Tag: اہم واقعات

  • 2021ء کی گرفت سے آزاد ہوتی ہوئی دنیا کی چند جھلکیاں

    2021ء کی گرفت سے آزاد ہوتی ہوئی دنیا کی چند جھلکیاں

    گزرے ہوئے برسوں کی طرح 2021ء کو بھی اب دنیا کیلنڈر پر تاریخ وار پڑھے گی۔ اس برس عالمی اور قومی سطح‌ پر پیش آنے والے اہم ترین واقعات کی لفظی جھلکیاں یہاں پیش کی جارہی ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

    جنوری
    2 جنوری: اسلام آباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں 22 سالہ نوجوان اسامہ ستی پولیس(انسدادِ دہشت گردی فورس) کی گولیوں کا نشانہ بنا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    3 جنوری: بلوچستان کے مشہور علاقے مچھ میں حملہ کرکے ہزارہ برادری کے دس کان کنوں کو قتل کردیا گیا۔

    4 جنوری: سعودی عرب اور قطر کے مابین کشیدگی کا خاتمہ ہوا اور دونوں ممالک کی سرحدیں‌ کھول دی گئیں۔

    6 جنوری: صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد وائٹ ہاؤس سے رخصتی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس، کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا اور ایک خاتون، ایک پولیس افسر سمیت 5 افراد جان سے گئے۔

    20 جنوری: جوبائیڈن نے امریکا کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔

    فروری
    یکم فروری: میانمار میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا اور آنگ سان سوچی کی برطرفی کے بعد عوام سڑکوں‌ پر نکل آئے۔ ملک بھر میں فوج مخالف مظاہرے شروع ہوگئے۔

    9 فروری: متحدہ عرب امارات اس سال عرب دنیا کی وہ پہلی ریاست بن گیا جس نے خودکار خلائی جہاز ’’ہوپ‘‘ مریخ کے مدار میں بھیجا۔

    18 فروری: اسی مہینے امریکی خلائی ادارے ناسا کا ’’مارس 2020‘‘ مشن بھی اپنی منزل کو پہنچا اور اس کے مریخ پر کام یابی سے اُتر جانے کی خبر دنیا کو سنائی گئی۔

    19 فروری: ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد امریکا نے ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بین الاقوامی پیرس معاہدے کو دوبارہ قبول کرلیا۔ سابق صدر نے اس معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مارچ
    21 مارچ: ترکی نے خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق یورپی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا جس کے بعد امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے ترکی پر کڑی تنقید کی گئی۔

    25 مارچ: عالمی سطح پر کورونا ویکسین کی 50 کروڑ خوراکیں تقسیم کردی گئیں۔

    4 اپریل: انڈونیشیا اور مشرقی تیمور میں ’’سیروجا‘‘ نامی طوفان ڈھائی سو سے زائد انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنا۔

    اپریل
    13 اپریل: جاپان کی جانب سے فوکوشیما ایٹمی ری ایکٹر کی تابکاری سے متاثرہ زہریلا پانی سمندر میں چھوڑے جانے کا فیصلہ سامنے آیا جس پر مختلف ممالک نے کڑی تنقید کی۔

    20 اپریل: اس روز خبر آئی کہ افریقی ملک چاڈ کے صدر ادریس دیبی باغی فوج سے جھڑپ کے دوران مارے گئے ہیں۔

    21 اپریل: پاکستان میں سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کی خبر آئی۔ یہ ہوٹل بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا تھا جہاں‌ رات کے وقت دھماکہ ہوا۔ اس حادثے میں پانچ افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے تھے۔

    24 اپریل: انڈونیشیا میں آبدوز کو پیش آنے والے حادثے میں اس کے عملے کے 53 افراد زندگی سے محروم ہوگئے۔

    28 اپریل: کرغزستان اور تاجکستان کے مابین سرحد پر جھڑپوں میں 55 افراد ہلاک اور 50 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے۔

    29 اپریل: لاکھوں ہلاکتوں کے علاوہ دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 15 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔

