Tag: اڑن طشتری

  • رات کے وقت آسمان پر پراسرار روشنی، کیا وہ اڑن طشتری تھی؟ ویڈیو وائرل

    رات کے وقت آسمان پر پراسرار روشنی، کیا وہ اڑن طشتری تھی؟ ویڈیو وائرل

    امریکا میں ایک بار پھر آسمان میں اڑتی پراسرار روشنیوں نے لوگوں کو اڑن طشتری کے بارے میں گفتگو کرنے پر مجبور کردیا، ایک خاص ترتیب سے حرکت کرتی ان روشنیوں نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کردیا۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں ایک بار پھر آسمان پر پراسرار روشنیاں دیکھی گئیں۔ ٹیکسس کے شہر ڈیلس اور اس کے آس پاس کے رہائشی متعدد افراد نے ان روشنیوں کو دیکھا اور اس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔

    ان ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 4 روشنیاں ایک مخصوص ترتیب سے حرکت کرتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہیں، بعد ازاں چاروں روشنیاں الگ الگ ہوتی ہیں اور پھر آسمان میں گم ہوجاتی ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک خاتون نے اس کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ روشنیاں دیکھ کر ڈر نہیں لگا بلکہ یہ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں جنہوں نے انہیں مسحور کردیا۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ان روشنیوں کو دیکھ کر انہیں پہلا خیال ہی اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کا آیا، انہوں نے کہا کہ وہ خلائی مخلوق کے زمین پر آنے کو بالکل ناپسند نہیں کریں گے لیکن خلائی مخلوق کو یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر وہ امریکا میں اترے تو ہم پہلے ان پر حملہ کردیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ روشنیوں کو کم ازکم 8 مختلف مقامات سے رپورٹ کیا گیا۔ تاحال ان روشنیوں کے بارے میں کسی جانب سے کوئی وضاحت نہیں آئی۔

  • اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    آسٹریلوی شہر سڈنی کے رہائشی آسمان میں چمکتی اجنبی روشنیاں دیکھ کر پریشان ہوگئے اور انہیں اڑن طشتریاں سمجھ بیٹھے، تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    سڈنی کے ساؤتھ کوسٹ میں متعدد افراد نے بدھ کی صبح آسمان پر اجنبی نوعیت کی روشنیاں دیکھیں، کچھ افراد نے انہیں دیکھتے ہی کہہ دیا کہ اڑن طشتریاں ہیں۔

    تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں دراصل امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    یہ اسپیس ایکس کی 100 ویں کامیاب لانچ تھی اور یہ سیٹلائٹ کمپنی کے اسٹار لنک مشن کا حصہ تھے، یہ پروگرام دنیا بھر میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

    یہ 58 سیٹلائٹس تھے جبکہ اس سے قبل 600 سیٹلائٹس پہلے ہی مدار میں بھیجے جاچکے ہیں۔

    ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ اس نے دیکھا کہ متعدد روشنیاں ایک قطار سے آسمان کی طرف بڑھ رہی تھیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کچھ افراد نے مذاقاً کہا کہ یہ خلائی مخلوق تھی جو زمین پر آئی تھی لیکن 2020 میں زمین کا حشر نشر دیکھ کر واپس جارہی تھی۔

    یہ روشنیاں انگلینڈ میں بھی دیکھی گئیں جہاں ایک شخص نے ان کی ویڈیو بھی بنا لی۔

    ایک خلائی ماہر ڈاکٹر بریڈ ٹکر کا کہنا ہے کہ زمین کے مدار میں موجود سیٹلائٹس دن بھر میں طلوع آفتاب سے 2 گھنٹے قبل اور غروب آفتاب کے 2 گھنٹے بعد تک دیکھے جاسکتے ہیں، تاہم جب انہیں لانچ کیا جاتا ہے تو یہ دور دور تک دیکھے جاسکتے ہیں۔

    ان کے مطابق ہمارے سیارے پر آسٹریلیا ایسی پوزیشن پر واقع ہے کہ خلا میں بھیجی جانے والی ہر شے آسمان میں بلند ہونے کے بعد یہاں سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے۔

