Tag: اہلیہ

  • شام کے صدر بشار الاسد اور اہلیہ کووڈ 19 کا شکار

    شام کے صدر بشار الاسد اور اہلیہ کووڈ 19 کا شکار

    دمشق: شام کے صدر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئے، دونوں اپنے گھر میں قرنطینہ میں چلے گئے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق شام کے ایوان صدارت نے اعلان کیا ہے کہ صدر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ اسما الاسد کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    ایوان صدارت سے جارہ کردہ بیان میں کہا گیا کہ شامی صدر اور ان کی اہلیہ کووڈ 19 کا شکار ہوئے ہیں تاہم دونوں کی صحت مستحکم ہے۔

    بیان کے مطابق صدر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ اسما نے ابتدائی علامتیں محسوس کرتے ہی کرونا وائرس ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا ہے، دونوں اپنے گھر میں قرنطینہ میں ہیں اور 2 سے 3 ہفتے تک الگ تھلگ رہیں گے۔

    خیال رہے کہ شام میں اب تک کرونا وائرس کے 16 ہزار 42 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 1 ہزار 68 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، اب تک 10 ہزار 454 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    معروف امریکی اداکار ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ ریٹا ولسن کرونا وائرس سے صحتیاب ہوجانے کے بعد اب اس مرض کی تحقیق کے لیے اپنا خون عطیہ کرنے جارہے ہیں۔

    ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ کرونا وائرس کا شکار ہونے والی اولین ہائی پروفائل شخصیات تھے جس نے دنیا بھر میں ان کے مداحوں نے تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔

    جوڑا اس وقت آسٹریلیا میں تھا جب ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی، ان دونوں کا وہیں علاج ہوا اور مکمل صحتیابی کے بعد انہیں لاس اینجلس میں ان کے گھر لوٹنے کی اجازت دی گئی۔

    صحت یابی کے بعد ایک انٹرویو میں ٹام نے بتایا کہ ان دونوں نے واپسی کے بعد ماہرین سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا پلازمہ (خون) عطیہ کرنا چاہتے ہیں، ماہرین کی رہنمائی کے بعد وہ ایک میڈیکل اسٹڈی کے لیے رجسٹر ہوگئے۔

    ان کے مطابق اس مطالعے میں شامل افراد کے خون کا تجزیہ کر کے اس میں اینٹی باڈیز کو جانچنا تھا جس سے اندازہ ہوسکے کہ آیا وہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

    ٹام نے بتایا کہ اب انہیں اطلاع ملی ہے کہ ان کے خون میں اینٹی باڈیز موجود ہیں جس کے بعد اب وہ اپنا خون عطیہ کریں گے۔ انہوں نے ازراہ مذاق اس متوقع ویکسین کو ہینک ۔ سین کا نام بھی دیا۔

    اپنے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بیماری کے دوران ان کی اہلیہ کی طبیعت کہیں زیادہ خراب تھی اور انہیں شدید بخار تھا، تاہم اب وہ اپنی اور اہلیہ کی صحتیابی پر خوش ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک بن گیا ہے جہاں مریضوں کی تعداد 8 لاکھ 19 ہزار 175 ہوچکی ہے جبکہ ہلاکتیں 45 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔

  • نئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی اہلیہ پاکستان آنے کی خواہشمند

    نئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی اہلیہ پاکستان آنے کی خواہشمند

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی اہلیہ نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے جبکہ ان کی  ساس کا تعلق سرگودھا کے سکھ خاندان سے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا میری ساس کا تعلق سرگودھا کےسکھ خاندان سے تھا اور میری اہلیہ پاکستان جانے کی خواہشمند ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بورس جانسن کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا امیدہےآپ کی قیادت میں برطانیہ اورعوام ترقی کریں گے اور برطانیہ کیساتھ دوطرفہ تعلقات کوبھی جلا ملے گی، میں بورس جانسن کے ساتھ باہم کام کرنے کوتیار ہوں۔

