Tag: اڑن طشتری

  • پہاڑ کی چوٹی پر آخر یہ کیا ہے؟ خلائی مخلوق کا بنا ہوا اسٹرکچر؟

    پہاڑ کی چوٹی پر آخر یہ کیا ہے؟ خلائی مخلوق کا بنا ہوا اسٹرکچر؟

    ویلز میں ایک پہاڑی کی چوٹی پر ایک پراسرار ستون نے ہر کسی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ اسے کسی اجنبی نے بنایا تھا۔ راہگیروں کی جانب سے ویلز میں ہی -آن-وائی قصبے کے قریب ایک پہاڑی کی چوٹی پر چمکتے ہوئے سلور ڈھانچے کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 10 فٹ کا کھمبہ کیچڑ میں کھڑا ہوا ہے، بعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ چیز ہماری زمین سے نہیں بلکہ کسی اور اجنبی دنیا سے تعلق رکھتی ہے۔

    مقامی بلڈر، گریگ مائر نے پہاڑی پر چلتے ہوئے پراسرار کھمبے کو دیکھا اور وہ اسے اڑن طشتری سمجھے، قریب پہنچنے پر انہیں معلوم ہوا کہ وہ غلطی پر تھے، لیکن اس کی موجودگی ان کے لیے اور بھی پراسرار تھی۔ یہ اسٹیل کا ڈھانچہ 10 فٹ لمبا اور ہوا کے باوجود مضبوطی سے زمین پر قدم جمائے ہوئے ہے۔

    یاد رہے کہ 2020 میں بھی اس طرح کے ڈھانچے دنیا کے مختلف حصوں میں دیکھنے کو ملے تھے، ریاستہائے متحدہ، رومانیہ، برطانیہ میں دیکھے گئے تھے اور افواہیں پھیلنا شروع ہوگئی تھیں کہ ایلین یا خلائی مخلوق نے یہ ڈھانچہ تخلیق کیا ہے۔

    تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ ستون پراسرار طور پر ان جگہوں سے غائب ہو گئے اور اس حوالے سے معلومات نہیں مل سکیں کہ انہیں کون اُٹھا کر لے گیا۔

  • خلائی مخلوق سے متعلق پینٹاگون کا اہم انکشاف

    خلائی مخلوق سے متعلق پینٹاگون کا اہم انکشاف

    واشنگٹن : خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں سے متعلق بہت سی کہانیاں، کارٹونز اور فلمیں تو سب نے دیکھ رکھی ہیں لیکن اس کی اصل حقیقت کیا ہے اس راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے باقاعدہ طور پر خلائی مخلوق کے وجود سے متعلق حقائق جاری کرکے تمام دعوؤں کو مسترد کردیا۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محمکہ دفاع پینٹاگون نے زمین پر خلائی مخلوق دیکھے جانے سے متعلق تمام دعوؤں کو پرکھنے کے بعد مرتب کردہ رپورٹ میں کیا ہے۔

    گزشتہ روز جاری کی گئی اپنی تازہ رپورٹ میں اہم انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک صدی میں کسی خلائی مخلوق یا زمین سے باہر کسی ذہین مخلوق کے ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    رپورٹ کے مطابق عموماً خلائی مخلوق دیکھے جانے سے متعلق جو دعوے کیے گئے وہ غلط شناخت اور دیگر چیزوں کو خلائی مخلوق سے ملانے کی بنیاد پر ہوئے۔

    UFO

    پینٹا گون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی ایسے دعوؤں سے متعلق حکومتی تفتیشی رپورٹیں بھی اسی قسم کا اشارہ دیتی رہیں، حکومت نے خلائی مخلوق سے متعلق شواہد چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

    پینٹاگون کے آن ڈومین ریزولوشن آفس کی جانب سے یہ نئی رپورٹ سن 1645 سے اڑن طشتریاں (یو ایف اوز) دیکھنے جانے سے متعلق کی گئی تمام تر تفتیشی رپورٹوں کی چھان بین کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    اس سے قبل سال 2022 میں پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ حکومت یا نجی کمپنیاں خلائی مخلوق سے متعلق کوئی بھی معلومات خفیہ رکھنے میں شامل نہیں رہی ہیں۔

    Pentagon

    کانگریس کی ہدایت پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تمام تفتیشی کوشیں، ان کا تعلق کلاسیفیکشن کی کسی بھی سطح سے ہو، یہی ظاہر کرتی ہیں کہ اب تک دیکھی گئیں چیزیں یا مظاہر عام اور معمولی نوعیت کے تھے اور انہیں غلط شناخت کر کے ایسے نتائج اخذ کیے گئے۔

