Tag: اہم شخصیات

  • اہم شخصیات کا موجودہ حالات کے تناظر میں خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    اہم شخصیات کا موجودہ حالات کے تناظر میں خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    عمران خان کی گرفتاری کے بعد پر تشدد ہنگاموں سے جنم لینے والے ملکی حالات کے تناظر میں اہم شخصیات کی جانب سے اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغامات جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    سوشل ورکر رمضان چھیپا نے کہا کہ مہذب معاشروں میں پرامن احتجاج ہوتا ہے، اپنے ہاتھوں خود کو نقصان پہنچانا کہاں کی عقل مندی ہے۔

    اینکرپرسن رضوان جعفر نے کہا ’’9 مئی کو ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، چند شرپسند عناصر نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔‘‘

    ٹی وی ہوسٹ ندا یاسر نے کہا ’’عوام ہمیشہ سے پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، پاک فوج کی قربانیوں اور شہادتوں کی وجہ سے ہم آزادی کے ساتھ جی رہے ہیں، ہماری فوج ایک عظیم فوج ہے، ہمیشہ بُرے وقت میں وطن کے کام آئی ہے، ہم اپنی فوج پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے سکون کی نیند سو پاتے ہیں، اپنی رائے کا اظہار کریں لیکن پاک فوج کو بیچ میں نہ لائیں۔‘‘

    دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا ’’کبھی بھی سیاسی شرپسندوں سے ایسی امید نہیں رکھتے تھے، پاک فوج کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ جانب داری نہیں رکھتی۔‘‘

    تاجر حامد پونا والا نے کہا ’’پوری قوم شرپسندوں کی وجہ سے شرمندہ ہے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے، جو کام دشمن نہ کر سکا وہ ہمارے لوگوں نے کر دیا، ہم پاکستان سے شرمندہ ہیں۔‘‘

  • اسلام آباد میں اہم شخصیات کو منشیات سپلائی کرنے والا نیٹ ورک پکڑا گیا

    اسلام آباد میں اہم شخصیات کو منشیات سپلائی کرنے والا نیٹ ورک پکڑا گیا

    اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں اہم شخصیات کو منشیات سپلائی کرنے والا نیٹ ورک پکڑا گیا اور ملزمان کے قبضے سے 30 کروڑ مالیت کی ہیروئن، آئس اور گولیاں برآمد کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے اسلام آباد میں سرکاری عہدیداروں اور نجی افراد کو منشیات کی فراہمی میں ملوث گروہ کو پکڑ لیا۔

    اے این ایف کے انٹیلیجنس ذرائع نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے ایف ۔ 7 ، ایف ۔ 10 ، ایف ۔ 11 ، اور جی -12 محلوں میں آپریشن کیا گیا ، اس دوران خاتون سمیت 7افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ بیرون ملک سے منشیات پاکستان لانے والا غیر ملکی بھی پکڑا گیا۔

    ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کے قبضے سے 30 کروڑ مالیت کی ہیروئن، آئس اور گولیاں برآمد کرلیں جبکہ دیگر منشیات میں کوکین، ایکس ٹی سی گولیاں اور چرس بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منشیات تعلیمی ادارےسمیت پارٹیوں،اہم شخصیات کوفروخت کی جاتی تھی، نجی اور سرکاری شخصیات کے نام خفیہ رکھے جارہے ہیں، ملزمان کے موبائل فونز سے دیگر اہم لوگوں کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کا ملک کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے اہم فیصلہ

    انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق ایک ملزم نے پولیس اہلکاروں کو بھی منشیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بڑے منشیات اسمگلرز پر ہاتھ ڈالنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا تھا  ، ذرائع کا کہنا تھا  کہ منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے سول و عسکری ادارے ایک صفحے پر ہیں، منشیات فروشوں کے خلاف پوری قوت سے مشترکہ آپریشنز شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کریک ڈاؤن سے قبل حساس اداروں نے بڑے منشیات اسمگلرز کی ابتدائی فہرست تیار کرلی، تصدیق کے لیے فہرست دوبارہ حساس اداروں کے حوالے کردی گئی، حتمی فہرست کی بنیاد پر کریک ڈاؤن اور گرفتاریاں شروع ہوں گی۔

  • اہم شخصیات کی حفاظت پر مامور اضافی پولیس اہلکاروں کی واپسی کا عمل جاری

    اہم شخصیات کی حفاظت پر مامور اضافی پولیس اہلکاروں کی واپسی کا عمل جاری

    کراچی : محمکہ پولیس نے عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے اہم شخصیات سمیت ریٹائرڈ اورحاضر پولیس افسران کی حفاظت پر مامور اضافی پولیس اہلکار واپس لے لیے۔

    اس حوالے سے ترجمان کراچی پولیس نے دفتر سے جاری ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے تناظر میں مختلف سیاسی سماجی و دیگر اہم شخصیات سمیت ریٹائرڈ اور حاضر سروس پولیس افسران سے ان کی حفاظت پر مامور اضافی پولیس اہلکاروں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ اب تک 232 پولیس اہلکار جو کہ بطور اضافی نفری مذکورہ شخصیات اور پولیس افسران کے پاس سیکیورٹی فرائض پر تعینات تھے انہیں واپس اپنے اپنے یونٹس میں رپورٹ کرنے کے باقاعدہ احکامات جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ اضافی نفری کی واپسی کے عمل کا باقاعدہ آغاز بھی ہوچکا ہے۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ سیاسی رہنماؤں اور دیگرسماجی و مذہبی شخصیات کو سیکیورٹی کی فراہمی کے ضمن میں پراونشل ٹھریٹ اسسمنٹ کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔

    مذکورہ کمیٹی ان شخصیات کو نہ صرف سیکیورٹی کی فراہمی کا فیصلہ کرتی ہے بلکہ تمام ترسیکیورٹی بھی صوبائی کمیٹی کی سفارشات پر ہی مہیا کی جاتی ہے اس کے علاوہ صوبائی کمیٹی اپنی سفارشات پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی بھی کرتی رہتی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمیٹی محکمہ داخلہ سندھ، رینجرز سندھ اور محکمہ پولیس سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے نمائندگان پر مشتمل ہے۔

  • جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    جوعدالت کوگالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی،چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت سیکیورٹی لینے والی سیاسی شخصیات سمیت31افراد کی فہرست پیش کی گئی، فہرست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی، عدالت نے سیکیورٹی دینے والی کمیٹی ارکان کو آج رات8 بجے طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ نواز شریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن رانا ثناءاللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر علی اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جا رہی ہے، یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کو گالیاں دیتے اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار دے دیں، اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی، بتایا جائے کہ حمزہ شہباز کو اور مجھے کتنی سکیورٹی دی گئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا میں بتاتا ہوں آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کر دیا تھا، پولیس کو سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا کام صرف اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا رہ گیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، جس پر سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ نے چار ہزار لوگوں پر پولیس کو تعینات کر رکھا ہے، میں کراچی آرہا ہوں، کمیٹی کو بلا لیں۔

    بلوچستان کے وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 1400 افراد کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں 701 افراد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