  • پراسرار پرواز، اڑن طشتری یا پھر خلائی مخلوق؟ جاپان میں کھلبلی مچ گئی

    پراسرار پرواز، اڑن طشتری یا پھر خلائی مخلوق؟ جاپان میں کھلبلی مچ گئی

    ٹوکیو: جاپان میں غبارے کی طرح نظر آنے والی پراسرار شے کی پرواز نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے شہر سینڈائے میں شہریوں نے نامعلوم شے کی پرواز(یو ایف او) دیکھی، غبارے اور چاند کی طرح نظر آنے والی شے نے پوری قوم کی توجہ حاصل کرلی اور سوشل میڈیا پر صارفین اس موضوع پر بحث کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایک صارف نے حیرت انگیز مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کوئی بتا سکتا ہے یہ کیا چیز ہے؟۔ جس کے بعد ہزاروں صارفین ورطہ حیرت میں مبتلا ہوگئے۔

    جاپان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مذکورہ شے بظاہر موسم کا جائزہ لینے والا غبارہ لگ رہی ہے لیکن یہ ہمارا نہیں ہے۔ پولیس نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے پراسرار پرواز کی شناخت کرنے کی کوشش کی لیکن تاحال کچھ پتا نہیں چل سکا۔

    ملک میں ’کیوشو‘ نامی یونیورسٹی سے متعلق قیاس کیا جارہا تھا کہ مذکورہ پرواز یونیورسٹی کی کسی تحقیق کا حصہ ہوسکتی ہے لیکن تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اس پرواز سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں یہ کوئی بیرونی سازش بھی ہوسکتی ہے۔

  • اڑن طشتری یا پھر خلائی مخلوق؟ پراسرار شے کی پرواز سے شہری چونک گئے

    اڑن طشتری یا پھر خلائی مخلوق؟ پراسرار شے کی پرواز سے شہری چونک گئے

    واشنگٹن: امریکا میں آسمان پر روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا، لوگوں کا کہنا ہے کہ پراسرار شے کی یہ پرواز اڑن طشتری ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی فضا میں پرواز کرتی کسی شے کی روشنی دکھائی دی جو مختصر وقت کے بعد منظر عام سے غائب ہوگئی۔ شہریوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ روشنی کے یہ ہیولے اڑن طشتری کے ہوسکتے ہیں تاہم بغیر کسی ثبوت کے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    موٹر وے پر گاڑی میں سوار شہری نے اس پراسرار شے کی پرواز کے مناظر کیمرے کی آنکھ میں قید کیے، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسمان پر ایک ساتھ تین روشنیوں کی شعاعیں نمودار ہوئیں۔ اس سے قبل گزشتہ ماں بھی ٹیکساس میں اسی طرح کی پرواز دیکھی گئی تھی۔

    کئی سوشل میڈیا صارفین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذکوہ پرواز اڑن طشتری کی نہیں بلکہ جاسوسی طیارے کی ہے۔

    خیال رہے کہ کائنات میں خلائی مخلوق کا بھی تصور پایا جاتا ہے تاہم اب تک اس کے وجود کی حقیقت دلائل کے ساتھ سامنے نہیں آسکی، اکثر و بیشتر دنیا کے کچھ ممالک میں ایسی چیزیں فضا میں اڑتی ہوئی نظر آئیں ہیں جنہیں انسانوں نے اڑن طشتری تصور کرلیا ہے۔ اس سے قبل چین میں بھی اسی طرح کی پرواز کو خلائی پرواز کا نام دیا گیا تھا۔

  • اسپین: 87 سالہ فکشن نگار نے اڑن طشتری بنا ڈالی

    اسپین: 87 سالہ فکشن نگار نے اڑن طشتری بنا ڈالی

    میڈرڈ: اسپین کے 87 سالہ فکشن نگار نے ایک ان دیکھے سیارے کی سمت سفر کے لیے اڑن طشتری بنا ڈالی.

    تفصیلات کے مطابق اپنی کہانیوں‌ میں‌ پیش کردہ تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے لوکو بیلسٹیروز نامی ادیب نے اپنے گھر کے لان میں‌ اڑن طشتری تیاری کر لی.