    پچھلے کئی برسوں میں امریکی حکام کو یو ایف اوز دیکھے جانے سے متعلق کئی اطلاعات موصول ہوئیں۔ سال 2021 میں ایک حکومتی رپورٹ میں ایسے 144 دعوؤں کی تفتیش کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ان میں کسی بھی غیر زمینی مخلوق کی موجودگی کے شواہد نہیں تھے۔

  • کیا یہ اڑن طشتری ہے؟ ویڈیو وائرل

    کیا یہ اڑن طشتری ہے؟ ویڈیو وائرل

    زمین سے میلوں دور فضا میں نامعلوم اڑنے والی اشیاء انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد بحث کا موضوع بن گئی کہ کیا یہ اڑن طشتری ہے۔

    انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جسے ایک پائلٹ نے پرواز کے دوران اپنے پاس اس منظر کو قید کیا، دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک چیز ہوائی جہاز کے پاس سے تیز رفتاری سے گزرتی ہے، جب یہ فوٹیج آن لائن منظر عام پر آئی تو صارفین میں بحث چھڑ گئی کہ یہ کیا چیز ہے۔

    کولمبیا کے پائلٹ کے ذریعہ ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں چاندی کی ڈسک کی شکل کی ایک بڑی چیز آسمان میں  ہوائی جہاز کے اوپر سے اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

    انٹرنیٹ پر دیکھا گیا کہ اس ویڈیو کو دیکھنے والوں میں ایک ایسا گروہ ہے جس کے پاس وہ تمام ثبوت موجود ہے جس سے اس شے کو ایلین یا اڑن طشتری قرار دیا جاسکے جبکہ دوسری جانب ایسے لوگ بھی موجود ہے جو اس طرح کے موضوع پر کسی بھی نظریے کو قبول کرنے سے انکاری ہے۔

    آن لائن لوگ اس ویڈیو کو "اب تک کی بہترین فوٹیج” قرار دے رہے ہیں۔ تاہم، یقیناً ایسے لوگ ہیں جو اس اڑنے والی اشیا کو دیکھنے پر یقین نہیں رکھتے۔

    فوٹیج دیکھنے کے بعد ایک صارف نے کہا کہ مجھے باب لازار کی ایریا 51 اور فلائنگ ساسرز پر دستاویزی فلم یاد آگئی۔

    تاہم اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ یہ فضا میں اڑنے والی کونسی شے ہے۔

  • اڑن طشتری کی واضح ترین تصویر منظر عام پر، کیا ان کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی؟

    اڑن طشتری کی واضح ترین تصویر منظر عام پر، کیا ان کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی؟

    اسکاٹ لینڈ میں 30 سال قبل کھینچی گئی مبینہ اڑن طشتریوں کی واضح ترین تصویر عام کردی گئی، تصویر کو انگلینڈ کی شیفلڈ ہلم یونیورسٹی کی آرکائیوز کا حصہ بھی بنا دیا گیا ہے۔

    مذکورہ تصویر 4 اگست 1990 کو چند اسکاٹش ہائیکرز نے کھینچی تھی، تصویر میں ہیرے کی ساخت جیسی ایک اڑن طشتری اور اس کے پیچھے طیارہ نما شے اڑتی دکھائی دے رہی ہے۔

    ہائیکرز کا کہنا تھا کہ یہ شے 10 منٹ تک آسمان پر دکھائی دیتی رہی، اس کے بعد آسمان کی وسعتوں میں گم ہوگئی۔

    تصویر کھینچے جانے کے بعد پہلے اسکاٹ لینڈ ڈیلی ریکارڈ نیوز پیپر کو دی گئی، اس کے بعد اسکاٹش وزارت دفاع کو دی گئی جس کے بعد سے یہ منظر سے غائب ہوگئی۔

    اب یہ تصویر عوام کے لیے جاری کردی گئی ہے اور اسے انگلینڈ کی شیفلڈ ہلم یونیورسٹی کی آرکائیوز کا حصہ بھی بنا دیا گیا ہے۔

    تصویر کھینچنے والے ہائیکرز کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے۔

