Tag: اکیسویں آئینی ترمیم

  • فوجی عدالتوں نے چھ دہشت گردوں کوموت کی سزا سنادی ، آئی ایس پی آر

    فوجی عدالتوں نے چھ دہشت گردوں کوموت کی سزا سنادی ، آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے حال میں قائم کردہ فوجی عدالتوں نے سنگین جرائم میں ملوث سات دہشت گردوں کوسزائیں سنا دی گئیں ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ٹوئٹ کے مطابق تمام سات دہشت گردوں کو سنگین دہشت گردی بشمول بے گناہ انسانوں کو ذبح کرنے ، خودکش حملوں ، اغوا برائے تاوان اور جان و مال کو نقصان پہنچانے کے جرائم ثابت ہونے پر فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں۔

     پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ دو ہزار پندرہ کے تحت ان دہشت ردوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے جس کے بعد نور سعید، حیدر علی، مراد خان، عنایت اللہ، اسرار الدین اور قاری زاہر کو سزائے موت جبکہ عباس کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

     

     پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں کی طرف سے دی گئی سزاوٴں کی توثیق کردی ہے جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے تمام ملزمان کو اپنی سزاوٴں کے خلاف ایک اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج

    اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی، چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے جواب طلب کیا تھا، کے پی کے حکومت نے اپنا جواب جمع کروادیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے۔

    فوجی عدالتیں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی تناظر میں مقدمات کے جلد فیصلوں اور گواہوں کی حفاظت کے پیش نظر قائم کی گئی ہے۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام نہیں بلکہ ایک عارضی نظام ہے، جو اسی ترمیم کے تحت دو سال میں خود ہی ختم ہوجائے گا۔ اس لیے اسے آئین یا عدلیہ کی آزادی سے متصادم قرار دینا درست نہیں لہذا فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔

    پاکستان بار نے آج ملک بھر میں فوجی عدالتوں کے قیام پر یومِ سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم پر صدرِمملکت نے دستخط کردیئے

    اکیسویں آئینی ترمیم پر صدرِمملکت نے دستخط کردیئے

    اسلام آباد: صدرِ مملکت ممنون حسین نے اکیسویں آئینی ترمیم کے مسودہ پر سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کے بعد دستخط کر دیئے ہیں، جس کے بعد اکیسویں آئینی تر میم آئین کا حصہ بن گئی ہے۔

    ایوانِ صدر سے اکیسویں ترمیم کی منظوری کے بعد وزیرِاعظم ہاؤس، سینیٹ سیکر یٹریٹ، قومی اسمبلی سیکر یٹریٹ اور وزارتِ قانون کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔

    اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم فوری طور نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد انسدادِ دہشت گردی کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام اورقومی ایکشن پلان پر عملد آمد پر فوری آغاز کردیا جائے گا۔

    اس سے قبل اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب سے صدر ممنون حسین کو بھیجی گئی تھی، جس کی صدر ممنون حسین آج منظوری دینی تھی۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دو سو سینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی تھی، ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ  انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی گئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

  • قومی اسمبلی اجلاس,21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش

    قومی اسمبلی اجلاس,21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں نسدادِ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو سخت سزائیں دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم اور آئین میں اکیسویں ترمیم کے لئے بل پیش کر دیئے گئے ہیں۔

    اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں وزیرِاعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے ،اجلاس کی کاروائی دس منٹ تک جاری رہی۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے آئین میں اکیسویں ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا ،وزیرِ اطلاعات نے ایوان میں الگ الگ تحاریک پیش کیں، جس کے تحت ان دونوں بلوں پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مزید کوئی کاروائی نہیں ہوگی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے رائے شماری ہوگی، آرمی ایکٹ کے تحت دہشتگردوں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جا سکیں گے جبکہ اکیسویں ترمیم کے تحت ان عدالتوں کو ائینی کور دیا جائے گا۔

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری سادہ اکثریت سے دی جائے گی جبکہ آئین میں ترمیم کے لئے ایوان میں دوتہائی 228ارکان کی حاضری درکار ہوگی، قومی اسمبلی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں ترمیم کی منظوری پیر کو دے گی، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گردی یا ملک دمشن سرگرمیون میں ملوث عناصر کے مقدمات بھیجنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہوگا۔

    اکیسویں ائینی ترمیم کے تحت آئین کے فرسٹ شیڈول میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، فرسٹ شیڈول میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 پاکستان نیوی ارڈیننس ایکٹ1961 اورتحفظ پاکستان ایکٹ2014کو شامل کیا گیا ہے، آئین کے ارٹیکل 175میں بھی ترمیم کی جائے گی۔

    بل کے متن کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے آرمی ایکٹ کی شق ڈی میں ترامیم کی تجویز کی گئی ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے گی، اغواء برائے تاوان کے ملزمان کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا ہوگی، مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے والوں پر بھی آرمی ایکٹ لاگو ہوگا، غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے مالی معاونت کرنے والے ہشت گرد بھی اس ایکٹ کی زد میں آئیں گے، دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے والوں کو ارمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی۔

    وفاقی حکومت زیرِ سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی، فوجی اور سول تنصیبات پر حملہ کر نے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، بیرون ملک سے دہشت گردی کر نے والے پر بھی ارمی ایکٹ لاگو ہوگا۔

    فوجی عدالتوں کو منتقل ہونے والے مقدمات آرمی ایکٹ کے زمرے میں آئیں گے، فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے ہوگا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت زیرِ التواء مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی۔