    لوکو بیلسٹیروز کا کہنا تھا کہ مرنے سے پہلے وہ سیارہ دیکھنا چاہتا ہوں، جس کا تصور کیا، جو میرے تخیل میں‌ ہے.

    یہ اڑن طشتری برسوں کی محنت اور مہارت سے تیار کی گئی ہے، جو ان اڑن طشتریوں کے بے حد قریب ہے، جنھیں ہم فلموں‌ میں دیکھتے آئے ہیں.

    یہ فقط ایک شوقیہ کاوش نہیں، اس میں‌ انجن نصب ہے اور تمام درکار مشینیں لگی ہوئی ہیں. لوکو بیلسٹیروز کی اس انوکھی تخلیق میں‌ 32 سولر پینل ہیں اور یہ سورج کی توانائی کو کام میں‌ لائے گی.

    بزرگ فکشن نگار نے اب تک اسے اڑانے کا تجربہ نہیں‌ کیا. ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے انھیں اسپینی قانون کے مطابق حکومتی اجازت درکار ہے.


    مزید پڑھیں: آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز


    اڑن طشتری کا قطر 20 میٹر ہے، جب کہ اس کا وزن بارہ سو کلو ہے. اس پر لگ بھگ گیارہ لاکھ ڈالر خرچ ہوئے ہیں.

    موجد جس سیارے کا سفر کرنے کے خواہش مند ہیں، اسے 10/7کا نام دیا گیا ہے. توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ مستقبل قریب میں‌ لوکو بیلسٹیروز کی اس سیارے پر مبنی کہانی کو فلم کے قالب میں‌ ڈھالا جائے گا.

  • آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز

    یورپی جزیرے آئرلینڈ میں چند پراسرار روشنیاں دیکھی گئیں جنہیں اڑن طشتریاں کہا جارہا ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    یہ روشنیاں مقامی وقت کے مطابق 6 بج کر 47 منٹ پر آئرلینڈ کے جنوب مغربی ساحل پر دیکھی گئیں۔

    مذکورہ مقام پر پرواز کرنے والے برٹش ایئر ویز کے طیارے کی پائلٹ نے آئرش ایئرپورٹ شینن کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور دریافت کیا کہ کیا مذکورہ مقام پر کسی قسم کی فوجی مشقیں جاری ہیں؟

    پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے بہت تیز روشنیاں نظر آرہی ہیں تاہم کنٹرول ٹاور نے کسی بھی قسم کی فوجی مشقوں کے انعقاد سے انکار کیا۔

    برٹش ایئر ویز کا یہ طیارہ مونٹریال سے ہیتھرو جا رہا تھا۔ پائلٹ کا کہنا تھا کہ اسے دکھائی دینے والی روشنیاں بہت تیز تھیں جو طیارے کے بائیں جانب سے نمودار ہوئیں اور تیزی سے شمال کی طرف غائب ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    اسی مقام سے قریب سفر کرنے والے ورجن ایئر لائن کے طیارے کے پائلٹ نے بھی ان روشنیوں کو دیکھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ شہاب ثاقب ہیں جو زمین کی فضا میں داخل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی رفتار بے حد تیز تھی جسے آواز کی رفتار سے دوگنا کہا جاسکتا ہے۔ واقعے کے رپورٹ ہونے کے بعد آئرش ایوی ایشن نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ اڑن طشتریوں کے زمین پر آنے کے دعوے نئے نہیں ہیں۔

    اس سے قبل بھی کئی لوگوں نے مختلف مقامات پر پراسرار روشنیاں دیکھنے کا دعویٰ کیا اور انہیں اڑن طشتری کہا تاہم حتمی طور اب تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ واقعی کوئی اڑن طشتری زمین پر آئی ہے۔

  • خلائی مخلوق یا اڑن طشتری، بیجنگ میں‌ روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا

    خلائی مخلوق یا اڑن طشتری، بیجنگ میں‌ روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا

    بیجنگ : چین میں گذشتہ شب آسمان پر دکھائی دینے والے روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا اور یہ شور مچ گیا کہ آیا یہ خلائی مخلوق، اڑن طشتری ہے یا کوئی اور شہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کائنات میں دیگر مخلوقات بھی رہتی ہیں جنہیں خلائی مخلوق کہا جاتا ہے، اکثر و بیشتر دنیا کے کچھ ممالک میں ایسی چیزیں نظر فضا میں اڑتی ہوئی نظر آئیں ہیں جنہیں انسانوں نے اڑن طشتری تصور کرلیا۔

    ایسا ہی کچھ گذشتہ روز پڑوسی ملک چین کے شہر بیجنگ میں رات کے وقت ہوا جب آسمان پر نظر آنے والے روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو حیرت مبتلا کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیجنگ شہر میں دکھائی دینے والا روشنی کا ہیولا چین کے دیگر شہروں میں نظر دیکھا گیا ہے، جس کے بعد چینی شہری پریشان ہیں کہ نظر آنے والا روشنی کا ہیولا خلائی، اڑن طشتری یا کوئی اور شہ ہے۔

    خلائی مخلوق حقیقت میں وجود رکھتے ہیں یا نہیں آئیے عالمی خلائی ادارے ناسا کے ایک سابق سائنسداں کیون کنتھ سے جانتے ہیں۔

    کیون کنتھ کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق نہ صرف موجود ہیں بلکہ کئی بار انسانوں کا ان سے سامنا بھی ہوچکا ہے، جس کے بے شمار ثبوت موجود ہیں لیکن حکومتوں نے اس بات کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امکان کو تسلیم کرلینا چاہیئے کہ کچھ ایسے اجنبی اڑنے والے آبجیکٹس (آسان الفاظ میں اڑن طشتریاں) موجود ہیں جو ہمارے ایجاد کردہ ایئر کرافٹس سے کہیں بہتر ہیں۔

    پروفیسر نے کہا کہ خلائی مخلوق ایک حقیقت ہیں کیونکہ ہماری کائنات میں 300 ارب ستارے موجود ہیں، اور ان میں سے کچھ یقیناً ایسے ہوں گے جہاں زندگی موجود ہوگی۔

  • خلائی مخلوق وجود رکھتے ہیں: ناسا کے سائنسدان کا انکشاف

    خلائی مخلوق وجود رکھتے ہیں: ناسا کے سائنسدان کا انکشاف

    عالمی خلائی ادارے ناسا کے ایک سابق سائنسداں کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق نہ صرف موجود ہیں بلکہ کئی بار انسانوں کا ان سے سامنا بھی ہوچکا ہے، لیکن حکومتوں نے اس بات کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔

    دی کنورزیشن نامی جریدے میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کیون کنتھ نے دعویٰ کیا کہ ہماری کائنات میں خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کی موجودگی کے بے شمار ثبوت موجود ہیں۔

    کیون کنتھ ناسا میں اپنی ملازمت مکمل ہونے کے بعد اب ایک امریکی یونیورسٹی میں طبیعات کے پروفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امکان کو تسلیم کرلینا چاہیئے کہ کچھ ایسے اجنبی اڑنے والے آبجیکٹس (آسان الفاظ میں اڑن طشتریاں) موجود ہیں جو ہمارے ایجاد کردہ ایئر کرافٹس سے کہیں بہتر ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اڑن طشتریوں کے دیکھے جانے کے بھی بے تحاشہ ثبوت ہیں جنہیں آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ اڑن طشتریوں کے بارے میں بات کرنا اس وقت نہایت متنازعہ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ان دعووں کی سائنسی بنیاد پر تحقیق نہیں کی جارہی۔

    ان کے خیال میں اس کی ذمہ دار حکومتیں اور میڈیا ہے جس نے اس موضوع کو نہایت متنازعہ بنا دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب

    پروفیسر نے کہا کہ خلائی مخلوق ایک حقیقت ہیں کیونکہ ہماری کائنات میں 300 ارب ستارے موجود ہیں، اور ان میں سے کچھ یقیناً ایسے ہوں گے جہاں زندگی موجود ہوگی۔