    خیال رہے برطانیہ کےنئےوزیراعظم بورس جانسن کےوزیراعظم عمران خان سےدیرینہ تعلقات اوراچھی دوستی ہے، بورس جانسن نےعمران خان کےساتھ سیلفی بھی بنائی، جوسوشل میڈیا پروائرل ہوئیں تھیں ۔

    بورس جانسن کےآباؤاجداد ترک تھے جبکہ بورس جانسن نے خود اعتراف کیا تھا کہ ان کے پڑدادا سلطنت عثمانیہ کے آخری دورکی اہم شخصیت تھے،ترکی کی اشرافیہ میں ایک اہم مقام رکھتےتھے۔

    نئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پڑ دادا کا برطانیہ آنا اس امرکی گواہی تھی کہ برطانیہ محفوظ ملک ہے، پڑدادا کا نام علی کمال تھا اور وہ مسلمان تھے۔

    مزید پڑھیں :  نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو عہدہ سنبھال لیا

    یاد رہےبرطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن گئے ، بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی اورپھروزارت اعظمی کا منصب سنبھالا۔

    برطانوی وزیراعظم کے سرکاری رہائش گاہ اوردفترٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو میں بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بغیرکسی اگرمگرکے برطانیہ اکتیس اکتوبرکویورپی یونین سے الگ ہوجائے گا۔

    کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اورنئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن دومرتبہ لندن کے مئیر رہ چکے ہیں جبکہ مسلمانوں اور تارکین وطن کیخلاف سخت ریمارکس پرتنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔

  • انٹرپول کے سابق سربراہ کی اہلیہ نے ادارے پر مقدمہ کرنے کا اعلان کردیا

    انٹرپول کے سابق سربراہ کی اہلیہ نے ادارے پر مقدمہ کرنے کا اعلان کردیا

    پیرس: انٹر پول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وے کو چین میں‌ حراست میں‌ لیے جانے کے بعد ادارے کی جانب سے مدد نہ کرنے پر اہلیہ نے انٹرپول پر مقدمہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر پول کے سابق سربراہ کی اہلیہ گریس مینگ نے کہا ہے کہ وہ اپنے شوہر کو حراست میں لیے جانے میں ساز باز کرنے پر بین الاقومی پولیس آرگنائزیشن کے خلاف مقدمہ کررہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق سربراہ انٹرپول مینگ ہونگ وے نے گزشتہ برس ستمبر میں چین کا دورہ کیا تھا جس کے بعد ان کی اہلیہ نے بتایا تھا کہ وہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔

    مینگ ہونگوے کی اہلیہ گریس مینگ نے کہا کہ انہوں نے ہیگ میں قائم عالمی عدالت برائے ثالثی میں مقدمہ کیا ہے، جو بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کا دنیا کی قدیم ترین ادارہ ہے، انٹرپول میرے خاندان کا تحفظ کرنے اور ہمارے ساتھ تعاون کرنے میں ناکام ہوگئی اور ادارے نے اپنے رکن ملک چین کی بین الاقومی سطح کی غلط حرکت میں ساز باز کی۔

    مینگ ہونگوے کو رواں برس 20 جون کو چین کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں سابق وزیر برائے پبلک سیکیورٹی کو 21 لاکھ ڈالر رشوت وصول کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا اس وقت سے اب تک ان کی اہلیہ اور 2 بچوں کو فرانس میں سیاسی پناہ حاصل ہے جسے بیجنگ نے فرانس کے قانونی معاملات کا استحصال قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

    گریس مینگ کا مزید کہنا تھا کہ ہیگ میں موجود ٹریبونل اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ میرے شوہر کی گمشدگی فرانس اور چین کے متعلقہ حکام کا معاملہ ہے یا انٹرپول نے بذات خود میرے خاندان سے متعلق ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی، انٹرپول نے اس بارے میں کچھ بولنے کی صورت میں انہیں دھمکایا۔