    مئی
    11 مئی: مظلوم فلسطینیوں‌ کے خلاف اسرائیل نے ایک بار پھر جارحیت کرتے ہوئے فضائی حملے کیے اور اپنی کارروائیوں کے جواز میں حماس پر راکٹ حملوں کا الزام لگایا۔ غزہ کی پٹی پر فضائی حملے سے قبل اسرائیل شیخ جراح کے علاقے کے رہائشی فلسطینیوں کو بے دخل کرچکا تھا۔ اسرائیل کی یہ کارروائیاں 21 مئی تک جاری رہیں جس میں 250 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد عالمی دباؤ پر جنگ بندی عمل میں‌ آئی۔

    14 مئی: چین کو مریخ پر اپنا تحقیقی مشن بھیجنے میں کام یابی ملی اور اس کے خلائی جہاز کے ذریعے رووَر (تحقیقی گاڑی) مریخ پر اتری۔

    25 مئی: پاکستان کو ریکوڈک عمل درآمد کیس میں خوش خبری یہ ملی کہ عدالت نے ’پی آئی اے کے منجمد اثاثے بحال کردیے اور برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ فریق کمپنی پاکستان کو قانونی چارہ جوئی پر ہونے والے اخراجات بھی ادا کرے۔

    جون
    7 جون: صوبۂ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی کے قریب دو ٹرینوں میں‌ تصادم میں ہلاکتوں‌ پر پاکستان بھر میں سوگ کی فضا چھا گئی۔ اس حادثے میں 65 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے۔

    23 جون: لاہور میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس کی تفصیلات کچھ یوں تھیں کہ جوہر ٹاؤن کے علاقے میں بارودی مواد پھٹنے سے تین افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس وقت زخمیوں میں سے 5 کی حالت تشویش ناک بتائی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق دھماکا ایک گھر کے باہر کھڑی گاڑی میں ہوا تھا۔

    24 جون: امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک کثیر منزلہ رہائشی عمارت کے اچانک منہدم ہوجانے سے 98 افراد کی ہلاکتوں کی خبر میڈیا پر نشر ہوئی۔

    29 جون: دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی 30 کروڑ خوراکیں لگانے کا سنگِ میل عبور کیا گیا۔

    جولائی
    7 جولائی: ہیٹی کے صدر کو ان کے گھر میں ایک حملے میں قتل کردیا گیا جب کہ خاتونِ اوّل زخمی ہوگئیں۔

    8 جولائی: دنیا بھر میں کورونا کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 40 لاکھ ہوگئی۔

    20 جولائی: پاکستانی میڈیا پر نور مقدم نامی لڑکی کو اسلام آباد کے ایک گھر میں بے رحمی سے قتل کیے جانے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے قتل کی ایف آئی آر مقتولہ کے والد کی مدعیت میں درج کی گئی تھی اور اس میں مقتولہ کے دوست ظاہر جعفر کو نام زد کیا گیا تھا۔

    21 جولائی: پاکستان میں عید سے چند روز قبل باجوڑ کے علاقے راغگان ڈیم میں 3 کشتیاں ڈوبنے سے 4 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد لاپتہ ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد تفصیلات میں بتایا گیا کہ ڈیم میں ایک کشتی ڈوبنے پر مدد کے لیے مزید دو کشتیاں پہنچیں اور وہ بھی ڈوب گئیں۔

    اگست
    14 اگست: ہیٹی میں زلزلے نے 2100 سے زائد انسانوں کو موت دے دی۔

    15 اگست: افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے قبل ہی طالبان نے کئی اہم صوبوں اور اضلاع پر قبضہ کرلیا تھا اور ملکی فورسز کو شکست دیتے ہوئے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے تھے، لیکن مکمل انخلا تک طالبان نے کابل کو بھی فتح کرلیا اور اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ افغان قیادت ملک سے فرار ہوگئی جب کہ فورسز نے میدان چھوڑ دیا۔

    26 اگست: افغان دارُالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر جب وہاں سے امریکی افواج کا ساتھ دینے والے اور کئی دوسرے لوگ اپنے خاندان سمیت ہوائی سفر کے ذریعے نکلنے کے لیے کوششیں کررہے تھے تو خودکش حملہ ہوا جس میں ایئرپورٹ پر موجود 13 امریکیوں سمیت 182 افراد مارے گئے۔

    30 اگست: افغانستان میں موجود امریکی فوج کا آخری دستہ بھی اس روز یہ سرزمین چھوڑ گیا اور یہ ایک تاریخ ساز دن تھا، کیوں کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے اس مکمل اںخلا کے ساتھ ہی 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگیا۔

