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی استحکام، پالیسیوں کا تسلسل اور قومی اتفاق ناگزیر ہے، 23 مارچ 1940 آزادی کی جدوجہد کا فیصلہ کن موڑ تھا، یوم پاکستان قومی شعور اور اجتماعی خودی کی علامت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس دن ہمیں قربانیوں کی یاد اور ذمہ داریوں کا احساس تازہ کرنا ہے، آج پاکستان صرف قائم نہیں بلکہ الحمد للہ نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہے

    ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لےجانا اقبال کے خواب کی عملی تعبیر ہے، دنیا ایک نئے پاکستان کو ابھرتے ہوئے دیکھ رہی ہے، ایک ایسا پاکستان جو پُرعزم، باہمت اور مستقبل کی سوچ رکھنےوالا ہے۔

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ہم قومی یکجہتی، معاشی استحکام اور سماجی ترقی کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، آج ہم وعدہ کریں کہ خود کو اُڑان پاکستان کے وژن کےلیے وقف کرنا ہے۔

    آکسفورڈ میں پی ٹی آئی کا مؤقف بری طرح پٹ گیا، ہمیں کامیابی ملی، احسن اقبال

    احسن اقبال نے کہا کہ ترقی وقتی نعروں سے نہیں، مستقل محنت اور اصلاحات سے ممکن ہے، ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی، قومی ترقی کا سفر برداشت، ہم آہنگی اور مکالمے سے جڑا ہے، نفرت نہیں برداشت، عزت اور اتفاق کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پُرامن معاشرہ ہی تعلیم، تحقیق اور صنعت میں ترقی کرسکتا ہے، ہم اپنے بچوں کو تعلیم، سائنس اور اخلاقی اقدار سے مسلح کریں گے۔

    ہمیں اپنی ذات سے بلند ہوکر پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالنا ہے، پاکستان کو جدید، خوشحال اور باوقار ریاست بنانا ہمارا مشن ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ اُڑان پاکستان کو قومی تحریک بنانے کا وقت آچکا ہے، ہر پاکستانی اپنے حصے کا کردار ادا کرے، یہی اصل حب الوطنی ہے، یہ ملک قربانیوں سے ملا، اب ہمیں اسے عظمت کی بلندیوں پر لے جانا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/ahsan-iqbal-pakistanis-armed-forces-20-02-2025/

  • ’’اووو۔۔۔۔۔، اوووو‘‘ ملک اور قوم کی ترقی کا زینہ!

    ’’اووو۔۔۔۔۔، اوووو‘‘ ملک اور قوم کی ترقی کا زینہ!

    وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں نئے سال کے آغاز پر اڑان پاکستان لانچنگ پروگرام میں قوم کو اُڑنے کا نیا گُر سکھاتے ہوئے ’’اوووو، اوووو‘‘ کی آواز میں احتجاج کرنے کا پیغام دیا اور یہ پیغام اب اتنا پھیل رہا ہے کہ پوری قوم ہی اووو، اووو کر کے اس کو قومی بیانیہ بنانے میں مصروف ہو چکی ہے۔

    شہباز شریف جنہوں نے خوش قسمتی سے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ وہ اس سے قبل تین بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور بلاشبہ اپنے صوبے کے عوام کی ’’اتنی خدمت‘‘ کی، کہ خود ہی خود کو ’’خادم اعلیٰ‘‘ کا خطاب دے ڈالا۔ اب جب سے یہ خیر سے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے ہیں، تو انہوں نے خادم اعلیٰ کے ساتھ شاید خود کو ’’استاد قوم‘‘ سمجھنا شروع کر دیا ہے اور آئے دن پاکستانی قوم کو ترقی کرنے کے ایسے ایسے گُر سکھاتے ہیں، جس سے یہ بے چاری قوم پہلے نابلد تھی۔

    وزیراعظم نے اڑان پاکستان پروگرام کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے قوم کو ترقی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ ’’وہ جب جاپان گئے تو انہوں نے اووو، اووو کی آوازیں سنیں اور جب انہوں نے پوچھا تو پتہ چلا کہ فیکٹری کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں، وہ کام نہیں روک رہے کیونکہ یہ ملک و قوم کا نقصان ہے، اس لیے وہ کام جاری رکھتے ہوئے اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومیں ایسے ہی ترقی کرتی ہیں جب کہ ہمارے ہاں احتجاج کے نام اسلام آباد پر لشکر کشی کی جاتی ہے۔