    سابق انٹرپول چیف کی اہلیہ کو قتل کی دھمکیاں، فرانس میں پناہ کی درخواست

    دوسری جانب انٹرپول نے کہاہے کہ قانونی کارروائی کا آغاز 26 اپریل کو ہوا تھا اور اسے خفیہ رہنا تھا اس کے ساتھ انٹرپول نے الزمات کو قانونی طور پر بے بنیاد قرار دیا۔ عالمی ادارے کا مزید کہا کہ ’انٹرپول سختی سے ان الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ اس نے گریس مینگ کو دھمکایا یا وہ چین کی جانب سے کی گئی کارروائی میں کسی بھی طرح ملوث ہے۔

  • کویتی سیاست دان کی اہلیہ کا دوران پرواز مصری ایئر ہوسٹس سے جھگڑا

    کویتی سیاست دان کی اہلیہ کا دوران پرواز مصری ایئر ہوسٹس سے جھگڑا

    کویٹ سٹی/قاہرہ : کویتی فضائی کمپنی کے مسافر بردار طیارے میں دوران پرواز جھگڑا کرنے والی مصری ایئر ہوسٹس اور کویتی سیاست دان کی اہلیہ کو کویت ایئر پورٹ پر جہاز لینڈنگ کرتے ہی دونوں خواتین کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر سے کویت آنے والی ایک پرواز میں مصری ایئرہوسٹس اور ایک کویتی خاتون کے درمیان ہونے والی لڑائی نے نہ صرف مسافروں کو پریشان کردیا بلکہ ہوائی جہاز کے پائلٹ کو بھی معاونت کے لیے کنٹرول روم سے رابطہ کرنا پڑا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کویت کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ اور صحافی کی اہلیہ کا فضائی میزبان کے ساتھ کسی بات پر تنازع پیدا ہوا جو اس حد تک شدت اختیار کرگیا کہ اس کی وجہ سے دیگر مسافر بھی پریشان ہوگئے۔

    کویتی اخبار کے مطابق جہاز میں پیدا ہونے والی کشیدگی ختم کرنے کے لیے پائلٹ کو کنٹرول روم سے رابطہ کرنا پڑا، کویت میں جہاز کی لینڈنگ کے بعد دونوں خواتین کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

    کویتی اخبارکے مطابق فضائی میزبان نے "مجلس امہ” کے سابق رکن کی بیوی پر اپنی توہین کا الزام عاید کیا ہے، دونوں نےایک دوسرے پر لڑائی شروع کرنے کا الزام عاید کیا۔

  • وہ عورت جس نے آئن اسٹائن کو عظیم سائنسداں بنایا

    وہ عورت جس نے آئن اسٹائن کو عظیم سائنسداں بنایا

    بیسویں صدی کے سب سے بڑے طبیعات داں آئن اسٹائن کی عظمت ایک مسلمہ حقیقت ہے، جس نے وہ نظریہ اضافت پیش کیا جس پر جدید فزکس کی پوری عمارت کھڑی ہے، تاہم اس کامیابی اور عظمت کے پیچھے حقیقتاً ایک عورت کا ہاتھ ہے جسے دنیا فراموش کر چکی ہے۔

    آئن اسٹائن کی عظمت اور کامیابی کا سہرا اس کی بیوی ملیوا کو جاتا ہے، جو اس وقت سے آئن اسٹائن کے ساتھ تھی جب وہ طالب علم تھا اور خود بھی اپنے اندر چھپے جوہر کو نہیں پہچان پایا تھا۔

    کہا جاتا ہے کہ ملیوا آئن اسٹائن سے کہیں زیادہ ذہین تھی، تاہم اسے آئن اسٹائن جیسی نصف شہرت بھی نہ مل سکی۔

    ملیوا میرک سربیا کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اسے بچپن سے ہی طبیعات اور ریاضی پڑھنے کا شوق تھا۔ ابتدائی تعلیم مکمل ہونے کے بعد اس کے والد نے اسے سوئٹزر لینڈ کی زیورخ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے بھیجا اور یہیں اس کی ملاقات آئن اسٹائن سے ہوئی۔

