Tag: اہم پریس کانفرنس

  • 27 فروری کا دن ، ڈی جی آئی ایس پی آر  آج اہم پریس کانفرنس کریں گے

    27 فروری کا دن ، ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے

    راولپنڈی : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار آج اہم پریس کانفرنس کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار آج سہ پہر تین بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے، جس میں میجر جنرل بابرافتخار 27فروری اور مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پربریفنگ دیں گے۔

    خیال رہے  پاکستان کی جانب سےبھارتی جارحیت کےمنہ توڑجواب کاایک سال مکمل ہوگیا ہے ، 27 فروری وہ دن ہے جب پاکستان کی آزاد فضاؤں کے محافظ شاہینوں‌ نے دلیری اور شجاعت کی ایک نئی تاریخ‌ رقم کی اور بھارت کو دنیا بھر میں‌ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔

    27 فروری کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے نام سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کا آغاز لائن آف کنٹرول کے پار 6 بھارتی فوجی ٹارگٹس کا نشانہ بنانے سے شروع ہوا .

    جس پر بھارت کی طرف سے مگ 21، ایس یو 30اور میراج 2000 بھجوائے گئے ، جن میں سے 2طیارے پاک فضائیہ کے شاہینوں کا شکار بنے ، بھارتی مگ 21طیارے کا ملبہ پاکستانی علاقے میں گرا اور اس کا پائلٹ ابھی نندن گرفتار ہوا، جبکہ بھارتی ایس یو 30طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا ، جس میں اس کا پائلٹ بھی مارا گیا۔

    بھارت نے اس شکست کو چھپانے کیلئے پاک فضائیہ کا ایف 16طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا ، جو وہ آج بھی ثابت نہیں کرسکا ، جبکہ امریکہ حکام بھی اس دعوے کی نفی کرچکے ہیں۔

    آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان نے ابھی نندن کے طیارے کے چاروں میزائل اور ایجکٹ سیٹ دنیا کے سامنے پیش کئے گئے، طیارے کے میزائل آر73 آرچراورآر77ایڈر کے دو میزائل مکمل اوردرست حالت میں جبکہ 2میزائل طیارہ جلنے کے باعث جزوی حالت میں ملے۔

    میزائل ماہرین بھی ان میزائلز کا تجزیہ کرکے ثابت کرچکے ہیں کہ مگ 21 کے چاروں میزائل میں سے کوئی بھی فائر نہیں ہوسکا ، ماہرین کی اس رپورٹ کی روشنی میں ابھی نندن کا پاکستانی طیارہ گرانے کا دعوی جھوٹ ثابت ہوتا ہے ۔

    پاکستانی عسکری حکام نے سرپرائز ڈے کے حوالے سے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان امن پسند ریاست ہے تاہم جب بھی جارحیت مسلط کی گئی تو دشمن کو جواب میں سرپرائز ہی ملے گا۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی آج ہونیوالی پریس کانفرنس ملتوی

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی آج ہونیوالی پریس کانفرنس ملتوی

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی آج ہونیوالی پریس کانفرنس آپریشنل مصروفیت کی وجہ سے ملتوی کردی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر کو ملکی سلامتی صورتحال،کشمیر اوردیگراہم معاملات پربریفنگ کرنا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی آج ہونیوالی پریس کانفرنس ملتوی کردی گئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر آپریشنل مصروفیت کی وجہ سےپشاور روانہ ہوگئے۔

    گذشتہ روز آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیرصدارت کورکمانڈرکانفرنس ہوئی تھی ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی، اہم کور کمانڈرز کانفرنس سات گھنٹے سے زائد جاری رہی اور روایت کے برعکس کور کمانڈرز کانفرنس کی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ کے میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ حکومت سے ریاستی امور پر کوئی دو رائے نہیں ہے، پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے دونوں (وزیراعظم، آرمی چیف) رابطے میں رہیں، ملاقاتیں معمول کا حصہ ہیں مگر یہ علیحدہ بات ہے کہ ہر ملاقات رپورٹ نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ملکی ترقی کے لیے وزیراعظم اور آرمی چیف کے رابطے ضروری ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’آئین ذمہ داری کے مطابق جمہوری حکومت کی حمایت کررہےہیں، وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں رابطے میں ہیں، جب بھی ضرورت پیش آتی تو ملاقاتیں ہوجاتی ہیں‘۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج ایک پیج پرہے۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور آج تین بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے

    ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور آج تین بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے

    راولپنڈی : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور آج اہم پریس کانفرنس کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور آج سہ پہر تین بجے میڈیاکو بریفنگ دیں گے، جس میں میجرجنرل آصف غفور پاک بھارت حالیہ کشیدگی، سلامتی صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے چند روز قبل بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’دیر آید درست آید، آخرکار سشماسوراج نےسچ بول ہی دیا، زمینی حقائق نےبھارت کو سچ بولنے پر مجبورکردیا’۔

    مزید پڑھیں : بالا کوٹ حملہ، آصف غفور کا سشما سوراج کے سچ بولنے پر خیر مقدم

    آصف غفور کا کہنا تھا کہ امید ہے بھارت جلد 2016 کی سرجیکل اسٹرائیک اور دو طیارے تباہ ہونے کے ساتھ پاکستان کا ایف سولہ طیارہ گرانے کے معاملے پر بھی سچ بولے گا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سشما سوراج نے اپنی ہی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بالاکوٹ حملے میں کوئی پاکستانی فوجی یا شہری جاں بحق نہیں ہوا۔

  • راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی کردار اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کاعندیہ دے دیا اور کہا کہ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر تک غلط درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے کہا کہ محرم کےبعد اہم پریس کانفرنس کروں گا، 5اعلیٰ افسران بھی جے آئی ٹی میں تفتیش صحیح نہیں کرسکے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں میرافون نمبرتک غلط درج کیا گیا، 21 مارچ کو سپریم کورٹ میں پیش ہوا، میرا نمبر کراچی میں چل رہا تھا، یہ نمبر جب کراچی میں چل رہا تھا تو کسی کو کیوں نہیں پکڑا گیا۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، عدالت نے مفرور ملزمان سابق ایس ایچ اوامان اللہ ، شعیب شوٹر سمیت12ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 3 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ جمع کرائی ، رپورٹ میں کہا کہ مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ ، شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں،کوشش کررہے گرفتار کرلیا جائے۔

    یاد رہے نقیب اللہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