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ اب تک ایک بھی ایسا باقاعدہ اور مصدقہ دستاویز تیار نہیں کیا گیا جو اڑن طشتریوں کے دیکھے جانے کے حوالے سے ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں ان معلومات کو راز میں رکھنا چاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس بارے میں سائنسی بنیادوں پر تحقیق بنی نوع انسان کے لیے فائدہ مند ہوگی اور اس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    امریکا میں اڑن طشتری کی واضح تصاویر

    اڑن طشتری کی زمین پر آمد کی کہانیاں کوئی غیر معمولی بات نہیں اور بہت سے لوگ انہیں دیکھنے کا دعویٰ کر چکے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک امریکی فوٹو گرافر نے آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیوں کا بہت واضح طور پر مشاہدہ کیا جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ روشنیاں ممکنہ طور پر کسی اڑن طشتری کی تھیں۔

    امریکی صحرا ایریزونا میں کھینچی جانے والی ان تصاویر میں بہت واضح طور پر آسمان پر کچھ روشنیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

    ان تصاویر کو کھینچنے والے موریشیو موریلز نامی اس فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ صحرا سے واپسی پر اسے متعدد بار یہ روشنیاں دکھائی دیں۔

    ابتدا میں اسے لگا کہ یہ روشنیاں دراصل زمین کے قریب سے گزرنے والے شہاب ثاقب ہیں جو وہاں عام طور پر نظر آتے ہیں، تاہم تھوڑی دیر بعد اسے احساس ہوا کہ یہ روشنیاں کچھ غیر معمولی ہیں۔

    اس کے بعد اس نے فوری طور پر اپنا کیمرا نکالا اور ان روشنیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔

    بعد ازاں یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ یہ روشنیاں بہت واضح تھیں اور بہت منظم انداز میں ایسے ہی حرکت کر رہی تھیں جیسے کسی جہاز کی روشنیاں حرکت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

    اس کے مطابق یہ اس کی زندگی کا ایک انوکھا واقعہ تھا جس نے اسے تھوڑا سا خوفزدہ بھی کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ترکی میں بھی ایسی ہی کچھ غیر معمولی روشنیاں دیکھی گئیں جنہیں اڑن طشتری سے تشبیہہ دی گئی، اور افواہ پھیل گئی کہ خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    استنبول: خلائی مخلوق کی زمین پر آمد کے بارے میں کافی عرصہ سے متضاد بحثیں اور دعوے کیے جارہے ہیں اور اس کا تازہ ترین واقعہ ترکی میں پیش آیا جہاں لوگوں نے آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیوں کا مشاہدہ کیا۔

    ایک روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اچانک ہی ایک ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا جس میں کہا گیا یو ایف او اٹیک ترکی یعنی ایک غیر معمولی شے جسے عموماً خلائی مخلوق سے منسوب کیا جاتا ہے، نے ترکی پر حملہ کردیا ہے۔

    ufo

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ بے شمار لوگوں نے ایسی تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کیں جس میں آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیاں چمکتی نظر آرہی ہیں۔

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کرنے والے صارفین کا دعویٰ تھا کہ اڑن طشتری نما اس شے نے ترکی پر حملہ کردیا ہے، جب کہ کچھ نے صرف اس کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ اسی طرح کی روشنیاں امریکی ریاستوں ٹیکسس، ڈینور اور برطانیہ میں بھی مختلف مقامات پر دیکھی گئی ہیں۔

    ایک شخص نے مطالبہ کیا کہ چونکہ اس غیر معمولی شے کو بہت واضح طور دیکھا گیا ہے لہٰذا امریکی خلائی ادارہ ناسا اس بارے میں تحقیقات کرے۔

    بعض صارفین نے اس کا تقابل سنہ 1997 میں میکسیکو میں نظر آنے والی روشنیوں سے بھی کیا۔

    بعض افراد نے یہ بھی شکایت کی کہ ٹوئٹر اس ہیش ٹیگ کی پوسٹس کو ڈیلیٹ کر رہا ہے جس کے بعد لوگوں نے ترکی میں سوشل میڈیا پر عائد قدغن کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ یہ وہی دن ہے جب آج سے 36 سال قبل ایک برطانوی پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک اڑن طشتری میں آنے والی خلائی مخلوق اسے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