    ملیوا طبیعات کے شعبے میں واحد طالبہ تھی۔ داخلے کے امتحان میں ریاضی میں ملیوا نے آئن اسٹائن سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے۔ یہی نہیں فائنل ایگزام میں بھی اپلائیڈ فزکس کے مضمون میں اس کا اسکور آئن اسٹائن سے کہیں زیادہ تھا۔

    دوران تعلیم ملیوا اور آئن اسٹائن میں محبت کا تعلق قائم ہوچکا تھا اور وہ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے تاہم آئن اسٹائن کے والدین اس رشتے کے مخالف تھے۔

    والد کا اعتراض تھا کہ آئن اسٹائن شادی کرنے سے پہلے کوئی ملازمت حاصل کرے جبکہ ان کی والدہ نے ایک نظر میں ملیوا کی حد درجہ ذہانت کو بھانپ لیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ شادی کے بعد وہ بہت جلد ان کے بیٹے پر حاوی ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: وہ خوش قسمت شخص جو ابنارمل ہوتے ہوئے دنیا کا عظیم سائنسداں بن گیا

    اس دوران مختلف شہروں میں رہائش کی وجہ سے دونوں کے درمیان خط و کتابت ہوتی رہی جس میں فزکس کی مشکل گتھیاں بھی زیر بحث آتیں۔ ملیوا مشکل سوالات کے اس قدر مدلل جوابات دیتی کہ آئن اسٹائن بھی اس کے سامنے اپنی کم عقلی کا اعتراف کرتا۔

    کچھ عرصے بعد ان دونوں نے مل کر اپنا پہلا تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔ جب اس کی اشاعت کا وقت آیا تو ملیوا نے اپنا نام چھپوانے سے انکار کردیا۔ اس کی ایک وجہ اس وقت کی معاشرتی تنگ نظری تھی۔

    دونوں ہی یہ بات جانتے تھے کہ جب لوگوں کو پتہ چلے گا کہ اس مقالے کی مصنف ایک خاتون ہے تو اس کی سائنسی حیثیت صفر ہوجائے گی اور لوگ اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیں گے۔

    دوسری وجہ یہ تھی کہ ملیوا چاہتی تھی کہ اس مقالے کی بدولت آئن اسٹائن کا نام بنے اور انہیں کچھ رقم بھی حاصل ہو تاکہ وہ شادی کرسکیں۔

    ملیوا کا آئن اسٹائن کا ساتھ دینے اور اس کے لیے قربانیاں دینے کا یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک دونوں ساتھ رہے۔ سنہ 1903 میں دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے اور یہاں سے ان دونوں کی نئی زندگی اور فزکس کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

    شادی کے بعد دونوں اپنی شامیں طبیعات کے مشکل اور پیچیدہ سوال حل کرنے میں گزارتے جبکہ رات دیر تک تحقیق و تدوین کا کام کرتے۔ دونوں کے مشترکہ دوستوں کا کہنا ہے کہ آئن اسٹائن کی ہر تحقیق اور مقالے میں انہوں نے ملیوا کو برابر کا حصہ دار دیکھا۔

    بے روزگاری کے دور میں جب آئن اسٹائن کو ایک ضخیم مقالہ نظر ثانی کے لیے پیش کیا گیا تو وہ لگاتار 5 ہفتے تک اس پر کام کرتا رہا اور کام کرنے کے بعد 2 ہفتوں کے لیے بستر پر پڑ گیا۔ اس دوران ملیوا نے آئن اسٹائن کے کام کو دوبارہ دیکھا اور اس میں بے شمار درستگیاں کیں۔

    جب آن اسٹائن کو ایک ادارے میں لیکچر دینے کی ملازمت ملی تو یہ ملیوا ہی تھی جو راتوں کو جاگ کر اگلے دن کے لیکچر کے نوٹس بناتی اور اگلی صبح آئن اسٹائن ان کی مدد سے لیکچر دیتے۔