  • جب اسکول کے درجنوں بچوں نے اڑن طشتری اترتے ہوئے دیکھی

    جب اسکول کے درجنوں بچوں نے اڑن طشتری اترتے ہوئے دیکھی

    اڑن طشتری اور خلائی مخلوق کے بارے میں دنیا میں ان گنت دعوے موجود ہیں، سینکڑوں افراد اڑن طشتریوں کو دیکھنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دعویٰ ایک اسکول کے 62 بچوں نے بھی کیا تھا جس کے بعد ابلاغ عامہ میں ہلچل مچ گئی تھی۔

    16 ستمبر 1994 کو افریقی ملک زمبابوے کے ایک اسکول کے 62 بچوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے اسکول کے باہر اڑن طشتری اتری ہے۔

    بچوں کا کہنا تھا کہ ایک چپٹی جسامت کی شے ان کے اسکول کے باہر میدان میں آسمان سے اتری۔

    اڑن طشتری کو دیکھنے کا دعویٰ اب تک مغرب میں تو بہت سے افراد نے کیا تھا لیکن افریقہ میں ایسا دعویٰ کم ہی سامنے آیا تھا چنانچہ بین الاقوامی میڈیا میں اسے خاصی مقبولیت ملی۔

    اس واقعے پر ایک دستاویزی فلم ایریل فینامنن بھی بنائی گئی تھی جس میں کچھ بچوں کے انٹرویو کیے گئے۔

    ماہرین کے مطابق اتنی زیادہ تعداد کے بچوں کا ایک ساتھ کسی غیر موجود شے کو دیکھنا ماس ہسٹیریا بھی ہوسکتا ہے جس میں ایک شخص دوسرے کا تصور سن کر اسے اپنا تصور خیال کرنے لگتا ہے۔

    بچوں میں یہ کیفیت زیادہ ہوسکتی ہے۔

    ماہرین آج تک اس واقعے کی کوئی توجیہہ پیش کرنے میں ناکام ہیں۔

  • دنیا کی پہلی اڑن طشتری بن گئی

    دنیا کی پہلی اڑن طشتری بن گئی

    زیوا ایرو نامی کمپنی نے اڑنے والی ایک جدید ترین مشین بنا لی ہے جو ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کرتی ہے لیکن ایک ہوائی جہاز کی طرح فضا میں سفر کرتی ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ کہانیوں کی اڑن طشتری کا خواب سچ بن گیا ہے، اسکائی ڈوک نامی اس مشین کی آزمائش جاری ہے، اس میں فی الوقت صرف ایک شخص بیٹھ سکتا ہے، اور یہ مشین دم پر کھڑی ہوتی ہے، اس کی شکل اڑن طشتری جیسی بنائی گئی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے کاربن فائبر سے بنایا گیا ہے، اس کی طشتری نما پلیٹ کا اصل قد 8 فٹ اور وزن 317 کلوگرام ہوگا، اس کے اندر ایک انسان کے کھڑے ہونے کے جگہ بنائی گئی ہے اور اوپر کی جانب شفاف شیشہ ہے جس سے باہر دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس مشین میں اگلی جانب پنکھڑی نما پروپیلر لگے ہیں جب کہ پروپلشن سسٹم آگے اور پیچھے کی جانب لگائے گئے ہیں، پہلے مرحلے میں 20 کلوواٹ آور تجارتی ماڈل میں 25 کلوواٹ آور کی بیٹری نصب کی جائے گی، تاہم پورے نظام کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    زیوا ایرو کے مالک واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اسٹیفن ٹِبِٹس ہیں، انھوں نے چند دن قبل N901ZX کے ایک ورکنگ پروٹو ٹائپ کی نقاب کشائی کی، یہ ایک eVTOL گاڑی ہے جو ہنگامی خدمات کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ یہ ایک ہی چارج پر 160 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 50 میل تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، زمین سے اٹھنے میں اسے صرف 20 سیکنڈ لگتے ہیں۔

    ZEVA Aero نے امید ظاہر کی ہے کہ اس نئی فلائنگ مشین کو جلد ہی آسمانوں پر اڑان بھرنے کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔

  • آدھی رات کو آسمان پہ اڑتی پراسرار شے نے شہریوں کو پریشان کردیا

    آدھی رات کو آسمان پہ اڑتی پراسرار شے نے شہریوں کو پریشان کردیا

    اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں آسمان پر ایک پراسرار شے دکھائی دی جس نے شہریوں کو خوف اور الجھن میں ڈال دیا۔

    گلاسگو کے علاقے میری ہل کی رہائشی ایک خاتون نے بتایا کہ رات کے وقت انہوں نے آسمان پر ایک پراسرار شے دیکھی۔