    ستمبر
    یکم ستمبر: تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے ممتاز اور سینئر راہ نما سیّد علی شاہ گیلانی انتقال کرگئے۔

    اکتوبر
    3 اکتوبر: پینڈور پیپرز کے نام سے ایک کروڑ 19 لاکھ صفحات پر مشتمل دستاویزات نے عالمی سطح پر شناخت رکھنے والے کئی راہ نماؤں اور شخصیات کی اُن مالی سرگرمیوں کا راز افشا کردیا، جنھیں خفیہ رکھا گیا تھا۔ یہ تحقیق کار صحافیوں کے عالمی کنسورشیم اور میڈیا تنظیموں کی جانب سے 14 مالیاتی کمپنیوں کے معتلق رپورٹ تھی۔

    25 اکتوبر: سوڈان میں‌ فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا اور ملک کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو برطرف کردیا گیا۔ صدر کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

    31 اکتوبر: دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیاں انسانو‌ں کے لیے خطرات بڑھا رہی ہیں اور اس حوالے سے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں‌ گلاسگو، اسکاٹ لینڈ برطانیہ میں اقوامِ متحدہ کے تحت کانفرنس منعقد ہوئی جس کے شرکا نے 2030ء تک کول پاور کو بتدریج کم کرکے میتھین کے اِخراج میں 30 فی صد تک کمی لانے پر اتفاق کیا۔

    نومبر
    یکم نومبر: کورونا سے متاثر ہونے کے بعد موت کی نیند سو جانے والوں‌ کی تعداد 50 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ یہ اعداد و شمار دنیا بھر سے اکٹھے کیے گئے تھے۔

    دسمبر
    3 دسمبر: سیالکوٹ میں ایک نہایت افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں نجی فیکٹری کا ایک سری لنکن منیجر تشدد سے ہلاک ہوگیا۔ فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کے الزام میں منیجر پر حملہ کیا تھا۔ یہ واقعہ سیالکوٹ کے علاقے میں وزیر آباد روڈ پر پیش آیا۔

    6 دسمبر: چین میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو امریکا نے جواز بنا کر فروری 2022ء کے بیجنگ سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کر دیا جس کے بعد کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی بائیکاٹ کا اعلان سامنے آیا۔

    8 دسمبر: اینگلا مرکل جرمنی چانسلر نہ رہیں اور اولاف شولز کی جانب سے اس عہدے کا حلف اٹھاتے ہی سابق چانسلر کا 16 سالہ دورِ اقتدار ختم ہوگیا۔

    9 دسمبر: میکسیکو کی جنوب میں ریاست چیاپس میں مہاجرین کو لے جانے والا ٹرک پُل سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں 54 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اس ٹرک میں تقریباً 100 افراد سوار تھے جنہیں وسطی امریکا سے لایا جارہا تھا۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچّے بھی شامل تھے۔

    25 دسمبر: دنیا کی سب سے طاقت ور خلائی دوربین جیمز ویب تاریخی مشن پر روانہ ہوگئی۔ اسے 21 ویں صدی کے سب سے بڑے سائنسی منصوبوں میں‌ سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو آریان فائیو راکٹ کے ذریعے فرینچ گیانا سے زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا میں چھوڑا گیا۔ اس منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچنے میں 30 برس کا عرصہ لگا۔

  • یکم فروری:’آکسفورڈ ڈکشنری‘ کا پہلا نسخہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا

    یکم فروری:’آکسفورڈ ڈکشنری‘ کا پہلا نسخہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا

    انگریزی زبان کی مشہور و معروف اور معیاری لغت ’آکسفورڈ ڈکشنری‘ (Oxfird Dictionary) ذخیرۂ الفاظ بڑھانے کے ساتھ ساتھ معلوماتِ عامّہ کا بھی مستند ذریعہ ہے جس سے دنیا بھر میں استفادہ کیا جاتا ہے۔