    جب بھی ملیوا سے سوال پوچھا جاتا کہ جن تھیوریز اور تحقیق کی بنا پر آئن اسٹائن کو صدی کا عظیم سائنسدان قرار دیا جارہا ہے، ان میں ملیوا کا بھی برابر کا حصہ ہے تو وہ کیوں نہیں اپنا نام منظر عام پر لانا چاہتی؟ تو ملیوا کا ایک ہی جواب ہوتا کہ وہ آئن اسٹائن کو کامیاب اور مشہور ہوتا دیکھنا چاہتی ہے اور اسی میں اس کی خوشی پنہاں ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو

    ملیوا کی اس جاں نثاری اور خلوص کے باوجود آئن اسٹائن اس سے بے وفائی سے باز نہ رہ سکا اور سنہ 1912 میں ان کی شادی کے صرف 9 برس بعد آئن اسٹائن اپنی ایک کزن ایلسا کے دام الفت میں گرفتار ہوگیا۔

    دو برس بعد ملیوا نے آئن اسٹائن سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا اور واپس زیورخ چلی آئی۔ سنہ 1919 میں دونوں کے درمیان باقاعدہ طلاق کے معاہدے پر دستخط ہوئے، اسی سال آئن اسٹائن نے ایلسا سے شادی بھی کرلی۔

    اس وقت تک آئن اسٹائن کو نوبیل انعام دیے جانے کی باز گشت شروع ہوچکی تھی۔ دونوں کے درمیان طے پایا کہ اگر آئن اسٹائن کو نوبیل انعام ملا تو وہ اس کو نصف بانٹ لیں گے۔

    نوبیل انعام ملنے کے بعد آئن اسٹائن کا ارادہ بدل گیا اور اس نے ملیوا کو خط لکھا کہ انعامی رقم کے حقدار صرف اس کے بیٹے ہوں گے جس پر ملیوا بپھر گئی۔ اس وقت ملیوا شدید بیماریوں اور معاشی تنگ دستی کا شکار تھی لہٰذا اسے رقم کی سخت ضرورت تھی۔

    ملیوا نے کئی پرانے خطوط اور دستاویز آئن اسٹائن کو روانہ کیے اور اسے یاد دلایا کہ اگر ملیوا اور اس کی ذہانت آئن اسٹائن کے ساتھ نہ ہوتی تو وہ کبھی اس مقام تک نہ پہنچ پاتا۔

    جواب میں آئن اسٹائن نے ایک طنزیہ خط لکھتے ہوئے ملیوا کے اس خیال کو احمقانہ کہا۔ علیحدگی کے بعد آئن اسٹائن کے اس رویے کا ملیوا کو مرتے دم تک افسوس رہا، وہ اپنے بیٹے ہینز البرٹ اور والدین کو خطوط لکھتی اور اس بات کا اظہار کرتی تاہم یہ بھی کہتی کہ وہ اس بات کو اپنے تک رکھیں اور آئن اسٹائن کو رسوا نہ کریں۔

    ملیوا کی موت کے بعد ہینز کی بیوی نے ان خطوط کو شائع کرنے کی کوشش کی جو ملیوا نے اپنے بیٹے کو لکھے اور اس میں آئن اسٹائن کی خود غرضی کا ذکر کیا، تاہم آئن اسٹائن کے وکیل کی جانب سے اسے ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

    مجموعی طور پر ملیوا ایک سادہ عورت تھی جسے شہرت یا نام و نمود کی کوئی خواہش نہیں تھی۔ اس کے برعکس وہ اپنے محبوب شوہر کو اونچے ترین مقام پر فائز دیکھنا چاہتی تھی۔ اس نے اپنی خداداد صلاحیت اور بے پناہ قابلیت کو بھی شوہر کے لیے استعمال کیا۔

    وہ پہلی انسان تھی جس نے آئن اسٹائن کی ذہانت کو پرکھا باوجود اس کے، کہ وہ خود اس سے کہیں زیادہ ذہین تھی۔ اس نے ہر قدم پر آئن اسٹائن کا ساتھ دیا اور اس کی کامیابیوں کے لیے راہ ہموار کی۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر ملیوا نہ ہوتی تو آئن اسٹائن کبھی عظیم سائنس دان نہیں بن سکتا تھا۔