    اڑتی ہوئی یہ شے بلند و بالا عمارتوں کے درمیان سے گزرتی ہوئی فضا میں غائب ہوگئی، اس کی ہیئت واضح نہیں تھی جس کی وجہ سے اندازہ نہیں لگایا جاسکا کہ یہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں آسمان پر اس طرح کی پراسرار اشیا دکھائی دیتی ہیں جنہیں مقامی افراد اڑن طشتری خیال کرتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل طیارے میں سفر کرنے والے ایک مسافر نے بھی کھڑکی سے ایسی ہی ایک پراسرار شے کی ویڈیو بنائی تھی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید رنگ کی ایک پراسرار شے طیارے کے ساتھ سفر کر رہی ہے اور بار بار اپنی ہئیت بھی بدلتی ہے۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ شروع میں اسے لگا کہ یہ بادل کا چھوٹا سا ٹکڑا ہے، طیارہ اس وقت 10 سے 30 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا اور یہ پراسرار شے طیارے کے ساتھ حرکت کر رہی تھی، بعد ازاں اس نے اپنی ہئیت بدل لی۔

  • طیارے کے ساتھ سفر کرتی اڑن طشتری، مسافر نے ویڈیو بنا لی

    طیارے کے ساتھ سفر کرتی اڑن طشتری، مسافر نے ویڈیو بنا لی

    ہوائی جہاز میں سفر کرنے والے ایک مسافر نے دوران سفر ایک پراسرار شے کی ویڈیو بنائی ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ شکل بدلنے والی اڑن طشتری ہے۔

    مذکورہ ویڈیو یوٹیوب پر ایک ولاگر نے پوسٹ کی ہے جو اس نے طیارے میں دوران سفر بنائی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید رنگ کی ایک پراسرار شے طیارے کے ساتھ سفر کر رہی ہے اور بار بار اپنی ہئیت بھی بدلتی ہے۔

    ولاگر کا کہنا تھا کہ شروع میں اسے لگا کہ یہ بادل کا چھوٹا سا ٹکڑا ہے، طیارہ اس وقت 10 سے 30 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا اور یہ پراسرار شے طیارے کے ساتھ حرکت کر رہی تھی، بعد ازاں اس نے اپنی ہئیت بدل لی۔

    اس ویڈیو کو 50 ہزار سے زائد افراد نے دیکھا اور مختلف تبصرے کیے۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ اس قدر بلندی پر اس طرح کے مناظر عام ہوتے ہیں، یہ برف کے ذرات ہوتے ہیں جو اپنی شکل بدلتے رہتے ہیں اور طیارے کے دہرے شیشے سے اسی طرح نظر آتے ہیں۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ جس طرح یہ اپنی شکل بدل رہا ہے یوں لگتا ہے جیسے کوئی فرشتہ آسمان سے زمین کی طرف جارہا ہے۔

  • پی آئی اے پائلٹس اور اڑن طشتری معاملہ، محکمہ موسمیات کا بیان سامنے آ گیا

    پی آئی اے پائلٹس اور اڑن طشتری معاملہ، محکمہ موسمیات کا بیان سامنے آ گیا

    کراچی: 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پی آئی اے کپتان کی جانب سے دیکھی جانے والی غیر واضح شے کے معاملے پر ترجمان محکمہ موسمیات کا مؤقف سامنے آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ محکمے کے پاس موسمیاتی صورت حال کو ناپنے کے لیے 2 مختلف بلون (غبارے) موجود ہیں، ایک قسم کا بلون 6 سے 7 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑان بھرنے کی استعداد رکھتا ہے۔

    موسمیات کے مطابق دوسرے قسم کا بلون ریڈیو ساؤنڈے کہلاتا ہے جو کہ اونچی اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ 70 ہزار فٹ کی بلندی تک اڑان بھر سکتا ہے۔

    ترجمان محکمہ موسمیات خالد ملک کا کہنا ہے کہ محکمہ کی جانب سے حالیہ دنوں میں ریڈیو ساؤنڈے کے ذریعے موسمیاتی جانچ کا عمل بند ہے۔

    پی آئی اے پائلٹس کا اڑن طشتری جیسی شے دیکھنے کا دعویٰ (ویڈیووائرل)

    دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کی 23 جنوری کو کراچی سے لاہور کی پرواز پی کے 304 کے کپتان نے دوران پرواز آسمان پر کسی ایسی چیز کا مشاہدہ کیا جو واضح نہیں تھی، یہ غیر معمولی چیز ملتان اور ساہیوال کی فضائی حدود میں دیکھی گئی۔