    یہ لغت جہاں انگریزی زبان کی تاریخ، تدریج و ترّقی سے آگاہ کرتی ہے، وہیں‌ زبان و بیان اور علم و ادب میں‌ دل چسپی رکھنے والوں کے لیے خزینۂ معلومات ہے۔ یہ ہر شعبۂ حیات اور تمام علوم کا احاطہ کرنے کے ساتھ عام بول چال، بامحاورہ اور روزمرّہ کا وسیع ذخیرہ رکھتی ہے اور علم و ادب کے موضوعات میں ادنیٰ طالبِ علم سے لے کر استاد اور محققین تک کی مددگار ہے۔ عام لوگ بھی حسبِ موقع اس سے استفادہ کرتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں‌ کہ اس معروف معیاری لغت کا پہلا نسخہ 1884ء میں آج ہی کے دن، یکم فروری کو زیورِ طبع سے آراستہ ہوا تھا؟

    اسے اوکسفورڈ یونیورسٹی پریس شایع کرتا ہے، اس لغت پر 1857ء میں کام شروع ہوا تھا، اور پہلا نسخہ مذکورہ تاریخ کو شایع ہوا۔ 1895ء میں اس لغت کے سرورق پر پہلی بار غیر رسمی طور پر ’’دی آکسفورڈ ڈکشنری‘‘ بھی لکھا گیا۔

    1928ء میں ادارے نے 10 جلدوں میں مکمل لغت شایع کی اور 1933ء میں باضابطہ طور پر اسے ’’دی آکسفورڈ انگلش ڈکشنری‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس ایڈیشن میں کُل بارہ جلدیں اور ایک ضمیمہ بھی تھا۔ بعد میں ضمیموں کی اشاعت اور اس کے نئے ایڈیشنوں پر کام ہوتا رہا، جب کہ 1988ء میں لغت کا پہلا برقی نسخہ بھی شایع کیا گیا۔ 2000ء میں یہ آن لائن دست یاب ہوئی۔

    اس لغت کے ورقی اور برقی نسخوں سے دنیا بھر میں‌ لاکھوں لوگ استفادہ کرتے ہیں۔

  • سال 2017: پاکستانی سیاست کے مد و جزر، کسے کسے بہا لے گئے؟

    سال 2017: پاکستانی سیاست کے مد و جزر، کسے کسے بہا لے گئے؟

    سال 2017 دارالخلافہ میں بھونچال کا سال کہلایا جا سکتا ہے جو دھرنوں، جلسوں اور عدالتی کارروائیوں کے ہنگاموں میں گزرا، انکوائری رپورٹس ، عدالتی فیصلوں نے اس سال کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید کردیا ہے.

    اس سال پاکستان کے مضبوط ترین وزیراعظم نواز شریف نے نااہل ہو نے کے بعد گھر کی راہ لی اور جگہ جگہ یہی کہتے نظر آئے کہ مجھے کیوں نکالا؟ معلوم نہیں آنے والے سال 2018 میں انہیں اس سوال کا جواب مل پائے گا یا کیوں نکالا کا پہاڑہ آئندہ سال بھی سماعتوں پر بوجھ بنا رہے گا۔

    سال 2017 شریف خاندان کے لیے بہت اچھا ثابت نہیں ہوا جہاں نواز شریف وزیراعظم ہاؤس سے نکالے گئے تو شہباز شریف پر بھی نااہلی کی تلوار بہ صورت سانحہ ماڈل ٹاؤن اور حدیبیہ پیپرز ملز مقدمات کی صورت میں لٹک رہی ہے تو دوسری جانب سمدھی صاحب و وفاقی وزیر خزانہ مقدمات کی زد میں ایسے آئے کہ ماہرین امراض قلب کو دل دے بیٹھے اور برطانیہ میں زیرعلاج ہیں۔

    آیئے جائزہ لیتے ہیں سال 2017 کی دھوپ نے کس کس کے چہرے جھلسائے اور کن کونپلوں کو نمو بخشی، کہاں قسمت کی دیوی مہربان رہی اور عذاب کے دیوتا نے کس کی کمر سیدھی رکھی، کون رہا فاتح اور کسے ہوئی شکست فاش، کون شہرت کی بلندی پر پہنچا اور کون رہا صاحب فراش۔

    28 جولائی 2017 ۔۔۔ نواز شریف نااہل قرار

    پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن جب طاقت ور ترین وزیراعظم نوازشریف پاناما کیس میں نااہل قرارپائے اور صادق اور امین نہ ہونے پر نواز شریف کو عہدے سے سبکدوش کردیا گیا۔

    29 اپریل 2017 ۔۔۔۔ ڈان لیکس ، طارق فاطمی کا استعفیٰ

    قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی گئی، ڈان لیکس انکوائری رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔

    خیال رہے گزشتہ برس 2016 میں  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید  ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کے آغاز پر ہی مستعفی ہوگئے تھے۔

    یکم اگست 2017 ۔۔۔ شاہد خاقان عباسی نئے وزیر اعظم منتخب۔ چوہدری نثار کی دوریاں

    نوازشریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا گیا جنہوں نے 4 اگست کو اپنی کابینہ کے ہمراہ حلف اُٹھایا۔

     دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے معتمد خاص اور سینیئر ساتھی چوہدری نثار نے نئی کابینہ میں شرکت سے انکار کردیا اور اپنی جماعت کے سربراہ کی اداروں سے تصادم کی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے خود کو جماعتی سرگرمیوں سے علیحدہ رکھا۔

    2 اکتوبر 2017 ۔۔۔۔ ختم نبوت قانون میں تبدیلی

    نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تاہم اس بل میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں موجود حلف نامے میں تبدیلی پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    اپوزیشن کی جانب سے شیخ رشید جب کہ حکومتی حلیف سینیٹر حمد اللہ کی توجہ دلانے سے بھی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی یہاں تک کہ پورے ملک میں قریہ قریہ اور گلی گلی میں احتجاج کرتے ناموس رسالت کے فدایان نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

    5 نومبر 2017 ۔۔۔ فیض آباد دھرنا

    تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے فیض آباد پر ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف دھرنا دے دیا جس سے ٹریفک معطل اور معمولات زندگی درہم برہم ہو گئی۔

    دھرنا شرکاء کا مطالبہ تھا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کے مرتکب وفاقی وزراء سے استعفی لیا جائے اور اس سازش کو تیار کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے، یہ دھرنا کوئی بائیس دن جاری رہا۔

    17 نومبر 2017۔۔ ختم نبوت قانون اپنی اصل حالت میں بحال 

    عوامی دباؤ کے پیش نظر حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 منظور کروا کر ختم نبوت سے متعلق شقوں کو اپنی اصل حالت میں بحال کردیا۔

    21 نومبر 2017۔۔۔ نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے خلاف قرارداد مسترد

    نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے پر پابندی کا بل مسترد کر کے مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو سربراہ بنانے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنا دیا، یہ بل پیپلز پارٹی نے پیش کیا تھا۔

    25 نومبر 2017 ۔۔۔ فیض آباد دھرنا، شرکاء پر طاقت کا استعمال

    اسلام آباد انتظامیہ نے علی الصبح فیض آباد دھرنے میں موجود شرکاء کو طاقت کے ذریعے منتشر کرنا چاہا اس دوران ملک بھر ٹی وی نشریات معطل کردی گئیں اور نیٹ سہولیات بند رہیں اس کے باوجود پورے ملک میں طاقت کے استعمال کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔

    27 نومبر 2017۔۔ آرمی چیف کی مداخلت

    ایک روز قبل سعودی عرب کے دورے کو مختصر کرتے ہوئے آرمی چیف قمر باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور دھرنے کے خاتمے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا جس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے رضاکارانہ استعفی دے دیا اور یوں ایک معاہدے کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے 22 دن سے جاری دھرنا ختم کردیا۔

    21 ستمبر 2017 ۔۔۔ عمران خان صادق و امین قرار

    نااہلی سے متعلق ایک اور اہم کیس میں عدالت نے بنی گالہ اور اپنی جائیداد سے متعلق ثبوت پیش کرنے پر عمران خان کو صادق و امین قرار دیا جب کہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا گیا۔

    24 دسمبر 2017 ۔۔۔ باقر نجفی رپورٹ عام 

    لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاون سانحہ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد حکومت کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔

    29 اکتوبر 2017 ۔۔ ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں شمولیت

    ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے اپنی جماعت کو خیر باد کہتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی یہ اب تک کی سب سے اہم وکٹ ہے۔

    8 نومبر 2017 ۔۔۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا انضمام

    حیران کن طور پر ایم کیو ایم پاکستان اور پا ک سرزمین پارٹی پہلی مرتبہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے نظر آئے جہاں جماعتی انضمام اور انتخابات میں ایک منشور، ایک نشان اور ایک نام سے حصہ لینے کا اعلان کیا گیا۔لیکن ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کا یہ سیاسی معاشقہ محض چو بیس گھنٹے ہی چل سکا.