    شہباز شریف کا یہ بیان بظاہر ایک سیاسی بیانیہ لیے ہوئے تھا جنہوں نے اپنی بات کو دوسرے پیرائے میں بیان کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کا یہ مشورہ سننے کے بعد تقریب میں بیٹھے لوگوں کے لیے اپنی ہنسی روکنا مشکل ہوگیا۔
    خادم پاکستان کے سونے کے ترازو میں تولے جانے والے اس بیش قیمت لیکن مفت مشورے پر تو سمجھو قوم نے اسی دن سے عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ تاجروں نے تو کراچی میں گزشتہ روز اس کا ڈیمو بھی پیش کر دیا۔ ایک ٹرک ڈرائیور نے غیر قانونی چالان پر احتجاج کرتے ہوئے اووو، اووو کیا، بچے بڑے سب ہی اووو، اووو کر رہے ہیں، لیکن ترقی کا عمل کب شروع ہوتا ہے، یہ ہنوز سوالیہ نشان ہے؟

    شہباز شریف جنہیں قوم کا درد، رات میں سکون کی نیند سونے نہیں دیتا۔ وہ علی الصبح اٹھ جاتے ہیں اور دن کے 24 میں سے ’’25‘‘ گھنٹے قوم کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اگر قوم کو کامیابی کا گُر اور دنیا میں ترقی کرنے کا راز بتا دیا ہے تو اس میں ایسی کیا مضحکہ خیز بات ہوگئی کہ یار لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس کا مذاق اڑانا اور میمز بنانا شروع کر دیں۔ سوشل میڈیا پر اگر میمز بن رہی ہیں تو ہمارا خیال ہے کہ یہ دشمنوں (پی ٹی آئی) کی سازش ہے۔ مگر یہ ہمارے جید صحافیوں حامد میر، نصرت جاوید، جاوید چوہدری، سابق قومی کپتان محمد حفیظ اور مختلف سیاسی شخصیات کو کیا ہو گیا کہ وہ بھی اس پر ہنسی ٹھٹا اڑانے لگے، آخر کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔

    یہ تو مخالف سیاستدان ہیں یا عوام اور صحافی، جن کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان اٹھایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہمیں گلہ تو ن لیگیوں سے ہے کہ وہ کیوں اس پر ہانسا نکال کر لوگوں کو ہنسنے کو موقع فراہم کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ تو آن اسکرین اس بیان سے جڑے سوال پر ہنستے ہیں جب کہ اندرون خانہ ن لیگ کی بیٹھکوں میں تو اس پر کان پھاڑ قہقہے تک لگائے جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ اس بیان سے شہباز شریف کو ملکی نہیں بین الاقوامی ایک اور شہرت مل گئی ہے اور بیرونی دنیا سے بھی اس پر میمز بن رہی ہیں۔

    سوچیں پارلیمنٹ میں حکومتی تقریر کے دوران اچانک اووو، اووو کی آوازیں آنے لگیں تو ’’منتخب عوامی نمائندوں‘‘ کا یہ ایوان ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے جیسا منظر پیش کرنے لگے۔ ویسے ناچیز کی جانب سے ایک تجویز ہے کہ جس طرح اس ایوان سے تھوک کے بھاؤ سے بل پاس کرائے جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے یہ بھی پاس کرا دیا جائے کہ آئندہ احتجاج کے لیے کوئی اور نعرہ نہیں لگے گا، سب صرف ’’اووو، اووو‘‘ ہی کریں گے۔ اگر اپوزیشن رخنہ ڈالے تو ایوان صدر کس کام آئے گا، وہاں سے بزور آرڈیننس ملک و قوم کو ترقی کے اوج ثریا پر پہنچانے والے اس فارمولے کو قانون بنایا جا سکتا ہے، بلکہ اس پر 100 فیصد عملدرآمد کے لیے حکومت کی جانب سے خلاف ورزی پر بھاری سزا یا جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