    ترجمان نے کہا اس کی ویڈیو بھی بنائی گئی جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، کپتان نے انتظامیہ کو واقعے کی رپورٹ بھی کی تھی، تاہم اس غیر معمولی چیز کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

    پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے عملے نے معاملے کی رپورٹ کی تھی اور جس کو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے تحت متعلقہ اداروں کو بھجوا دیا گیا ہے۔

  • امریکی خفیہ ایجنسیاں اڑن طشتریوں سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ بتانے کے لیے دن کم رہ گئے

    امریکی خفیہ ایجنسیاں اڑن طشتریوں سے متعلق کیا جانتی ہیں؟ بتانے کے لیے دن کم رہ گئے

    واشنگٹن: اڑن طشتریوں سے متعلق ہم قصے کہانیاں ایک عرصے سے سنتے آ رہے ہیں، تاہم اب اس مسئلے کو امریکا میں حکومتی سطح پر قابل توجہ گردانا گیا ہے، اور اب امریکی خفیہ ایجنسیوں کو کانگریس کو بتانا پڑے گا کہ وہ یو ایف اوز (نامعلوم اڑتی چیزوں) کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔

    جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر میں 2.3 ٹریلین ڈالر کے کرونا وائرس سے متعلق ریلیف اور حکومت کی فنڈنگ بل پر دستخط کیے تو امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے 180 دنوں کی الٹی گنتی کا آغاز ہوا کہ انھیں اس دوران کانگریس کو یہ بتانا پڑے گا کہ وہ یو ایف او کے بارے میں کیا جانتے ہیں، کیوں کہ کو وِڈ بل میں اس سلسلے میں ایک شق شامل کی گئی ہے۔

    نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اور سیکریٹری دفاع دونوں پر اب دباؤ پڑا ہے کہ وہ کانگریسی انٹیلی جنس اور مسلح سروسز کی کمیٹیوں کو ‘نامعلوم فضائی مظاہر’ کے بارے میں ایک غیر خفیہ رپورٹ فراہم کریں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مالی سال 2021 کے لیے انٹیلی جنس اتھارٹی ایکٹ کی ‘کمیٹی کے تبصرے’ کے سیکشن میں ایک شرط رکھی گئی ہے جس کے بعد انھیں اڑن طشتریوں سے متعلق بتانے میں 6 ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔

    سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کو غیر خفیہ ہونا چاہیے، تاہم اس میں ایک خفیہ ضمیمہ منسلک ہو۔ ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں UFO ڈیٹا کا مفصل تجزیہ اور نیول انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور اَن آئیڈنٹیفائیڈ ایریل فنامنا ٹاسک فورس کی اکٹھی کی گئی معلومات بھی ضرور شامل ہوں۔

    نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اس رپورٹ کی جانچ حقائق کی جانچ (فیکٹ چیکنگ) کرنے والی ویب سائٹ سنیپس سے کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پچھلے سال اپریل میں پینٹاگون نے 3 مختصر ویڈیوز جاری کی تھیں، ایک 2004 کی اور دو 2015 کی، جن میں ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ دکھائی دے رہے تھے، جن کے حقیقی ہونے کی تصدیق امریکی بحریہ نے کی تھی۔ انفرا ریڈ کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جانے والی ان ویڈیوز میں آسمان میں نامعلوم اڑتی چیزیں نظر آ رہی تھیں۔

    ان ویڈیوز میں سے 2 کے پس منظر میں سروس کے ارکان کو تبصرہ کرتے بھی سنا جاسکتا ہے جب وہ اشیا کو دیکھ رہے ہیں اور اس پر گفتگو کر رہے تھے، ایک نے قیاس آرائی کی کہ یہ ڈرون ہو سکتا ہے۔ اگست میں پینٹاگون نے اعلان کیا کہ وہ ن اشیا کی تحقیقات کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے رہی ہے، لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وہ اشیا کیا ہیں یا وہ کہاں سے آئی ہیں۔

    پینٹاگون کے عہدے دار اور کانگریس کے ممبران دونوں امریکی فوجی اڈوں پر نامعلوم چیزوں کے اڑان بھرنے کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں، کچھ کے مطابق ویڈیو میں موجود اشیا انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والے ڈرون ہو سکتے ہیں۔ پچھلے سال جون میں سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے کہا تھا کہ پینٹاگون اور انٹیلی جنس کمیونٹی اس طرح کی چیزوں کا عوامی تجزیہ فراہم کرے۔