    9 نومبر 2017 ۔۔۔ فاروق ستار کا سیاست چھوڑنے کا اعلان

     ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے انضمام پر ناخوش رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کی غیر موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعتی انضمام کی تردید کی۔

    پریس کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم کی پوری رابطہ کمیٹی فارق ستار کے گھر پی آئی بی پہنچی جہاں سربراہ ایم کیو ایم پہلے ہی پریس کانفرنس طلب کرچکے تھے، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی سے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    بعد ازاں فاروق ستار نے اپنی والدہ اور اہلیہ کے سمجھانے اور رابطہ کمیٹی و کارکنان کی جانب سے معافی تلافی کے بعد دوبارہ ایم کیو ایم کی قیادت سنبھالنے کا فیصلہ کیا اور یوں پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کا معاشقہ چوبیس گھنٹے میں ہی رقابت میں تبدیل ہو گیا۔

    متفرق

    نومنتخب گورنر جسٹس خلیق الزماں صدیقی 11 جنوری کو عارضہ قلب کے باعث انتقال کر گئے جس کے بعد نئے گورنر سندھ کے لیے محمد زبیر نے 2 فروری کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا۔

    تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی نے اپنے چیئرمین عمران خان پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کردیا تاہم وہ اب تک اپنی نشست سے مستعفی نہیں ہوئیں۔

    پاک سرزمین پارٹی نے  لیاقت آباد فلائی اوور پر کامیاب جلسہ کر کے ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی کی دیگر سیاسی تنظیموں کو چیلینج کردیا ہے اور صوبائی دارالحکومت میں سیاسی منظر نامے میں تبدیلی ہوتی نظرآرہی ہے۔

    مکمل رپورٹ کی ویڈیو جھلک دیکھیں

  • سال 2017: عالمی سیاست میں ہونے والے اہم واقعات

    سال 2017: عالمی سیاست میں ہونے والے اہم واقعات

    سال 2017 دنیا بھر میں غم اور خوشیاں بانٹ کررخصت ہورہا ہےگزرتے ہوئے سال میں عالمی منظرنامے پراورسیاسی میدان میں مختلف تبدیلیاں اور واقعات رونما ہوئے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے 20 جنوری 2017 کو امریکہ کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، امریکہ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

    برطانوی ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز نے 14 مارچ 2017 کو بریگزٹ بل کی منظوری دیتے ہوئے برطانیہ کے لیے یورپی یونین کو چھوڑنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی راہ ہموار کردی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جون 2017 کو اعلان کیا کہ امریکہ سنہ2015 میں پیرس میں ماحولیات سے متعلق طے پانے والا عالمی معاہدہ ختم کررہا ہے۔

    سعودی عرب اور مصر سمیت 6 عرب ممالک نے 5 جون 2017 کو قطرپر خطے کو غیرمستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا۔

    شمالی کوریا نے 3 ستمبر2017 کو دعویٰ کیا کہ اس نے جدید ترین ہائیڈروجن بم تیار کرلیا ہے جسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پررکھ کر لانچ کیا جاسکتا ہے۔

    یکم نومبر2017 کو فرانس میں لگائی گئی 2 سالہ ایمرجنسی اختتام پذیر ہوئی، ملک میں 13 نومبر 2015 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔

    سعودی عرب میں 5 نومبر کو اینٹی کرپشن کمیٹی نے گیارہ شہزادوں سمیت موجودہ اور سابق وزرا کو گرفتار کیا جن میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

    آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے 5 نومبر 2017 کو پیراڈائز لیکس کی دستاویزات جاری کیں۔

    پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز سمیت امراکی آف شور کمپنیوں میں چھپائی گئی دولت کا انکشاف ہوا۔

    داعش کے آخری گڑھ کے خاتمے کے بعد 5 نومبر 2017 کو شامی حکومت نے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے 3 سالہ قبضے کا خاتمہ کرتے ہوئے اسے شکست دینے کا اعلان کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 دسمبر 2017 کو متنازع علاقے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 دسمبر کو امریکی فیصلے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔

    امریکہ کے فیصلے خلاف قرارداد کے حق میں 128 ممالک نے ووٹ دیا، 35 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ 9 ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