  • راس الخیمہ: اہلیہ پر تشدد کرنے کے جرم میں شوہر پر جرمانہ عائد

    راس الخیمہ: اہلیہ پر تشدد کرنے کے جرم میں شوہر پر جرمانہ عائد

    راس الخیمہ : متحدہ عرب امارات کی عدالت نے زوجہ کو چہرے پر تھپڑ مارنےکے جرم میں شوہر کو 2 ہزار درہم جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کی عدالت نے ریاست میں پرچون کا سامان فروخت کرنے والے شخص کو اپنی اہلیہ کو تشدد کرنے کے  جرم میں سزا سنائی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس کا شوہر  آئے روز اسے جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بناتا رہتا ہے اور آخری مرتبہ اس نے نامناسب بحث کے بعد میرے چہرے پر چار مرتبہ زور دار تھپڑ رسید کیے تھے۔

    متاثرہ خاتون نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بیان دیا کہ میرے شوہر کے غصے پُر تشدد مزاج کا کوئی اختتام نہیں ہے اس لیے میں نے راس الخیمہ پولیس کو اپنے شوہر کے خلاف شکایت درج کروانے کا فیصلہ کیا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

    دوسری جانب متاثرہ خاتون کے شوہر نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ میں اپنی اہلیہ کو مارنا نہیں چاہتا تھا اور مجھے نہیں یاد میں اہلیہ کو کتنے تھپڑ مارے ہیں۔

    ملزم کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بہت کوشش کی کہ گھر کا معاملہ گھر میں ہی حل ہوجائے لیکن میری اہلیہ مجھے عدالت کے دروازے تک لے آئی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے شوہر اور اہلیہ کے بیانات سننے کے بعد شوہر کو مجرم قرار دیتے ہوئے اہلیہ کو تھپڑ مارنے کے جرم میں 2 ہزار درہم جرمانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

  • ہارون بلورکی اہلیہ کا پی کے78 سےالیکشن لڑنےکا اعلان

    ہارون بلورکی اہلیہ کا پی کے78 سےالیکشن لڑنےکا اعلان

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے شہید رہنما ہارون بلور کی اہلیہ نے پی کے 78 پشاور سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور خودکش حملے میں شہید ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلورکی اہلیہ نے اپنے شوہر کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

    ہارون بلور کے بیٹے دانیال بلور کا کہنا ہے کہ والد کی شہادت کے بعد ان کی والدہ پشاور کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن لڑیں گی۔

    پشاورخودکش حملے کا ایک اورزخمی دم توڑ گیا‘ ہلاکتوں کی تعداد 22 ہوگئی

    خیال رہے کہ 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنرمیٹنگ کے دوران خودکش حملے میں ہارون بلورسمیت 21 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    خودکش حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

    ہارون بلور کی شہادت، پی کے 78 پر الیکشن ملتوی

    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور کی شہادت کے بعد الیکشن کمیشن نےخیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقے 78 پشاور میں انتخابات ملتوی کردیے تھے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 22 دسمبر 2012 اے این پی کے رہنما بشیر احمد بلور کو شہید کیا گیا تھا، اس سانحے میں عوامی نیشنل پارٹی رہنما سمیت 9 افراد شہید ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سزا پانے والے افراد کی ایک گھنٹے میں ضمانت منظور

    طیبہ تشدد کیس: سزا پانے والے افراد کی ایک گھنٹے میں ضمانت منظور

    اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور اہلیہ نے فیصلے کے ایک گھنٹے بعد ہی عدالت سے ضمانت حاصل کرلی۔

     اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا الزام ثابت ہونے پر سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی بیگم ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 27 مارچ کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے پڑھ کر سنایا،  معصوم بچی کو حبس بے جاں میں رکھنے اور تشدد ثابت ہونے اور 12 سال سے کم عمر بچی کو ملازمت کا جرم ثابت ہونے پر سابق ایڈیشنل جج اور اُن کی اہلیہ کو تغریرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزا سنائی گئی۔

    مزید پڑھیں: طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا

    خیال رہے کہ سابق ایڈیشنل سیشن جج کی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے 29 دسمبرکو راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔

    بعدازاں 3 جنوری 2017 کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو راضی نامے کر کے معاف کردیا تھا تاہم چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کو 12 جنوری 2017 کو کام کرنے سے روک دیا۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ بھیجا گیا جہاں ملزمان پر پہلی فردِ جرم 16 مئی 2017 کو عائد کی گئی تاہم انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس ثاقب نثار نے گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا

    طیبہ تشدد کیس میں مجموعی طور پر19 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں کمسن ملازمہ کے والدین کے بیان کو ریکارڈ کر کے عدالتی کارروائی کا حصہ بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میر ہزار خان بجارانی، کٹھن سیاسی جدوجہد سے پُراسرار موت تک

    میر ہزار خان بجارانی، کٹھن سیاسی جدوجہد سے پُراسرار موت تک

    سندھ کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اور پیپلز پارٹی کے سنیئر ترین رہنما میر ہزار خان بجا رانی اپنے گھر میں اہلیہ کے ہمراہ پُراسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے، انہیں کنپٹی پر گولی لگی تھی جب کہ اہلیہ کے سینے پر گولیوں کے نشان تھے، تاحال ثابت نہیں ہوسکا ہے کہ وجہ موت خود کشی تھی یا قتل۔

    ضلع کشمور میں 10 جولائی 1946 کو پیدا یونے والے میر ہزار خان بجارانی سینیئر اور متحرک سیاسی کارکن تھے وہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو کے قریبی ساتھی تھے اور ذوالفقار بھٹو کے دور حکومت میں سندھ میں بطور صوبائی وزیر برائے کھیل خدمات انجام دیں جب کہ اپنے لیڈر کی پھانسی کے بعد بھی تمام تر دباؤ کو برداشت کرتے رہے لیکن عہد وفاداری کو نہیں توڑا۔

    میر ہزار خان بجارانی نے تعلیم کراچی میں حاصل کی اور سندھ مسلم لاء کالج سے ایل ایل بی اور بعد ازاں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی وہ پہلی مرتبہ 1974 میں جیکب آباد سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اس کے علاوہ 1977 اور 2013 کے انتخابات میں بھی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور تاحال صوبائی وزیر سندھ کی خدمات ادا کررہے تھے۔

    میر ہزار بجرانی کا شمار اُن چند وفادار کارکنان میں ہوتا تھا جنہوں نے مارشل لاء کا کٹھن اور مصائب سے پُر دور ہمت و استقلال کے ساتھ گزارا اور مشکل سے مشکل وقت میں بھی پارٹی سے انحراف نہیں کیا چنانچہ انہیں 1990، 1997،2002 اور 2008 میں سندھ کی سطح سے قومی سطح پر لایا گیا اور وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جہاں بطور وفاقی وزیر تعلیم اور بعد ازاں وفاقی وزیر صنعت بھی خدمات انجام دیں۔

    گزشتہ انتخابات میں انہیں ایک بار پھر صوبائی اسمبلی کے لیے انتخاب جیتوایا گیا جس کے بعد یہ خبریں گردش کرنے لگی تھیں کہ میر ہزار خان بجرانی کو وزیراعلیٰ سندھ بنانے کے لیے وفاق سے صوبے میں لایا گیا ہے تاہم نامعلوم وجوہات کے باعث قرعہ فال قائم علی شاہ کے نام نکلا جب کہ میر ہزار بجرانی کو صوبائی وزیر تعلیم کا عہدہ دیا گیا جسے بعد ازاں ورکس اینڈ سے سروسز سے تبدیل کردیا گیا۔

    میر ہزار خان بجرانی کے ساتھ مردہ حالت میں پائی جانے والی اہلیہ فریحہ رزاق بھی میدان سیاست میں آئیں اور 2002 میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں جب کہ اُن کے صاحبزادے شبیر بجرانی بھی اسی دور میں ضلعی ناظم جیکب آباد منتخب ہوئے تھے۔


      سیاسی حلقوں‌ کا اظہار افسوس، پارٹی کی جانب سے سوگ کا اعلان



    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