    دنیا بھر میں تقریروں میں سیاستدانوں کی زبان پھسلتی رہتی ہے لیکن وہ اس کا فوری تدارک کر لیتے ہیں لیکن شہباز شریف وہ شعلہ بیان سیاستدان ہیں، جن کی زبان اتنی طویل اور باقاعدہ پلاننگ کے تحت پھسلتی ہے کہ پھر چکنا گھڑا بن جاتی ہے اور اتنی زبان زد عام ہو جاتی ہے جیسا کہ ماضی میں ’’میں بھیک مانگنے نہیں آیا مگر پھر بھی‘‘ والا ایک تقریب میں کیا گیا خطاب اب تک قوم کیا، دنیا کو نہیں بھولا ہے۔

    ذرا تصور کریں کہ نواز شریف اچانک ٹی وی اسکرین پر آئیں اور دوران گفتگو حسب سابق ماضی میں پہنچ کر اپنے خلاف روا رکھے گئے رویے پر ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کہہ کر احتجاج کرنے کے بجائے صرف ’’اووو، اوووو، اووو‘‘ کریں تو کیسا لگے گا۔ یا پھر اتحادی جماعتیں ن لیگ، پی پی پی، ایم کیو ایم اختلاف رائے ہونے پر میٹنگ میں صرف اووو، اووو کریں اور اٹھ جائیں تو اس بیٹھک کا کیا نتیجہ نکلے گا۔

    وزیراعظم نے تو قوم کو ترقی کا راز بتا دیا۔ اب اگر اس پر بھی قوم ترقی نہ کرے تو قصور ہمارے پیارے وزیراعظم کا نہیں بلکہ نا اہل قوم کا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ جس سُر تال اور لے کے ساتھ جاپانی قوم اووو کرتے ہوں پاکستانی وہ انداز نہ اپنا سکیں اور یوں ترقی کی راہ میں رکاوٹیں آئیں۔ اس لیے ہمارا بھی ایک مفت مشورہ ہے کہ ملک میں ایسے تربیتی مراکز قائم کیے جائیں جہاں قوم کو صحیح طریقے سے اووو کی آواز نکالنے کی تربیت کی جائے، تاکہ ملک وقوم کی ترقی کا 77 سالہ خواب جلد از جلد شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

  • اڑان پاکستان 5 سالہ اہداف، 2029 تک فی کس آمدنی کتنے ہزار ڈالرز مقرر کی گئی؟

    اڑان پاکستان 5 سالہ اہداف، 2029 تک فی کس آمدنی کتنے ہزار ڈالرز مقرر کی گئی؟

    اسلام آباد: پلاننگ کمیشن نے اڑان پاکستان کے تحت 5 سالہ اہم اہداف مقرر کردیے، 2029 تک فی کس آمدنی کو 2405 ڈالرتک لے جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن نے اڑان پاکستان کے تحت 2029 تک جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے، دستاویز میں بتایا گیا ہے آئندہ پانچ سالوں تک فی کس آمدنی 2405 ڈالرتک لے جانے کا ہدف ہے، 2029 تک کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کا 1.2 فیصد سرپلس کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2029 تک آئی ٹی برآمدات 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ہدف ہے جبکہ آئندہ پانچ سالوں تک سرمایہ کاری جی ڈی پی کے 17 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔

    2029 تک برآمدات 63 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اسی عرصے تک ترسیلات زر 39.8 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف دیا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق 2029 تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13.5 فیصد تک لےجانے کا ہدف ہے جبکہ سرکاری قرضوں کو جی ڈی پی کے 60 فیصد تک رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، 2029 تک تعلیم پر جی ڈی پی کا 4 فیصد خرچ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    آئی ٹی برآمدات 10 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 23.54 مکعب ملین فٹ تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پانی استعمال کرنے کی صلاحیت 40 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    2029 تک الیکٹرک وہیکل کو 25 فیصد تک بڑھایا جائے گا، 2029 تک غربت کی شرح 21.4 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد تک کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2029 تک 100 فیصد آبادی کو پینے کیلئے بہتر پانی فراہم کرنیکا ہدف ہے، پرائمری اسکولز میں انرولمنٹ کو 64 سے بڑھا کر 72 فیصد تک کرنے کا ہدف ہے جبکہ 2029 تک ٹوائلٹ کی سہولت کو 68 فیصد سے بڑھا کر 80 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